وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا کی ایران پردباؤ برقرار رکھنے کی

پیر 13 جنوری 2020 امریکا کی ایران پردباؤ برقرار رکھنے کی

ایران کے پاس سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں امریکا اور اس کے مفادات سے بدلہ چکانے کے لیے بہت سے آپشنز ہیں۔پاسداران انقلاب کی بحریہ خلیج عرب میں بحری جہازوں کو ہراساں کرسکتی ہے یا ان پر حملے کرسکتی ہے یا پھر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی بھی کوشش کرسکتی ہے۔اس تنگ آبی گذرگاہ سے دنیا کے توانائی کے بیشتر وسائل ہوکر گذرتے ہیں۔ایران خطے میں امریکی فورسز ، اڈوں یا اتحادیوں پر راکٹ حملے کرسکتاہے۔اس میں اسرائیل کے خلاف یا خلیج میں توانائی کے انفرااسٹرکچر کے خلاف حملے بھی شامل ہیں۔لیکن شاید سب سے تشویش کا سبب دہشت گردی اور گماشتہ نیٹ ورکس ہیں جن کی نگرانی قاسم سلیمانی خود کیا کرتے تھے۔ایران عراق میں امریکی فورسز پر انتقامی حملوں کے لیے ان نیٹ ورکس کوفعال کرسکتا ہے یا انھیں خطے اور دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں کے لیے بروئے کار لاسکتا ہے۔بہت سے لوگوں کو یہ تشویش لاحق ہے کہ ایران کی جانب سے خونیں ردعمل سے کشیدگی کو بڑھاوا مل سکتا ہے اور ممکنہ طور پر مشرقِ اوسط میں ایک مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔تاہم یہ تجزیہ کار،ایران اس وقت جس مشکل صورت حال سے دوچار ہے،اس کو نظر انداز کررہے ہیں۔

 

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اپنے آیندہ اقدام کو عملی جامہ پہنانے سے قبل گومگو کی صورت حال سے دوچار ہیں۔قاسم سلیمانی ایک قومی ہیرو تھے۔ان کے بدلے کے لیے اگر کوئی ظاہری اقدام نہیں کیا جاتا ہے تو خامنہ ای اس صورت میں کم زور نظر آئیں گے۔وہ اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ اگر وہ بہت آگے جاتے ہیں تو اس صورت میں دنیا کی واحد سپر پاور امریکا کے ساتھ ایک بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کے نظام کا بھی خاتمہ ہوسکتاہے۔خامنہ ای یقینی طور پر ایک ایسا جواب دینے کی تیاری کررہے ہیں جس سے ان کی ناک اونچی رہے۔انھیں جواب دینے کی ضرورت ہے لیکن یہ زیادہ سخت بھی نہیں ہونا چاہیے۔امریکا اب ان خدشات سے کھیل رہا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ اتوار کو ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ امریکا یا اس کے اتحادیوں کے خلاف انتقام میں کوئی بڑی کارروائی کرتا ہے تو اس کے جواب میں ایران میں باون اہداف کی ایک فہرست تیار کر لی گئی ہے اور ایران کے لیے اہمیت کی حامل ان جگہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔امریکااس کے علاوہ عراق اور شام میں ایران کے آلہ کار (پراکسی) نیٹ ورکس کو بھی نشانہ بناسکتا ہے۔وہ ایرانی بحریہ کو ڈی گریڈ کرنے کی دھمکی دے سکتا ہے( جیسا کہ 1988ء میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے دورِ حکومت میں کیا گیا تھا۔)وہ ایران کے اندر اعلیٰ قدری اہمیت کے حامل اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ان میں ایران کی جوہری تنصیبات ،تیل کے ٹرمینل اور بیلسٹک میزائلوں کا پروگرام شامل ہے۔ المختصریہ کہ، صدر ٹرمپ نے تہران کو یہ باور کرادیا ہے کہ اس تنازع میں کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے امریکا کی نسبت ایران کا زیادہ نقصان ہوگا۔

 

مزید برآں امریکا نے گذشتہ ہفتے کے روز خطے میں مزید فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔یہ بھی سدِّ جارحیت کو تقویت پہنچانے والا ایک پیغام ہوسکتا ہے۔فوجی نفری کی یہ قسط بھی امریکا کی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم کومزید تقویت دے گی۔اب تک اس مہم کے دوران میں امریکا نے ایران کی معیشت کے خلاف مالیاتی جنگ پر تمام تر انحصار کیا ہے اور اس کے خلاف سخت بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں عاید کی ہیں۔ان پابندیوں نے ایران کی معیشت کو مضمحل کردیا ہے لیکن اس مہم کے دوران میں قومی طاقت کے تمام آلات ووسائل کو استعمال نہیں کیا گیا ہے۔گزشتہ جمعہ کی کارروائی نے یہ بات واضح کردی ہے کہ امریکا کی ایران کے بارے میں وسیع تر حکمتِ عملی کیتحت فوجی آپشنز اب دوبارہ زیرغور ہی نہیں،زیرِ عمل آرہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار وجود منگل 19 مارچ 2024
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار

نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر وجود منگل 19 مارچ 2024
نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل وجود منگل 19 مارچ 2024
اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر وجود پیر 18 مارچ 2024
اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر

نازک موڑ پر خط وجود پیر 18 مارچ 2024
نازک موڑ پر خط

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر