وجود

... loading ...

وجود
وجود

پا شا احمد گل شہید اسلامی مزدور تحریک کا سچا سپاہی
(عطا محمد تبسم)

جمعرات 07 نومبر 2019 پا شا احمد گل شہید اسلامی مزدور تحریک کا سچا سپاہی <br>(عطا محمد تبسم)

پاشا احمد گل شہید مزدور تحریک کا ایک ایسا نام ہے، جس نے مزدور کے نام کی لاج رکھتے ہوئے اپنی جان بھی اپنے مشن کے لیے قربان کردی۔ پاشا احمد گل چیلنج قبول کرنے والا رہنما تھا، وہ بڑے سے بڑا چیلنج قبول کرتا اور پھر اپنے مقاصد اور مطالبات کے حصول کے لیے سرگرام عمل ہوجاتا، مذکرات، اجتماعی مظاہرے، ہینڈ بلز کارنر میٹنگ اور پریس اس کے ہتھیار تھے، وہ ان کا استعمال جی جان سے کرتا۔ لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ وہ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتا۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا اسے خوب آتا تھا، اس کے جوہر اکثر کسی کشاکش ،کشمکش، چیلنج ، یا ہنگامی صورت حال ہی میں کھلتے، وہ ایسے میں ایک ایسے کمانڈر کو روپ دھا ر لیتا، جو اپنی فوج کو شکست سے دور رکھ کر کامیابی کرنا جانتا ہو۔ اسے تقریر کا ملکہ تھا، وہ کمال کا مقرر تھا، جو لوگوں کی دھڑکنوں میں سما جاتا۔ مجمع کو لوٹ لینا، اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ اس کے خطاب کی دلکشی اور کشش تھی کہ مخالفین اور سرکردہ رہنما اس کے تقریر سننے آتے۔ مخالفین اسے نظر انداز نہیں کرسکتے تھے، وہ اپنے ساتھیوں کے جلو میں جب کسی مجمع میں پہنچ جاتا توہر طرف پاشا پاشا ہی کا نعرہ گونجتا تھا۔ احتجاج اور مظاہروں میں وہ ایک بہترین منصوبہ ساز تھا، جو اپنے کام کا واضح نقشہ لے کر چلتا ، وہ اس بات پر گہر ی سوچ اور واضح لائحہ عمل رکھتا تھا کہ وہ کسی جلوس ، جلسہ یا احتجاج میں کیا، اور کیسے اور کہاں پر اپنا پروگرام شروع کرے گا۔ اس کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی ہی کے نتیجہ میں اسٹیل ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اور تاریخی احتجاج پرامن طور پر کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ پاشا احمد گل کی ذہانت، قائدانہ صلاحیت ، دور اندیشی اور ٹیبل ٹاک کا ہنر اسے دیگر مزدور رہنمائوں سے ممتاز کرتا تھا۔پاشا احمد گل نے اپنے ملنے والوں پر اپنے خلوص اور محبت کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، اس کے دوست اور ساتھی اکثر اس کو یاد کرتے ہیں، اور اس کی جرات، ہمت، دوست نوازی اور بدلہ سنجی اور مذاق کے واقعات کو یاد کرتے ہیں۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سید سجاد علی شاہ 436 مزدوروں کی بحالی کے کیس کے دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے ، کہتے ہیں کہ ،، میں پاشا احمد گل کے لہجے کی سچائی سے بہت متاثر ہوا، اور میں نے محسوس کیا کہ وہ مخلص اور ایماندار آدمی ہیں اور ملازمین کا بھلا چاہتے ہیں۔ وہ عام مزدور لیڈروں کی طرح ان کے مسائل کو ایکسپلائٹ نہیں کرنا چاہتے ہیں بلکہ ان مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین اور سابق وفاقی سیکریٹری حق نواز اختر بھی اس بات فکی گواہی دیتے ہیں کہ ،، حق گوئی و بے باکی ان کا وطیرہ تھی۔ جوانی میں بھی وہ بہت سلجھے ہوئے تھے۔ انتظامیہ سے مذاکرت کے دوران کبھی تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا۔ ان کی یہی ادا انھیں سب سے ممتاز کرتی تھی۔،، پاشا کی مقبولیت کا راز یہ تھا کہ وہ اپنے کار سے مخلص اور دوستوں کا دوست تھا۔ وہ اپنے مخالفین کو بھی اپنے اخلاق اور کردار سے اپنا گرویدہ کرلیتا تھا۔ پاکستان اسٹیل کا 1986 کا ریفرینڈم بہت اہمیت کا حامل تھا ، اس ریفرینڈم میں پاشا کی شخصیت بہت ابھر کو سامنے آئی، اس کے حامی اور مخالف اس کی تقریر سننے کے لیے کھنچے چلے آتے تھے۔ جلسوں میں پاشا پاشا۔ بم پاشا کے نعرے گونجتے تھے، اس کی تقریر دلائل سے بھرپور ہوتی تھی۔

پاشا احمد گل نے مختلف عہدوں اور حیثیت میں کام کیا لیکن کبھی اپنی حیثیت یا عہدے کا ناجائز استعمال نہیں کیا، اسلامی مزدور تحریک کے بانی اور نیشنل لیبر فیڈریشن کے سابق صدرپروفیسر شفیع ملک پاشا احمد گل سے بہت محبت کرتے تھے۔ انھیں اس سے بہت امیدیں تھیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مزدور تحریک میں فعال کردار ادا کرنے والے رہنما کے لیے دو خطرات ہمیشہ منہ کھولے کھڑے رہتے ہیں۔ اور جتنا بڑا اور اہم ادارہ ہوتا ہے جہاں ٹریڈ یونین کا کام کرنا ہوتا ہے۔ اسی قدر خطرات اور سنگینی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک ،،خطرہ لالچ ،،اور دوسرا ،،خطرہ خوف،، ان خطرات کی وجہ سے اکثر مزدور رہنما اپنی ذمہ داریوں کے ادائیگی کے حوالے سے سنگین کوہتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ الحمد للہ پاشا مرحوم نے ان خطرات کو اپنے پاؤں تلے روندا ڈالا۔ انھوں نے پاکستان اسٹیل ملز کی سی بی اے میں جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے کام کیا۔ لیکن وہ کسی دام فریب کا شکار نہیں ہوا۔ جب انتظامیہ انھیں مزدور تحریک سے باہر کرنے کے لیے ان کے ساتھیوں سمیت انھیں افسر کیڈر میں ڈال دیا تو انھوں نے ٹاپس کی بنیاد رکھی، جس کے وہ بانی سیکریٹری جنرل تھے۔ انھوں نے افسران کی تنظیم بناکر بھی وہ کارنامے انجام دیئے۔ جس پر ان کے دوست اور مخالف انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاشا احمد گل نے پاکستان اسٹیل ہی نہیں بلکہ این ایل ایف کے رہنما اور آرگنائزنگ سیکریٹری کے طور پر ملک بھر کے محنت کش اداروں کے لوگوں کو منظم کیا اور انھیں این ایل ایف کے پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا۔پاشا احمد گل نے کبھی زہر ہلاہل کو قند نہیں کہا۔ میں نے مرکز کے حکم پر این ایل ایف کی قیادت کی تبدیلی پر پاشا احمد گل کا غم وغصہ بھی دیکھا، لیکن اس نے نظم کی اطاعت سے سرگردانی نہیں کی۔ اور اپنے مشن اور کام میں اسی جوش جذبے سے کام کیا۔ 6 نومبر 2002 کو پاشا احمد گل کو پاپوش نگر میں دن دہاڑے گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ اس کی شہادت پر اعجاز رحمانی نے ایک طویل نظم لکھی، جس میں انھوں نے پاشا احمد گل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا۔

ہر ایک زبان پہ یارو ہے پاشا گل کا ہی نام
شہید ہوکے بلند اور ہوگیا ہے مقام
دلوں میں بعد شہادت بھی ہے اسی کا مقام
کہ ہے وہ کل کی طرح آج بھی ہمارا امام


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر