وجود

... loading ...

وجود

کالاباغ ڈیم وقت کی اہم ضرورت

منگل 12 جون 2018 کالاباغ ڈیم وقت کی اہم ضرورت

ہر سال برسات کے موسم میں سیلابی ریلے اور شدید بارشیں جب بڑے سیلاب کی صورت اختیار کرتے ہیں تو یہ سیلاب دیہاتوں کے دیہات بہا لے جاتا ہے طوفانی موجیں مکینوں سمیت مکانات نگل جاتی ہیں،ہر سال قیمتی پانی جو سیلاب کی صورت اختیار کرتا ہے اور جانی ومالی نقصان کے بعدسمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔یہی پانی اگر ڈیموں میں سٹور ہوتو اس سے نہ صرف توانائی حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ ہمارے نہری نظام کے لیے کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

افسوس کہ کسی حکمران نے بھی ڈیموں کی طرف توجہ نہ دی اور آج ہمیں شدید توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔اگر چھوٹے چھوٹے ڈیم بھی بنائے ہوتے توآج توانائی کے بحران کاسامنا نہ کرنا پڑتا۔

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کالا باغ ڈیم میں آخرکون سی آفت پوشیدہ ہے،جس کا نام سْنتے ہی اپنے آپ کو محب وطن کہنے والے اوروطن دْشمن دونوں ایک ہی صفحے پر آجاتے ہیں،کسی بھی چیز کی ضد سے اس کی اصلیت کی پہچان ہوتی ہے،کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی حقیقت جاننے کے لیے اس کی مخالفوں کی ذہنیت کا مطالعہ لازم ہے،جنہیں اپنی زندگی کا توعلم نہیں لیکن یہ آنے والی نسلوں کی نام نہاد فکر میں، اْن کی زندگیوں کو اپنے ایک انکار سے زیر ناک بنانے پر کمر بستہ ہیں، کالا باغ ڈیم ایک حل اور حقیقت ہے اس کی تعمیر ضرورت ہے تاکہ عارضی سہارے چھوڑ کر اس دائمی سہارے سے کنارا مل سکے۔

ماہرین کے مطابق 2020ء یا 2022ء میں پانی کے سنگین بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے ہر جگہ پانی کا بے دریغ استعمال اورضیاع ہوتا ہے اگر گھرمیں صفائی کرنی ہو، فرش دھونا ہوکپڑے دھونے ہوں،برتن دھونے ہوں تو پانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں،سرکاری پانی ا?بھی رہا ہوبجلی کی موٹر جو پانی کی رفتار تیز کرتی ہے چلانا یقینی امر ہے۔جبکہ سروس اسٹیشنوں کا حال اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،جہاں بڑی ہیوی موٹریں نصب ہیں جس کا اندازہ مذکورہ سروس اسٹیشن کے بجلی کے بلوں سے با?سانی لگایا جا سکتا ہے۔ موٹر بائیک یا گاڑی سروس کروانی ہو تو پانی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ پینے کے صاف پانی کی بات کی جائے تو ہر گلی محلے اور مین بازاروں میں چھوٹے چھوٹے منرل واٹر کے یونٹ نصب ہیں جو پانی فلٹر کرتے ہیں اور یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتاکہ یہ پیور منرل واٹر ہے اس میں آلودگی نہیں۔

چونکہ زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں۔ماضی میں جب زیر زمین پانی کی سطح بلند تھی یہی نلکوں کا پانی پیا جاتا تھا واٹرفلٹر نہیں لگائے گئے تھے،زیادہ سے زیادہ نل کے ا?گے سفید کپڑاباندھ دیا جاتا،چندروز یا ایک ہفتے بعد میلا ہو نے کی صورت میںکپڑا بدل دیا جاتا، پانی کی سطح چونکہ بلند تھی اْس میں کوئی زہریلے مادے شامل نہ تھے۔رواں اور جدید دور میں جبکہ نئی ایجادات کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس انمول نعمت بارے کسی نے نہیں سوچا، پانی کی ساری صورت حال سب کے سامنے ہے،سرکاری طور پر اس پر توجہ نہیں دی گئی جبکہ رواں دور میں پنجاب حکومت پینے کے صاف پانی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔پانی کی قدر و قیمت ایسے علاقوں کے رہائشیوں سے پوچھیں جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں۔پینے کا صاف پانی تو دور کی بات روزمرہ پانی کے استعمال کے لیے کئی کلومیٹر دور پیدل جانا پڑتا ہے اور گھر کے کام کاج کے لیے پانی لے کر آنا پڑتا ہے۔بعض علاقوں میں پینے کا صاف پانی ابھی تک میسر نہیں، وہاں بیماریوں کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔گو کہ اس سلسلہ میں پنجاب حکومت کافی متحرک ہے لیکن پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری بھی کچھ زمہ داریاں ہیں ہمیں بھی اس سلسلہ میں سوچنا چاہئے کم از کم ہم پانی کو ضائع ہو نے سے تو بچا سکتے ہیں۔گھروں میں استعمال ہونے والے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہمارے ننھے منے دوست اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ بچے دانت صاف کر رہے ہوں جب تک دانت صاف کر رہے ہوتے ہیں نل کھلا ہی رہتا ہے اور پانی کا ضیاع ہوتا رہتا ہے یہی عمل نہانے کے دوران دیکھا گیا ہے۔ نل کھلا ہے ٹب بھر چکا ہے لیکن پانی بدستور ضائع ہو رہا ہے۔ گھر کے سربراہ والد محترم ، چچا کوئی بھی ہو جب وہ شیو بنا رہا ہوتا ہے تو پانی بند نہیں کیا جاتا۔

یہ تو صرف پانی کی بات ہو رہی ہے اوراگر بجلی کا ذکر کیا جائے تو کمرے میں کوئی بھی نہ ہوتو نہ صرف لائیٹ جلتی رہتی ہے بلکہ ٹی وی بھی آن رہتا ہے۔ کسی بھی چیز کا ضیاع گناہ ہے۔ ہر چیز کا حساب ہونا ہے یہاں تک کہ جو ہم کپڑے پہنتے ہیں اْس کا بھی حساب ہو گا۔ پانی و بجلی کے ضیاع کو روکنے کے لیے بچے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔جب دانت صاف کر رہے ہوں تو ضرورت کے وقت پانی استعمال کریں۔

بلاضرورت اور بے جا پانی کا استعمال نہ کریں۔ کہتے ہیں کہ قطرہ قطرہ دریا بن جاتا ہے۔ یہ پانی آخر ہمارے ہی کام آنا ہے۔ پاک وطن میں ایسے گائوں بھی ہیں جہاں پانی کو نایاب سمجھا جاتا ہے۔ وہاں کی خواتین نہر کنارے جا کرکپڑے دھوتی ہیں اور پینے کے صاف پانی کے لیے کئی کلومیٹر دور جہاں سرکاری پانی ہوتا ہے جا کر برتنوں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ماضی میں اتنی زیادہ رہائشی کالونیاں آباد نہ تھیں اندرون شہر کے علاقوں میں پانی کی قلت تھی،سرکاری پانی صبح، دوپہر اور شام کو میسر ہوتا تھا۔ان وقتوں میں زیرزمین پانی کی سطح زیادہ سے زیادہ تیس فٹ تھی اور تیس فٹ کی کھدائی کے بعد پانی نکل آتا ہے۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا، رہائشی کالونیاں بنتی گئیں اور پانی کا بے دریغ استعمال ہوتا رہااور اب یہ عالم ہے کہ روزمرہ استعمال کا پانی جبکہ پانی کی قلت ہے اب بھی بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ گھر کی صفائی ستھرائی کا عمل شام تک جاری رہتا ہے۔ دوسری طرف سروس سٹیشنوں پر بھاری مشینیں پانی کے ضیاع کا باعث بنتی ہیں،اس کا پریشر اتنا زیادہ ہے کہ اس کے بے دریغ استعمال کو کسی صورت بھی روکا نہیں جا سکتا۔


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر