وجود

... loading ...

وجود

سسٹم میٹک کرپشن (قاضی سمیع اللہ)

منگل 10 دسمبر 2019 سسٹم میٹک کرپشن  (قاضی سمیع اللہ)

حکومت ریاستی و شہری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کرنے میں کامیاب ہوسکے گی یا نہیں ۔۔؟اس سوال کے جواب میں کسی بھی قسم کی کوئی حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے صرف مہنگائی جیسے ایک غیر معمولی معاملے پر روشنی ڈالتے چلیں تاکہ کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے ایک مدلل دلیل سامنے رکھ سکیں ۔ بلاشبہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریباً 300ارب روپے سے زائد کی کرپشن ہوتی رہی ہے،کرپشن کی سالانہ شرح اس سے کم اور زیادہ بھی ہوتی رہی ہوگی لیکن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رواں برس گلوبل کرپشن بیورومیٹر نامی تحقیقی و جائزہ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن کی شرح 60فیصد زیادہ ہے جن میں پولیس کا محکمہ سر فہرست ہے جبکہ دیگر اداروں میں عدلیہ ، تعلیم ، صحت ، شہری ادارے ،(رجسٹریشن لینڈ،ٹیکس ،بجلی ،گیس، پانی) ،سیاسی جماعتیں ،پارلیمنٹرین اور پرائیویٹ سیکٹر شامل ہیں ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے کرپشن کے حوالے سے زرعی شعبے کو یکسر انداز کیا گیا ہے جہاں کرپشن دیگر شعبوں کی طرح ایک منظم سسٹم کے تحت سالہاسال سے موجود ہے۔

بات ہورہی تھی مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے تو اس ضمن یہ حقیقت ہمارے سامنے موجود ہے کہ ملک بھر میں پرائس کنٹرول اور کوالٹی کنٹرول کے ادارے نہ صرف کرپشن زدہ ہیں بلکہ اپنے محکمہ جاتی معاملات میں بھی ان کی کاکردگی مایوس کن ہے ۔تبدیلی سرکار مہنگائی پر کس حد تک قابو پاسکی ہے اس کا اندازہ محض آلو ، پیاز اور ٹماٹر کی فی کلو حالیہ قیمتوں سے لگایا جاسکتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بھی مارکیٹ میں ٹماٹر 200روپے فی کلو جبکہ پیاز 90روپے فی کلو اور آلو 60روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے ۔ یہاں یہ واضح رہے کہ سبزیوں کی بیان کی گئی ان قیمتوں کا اطلاق وزیر اعظم کے امپورٹیڈ مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ پر نہیں ہوتا ہے اور انھیں اس وقت بھی آلو ، پیاز اور ٹماٹر بالترتیب 10روپے سے 17روپے تک فی کلو کے حساب سے دستیاب ہیں۔ بہر کیف آٹا ، چاول اور دالوں کی قیمتوں کی کہانی اس سے بھی زیادہ درد ناک ہے جسے بیان کرتے ہوئے کلیجہ پھنکنے لگا ہے ۔

بلا شبہ ملک میں کرپشن اس قدر عام ہوگئی ہے کہ جسے ختم کرنے کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت پیش آئیگی ۔دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی معیشت میں زرعی شعبے کا حصہ غیر معمولی طور پر واضح اور نمایا ں ہے ۔اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک زرعی ملک میں زرعی اجناس( سبزیوں) کی قیمتیں اس قدر زیادہ کیوں ہیں ۔اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کھیت سے سبزی منڈی تک کے سفر میں سبزیوں کی خریداری کے عمل میں’’آڑھتی ‘‘یعنی مڈل مین سب سے زیادہ فائدے میں رہتا ہے یعنی کھیت میں ہل چلانے والا کسان یا سرمایہ کاری کرنے والے زمیندار کو اپنی محنت کا وہ ثمر نہیں ملتا جو مڈل مین اچک لیتا ہے جو سبزیوں کی من پسند قیمتیں متعین کرتا ہے اور اس طرح مہنگائی پر حکومتی کنٹرول نہیں رہ پاتا ۔اگر حکومت کھیت سے منڈی تک کی خریداری کے عمل میں مڈل مین کلچر کا خاتمہ کرتے ہوئے اسے سرکاری سطح پر براہ رست کنٹرول کرے تو اس سے نہ صرف ایک طرف مہنگائی کم ہوگی بلکہ دوسری جانب کسان اور زمیندار کو بھی اس کی محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے گا ۔

سبزی منڈیوں میں مڈل مین کلچر اس حد تک مضبوط ہوچکا ہے اسے ختم کیے بغیر زرعی اجناس کی قیمتوں پر قابو پانا ممکن نہیں رہاہے ۔یعنی کھیت سے سبزی منڈی تک ایک’’ سسٹم میٹک‘‘ کرپشن ہورہی ہے جس کا فائدہ صرف اور صرف مڈل مین کو ہورہا ہے جبکہ کسان اور عام خریدار دونوں کا اپنی اپنی جگہ پر استحصال ہورہا ہے۔ یعنی محنت کے معاوضہ سے لیکر قوت خرید تک کے معاملات دونوں ہی متاثر ہورہے ہیںاور حیران کن امر یہ ہے کہ ان معاملات پر حکومت کا کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔تو پھر ایسے میں حکومت کیونکر مہنگائی پر قابو پانے کا دعویٰ کر سکتی ہے جبکہ سسٹم پر اس کی گرفت سرے سے ہی نہیں ہے ۔

لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے پہلے مروجہ سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لیکر آئے بالخصوص پرائس اور کوالٹی کنٹرول کے اداروں کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ با اختیار بناتے ہوئے اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا مربوط نظام متعارف کرائے ،بصورت دیگر مہنگائی کے خاتمے کے دعوے محض دعوے ہی رہیں گے ۔اب ایسے میں جب مہنگائی کے حوالے سے ایک دلیل موجود ہے کہ اس کا سبب کیا ہے ۔یعنی مہنگائی کی بڑی وجہ بھی کرپشن ہے جسے ختم کیے بغیر مہنگائی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ۔لہذا کرپشن کے خاتمہ کے لیے جہاں کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے وہاں کرپٹ سسٹم کو بھی توڑنے کی ضرورت ہے اور جب تک سسٹم کو نہیں توڑا جائے گا کرپٹ عناصر پیدا ہوتے رہینگے اور کرپشن جاری رہے گی ۔اب ایک بار پھر اس سوال کی طرف بڑھتے ہیں کہ کیا حکومت ریاستی و شہری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کرنے میں کامیاب ہوسکے گی یا نہیں ۔۔؟تو پھر اس حوالے سے حتمی رائے تو یہی ہوسکتی ہے کہ تبدیلی سرکار کی جانب سے کرپٹ عناصر کے خلاف تو کسی حد تک کاروائی ہورہی ہے لیکن اس کی جانب سے سسٹم کو توڑنے کی طرف اب تک کوئی پیش قدمی نہیں کی جاسکی ہے ۔لہذا ایسے میں جب کرپشن سسٹم میٹک ہو تو اس کے خاتمے کی توقع نہیں کی جانی چاہئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے، جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا ‘چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے، کارکن پوری قوت کے ساتھ پہنچیں ، تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی عمران نے کہاعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26و...

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

  آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، س...

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا ...

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ر...

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

مضامین
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

سیلاب ،بارش اور سیاست وجود بدھ 17 ستمبر 2025
سیلاب ،بارش اور سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر