وجود

... loading ...

وجود

پاکستان یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے پر توجہ دے

بدھ 13 جون 2018 پاکستان یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے پر توجہ دے

یورپی ممالک اور امریکا کی سوچ میں ایک بنیادی فرق ہے جس کی تصدیق یورپ میں بریگزٹ اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب کئے جانے سے ملتاہے،جہاں تک جنوبی ایشیا کا تعلق ہے تو یورپی ممالک اور امریکا کی سوچ کا فرق جنوبی ایشیاکے بارے میں دونوں کی پالیسیوںاور طرز عمل سے واضح ہوتاہے۔

یورپی ممالک یعنی پوری یورپی یونین میں شامل تمام ممالک کی اکثریت کے رہنمائوں کی خواہش یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان جو دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کریں،جبکہ امریکا کی سوچ اس کے برعکس ہے۔
یورپ دراصل ایک اصلاح پسند طاقت جو کبھی بھی جنگ کو برداشت نہیں کرتا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں لڑی جائے پوری دنیا کی معیشت پر منفی اثرات رونما ہوتے ہیں اور اس کانتیجہ اقتصادی کسادبازاری کی صورت میں نکلتاہے۔یورپ مختلف ممالک کا ایک مجموعہ ہے جس میں شامل ممالک تعمیر وترقی کے لیے باہم بات چیت کرتے ہیں تبادلہ خیالات کرتے ہیں اور تعمیر وترقی کی راہیں تلاش کرتے ہیںتاکہ اپنے عوام کا معیار زندگی بہتر بناسکیں انھیں زندگی کی بنیادی سہولتیں زیادہ بہتر انداز میں فراہم کرسکیں اور دنیا کے دوسرے ممالک کے کم وسیلہ لوگ بھی اس کے ثمرات سے فیضیاب ہوسکیں۔

یورپی یونین میں شامل ممالک کے بہت سے تجزیہ کار چین کے موجودہ رویئے کو جنگ عظیم اول سے قبل کے جرمنی کے رویئے کے مشابہ قرار دیتے ہیں ،لیکن یورپی تجزیہ کاروں کی اس رائے کے برعکس آج کا چین جنگ عظیم اول کے جرمنی کی نسبت زیادہ بہتر رویئے کاحامل نظر آتاہے اور وہ مختلف ممالک اور مختلف خطوں کے ساتھ عالمی اور علاقائی استحکام کے لیے بات چیت کے لیے تیار نظر آتاہے ،چین کی یہ سوچ یورپی ممالک کی مجموعی سوچ کے عین مطابق ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چین کی خواہش ہے کہ پوری دنیا میں کم از کم 20-30 سال تک کوئی جنگ نہ ہو اور استحکام کا دور دورہ رہے۔تاکہ وہ عالمی استحکام کی اس صورت حال سے فائدہ اٹھاکر ایک عالمی طاقت بن سکے اور عالمی صورتحال اور اتھل پتھل اس کی اس خواہش یاکوشش کی راہ میں حائل نہ ہو۔

یورپی یونین میں شامل ممالک چین کی جانب سے عالمی طاقت بننے کی اس خواہش یا کوشش سے خائف نہیں ہیں ،بلکہ عمومی طورپر یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین کے عالمی طاقت بن کر ابھرنے سے دنیا میں طاقت کا توازن قائم ہوگا جس سے نسبتاً کمزور ملکوں کو تقویت ملے گی اور ان کی علاقائی خودمختاری ، آزادی اوراستحکام کو لاحق خطرات کم بلکہ معدوم ہوجائیں گے۔یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین کے عالمی طاقت کے طورپر ابھرنے سے امریکا جیسی بڑی طاقت کو اس کی حد میں رہنے پر مجبور کیاجاسکے گا اور عالمی سطح پر اسے مختلف معاملات میں اپنی بات منوانے کی کوشش کرنے کے بجائے مصالحتی رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔اس سے عراق اور افغانستان جیسی لاحاصل اور غیر ضروری جنگوں کا راستہ رک جائے گااور امریکا اس طرح کی غلطیاں کرنے سے پہلے دس مرتبہ سوچنے پر مجبور ہوگا۔

کہاجاتاہے کہ یورپی ممالک کو پناہ گزینوں کے بحران پر اعتراض ہے ان کا یہ اعتراض بیجا نہیں ہے لیکن اس اعتراض سے قبل یہ سوچنا ضروری ہے کہ یہ بحران کیوں پیدا ہوا اور اس بحران کے ذمہ دار کون ہیں؟۔اگر عراق اور افغانستان کے بحران پیدا نہ ہوتا تومستقل عدم استحکام اور انتشار کی موجودہ کیفیت بھی پیدا نہ ہوتا اور اگر ایسا نہ ہوتا تو پناہ گزینوں کایہ بحران بھی وجود میں نہ آتا۔فی الوقت صورت حال یہ کہ افغانستان کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے ،عراق ایک انتہائی کمزور ملک بن چکاہے اور شام اس پرانی سرد جنگ کے نتائج کا شکار ہوچکاہے۔ اس صورتحال میں یورپ کی سوچ کے مطابق چین کا ایک بڑی طاقت بن کر ابھرنے کی کوشش کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کوشش میں کامیابی کی صورت میں بہت سے مسائل کے حل نکل سکتے ہیں۔

یورپی ممالک کے نقطہ نظر سے چین کے ایک بڑی عالمی طاقت بن کر ابھرنے کی صورت میں پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے اور تنازعات طے کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس طرح جنوبی ایشیا کایہ پورا خطہ ایک بڑی جنگ جو ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے کی تباہ کاریوں سے بچ جائے گی۔مثال کے طورپر یورپی پارلیمنٹ گزشتہ 4سال سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کررہی ہے یورپی ممالک کاموقف یہ ہے کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر عالمی طاقتوں کو براہ راست بات کرنی چاہئے۔

جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو خوش قسمتی سے یورپ میں پاکستان کاکوئی دشمن نہیں ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے سفارتکاری کے عمل کو تیز کیاجائے۔ پاکستان کو یورپی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے سفارتی سطح کے ساتھ اقتصادی اور سیکورٹی کی بنیاد پر بھی آگے بڑھانا چاہئے، تاکہ یورپی ممالک کو اس خطے میں پاکستان کی اہمیت کا زیادہ احساس اور اندازہ ہوسکے اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ صرف بھارت ہی ان کی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی نہیں ہے بلکہ پاکستان بھی ان کی تیار کردہ اشیا کی کھپت اور یورپی عوام کو نسبتاً کم قیمت پر ضروری اشیا فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

چین کی مدد سے پاکستان میں شروع کئے جانے والے سی پیک منصوبے نے اس خطے میں پاکستان کی ایک نئی شکل اجاگر کی ہے اوردنیا کے بیشتر ممالک اب پاکستان کو اس خطے کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے طورپر دیکھ رہے ہیں ،وہ پاکستان کو ایک نیا اقتصادی پاور ہائوس تصور کررہے ہیںجبکہ سلک روٹ میں توسیع سے پاکستان کی یہ نئی شبیہہ اور بھی زیادہ واضح اور روشن ہوکر سامنے آئے گا ۔

اب تک کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی آواز پر عالمی سطح پر زیادہ توجہ نہ دئے جانے کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ جنوبی ایشیا کے اس خطے خاص طورپر افغانستان اور پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی نے پاکستان کی شکل دھندلا کررکھ دی تھی۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کاشکار رہاہے اور افغانستان کی صورت حال کا بڑا سبب وہاں کی بین گورننس ،اندرونی انتشار ،کرپشن اور وہاں موجود نیٹو کی بد انتظامی ہے جسے پاکستان کی غلطی قرار نہیں دیاجاسکتا۔

تاہم اب دھند چھٹتی ہوئی محسوس ہورہی ہے اور یورپ اور جنوبی ایشیا کے درمیان تعاون کے امکانات روشن ہورہے ہیں ،اس کے ساتھ ہی اب وسطی اور مغربی یورپی ریاستیں بھی مغربی یورپ میں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے پل کاکردار ادا کرنے پر تیار ہورہی ہیں ،جس سے یورپ اور جنوبی ایشیا کے درمیان تعاون اور اشتراک کے امکانات اور زیادہ وسیع ہورہے ہیں۔اقتصادی تعاون کی خواہشوں میں تو اضافہ ہورہاہے لیکن اس کے لیے اب متعلقہ ممالک کو مل جل کر اس کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ یورپی ممالک امریکا کے برعکس جنوبی اورمشرقی ایشیا کو اپنی واحد ترجیح تصور نہیں کرتے ،یورپ ایک محدود بڑی طاقت ہے تاہم وہ اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہے۔اگر اسے اس کاموقع ملا تو وہ اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دے گاوہ اس موقع سے مثبت انداز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔

بریگزیٹ کے بعد اب یورپی کمیشن ،فرانس اور جرمنی کو اسپین اور چند دوسرے مغربی یورپی ممالک کو اپنے ساتھ ملاکر آگے بڑھنے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ یورپی یونین کی طاقت میں کمی نہ آئے اور یورپی عوام کے بہتر اور روشن مستقبل کی راہ تابناک رہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان یورپی ممالک کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کیا اقدام کرتاہے اور یورپی ممالک اس کا کس طور جواب دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر