وجود

... loading ...

وجود

فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز کیخلاف ریفرنس کی بنیاد بنا،وکیل

منگل 15 اکتوبر 2019 فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز کیخلاف ریفرنس کی بنیاد بنا،وکیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز کیخلاف ریفرنس کی بنیاد بنا،موکل نے کسی معززجج کیخلاف تعصب یاذاتی عناد کاالزام نہیں لگایا، فل کورٹ اورالگ ہونے والے ججز پرکوئی اعتراض نہیں، اعلی عدلیہ کے ججز پر دبائو ڈالنا اس کیس کی جان ہے، لندن کا پہلا فلیٹ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے 2004 میں لیا، پہلا فلیٹ خریدنے کے پانچ سال بعد جسٹس قاضی فائز عیسی جج بنے، دوسرا اور تیسرا فلیٹ 2013 میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے بچوں نے لیا، 2013 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر بے ایمانی یا کرپشن کا کوئی الزام نہیں، وہ براہ راست یا بالواسطہ فلیٹس کے بینیفیشل مالک نہیں،28 مئی 2019 سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کردار کشی کی مہم جاری ہے، انہوں نے مستقبل میں چیف جسٹس بننا ہے، ان سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، اعلی آئینی عہدوں پر بیٹھے افراد کے اخراجات سے اختلاف ہے،سپریم کورٹ نے جج بنتے وقت بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اثاثوں کا جائزہ لیا ہوگا، جب وہ جج بنے تو سالانہ تنخواہ ماہانہ آمدن کے برابر آگئی، 2009 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمدن سالانہ 36 ملین روپے تھی، ان کی لا فرم سب سے زیادہ ٹیکس دیتی تھی۔ پیر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی لارجر بینچ نے کی ۔دور ان سماعت ایک وکیل نے بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال پر اعتراض اٹھا دیا اور کہاکہ میں نے آپ کیخلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔ وکیل نے کہاکہ آپ بینچ سے الگ ہو جائیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ میرے خلاف ریفرنس کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کریگی۔ جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ آپ روسٹرم سے ہٹ جائیں،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ آپکا لہجہ درست نہیں۔ وکیل نے کہاکہ مجھ پر توہین عدالت لگانی ہے تو لگا لیں عدالت سے نہیں جائوں گا۔ دور ان سماعت فل کورٹ بینچ نے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو طلب کر لیا ۔وکیل کی جانب سے عدالت میں ہنگامہ آرائی پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکیل کو روسٹرم سے ہٹا دیا ۔ وکیل نے کہاکہ کچھ معلوم نہیں میرے ریفرنس پر کیا کارروائی ہوئی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کسی معزز جج کیخلاف تعصب یا ذاتی عناد کا الزام نہیں لگا،فل کورٹ اور الگ ہونے والے ججز پر کوئی اعتراض نہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ بینچ نے ساتھی ججز پر اعتراض مسترد کر دیا تھا۔ منیر اے ملک نے کہاکہ اعلی عدلیہ کے ججز پر دبائو ڈالنا اس کیس کی جان ہے،اعلیٰ عدلیہ کی آزادی کیلئے لوگوں نے جانوں کے نذرانے دئیے۔ انہوںنے کہاکہ لندن کا پہلا فلیٹ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے 2004 میں لیا،پہلا فلیٹ خریدنے کے پانچ سال بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جج بنے،دوسرا اور تیسرا فلیٹ 2013 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بچوں نے لیا۔منیر اے ملک نے کہاکہ 2013 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ براہ راست یا بالواسطہ فلیٹس کے مالک نہیں۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فلیٹس کے بینیفیشل مالک نہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر بے ایمانی یا کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ منیر اے ملک نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور صدر پاکستان دونوں آئینی عہدے رکھتے ہیں،توقع ہے فریقین آئینی عہدوں کے تقدس کا خیال رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اعلی آئینی عہدوں پر بیٹھے افراد کے اخراجات سے اختلاف ہے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ منیر اے ملک نے کہاکہ ریفرنس دائر ہونے سے پہلے جسٹس فائز عیسی کیخلاف شکایت آئی۔ انہوںنے کہاکہ شکایت ملنے کے بعد متعلقہ مواد جمع کیا گیا،صدر پاکستان نے تیسری سٹیج پر اپنی رائے قائم کی۔ انہوںنے کہاکہ چوتھے مرحلے میں ریفرنس باضابطہ دائر کیا گیا،جوڈیشل کونسل نے جس انداز میں کارروائی کی وہ بھی سامنے لائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مستقبل میں چیف جسٹس بننا ہے،انہوںنے کہاکہ 28 مئی 2019 سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کردار کشی کی مہم جاری ہے،لائرز ایکشن کمیٹی اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ بھی ریفرنس پر بات کرتے ہیں۔منیر اے ملک نے کہاکہ صدر مملکت اور معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بھی صدارتی ریفرنس پر بات کی۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اب اپنے دفاع کا موقع عدالت میں ملا ہے،کہا گیا کہ قاضی فائز عیسی جج بننے کے اہل نہیں۔منیر اے ملک نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد قائداعظم کے قریبی دوست تھے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لا فرم سب سے زیادہ ٹیکس دیتی تھی۔منیراے ملک نے کہاکہ 2009 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمدن سالانہ 36 ملین روپے تھی،جج بنے تو سالانہ تنخواہ ماہانہ آمدن کے برابر آگئی۔منیر اے ملک نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جج بنتے وقت بھی جسٹس قاضی فائز عیسی کے اثاثوں کا جائزہ لیا ہوگا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ نے کوئٹہ کمیشن کا سربراہ بنایا۔منیر اے ملک نے کہاکہ کوئٹہ کمیشن نے انٹیلی جنس اداروں کے کردار پر سوالات اٹھائے،فیض آباد دھرنہ کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف بنیاد بنا۔منیر اے ملک نے فیض آباد دھرنہ کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ انہوںنے کہاکہ فیض آباد دھرنہ کیس کیخلاف آٹھ نظر ثانی درخواستیں آئیں،پی ٹی آئی،ایم کیو ایم,وزارت دفاع سمیت شیخ رشید نے بھی نظر ثانی درخواستیں دائر کیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام نظر ثانی درخواستیں باہمی مشاورت سے دائر ہوئیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ خیال رکھیے گا نظر ثانی درخواستوں پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا،کوئی ایسی آبزرویشن نہ آجائے جس سے نظر ثانی کیس متاثر ہو۔منیراے ملک نے کہاکہ صرف نظر ثانی درخواستیں پڑھ کر سناوں گا تبصرہ کیے بغیر۔ انہوںنے کہاکہ کہا گیا فوجی اہلکاروں اور افسران کے درمیان عدالتی فیصلے سے خلیج پیدا کی گئی،درخواستوں میں کہا گیا عدالتی فیصلے سے افواج پاکستان کا مورال کم ہوا۔منیر اے ملک نے کہاکہ فیض آباددھرنہ کیس کا فیصلہ جو پڑھ کر سنایا آپکو پسند ہو یا نا یہ سپریم کورٹ کے بینچ کا فیصلہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ فیصلہ اس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا دیا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی نظر ثانی درخواست وزارت دفاع کی درخواست سے زیادہ سخت ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ان درخواستوں کا حوالہ نہ دیں جو واپس لی جا چکی ہیں۔منیر اے ملک نے کہا کہ بنیادی طور پر جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف مائنڈ سیٹ ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایم کیو ایم کی درخواست واپس نہیں لی گئی تھی،دو الگ وکلا نے درخواستیں دائر کی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی دونوں اتحادی جماعتیں ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ حیرت ہے ایم کیو ایم کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض نہیں لگایا۔ جسٹس عمر عطاء بندیا لنے کہاکہ کسی کے دماغ کو نہیں پڑھ سکتے،نظر ثانی درخواستوں پر متعلقہ عدالت فیصلہ کریگی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ فیض آباد دھرنہ فیصلے کے کتنے عرصے بعد ریفرنس دائر ہوا۔ منیر اے ملک نے کہاکہ 10 اپریل 2019 کو وحید ڈوگر کی شکایت موصول ہوئی۔ منیر اے ملک نے کہاکہ فیض آباد دگرنہ کیس کا فیصلہ 6 فروری 2019 کو سنایا گیا،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی درخواستوں میں ایک جیسے سوالات اٹھائے گئے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا نظر ثانی درخواست میں جج کے خلاف کاروائی کا کہا گیا تھا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ جج کو ضمیر کی آواز تک بنچ سے الگ نہیں ہونا چاہیے۔ منیر اے ملک نے کہاکہ 7 ماہ سے نظر ثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی،وزیر قانون کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے ہے۔منیر اے ملک نے کہاکہ پی ٹی آئی کے سربراہ وزیر اعظم عمران خان ہیں،اتحادی جماعتوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف مشترکہ کوشس کی۔ انہوںنے کہاکہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلہ دو رکنی بینچ کا تھا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ اگر ریفرنس دو ججز کے خلاف ہوتا تو کیا بفنیتی نہ ہوتی۔وکیل منیر اے ملک نے کہاکہ اگر ریفرنس دونوں ججز کے خلاف ہوتا تو میرا موقف مختلف ہوتا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ممکن ہے درخواست گزار چاہتے ہوں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس نہ سنیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ کیا عدالتی فیصلے کی بنیاد پر ریفرنس دائر ہو سکتا ہے؟۔منیر اے ملک نے کہاکہ وزیر قانون جانتے ہیں کہ جج کو اس انداز میں نہیں ہٹایا جا سکتا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ لگتا ہے دونوں جماعتوں کے وکلاء نے ڈرافٹ کا تبادلہ کیا ہے،دونوں جماعتوں نے کمپیوٹر بھی ایک ہی استعمال کیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ دونوں درخواستیں ایک ہی فونٹ میں لکھی گئیں۔ منیر اے ملک نے کہاکہ خرابی طبیعت کے باعث زیادہ دلائل نہیں دے سکتا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت (آج) ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر