وجود

... loading ...

وجود

کالاباغ ڈیم، کیا یہ مردہ گھوڑا ہے؟

بدھ 13 جون 2018 کالاباغ ڈیم، کیا یہ مردہ گھوڑا ہے؟

کالا باغ ڈیم کی تعمیر یا عدم تعمیر کا بہت پرانا مسئلہ ایک بار پھر زندہ ہوگیا ہے اور اس بار پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے یہ بیڑا اٹھایا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہم آہنگی پیدا کی جائے گی اور اس ڈیم کی تعمیر کی راہ ہموار کی جائے گی۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر مطق العنان فوجی حکمران بھی پیچھے ہٹ گئے حالانکہ مارشل لا دور میں ہر آمر نے جو چاہا وہ کر گزرا۔ لیکن آمروں کو بھی سیاسی حمایت حاصل کرنے کا شوق ہوجاتاہے۔ جنرل ضیاء الحق کچھ نہ کرسکے اور جنرل پرویز مشرف ڈیم کے لیے سندھ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے۔ انہوں نے سندھ کے اخبارات کے مدیروں کے ساتھ کراچی میں ملاقات کی اور ان کو راضی کرنے کی کوشش کی۔ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ اجتماع میں اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم بھی موجود تھے لیکن وہ ایک جرنیل کے سامنے کھل کر مخالفت نہ کرسکے اور پرویز مشرف کی یہ ملاقاتیں بے نتیجہ رہیں۔ آئین کو پامال کرکے حکومت پر قبضہ کرنے، دو بار مارشل لا لگانے اور ججوں کو برطرف اور نظر بند کرنے والے جرنیل کو سیاسی رہنما بننے کا شوق تھا چنانچہ وہ بھی کسی کو ناراض نہیں کرسکے اور پسپائی اختیار کی۔

ہر آمر کی طرح جنرل پرویز مشرف کو بھی یہ غلط فہمی رہی کہ وہ بطور سیاستدان اس ملک پر عرصے تک حکومت کرتے رہیں گے مگر ان سے اپنی وردی نہ اتاری گئی۔ کالا باغ ڈیم کے خلاف صوبہ سرحد کی عوامی نیشنل پارٹی اس حد تک چلی گئی کہ اے این پی کے رہنما ولی خان نے یہ دھمکی دے ڈالی کہ کالا باغ ڈیم بنا تو بم مار کر اڑا دیں گے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے کچھ سیاستدانوں کا کہنا یہ تھا کہ ڈیم بنا تو نوشہرہ ڈوب جائے گا۔ ان کا یہ خوف دور کرنے کے لیے ڈیم کے نقشے میں اس کی بلندی کم کردی گئی مگر مخالفین اس پر بھی راضی نہیں ہوئے۔ اس مسئلے کا تعلق انجینئرنگ سے تھا جسے سیاسی بنادیا گیا۔ نوشہرہ کے ڈوبنے کے خدشات کی کوئی دلیل پیش نہیں کی گئی۔ واپڈا کے ایک سابق چیئرمین ایسے خدشات کی نفی کرتے رہے لیکن کچھ سیاستدانوں کو اپنی سیاست کے لیے کوئی نہ کوئی موضوع تو درکار ہوتا ہے۔ ادھر سندھ کے سیاستدان کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم بنا تو سندھ کا پانی روک لیا جائے گا۔ وہ تو جب رکے گا تب رکے گا اس وقت تو بھارت نے پاکستان کا پانی روک کر پاکستان کے ڈیم خشک کردیے ہیں اور ملک بھر میں پانی کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ سامنے ہے۔

حب ڈیم خشک ہوجانے سے کراچی میں بھی پانی کی قلت پیدا ہونے کا امکان ہے۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے اور کراچی اور حب کو پانی کی فراہمی بند ہوسکتی ہے۔ تربیلا اور منگلا ڈیم کی بھی یہی صورتحال ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے سخت خلاف ہے۔ اس کا کہنا یہ ہے کہ بڑے ڈیم تعمیر کرنے کا زمانہ گزر گیا، اب چھوٹے ڈیم بننے چاہییں۔ اس کے ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی جارہی ہے کہ دریائے سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے دیں گے۔ لیکن چھوٹے ڈیم ہی کتنے بن گئے۔ اس وقت صرف پنجاب کالاباغ ڈیم کے حق میں ہے اور طرفہ تماشا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے رہنما بھی کھل کر ڈیم کی مخالفت نہیں کرتے کیونکہ انہیں بھی پنجاب میں سیاست کرنا ہے۔ جہاں تک اس خدشے کا تعلق ہے کہ ڈیم بن گیا تو پنجاب سندھ کا پانی روک لے گا، یہ ممکن نہیں ہے۔ چھوٹے ڈیم بنانے کا مطالبہ کرنے والے یہ مشورہ بھارت کو نہیں دیتے جو پاکستان کو ملنے والے دریاؤں پر بڑے بڑے ڈیم بنارہا ہے تاکہ پاکستان کو بنجر کیا جاسکے۔ ڈیم کے ذریعے بھارت بھی پانی کو مکمل طور پر نہیں روک سکتا اور جب ڈیم بھرجاتے ہیں تو ان کا پانی اچانک چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پیدا کردیتا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی یہ رپورٹ تشویشناک ہے کہ آئندہ 7 برس میں پاکستان بنجر ہوسکتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔

لیکن پانی نہ ہونے سے خدشہ ہے کہ پاکستانی آپس میں لڑنا شروع کردیں گے۔ کیا اس وقت ان عناصر کو عقل آئے گی جو کالاباغ ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں۔ پانی ذخیرہ ہوگا تو ملے گا۔ کوئی اور ڈیم بن نہیں رہا اور کالا باغ ڈیم بننے نہیں دیا جارہا۔ پانی سمندر میں ضائع ہورہا ہے۔ سندھ کے قوم پرست رہنما جو نجانے کس قوم کے نمائندہ ہیں، کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم کے مردہ ایشو کو زندہ نہ کیا جائے، پانی ذخیرہ کرنے کے اور بھی موزوں مقامات ہیں۔ ان کی نشاندہی کی جائے اور وہاں ڈیم بنانے کی مہم شروع کی جائے ورنہ زندگی محال ہوجائے گی۔ بعض دانشوروں کا مؤقف ہے کہ کالا باغ ڈیم قومی یکجہتی کو خطرے میں ڈال کر نہ بنایاجائے۔ اس سے قطع نظر کہ قومی یکجہتی کس معاملے میں نظر آتی ہے، اگر پانی نہ ملا تو کسی موہوم قومی یکجہتی کا وجود بھی نہیں رہے گا۔ کالاباغ ڈیم نہ سہی، کوئی اور ڈیم بنا لیں تاہم جغرافیائی لحاظ سے کالاباغ ڈیم سب سے زیادہ مناسب ہے۔ اس سے سستی بجلی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اس سے حاصل ہونے والی بجلی ایک روپیا فی یونٹ دستیاب ہوگی۔ لیکن وہ تو بوریا بستر لپیٹ کر نکل لیے۔ کمانڈو جرنیل کو اتنی ہمت نہ ہوئی کہ جس دلیری سے اقتدار پر قبضہ کیا تھا اسی طرح ڈیم بھی بنوا دیتے۔ اس ڈیم کے لیے جو قیمتی مشینری حاصل کی گئی تھی وہ بھی تباہ ہوگئی۔ سیاست چمکانے کے بجائے ملک کا سوچیں۔ سندھ کے قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ کالاباغ ڈیم چیف جسٹس کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ شاید ایسا ہی ہو لیکن جن کا دائرہ اختیار ہے وہ کب فعال ہوں گے۔ کیا اس وقت جب قوم پیاسی مر جائے گی۔ جن ملکوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ان میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ اس وقت پانی نہ ملنے سے فصلیں سوکھ رہی ہیں۔ غذائی قلت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کا عزم تو ظاہر کیا ہے لیکن کیا وہ کچھ کرسکیں گے یا ان سے کہا جائے گا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار ہی نہیں۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر