وجود

... loading ...

وجود
وجود

عید الفطر خوشیوں بھرا عظیم اسلامی تہوار

جمعه 15 جون 2018 عید الفطر خوشیوں بھرا عظیم اسلامی تہوار

عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا مجموعہ ہے۔ ایک رمضان المبارک کے روزوں کی خوشی، دوسری قیام شب ہائے رمضان کی خوشی، تیسری نزول قرآن، چوتھی لیلۃ القدر اور پانچویں اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کی خوشی۔ پھر ان تمام خوشیوں کا اظہار صدقہ و خیرات جسے صدقہ فطر کہا جاتا ہے، کے ذریعے کرنے کا حکم ہے تاکہ عبادت کے ساتھ انفاق و خیرات کا عمل بھی شریک ہو جائے۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر اسے مومنوں کے لیے ’’خوشی کا دن‘‘ قرار دیا گیا۔تہوار کسی بھی کی قوم کی پہچان اور علامت ہوتے ہیں اگر چہ باشعور اقوا م اپنے اپنے تہوار اپنے اپنے مذہبی رنگ و ڈھنگ سے ہم آہنگ کرکے مناتی ہیں جس سے ان کے مذہب وثقافت کی جھلک بھی نظر آتی ہے۔یوں تو امت مسلمہ کے بہت سے تہوار ہیں لیکن ان میں سے سب سے زیادہ اہمیت عیدین کو حاصل ہے یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کے تہواروں کو دین اسلام میں بہت ہی قدر ومنزلت کا مقام حاصل ہے۔

عاشقان مصطفے کریمﷺ عید میلادالنبیﷺ بھی شان و شوکت سے مناتے ہیں۔عید کے معانی خوشی و مسرت او رجشن کے ہیں۔ عید کے لغوی معانی خوشیوں بھرا دین جو بار بار لوٹ کر آنے کے ہیں جبکہ فطر کا مطلب روزہ کھولنے کے ہیں اسی طرح عید الفطر وہ انعام و اکرام والادن ہے جومسلمانوں کو رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں والے مہینے کی عبادت گزاری کے بعد شکر گزاری کے طو ر پر عطا ہوا ہے۔

اللہ رب العزت کا فرمان ہے ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دو ں گا،، لہذا رب العزت اپنے بندوں کو جنہوں نے رضائے الہی کے حصول اور معرفت خدا اور خوشنودی باری تعالیٰ کے لیے راتوں کو قیام اور دن کو روزہ رکھا ان کے لیے عید الفطر انعام و اکرام کا د ن ہے اس دن کو رحمت کا دن کہا گیا ہے عید الفطر کے دن روزہ داروں کے لیے اور مسلمان بچوں کے لیے ہر طرف قلبی خوشی کا سماں اور مسرتوں بھرا دن ہوتا ہے۔ عید الفطر کا دن دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے۔ حضر ت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول پا ک ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اپنے ملائکہ کے سامنے فخر کرتا ہے اور انہیں مخاطب کر کے فرماتاہے کہ اے میرے فرشتو! اس اجیر (مزدور) کی جزا کیا ہے؟ جس نے اپنے ذمے کا کام پورا کردیا،، فرشتے اللہ پاک کو جواباً عرض کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار اس کی جزاء یہ ہے کہ اس کی مزدوری اسے پوری پوری دے دی جائے۔ اللہ تعالٰی جواباً ارشاد فرماتا ہے اے میرے ملائکہ! میرے ان بندوں نے اپنا وہ فرض پورا کرد یا ہے جو میں نے ان پر عائد کیا تھا۔ پھر اب یہ اپنے گھروں سے (عید کی نماز ادا کرنے اور) مجھ سے گڑ گڑا کر مانگنے کے لیے نکلے ہیں قسم ہے میری ذات اور میرے جلال کی، میرے کرم اور میرے بلند مقام کی میں ان کی دعائیں ضرور قبول کروں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مخاطب کرکے فرماتا ہے جاؤ میں نے تمھیں معاف کر دیا اور تمھاری برائیوں کو بھلائیوں میں بدل دیا۔

شافعی محشر، صاحب قرآن ﷺ کا فرمان ہے پھر وہ (عید گاہ سے) اس حالت میں پلٹتے ہیں کہ انہیں معاف کرد یا جاتا ہے (سنن بہیقی) عید الفطر کے دن صدقہ عید الفطر کی ادائیگی اور نمازعید کے واجب اعمال کے ساتھ ساتھ اس دن کی بہت سی مسنون دعائیں اور مستحب اعمال کے کرنے سے رب العزت کی ذات خوش ہوتی ہے اور ان اعمال پر بے حساب انعام و اکرام سے نوازتی ہے۔

ان اعمال میں حجامت بنانا، بال کٹوانا، ناخن کاٹنا، مسواک وغسل کرنا نئے یا کم از کم صاف کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، عید گاہ جانے سے قبل طاق تعدادمیں کجھوریں یا کسی بھی میٹھی چیز کا کھانا، عید گاہ کی جانب جلدی جانا، عید گاہ کی طرف پیدل جانا، راستے میں تکبیرات کا ورد کرنا، بعد نماز ایک دوسرے کو مبار ک باد دینا، راستہ بدل کے واپس آنا، عید کے دن قبرستا ن جانا او ر مرحومین کے واسطے دعاء مغفرت کرنا۔عید الفطر کے دن روزہ رکھناحرام ہے عید الفطرکی نماز کے عظیم اجتماع کا اہتمام کھلی جگہ یا عید گاہ میں کرنے کا بہت ہی اجر و ثواب رکھا گیا ہے۔ عید الفطر دراصل خوشی بھرے جذبوں کا نام ہے اور مسلمان آپس میں نہ صرف محبت الٰہی کے جوش و خروش کے جذبات سے ملتے ہیں بلکہ رشتہ داروں او ر دوستوں کی بھی خوب آوبھگت میٹھے پکوانوں سے کرتے ہیں۔ عزیز اقارب کے گھروں میں عید کی مبار ک باد کے لیے جاتے ہیں باہمی رنجش وجھگڑوں کو ختم کر کے صلح و رحم دلی سے کا لیتے ہوئے ایک دوسرے کی خطاؤں کو درگزر کر دیتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ سچا اور قلبی پیار قائم کرنے کا نام ہی عید ہے۔ عید الفطر کاوقت سورج کے ایک نیزے کے برابر ہونے سے تقریباً دن بارہ بجے تک ہے، عید کی نماز دو رکعت واجب بمع چھ زائد تکبیرات کے ساتھ ادا کی جاتی ہے پہلی رکعت میں ثنا ء کے بعد، دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد ہاتھ اٹھا کر تین تین تکبیرات پڑھی جاتی ہیں۔ بعد از نماز خطبہ بنی نوع انسان اور عالم اسلام کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے، عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے ہر صاحب استطاعت مسلمان مرد و عورت پر صدقۃالفطرکی ادائیگی واجب ہے۔

آئیے! عید کے اس پر مسرت موقع پر ہم بھی یہ تجدید عہد کریں کہ جس طرح اللہ رب العزت سے ہم اپنے گناہوں کی معافی کے خواستگار ہو تے ہیں اسی طرح اپنی انا ء کو ختم کرتے ہوئے اپنے عزیز اقارب، دوست واحباب سے چھوٹی چھوٹی رنجشوں اور نفاق کوصمیم قلب سے معاف وختم کر کے بھائی چارے کی ایسی فضاء قائم کریں جس کا یہ بابرکت دن ہم سے تقاضا کرتا ہے، دوسروں سے معافی مانگنا اور دوسروں کو معاف کر دینا اور حقوق العباد کا خیا ل رکھنا ہی عید کا حقیقی فلسفہ ہے۔

ظاہر ہے عید الفطر کا دن ہماری زندگی کا سب سے اہم دن ہے اور یہ سال میں ایک بار آتا ہے،اس لیے ہماری کوشش ہو کہ اس مبارک دن کو احکام خداوندی کی پاسداری کرتے ہوئے لہو و لعب سے پاک ہوکر دن گزارے، اہل و عیال کے ضروریات کی چیزوں پر فراخ دلی سے خرچ کریں، نہا دھو کر جو کپڑا سب سے اچھا ہو اسے زیب تن کریں، خوشبو لگائیں، اچھا سے اچھا پہنیں، کھائیں، عزیز و اقارب اور دوست و احباب سے وسیع قلب اور خوش دلی سے ملیں، عید کے دن کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت متبرک والا دن قرار دیا ہے، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ عید کے دن ہمارے گھر میں کچھ بچیاں جنگ بعاث سے متعلق کچھ اشعار گارہی تھیں، اسی دوران حضرت ابو بکرؓ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ اللہ کے رسول کے گھر میں کیا گایا جارہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو اس وقت ہماری کروٹ لیے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوبکرؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ’’اے ابوبکرؓ! انہیں گانے دو،ہر قوم کے لیے تہوار کا ایک دن ہوتا ہے، آج ہمارے لیے عید کا دن ہے (بخاری:۱/۴۲۳،رقم حدیث: ۹۰۹ ، مسلم : ۲/۷۰۶،رقم حدیث :۲۹۸)، دوسری جگہ روایت ہے کہ عید کے دن کچھ حبشی بازی گر کرتب دکھلا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی وہ کرتب دیکھے اور حضرت عائشہؓ کو بھی اپنی آڑ میں کھڑا کرکے دکھلائے، جب حضرت عائشہ یہ تماشہ دیکھتے دیکھتے تھک گئیں تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اچھا اب چلو‘‘ (مسلم:۲/۷۰۶،رقم حدیث:۲۹۸)۔

عید الفطر کے دن ہمیں اپنے سماج کی خبر رکھنا چاہیے اور وہ لوگ جن کے پاس وسائل کی کمی ہے اُنھیں بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے۔موجودہ دور میں جب ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے اور عید کے تہوار کے لیے شاپنگ کرنا انتہائی مہنگا امر ہے۔ پورئے سماج کی ذمہ داری ہے کے عید کی خوشیوں کے راستے میں مہنگائی کا جو جن آ کھڑا ہوتا ہے اُس کے خلاف ایک بھر پور مہم چلائی جائے تاکہ تاجر حضرات اپنے منافع کو اعتدال میں رکھیں تاکہ غریب بھی خوشیاں منا سکیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر