... loading ...
امریکا کے شمال مغرب میں ’’ییلوسٹون نیشنل پارک‘‘ کو 146 سال قبل محفوظ علاقہ (پروٹیکٹڈ ایریا) قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے دنیا بھر کی اقوام نے دو لاکھ سے زائد محفوظ علاقے قائم کئے۔ یہ دو کروڑ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں سیارہ زمین کی خشکی کا تقریباً 15فیصد ان پر مشتمل ہے جو کہ براعظم جنوبی امریکا سے زیادہ رقبہ بنتا ہے۔
حکومتیں محفوظ علاقے اس لیے قائم کرتی ہیں تاکہ پودے اور جانور انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے دباؤ کا شکار نہ ہوں اور اس سے آزاد اپنی زندگی گزار سکیں، کیونکہ یہ انہیں ناپید بھی کر سکتا ہے۔ یہ علاقے مخصوص ہوتے ہیں جو موجودہ اور آنے والے انسانوں کے علاوہ دوسری زمینی حیات کے لیے ایک تحفہ کی مانند ہیں۔ (پاکستان میں اس کی مثالیں کیرتھر نیشنل پارک، ہنگول نیشنل پارک و دیگر ہیں۔)
لیکن جریدہ ’’سائنس‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کے محفوظ علاقوں میں سے تقریباًایک تہائی (60 لاکھ مربع کلومیٹر) کو شدید انسانی دباؤ کا سامنا ہے۔ سڑکیں، کانیں، بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی، فارمز، قصبوں اور شہروں کا قیام، ان سب نے محفوظ علاقوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے اس طرح کی انسانی سرگرمیاں دنیا بھر میں مختلف انواع کے ناپید ہونے کی وجہ بن رہی ہیں۔ تاہم ایک تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں اس طرح کی سرگرمیاں انہی علاقوں میں ہو رہی ہیں جنہیں ’’محفوظ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس تحقیق میں دنیا میں محفوظ علاقوں پر انسانی سرگرمیوں سے پڑنے والے دباؤ کا جائزہ لیا گیا۔ اس دباؤ کا پیمانہ ’’ہیومن فٹ پرنٹ‘‘ جو زراعت، آبادی، رات کی روشنی، سڑکیں، ریلویز اور نہریں وغیرہ کی بنیاد پر بنایا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر تین چوتھائی ممالک میں کم از کم 50 فیصد محفوظ رقبہ شدید انسانی دباؤ میں ہے۔ یعنی اس میں کان کنی ہو رہی ہے، سڑکیں بنائی جا رہی ہیں، قصبے آباد ہو رہے ہیں، جنگلات کاٹے جا رہے ہیں اور زرعی کام ہو رہا ہے۔ یہ مسئلہ مغربی یورپ اور جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شدید ہے۔
دنیا بھر میں محفوظ علاقوں کی حدود کے اندر ایک کے بعد دوسرا بڑا ڈھانچہ تعمیر ہو رہا ہے۔ بڑے منصوبوں میں کینیا کے مشرقی اور مغربی تساؤ نیشنل پارک سے گزرنے والا ریلوے کا منصوبہ شامل ہے۔ یہاں ایسی انواع پائی جاتی ہیں جن کی بقا کو خطرہ لاحق ہے، مثال کے طور پر مشرقی سیاہ گینڈے اور وہ عجب شیر جن کے بال بہت کم ہوتے ہیں۔ ریل کی پٹری کے ساتھ چھ رویا سڑک کا منصوبہ بھی جاری ہے۔
دو امریکی براعظموں کے بہت سے محفوظ علاقوں، جن میں کولمبیا اور برازیل کے دو اہم علاقے شامل ہیں، کے قریب گنجان آبادیوں اور بڑھتی ہوئی سیاحت کا دباؤ ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا میں یوسیمائٹ اور ییلوسٹون دونوں محفوظ علاقوں کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی سیاحتی سرگرمیوں کے لیے قائم کردہ انفراسٹریکچر سے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انتہائی ترقی یافتہ ممالک، جیسا کہ آسٹریلیا، میں بھی صورت حال خراب ہے۔ اس کی بڑی مثال مغربی آسٹریلیا کا بارو آئی لینڈ نیشنل پارک ہے۔ یہاں ایک طرف منصوبے جاری ہیں دوسری طرف بقا کی جنگ لڑنے والی حیات زندگی بسر کر رہی ہے۔
یہ ضرور ہے کہ تساؤ یا آسٹریلیا میں بارو آئی لینڈ نیشنل پارک میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے حکومت اور بین الاقوامی سطح پر باقاعدہ فنڈ دیے جاتے ہیں، اور یہ منظور شدہ ہوتے ہیں، لیکن محفوظ علاقوں میں ایسی غیر قانونی سرگرمیاں بھی جاری ہیں جو اثر انداز ہوتی ہیں۔ سماٹرا میں موجود نیشنل پارک، جسے یونیسکو کی طرف سے عالمی ورثہ بھی قرار دیا گیا ہے اور جہاں ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار چیتوں اور گینڈوں کی انواع رہتی ہیں، وہاں انسانی آبادی ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ لوگ غیر قانونی طور پر یہاں آباد ہیں اور انہوں نے یہاں کے 15 فیصد حصے کو ’’کافی‘‘ کی کاشت کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ محفوظ علاقوں کے قیام کا مقصد قدرت کا تحفظ ہے۔ اقوام متحدہ کے قائم کردہ معیار کے مطابق 17 فیصد رقبے کو حیاتیاتی تنوع کی خاطر محفوظ علاقہ قرار دیا جانا چاہیے۔ اس معیار پر 111 ممالک پورا اترتے ہیں۔ لیکن اگر ہم ان محفوظ علاقوں پر پڑنے والے انسانی دباؤ کو خاطر میں لائیں تو ان 111 میں سے 74 معیار پر پورا نہیں اترتے۔
دنیا بھر کی حکومتیں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ انہوں نے فطری حیات اور ماحلو کی خاطر محفوظ علاقے قائم کیے ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ ان علاقوں کی حدود میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام جاری کیے ہوئے ہیں یا ان میں جاری غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے سے قاصر ہیں۔ دنیا میں حیاتیاتی تنوع میں کمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے، حالانکہ محفوظ علاقوں کے رقبے اچھے خاصے ہیں۔
پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...
معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...
مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...
کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...
شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...
تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...
5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...
ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...
سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...