وجود

... loading ...

وجود
وجود

شگوفے۔۔

پیر 13 جنوری 2020 شگوفے۔۔

دوستو،اگر ہم اپنے آس پاس نظریں دوڑائیں تو ہمیں لگ پتہ جائے گا کہ ہم کتنے ٹینشن زدہ ماحول میں جی رہے ہیں، جس طرح کا سرد موسم ہے اسی طرح ہمارے سرد رویئے ہوچکے، ہم جہاں ایک جانب بے حس ہوچکے وہیں شاید ہمارے ضمیر کی بھی فوتگی ہوچکی ہے۔۔ نفسانفسی کادور ہے۔۔ سب کو اپنی پڑی ہے لیکن کچھ لوگ دنیا میں ایسے بھی ہیں جنہیں دوسروںکی فکر لاحق رہتی ہے،شاید اسی وجہ سے یہ دنیا اب تک قائم ہے ورنہ کب کی قیامت برپا ہوچکی ہوتی۔۔خیر آپ کو ہمارے ’’مبینہ فلسفے‘‘ سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیئے، آج آپ لوگوں کی اکثریت ہے ، آج سن ڈے ہے اس لیے یہ فن ڈے ہونا چاہیئے۔۔ویسے بھی اتوار کی چھٹی اس لیے ملتی ہے کہ چھ دن سرکار نے رگڑا ہے ایک دن گھر والے کسر پوری کرلیں۔۔ اسی لیے ہم آپ سے صرف اور صرف اوٹ پٹانگ باتیں کریں گے۔۔تو چلیے ہماری چلبلی باتوں سے اپنا موڈ فریش کرلیجئے، لیکن خدا کے لیے ہماری کسی بات کا کوئی مطلب اخذ کرنے کی کوشش مت کیجئے گا کیوں کہ یہ نری ہنسنے ہنسانے کی باتیں ہیں۔۔یعنی ’’ہاسے‘‘ والی باتیں ہیں ان کسی’’پاسے‘‘ موڑنے کی ضرورت نہیں۔۔

 

باباجی نے جب کراچی میں سائبرین ہوا کے چلتے ہوئے کڑاکے کی سردی دیکھی تو ان کے ’’ کڑاکے‘‘ نکل گئے، ہمارے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے پوچھنے لگے؟؟ کیا سندھ ہائی کورٹ میں نئے سال کے خلاف حکم امتناعی حاصل نہیں کیا جاسکتا،عدالت سے کوئی ایسا آرڈ ر لے لیا جائے کہ تاحکم ثانی دوہزار انیس سے کام چلایا جائے؟؟ ہم نے اسی طرح ان کے دوسرے کان میں سرگوشی کے انداز میں جواب دیا، اس کام کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے بہترین کوئی جگہ نہیں۔۔اس کے بعد ہم دونوں بے ساختہ ہنس پڑے۔۔سردی اتنی شدید ہے کہ چپس کا پیکٹ کھولو تو ایک ہوادار ماحول میں دس بارہ چپس ڈرے سہمے ایک دوسرے سے لپٹے کونے میں دب کر بیٹھے نظر آتے ہیں۔۔سردیوں کی وجہ سے گیس کی لوڈ مینجمنٹ کا پورا ملک شکار ہے۔۔ہمارے وزیر برائے پانی و بجلی فرمارہے ہیں کہ ۔۔گیس پیچھے سے کم آرہی ہے۔باباجی نے وزیر موصوف کا جب یہ بیان اخبار میں پڑھ کر بلند آواز سے سنایا تو قہقہے کا فوارہ بلند ہوگیا۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔لگتا ہے پچھلے سال سردی کی’’ سپلی‘‘ آگئی تھی،اسی لیے اس سال دل لگا کر محنت کر رہی ہے،ٹاپ کر کے ہی چھوڑے گی۔۔۔پیارے دوست پوچھتے ہیں کہ۔۔یہ ہر نیا سال سردیوں میں ہی کیوں آتا ہے؟؟گرمیوں میں کیوں نہیں آتا۔۔ہمارے ایک وکیل دوست نے انکشاف کیا ہے کہ ۔۔اس سال سردی کی شدت کی وجہ سے میرے پاس طلاق کا ایک کیس بھی نہیں آیا۔۔۔نوجوانوں کی اکثریت نہانے سے پہلے خود کو اس طرح سے سمجھاتی ہے۔۔سردی؟کو ن سی سردی؟سردی تو نہیں ہے،سردی بالکل بھی نہیں ہے۔۔اسکول کے طلبا کا کہنا ہے۔۔جب سردی آتا ہے تو چھٹیاں آتا ہے، جب زیادہ سردی آتا ہے تو زیادہ چھٹیاں آتا ہے۔۔اور ہمارا کہنا ہے کہ۔۔اگر تنہائی میں کتاب بہترین ساتھی ہے تو سردی میں رضائی بھی کسی جگری یار سے کم نہیں۔۔

 

باباجی نے نئے شادی شدہ جوڑوں کو قیمتی مشورے سے نوازتے ہوئے کہا ہے کہ ۔۔امی کے سامنے بیوی کو ڈانٹے ہوئے اگر آپ اسے چپکے سے آنکھ بھی ماردیں تو یقین کرلیں کہ بعد میں آپ کو بیگم کو منانا بالکل نہیں پڑے گا اور معافی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔اور کنواروں نے باباجی نے مشورہ دیاہے کہ ۔۔اگر آپ سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی تو شادی کرلیں، آپ کی یہ بیماری ٹھیک ہوجائے گی۔۔بیگمات کے لیے بھی باباجی کا مشورہ حاضر ہے لیکن وہ اپنے مشورے میں صرف عقل مند بیویوں کومخاطب ہیں، فرماتے ہیں۔۔ ایک سلجھی ہوئی بیوی کبھی اپنی شوہرکو اسپتال نہیں جانے دیتی کیوں کہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ اس کا شوہر بیماری سے مرے نہ مرے لیکن کسی نرس پرضرور مر سکتا ہے۔۔باباجی کو آج کل نیند کی کمی کی شدید شکایت ہے فرماتے ہیں۔۔ ایک سونا خالق حقیقی نے حرام کررکھا ہے دوسرا سونا ہماری زوجہ ماجدہ نے۔ ۔ لاہوری کی شادی عنقریب ہونے والی تھی، اس کے دوست نے پوچھا، اوئے نیفے تم نے شادی کی ساری تیاری کرلی؟؟ وہ بولا۔۔ ہاں جی، فون سے سب کچھ ڈیلیٹ کردیا، فیس بک پر نئی آئی ڈی بنالی۔۔بس ہن توں اپنا منہ بند رکھیں، باقی اللہ دے حوالے۔۔تحقیق کہتی ہے کہ خود کلامی ذہنی تناؤ سے بچاتی ہے۔مزید تحقیق ہے کہ شادی شدہ مرد حضرات اس تکنیک کو سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔۔کچھ لوگ کھانے کے بہت شوقین ہوتے ہیں بھلے وہ شادی کا لڈو ہو یا فوتگی کے چاول۔۔

 

اب حالات حاضرہ کے حوالے سے کچھ نئے شگوفے ملاحظہ کرلیں ،کسی بھی بات کو دل پر لینے کی ضرورت نہیں،اسے صرف ’’ہیومر‘‘ کے طور پر لیا جائے’’ ہیمر‘‘ کے طور پر نہیں۔۔پاکستان میں انکار کے تین مشہور طریقے ہیں۔۔دیکھتا ہوں۔۔سوچتا ہوں۔۔تھوڑی دیر میں بتاتا ہوں۔۔ جب کہ کسی بھی معاملے کو ٹالنے کا صرف اور صرف ایک ہی طریقہ ہے۔۔ کمیٹی بنادی ہے جو چند یوم میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔۔ باباجی کا کہنا ہے کہ ۔۔’’کریم‘‘ نے ٹیکسی والوں کا، ’’حریم‘‘ نے پی ٹی آئی والوں کا اور ’’ترمیم‘‘ نے سیاسی جماعتوں کا بیڑہ ہی غرق کردیا ہے۔۔ وہ مزید فرماتے ہیں کہ ساری پارٹیاں ترمیم پہ اس طرح راضی ہو گئیں جیسے ترمیم کی جگہ حریم لکھا ہو۔۔انہی کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔ پی ٹی آئی ’’ریحام زدگی‘‘ سے بڑی ہی مشکل کے بعد نکلی تو اب ’’حریم زدگی‘‘ میں آپھنسی۔۔باباجی کا فرمان عالی شان ہے۔۔ لنڈے کی پتلون پہن کر امریکا کو گالیاں دینے کا اپنا ہی مزہ ہے۔۔ایران نے امریکا کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے۔۔ کپتان سے’’تقریر‘‘مانگ لی۔۔وہ مزید کہتے ہیں۔۔۔پاکستان ایشیا کا وہ بنگالی بابا ہے جس کے پاس دور دور سے لوگ تعویذ لینے آتے ہیں۔۔ہمار ے پیارے دوست نے سوال کیا ہے کہ ۔۔دیکھتے ہیں اس بار رمضان ٹرانسمیشن میں حریم شاہ کس چینل کو ہوسٹ کرے گی ۔۔پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔وہ وقت دور نہیں جب کوئی کسی صحافی کو دعوت پر بلائے گا تو وہ پہلے پوچھیں گے فواد کو تو نہیں بلایا۔۔سانحہ تھپڑ کے بعد سمیع ابراہیم نے مبشرلقمان کو فون کیا۔۔باہمی دلچسپی کے ’’امور‘‘ اور ’’ٹکور‘‘ کے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔۔پیپلزپارٹی کی سینئر خاتون رہنماشہلارضافرمارہی ہیں ۔۔بلاول میں بی بی نظرآتی ہے،یہی بات ہم کہیں توبرامان جاتے ہیں۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہم میں سے زندہ وہی رہے گا۔۔۔ جو دلوں میں زندہ رہے گا۔۔اور دلوں میں زندہ وہی رہتے ہیں جو خیر بانٹتے ہیں۔۔ محبتیں بانٹتے ہیں۔۔ آسانیاں بانٹتے ہیں۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار وجود منگل 19 مارچ 2024
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار

نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر وجود منگل 19 مارچ 2024
نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل وجود منگل 19 مارچ 2024
اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر وجود پیر 18 مارچ 2024
اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر

نازک موڑ پر خط وجود پیر 18 مارچ 2024
نازک موڑ پر خط

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر