... loading ...
کالا باغ ڈیم کی تعمیر یا عدم تعمیر کا بہت پرانا مسئلہ ایک بار پھر زندہ ہوگیا ہے اور اس بار پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے یہ بیڑا اٹھایا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہم آہنگی پیدا کی جائے گی اور اس ڈیم کی تعمیر کی راہ ہموار کی جائے گی۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر مطق العنان فوجی حکمران بھی پیچھے ہٹ گئے حالانکہ مارشل لا دور میں ہر آمر نے جو چاہا وہ کر گزرا۔ لیکن آمروں کو بھی سیاسی حمایت حاصل کرنے کا شوق ہوجاتاہے۔ جنرل ضیاء الحق کچھ نہ کرسکے اور جنرل پرویز مشرف ڈیم کے لیے سندھ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے۔ انہوں نے سندھ کے اخبارات کے مدیروں کے ساتھ کراچی میں ملاقات کی اور ان کو راضی کرنے کی کوشش کی۔ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ اجتماع میں اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم بھی موجود تھے لیکن وہ ایک جرنیل کے سامنے کھل کر مخالفت نہ کرسکے اور پرویز مشرف کی یہ ملاقاتیں بے نتیجہ رہیں۔ آئین کو پامال کرکے حکومت پر قبضہ کرنے، دو بار مارشل لا لگانے اور ججوں کو برطرف اور نظر بند کرنے والے جرنیل کو سیاسی رہنما بننے کا شوق تھا چنانچہ وہ بھی کسی کو ناراض نہیں کرسکے اور پسپائی اختیار کی۔
ہر آمر کی طرح جنرل پرویز مشرف کو بھی یہ غلط فہمی رہی کہ وہ بطور سیاستدان اس ملک پر عرصے تک حکومت کرتے رہیں گے مگر ان سے اپنی وردی نہ اتاری گئی۔ کالا باغ ڈیم کے خلاف صوبہ سرحد کی عوامی نیشنل پارٹی اس حد تک چلی گئی کہ اے این پی کے رہنما ولی خان نے یہ دھمکی دے ڈالی کہ کالا باغ ڈیم بنا تو بم مار کر اڑا دیں گے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے کچھ سیاستدانوں کا کہنا یہ تھا کہ ڈیم بنا تو نوشہرہ ڈوب جائے گا۔ ان کا یہ خوف دور کرنے کے لیے ڈیم کے نقشے میں اس کی بلندی کم کردی گئی مگر مخالفین اس پر بھی راضی نہیں ہوئے۔ اس مسئلے کا تعلق انجینئرنگ سے تھا جسے سیاسی بنادیا گیا۔ نوشہرہ کے ڈوبنے کے خدشات کی کوئی دلیل پیش نہیں کی گئی۔ واپڈا کے ایک سابق چیئرمین ایسے خدشات کی نفی کرتے رہے لیکن کچھ سیاستدانوں کو اپنی سیاست کے لیے کوئی نہ کوئی موضوع تو درکار ہوتا ہے۔ ادھر سندھ کے سیاستدان کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم بنا تو سندھ کا پانی روک لیا جائے گا۔ وہ تو جب رکے گا تب رکے گا اس وقت تو بھارت نے پاکستان کا پانی روک کر پاکستان کے ڈیم خشک کردیے ہیں اور ملک بھر میں پانی کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ سامنے ہے۔
حب ڈیم خشک ہوجانے سے کراچی میں بھی پانی کی قلت پیدا ہونے کا امکان ہے۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے اور کراچی اور حب کو پانی کی فراہمی بند ہوسکتی ہے۔ تربیلا اور منگلا ڈیم کی بھی یہی صورتحال ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے سخت خلاف ہے۔ اس کا کہنا یہ ہے کہ بڑے ڈیم تعمیر کرنے کا زمانہ گزر گیا، اب چھوٹے ڈیم بننے چاہییں۔ اس کے ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی جارہی ہے کہ دریائے سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے دیں گے۔ لیکن چھوٹے ڈیم ہی کتنے بن گئے۔ اس وقت صرف پنجاب کالاباغ ڈیم کے حق میں ہے اور طرفہ تماشا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے رہنما بھی کھل کر ڈیم کی مخالفت نہیں کرتے کیونکہ انہیں بھی پنجاب میں سیاست کرنا ہے۔ جہاں تک اس خدشے کا تعلق ہے کہ ڈیم بن گیا تو پنجاب سندھ کا پانی روک لے گا، یہ ممکن نہیں ہے۔ چھوٹے ڈیم بنانے کا مطالبہ کرنے والے یہ مشورہ بھارت کو نہیں دیتے جو پاکستان کو ملنے والے دریاؤں پر بڑے بڑے ڈیم بنارہا ہے تاکہ پاکستان کو بنجر کیا جاسکے۔ ڈیم کے ذریعے بھارت بھی پانی کو مکمل طور پر نہیں روک سکتا اور جب ڈیم بھرجاتے ہیں تو ان کا پانی اچانک چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پیدا کردیتا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی یہ رپورٹ تشویشناک ہے کہ آئندہ 7 برس میں پاکستان بنجر ہوسکتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔
لیکن پانی نہ ہونے سے خدشہ ہے کہ پاکستانی آپس میں لڑنا شروع کردیں گے۔ کیا اس وقت ان عناصر کو عقل آئے گی جو کالاباغ ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں۔ پانی ذخیرہ ہوگا تو ملے گا۔ کوئی اور ڈیم بن نہیں رہا اور کالا باغ ڈیم بننے نہیں دیا جارہا۔ پانی سمندر میں ضائع ہورہا ہے۔ سندھ کے قوم پرست رہنما جو نجانے کس قوم کے نمائندہ ہیں، کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم کے مردہ ایشو کو زندہ نہ کیا جائے، پانی ذخیرہ کرنے کے اور بھی موزوں مقامات ہیں۔ ان کی نشاندہی کی جائے اور وہاں ڈیم بنانے کی مہم شروع کی جائے ورنہ زندگی محال ہوجائے گی۔ بعض دانشوروں کا مؤقف ہے کہ کالا باغ ڈیم قومی یکجہتی کو خطرے میں ڈال کر نہ بنایاجائے۔ اس سے قطع نظر کہ قومی یکجہتی کس معاملے میں نظر آتی ہے، اگر پانی نہ ملا تو کسی موہوم قومی یکجہتی کا وجود بھی نہیں رہے گا۔ کالاباغ ڈیم نہ سہی، کوئی اور ڈیم بنا لیں تاہم جغرافیائی لحاظ سے کالاباغ ڈیم سب سے زیادہ مناسب ہے۔ اس سے سستی بجلی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اس سے حاصل ہونے والی بجلی ایک روپیا فی یونٹ دستیاب ہوگی۔ لیکن وہ تو بوریا بستر لپیٹ کر نکل لیے۔ کمانڈو جرنیل کو اتنی ہمت نہ ہوئی کہ جس دلیری سے اقتدار پر قبضہ کیا تھا اسی طرح ڈیم بھی بنوا دیتے۔ اس ڈیم کے لیے جو قیمتی مشینری حاصل کی گئی تھی وہ بھی تباہ ہوگئی۔ سیاست چمکانے کے بجائے ملک کا سوچیں۔ سندھ کے قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ کالاباغ ڈیم چیف جسٹس کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ شاید ایسا ہی ہو لیکن جن کا دائرہ اختیار ہے وہ کب فعال ہوں گے۔ کیا اس وقت جب قوم پیاسی مر جائے گی۔ جن ملکوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ان میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ اس وقت پانی نہ ملنے سے فصلیں سوکھ رہی ہیں۔ غذائی قلت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کا عزم تو ظاہر کیا ہے لیکن کیا وہ کچھ کرسکیں گے یا ان سے کہا جائے گا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار ہی نہیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...