... loading ...
رمضان المبارک کے بعد جب میٹھی میٹھی عید آتی ہے تو ہر طرف کھلکھلاتے چہروں اور چمکتی مسکراہٹوں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا بھی اک جوش اُمڈ آتا ہے ۔اور ہو بھی کیوں نہیں۔ یوم عید اللہ تعالیٰ کا تحفہ جو ہے جو پورے مہینے ماہ رمضان کے روزے رکھنے والوں کے لئے اللہ کی طرف سے روزِ انعام ہے ۔
عیدالفطر نام تو ہے میٹھی میٹھی سویوں کا مگر عید الفطر کے پر مسرت موقع پر بھی لوگ زیا دہ تر گوشت کی بنی ہوئی مختلف ڈشز سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں ۔ عید کے دن مہمانوں کی خاطر مدارات ہمارے معاشرتی روایات کا ایک اہم حصہ تصور کئے جاتے ہیں ۔ مگر یہ خاطر مدارت اور دعوتیں اس وقت مشکل میں مبتلا کر دیتی ہیں جب لوگ کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہوتے اپنی صحت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اور سارا سال کھانوں میں کی جانے والی احتیاط اور پرہیز کو ایک طرف رکھ کر ہر قسم کے کھانوں سے فیض یاب ہوتے نظر آتے ہیں ۔
عید پر نت نئے کھانوں سے لطف اندوز ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر تیس دن روزے رکھنے کے بعد اچانک بہت زیادہ کھانا پینا جسمانی نظام کے لئے بہت مشکل ثابت ہوتا ہے جس سے معدے اور پیٹ کے افعال متا ثر ہو سکتے ہیں اور ا نسان خود کو نڈھال اور موٹاپے کا شکار بنا دیتاہے ۔
عید کے تینوں دن عا م دنوں کے مقابلے میں زیا د ہ کیلو ریز استعما ل کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس مبارک اور خوشی کے دن زیادہ تر افراد کا پیٹ خراب ہی رہتا ہے جس کا علاج بھی وہ کچھ نہ کچھ کھاکر ہی کرتے ہیں ۔ معدے میں جلن اور تیز ابیت ، دل میں جلن ، خوراک کا ہضم نہ ہونا اور پیٹ میں درد اور دست وغیرہ سب ہی ضرورت سے زیادہ مصالحے دار اور تیل والے کھانے کی وجہ سے ہو تے ہیں ۔ماہرین کے مطابق زیادہ مصالحہ دار، زیادہ مرچ مسالوں والے کھا نے اور پیزا ، چپس اور زیادہ نمکیات اور مرچوں والے کھا نے ذہنی تنائو اور السر کا باعث بنتے ہیں ۔یہ خون کے دبائو ، جگر کی کارکردگی اور خون کے خلیوں اور ان کی گردش پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہنی تنائو اور ہائپر ٹینشن کی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں ۔ماہرین کے مطابق ایسے مواقع میں شوگر کے مریضوں کو زیا دہ احتیا ط کی ضرورت ہوتی ہے۔کیونکہ زیادہ میٹھی اور چکنا ئی والی چیزیں کھانے سے شوگر کی سطح بلند ہو نے کاخطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دل، بلڈ پریشر اور معدے کے امراض میں بھی مبتلا مر یضوں کو احتیا ط بر تنی چا ہیے۔
گوشت کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول ، یورک ایسڈ ، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص کو ایک دن میں تقریباََ 70 گرام سے زیادہ گوشت نہیں استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں ۔ مگر ہمارے معاشرے میں گوشت کے روزانہ استعمال کو امارت کی نشانی اور فخریہ طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں تو گوشت کے بغیر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اور پھر کسی تقریب یا تہوار وغیرہ پر تو گوشت کا استعمال لازم و ملزوم بن جاتا ہے ۔ عید کے زمانے میں ہر طرف گوشت کے ہی پکوان نظر آتے ہیں اور لوگ جس میں بچے ، جوان اور بوڑھے (جو زیادہ خطرے کے نزدیک ہوتے ہیں ) صرف گوشت کے پکوان سے ہی انصاف کرتے ہوئے اپنے ساتھ کھلم کھلا نا انصافی کے مرتکب ہورہے ہوتے ہیں اور پھر تہوار کے فوراََ بعد ان کی بہت زیادہ تعداد ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کا رخ کرتے نظر آتے ہیں اور پھرا سہال ، دست، قے اور پیٹ کے درد کا شکار ہو کر اپنی صحت کی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں ۔ گوشت کے زیادہ استعمال سے بدہضمی ، ا سہال ، قے وغیرہ کی شکایات عام ہیں ۔جس سے حتٰی الامکان بچنے کے لئے ہمیں ایک معتدل انداز میں گوشت کو اپنی خوراک کا جزو بنانا چاہیئے۔
اکثر افراد زیادہ کھانے کے بعد غنودگی سی محسوس کرتے ہیں اور سو جاتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق کھانے کے بعد سونا بے حد خطرناک ہوتا ہے کیونکہ دل کے دورے سے پہلے جو وارننگ سائن ملتے ہیں ان کا نیند کی وجہ سے پتہ نہیں چلتاہے جس کے نتیجے میں انسان دل کے دورے سے بچنے کی دوا ئیاں لینے سے محروم رہتا ہے ۔
یہ بات ہمیشہ دھیان میں رکھنی چاہیئے کہ ہمیں کھانے کے لئے زندہ نہیں رہنا چاہیئے بلکہ زندہ رہنے کے لئے کھانا کھانا چاہیئے۔ مرغن اور مصالحہ دار غذائیں معدے پر بوجھ ڈالتی ہیں اور یہ صورتحال گرمیوں کے موسم میں اور بھی گمھبیر ہو جاتی ہے ۔ گرمیوں کے موسم میں عیدکے روایتی پکوانوں قورمہ ، بریانی ، کڑاہی وغیرہ میں مصالحوں اور تیل کی مقدار کم رکھنی چاہیئے۔ اور ان مختلف بھاری کھانوں کے ساتھ ساتھ پانی کا استعمال بھی وافر مقدار میں رکھنا چاہیئے ۔ تہوار کے موقع پرگوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے ہائی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے اور اس کے علاوہ گوشت میں چربی اور کولیسٹرول کی بڑی مقدار دل کی مختلف بیماریوں ختٰی کہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔کیونکہ یہ چربی دل کی شریانوں میں جمع ہو کر ان کو بلاک کر دیتی ہیں اور پھر مریض دل کی مختلف بیمار یو ں سمیت دل کے ڈاکٹر کا رخ کرتے ہیں ۔ اسی طرح جن لوگوں کو یرقان اور ہیپاٹائیٹس کا مرض لاحق ہوتا ہے انہیں بھی گوشت کا زیادہ استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئے کیونکہ گوشت کے زیادہ استعمال سے جگر پر دبائو پڑنے کی وجہ سے مریض کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے ۔دمے یا سانس کے مریضوں کو بھی سرخ گوشت کے کم استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
عید کے مو قع پر بہت سے گھرانوں میں باربی کیو کا خاص اہتما م کیا جاتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق باربی کیوگوشت جو کہ کوئلے کے دھوئیں سے بنا یا جاتا ہے وہ دھواں اس گوشت کو زہریلابنا دیتا ہے جس سے معدے کی تیزا بیت ا ور جلن کی شکایت ہو سکتی ہے اور جلے ہوئے گوشت سے نظام انہضام بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔
پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور زیادہ گوشت کھانے سے معدے پر گرانی بھی بڑھ جاتی ہے ۔لہذا عید کے موقع پر بھی گوشت کے ایک مناسب استعمال کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور سلاد کا استعمال بھی مناسب اور زیادہ مقدار میں کر نا چا ہیے ۔ اور جانوروں کی چربی والا تیل جو کہ بے حد مضر صحت ہے ،کے بجائے سبزیوں کا تیل استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ جانوروں کی چربی والے تیل میں سیر شدہ چکنائیاں اور ٹر انس فیٹس کی زائد مقدارہوتی ہے جبکہ اس کے برخلاف جو لوگ Polyum Saturated Acids استعمال کرتے ہیں ان کی صحت پر مضر اثرات کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔یہ چکنائیاں مچھلی ، سبزیوں اور سبزی جاتی تیلوں میں پائی جاتی ہیں ۔
عید کے موسم میں چونکہ روڈ پر ٹریفک جام ہونے کی شکایت عام ہوتی ہے تو اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے اور طبیعت کی خرابی سے محفوظ رہنے کے لئے پانی کی بوتل ضرور ساتھ رکھیں ۔کھانوں کے ساتھ کولڈرنک پینے سے گریز کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ یہ ہماری صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتے ہیں اور کینسر ، ہڈیوں کے بھربھر ے پن کی بیماری، جگر کی خرابی اور معدے میں ہو ا بھرنے کے ساتھ ساتھ بچوں میں پیٹ کے مختلف امراض کا بھی باعث بنتے ہیں ۔کو لڈ ڈرنکس کے بجائے سادہ یا ٹھنڈا پانی پیئں۔ کیونکہ روزوں کے دوران ہمارے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور پانی چونکہ ہمارے جسم سے براستہ پیشاب، پسینہ اور سانس لینے کے عمل سے بھی مسلسل خارج ہو رہا ہوتا ہے تو ہمیں اس کی مقدار کو جسم میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔کیو نکہ پانی کا زیادہ استعمال ایک صحت مندجسم اور زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے ۔ جبکہ پانی کے زیادہ استعمال سے وزن کی کمی میں بھی معاونت ہوتی ہے ۔ پانی کی کتنی مقدار ہمارے جسم کے لئے ضروری ہے اس کا انحصار ہمیں ہماری جسمانی سرگرمیوں اور ہمارے وزن پر ہوتا ہے ۔ عمومی طور پر روزانہ 8-10 گلاس پانی لازمی پینا چاہیئے ۔
کھانا کھانے کے فوراََ بعد سونا نہیں چاہیئے کیونکہ اس طرح کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوپاتا ہے اور جس کے باعث معدے کی مختلف بیماریاں اور انفیکشن ہو سکتے ہیں ۔اسی طرح کھانا کھانے کے بعد اور دن کے آخر میں سونے سے قبل کھلی ہوا میںچند منٹ کی چہل قدمی نہایت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور ہمارے جسمانی نظام کو معمول کے مطابق رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ چہل قدمی ہمارے معدے اور دیگر جسمانی حصوں کو ٹھیک اور باقاعدہ کام کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تہوار پر بھی کھانا کھانے کا ایک ٹائم مقرر کرلینا چاہیئے ۔ کیونکہ وقت بے وقت کھانا کھانے سے نظام ہضم بگڑ سکتا ہے اور ہم بیمار پڑسکتے ہیں لہذا دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔
اس کے علاوہ عید کی ڈشز میں پھلوں سے بنی ہوئی مختلف میٹھی ڈشز بنائی جاسکتی ہیں جن میں مصنوعی چینی کا استعما ل کم ہوتاہے۔امریکہ کی یونیورسٹی کیلیفورنیا میں ایک تحقیق کے مطابق زیادہ چربی اور مٹھاس والی غذائیں جگر اور معدے کی مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔
کھا نے کے ساتھ ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ضرور کریں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا ، سلاد یہ سب پانی کی کمی سے روکنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ سلاد کے پتے پانی سے بھر ے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے مسلسل استعمال سے دل کی بیماریوں اور اعصابی تھکن سے بچائو حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پھلوں اور سبزیوں میںموجود پانی اور فائبر پیاس بجھانے کے ساتھ ساتھ پیٹ بھرنے کا احساس بھی دلاتے ہیں ۔ اور پھلوں میںموجود مٹھاس ہمارے جسم میںمصنوعی مٹھاس یا چینی کے لئے موجود طلب کو اطمینان بخشتے ہیں ۔
لہذا عید سعید کے پر مسرت موقع پر کھا نے پینے میں اعتدال سے کام لیتے ہوئے میٹھے اور گوشت کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور پھلوں کا بھی زیادہ سے زیادہ استعما ل کر تے ہوئے حتی الامکان باہر کے اور زیادہ مرچ مسالوں والے کھا نوں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ہم مختلف قسم کی بیماریوں سے محفو ظ رہتے ہو ئے اچھے طریقے سے عید کی خوشیوں اور رنگینیوں سے اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں کے ساتھ لطف اندوز ہو سکیں۔
ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...
کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...
معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...
خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...
عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...
بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...
مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...
غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...