وجود

... loading ...

وجود
وجود

پڑھو۔۔یا۔۔پڑو۔۔

بدھ 22 جنوری 2020 پڑھو۔۔یا۔۔پڑو۔۔

 دوستو،ایک تحقیق کے مطابق کتابیں نہ پڑھنے والے افراد کے مقابلے میں ایسے افراد کی عمر میں دو برس کا اضافہ ہو جاتا ہے, جو کتابیں پڑھتے ہیں۔۔ جو افراد روزانہ تین گھنٹے کتابیں پڑھنے میں صَرف کرتے ہیں ، اْن کی اموات کی شرح میں 17 فیصد کمی ہو جاتی ہے ، جب کہ روزانہ ساڑھے تین گھنٹے کتابوں کا مطالعہ کرنے والوں میں اموات کی شرح 23 فیصد گھٹ جاتی ہے ۔۔ریسرچ کے مطابق کتابیں پڑھنے سے دماغ کے کچھ حصے متحرک ہو جاتے ہیں اور جسم کا عصبی نظام بہتر طور پر کام کرنے لگتاہے ۔۔ تحقیق کے نگراں کا کہنا ہے کہ مطالعے کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اگر کوئی فرد صرف دس منٹ بھی کسی اچھی کتاب کا مسلسل مطالعہ کرتا ہے تو اس کی پوری توجہ کتاب پر مرکوز ہو جاتی ہے ، اس طرح وہ اپنی دنیاوی پریشانیوں کو بھول جاتا ہے اور اْس کے ذہنی دباؤ میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

 

لیجنڈ کامیڈین امان اللہ نے کسی ڈرامے میں شاندارجملہ کہاتھا۔۔ کسی نے پوچھا کتنے پڑھے ہوئے ہو؟ خان صاحب نے برجستہ کہا۔۔ گوجرانوالہ سے لاہور تک ساری دیواریں پڑھی ہوئی ہیں۔۔ہماری قوم دنیا کی واحد قوم ہے، جو دیوار پر لکھ دیتے ہیں کہ ’’دیوار پہ لکھنا منع ہے‘‘۔۔وکیل چاہے وکالت چھوڑ دے اور سچ بولنے لگے پھر بھی لوگ اسے وکیل ہی کہتے ہیں،اسی طرح کامیڈین چاہے کتنی ہی سنجیدہ بات کیوں نہ کہے لوگ اسے مذاق ہی سمجھتے ہیں۔۔ہمیں کئی نامور کامیڈینز نے ذاتی طور پر بتایا کہ وہ اکثر اپنے دوست احباب کے جنازوں میں صرف اس لیے شرکت نہیں کرتے کہ لوگ وہاں بھی ان سے کامیڈی کی توقع کرتے ہیں، اب ایسی نالائق قوم کے بارے میں انسان مزید کیا کہے۔۔ویسے انسانی جسم میں گردے اور دل جیسا نالائق کوئی نہیں۔۔جب بھی سنا یہی سنا ۔۔کہ گردہ فیل ہوگیا، دل فیل ہوگیا۔۔ کبھی پاس ہونے کی خبر آئی نہیں۔۔ہماری نوجوان نسل تعلیم سے دور اور سوشل میڈیا سے کتنی قریب ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ ۔۔سوشل میڈیا نے لوگو ں سے ڈائری بھی چھین لی ہے ۔ آئندہ وقت میں لوگ اس طرح حوالہ دینگے۔۔’’مو صو ف کے فیس بک سے اقتباس‘‘۔۔۔بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ عقل استعمال کرنے سے بڑھتی ہے باقی تو اس کی حفاظت پر مامور پائے جاتے ہیں۔۔

 

ٹیچر آتے ہی اسٹاف روم میں منمناتے ہوئی بولی۔۔آجکل کے بچے، بچے نہیں رہے۔۔کسی ساتھی ٹیچر نے پوچھا ، کیوں ایسا کیاہوگیا؟؟ کہنے لگی۔۔ آج کل کے بچوں کا دھیان پڑھنے پر کم۔۔پڑھانے والی پر زیادہ ہوتا ہے۔۔دوبارہ کسی نے سوال اچھال دیا۔۔آپ کو کیسے پتہ چلا ؟؟ کہنے لگیں۔۔ابھی کلاس میں ریڈنگ کرتے ہوئے راونڈ لگا رہی تھی۔۔ایک بینچ پہ بیٹھا چار پانچ سال کا بچہ دوسرے بچے سے کہنے لگا! دیکھو ذرا میم کی لپ اسٹک کتنی لائٹ ہے ۔اس پہ دوسرا بچہ کہنے لگاکہ مس نے جو پرسوں فراک پہنا تھا اس میں میم زیادہ گوری اوراسٹائلش لگ رہی تھیں۔۔آج والا سوٹ کاکلر بہت لائٹ ہے۔۔ایک اور ٹیچر نے بیچ میں لقمہ دے دیا۔۔۔ اچھا تو پھر آپ نے کیا کیا؟۔۔۔کہتی ہیں۔۔ بس میں نے بچوں کی باتیں سن کر فیصلہ کرلیاکہ ہلکے کلر کے کپڑے پہننے چھوڑ دوں گی۔۔۔اسی طرح پیرنٹس ٹیچر میٹنگ میں ا سٹوڈنٹ کا والد میڈم کو غور سے دیکھ رہا تھا۔۔میڈم نے مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ اچانک کہا۔۔ بس اتنا ہی دھیان آپ کو اپنے بچے پر بھی دینا ہے۔۔۔کلاس میں ٹیچر نے سوال کیا۔۔ وہ لیٹ گئے، ہم لیٹ گئے، سب لیٹ گئے۔۔بچوں بتاؤ یہ کون سا زمانہ ہے؟؟ ایک ذہین شاگرد نے فوری جواب دیا۔۔ سرجی یہ ایکس ٹینشن کا زمانہ ہے۔۔

 

لڑکی نے اپنے بوائے فرینڈ کا کہا۔۔تم میری فیلنگ (جذبات) نہیں سمجھتے۔۔ لڑکا کہنے لگا۔۔ میں تو اپنی ہینڈ رائٹنگ نہیں سمجھتا۔۔ اسی طرح ایک لڑکا اپنی گرل فرینڈ کو کہہ رہا تھا کہ ۔۔تم میری چاہت کا ایک لفظ بھی نہ پڑھ سکی،میں کیسے مان لو کہ تم میٹرک پاس ہو۔۔۔ایک خاتون خانہ نے اپنے شوہر کو پہلی مرتبہ ای میل کی، جلدی میں ’’فل اسٹاپ‘‘ لگانا بھول گئی،ای میل بھیجنے سے پہلے اسے یاد آیا تو جلدی جلدی میں جہاں،جہاں’’کرسر‘‘ رک جاتا، خاتون خانہ نے وہاں فل اسٹاپ لگادیئے۔۔پھر شوہر کو جو ای میل بھیجی وہ کچھ یوں تھی۔۔السلام علیکم،عرض یہ ہے کہ میں نہایت خوش گوار زندگی گزار رہی ہوں آپ کی۔ بہت یاد آتی ہے انور کی۔ شادی ہے ہماری بکری کی۔ ٹانگ ٹوٹ گئی ہے پھوپھو کی۔ دعا قبول کریں چوری کی واردات بھی ہوئی ہے ہمارے گھر۔ میرا دیور پکڑا گیا ہے محلے کی ایک لڑکی کے ساتھ۔ نانی لاہور آئی تھیں بغیر بتائے۔ بھائی بھی کراچی چلے گئے انڈے دے کر۔ ہماری مرغی کڑک ہو گئی ہے سلیمان میاں سے مل کر۔ پتا چلا ہے کہ آنٹی زہرہ ٹھیک ہو گئی ہیں غلطی سے۔ ایک لڑکا دیکھا ہے میں نے آپ کی ممانی کے لیے۔ نیا فراک سلوا لیا ہے دادا ابو کے لیے۔ پشاوری چپل لائی ہوں چھوٹی نند کے لیے۔ کچھ بھی نہ لا سکی کبوتروں کے لیے۔ ایک الگ پنجرہ بنایا ہے اپنی ساس کا۔ روز سر دباتی ہوں دودھ والے کا۔ بل ادا کر دیا ہے آپ کا۔ انتظار کرتی ہوں شہباز کا۔ رشتہ طے ہو گیا ہے بلی کے بچے کا۔ حادثے میں انتقال ہو گیا خالو کا۔ بیٹا بری سوسائٹی میں پڑ گیا ہے۔ باقی سب خیریت ہے۔ آپ کی چہیتی۔۔۔

 

ہم طور پر تصورکیا جاتا ہے کہ لڑکیاں لڑکوں سے زیادہ پڑھی لکھی ہوتی ہیں۔۔لیکن جب ان کی روزمرہ کی گفتگو کا مشاہدہ کریں تو ہمیں لڑکے زیادہ تعلیم یافتہ نظر آتے ہیں۔۔ایک لڑکے نے دوسرے سے کہا۔۔یارتمہارے پاس کونسا لیپ ٹاپ ہے؟دوست نے جواب دیا۔۔کور آئی سیون،4 جی بی ریم،2 جی بی اینویڈیا کارڈ،کرسٹل ڈسپلے سکرین،2.7 گیگا پروسیسر۔۔۔ اسی طرح جب ایک لڑکی نے دوسری سے پوچھا تمہارے پاس کون سا لیپ ٹاپ ہے؟ تو وہ بولی۔۔ گرین والا۔۔ہمارے قومی کرکٹرز کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ صرف اس وجہ سے اچھی پرفارمنس نہیں دیتے کہ مین آف دا میچ ملنے پر انہیں انگریزی بولنی پڑے گی۔۔ انگریزی ہمارے نوجوان کرکٹرز کی کمزوری ہے۔۔۔ قومی ٹیم میں شامل ایک نوجوان کھلاڑی نے ایک دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔۔۔ کہتا ہے کہ کچھ عرصے پہلے ایک جگہ ہنگامہ ہورہا تھا کہ پولیس اچانک پہنچ گئی۔۔ میں نے ان سے انگریزی میں بات کی لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھے موبائل میں ڈالا اور تھانے لے گئے۔۔ نوجوان کرکٹرز سے پوچھا کہ تم نے انگریزی میں پولیس والوں سے کیا بات کی تھی؟؟۔۔ تو وہ بولا۔۔۔ پولیس والے نے مجھ سے پوچھا یہ ہنگامہ تم کررہے تھے۔۔ میں نے انگریزی میں جواب دیا۔۔۔ یس سر۔۔۔ بس پھر انہوں نے موبائل میں ڈالا اور تھانے لے گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر