وجود

... loading ...

وجود

عید اور کھانے میں احتیاط

منگل 12 جون 2018 عید اور کھانے میں احتیاط

رمضان المبارک کے بعد جب میٹھی میٹھی عید آتی ہے تو ہر طرف کھلکھلاتے چہروں اور چمکتی مسکراہٹوں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا بھی اک جوش اُمڈ آتا ہے ۔اور ہو بھی کیوں نہیں۔ یوم عید اللہ تعالیٰ کا تحفہ جو ہے جو پورے مہینے ماہ رمضان کے روزے رکھنے والوں کے لئے اللہ کی طرف سے روزِ انعام ہے ۔

عیدالفطر نام تو ہے میٹھی میٹھی سویوں کا مگر عید الفطر کے پر مسرت موقع پر بھی لوگ زیا دہ تر گوشت کی بنی ہوئی مختلف ڈشز سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں ۔ عید کے دن مہمانوں کی خاطر مدارات ہمارے معاشرتی روایات کا ایک اہم حصہ تصور کئے جاتے ہیں ۔ مگر یہ خاطر مدارت اور دعوتیں اس وقت مشکل میں مبتلا کر دیتی ہیں جب لوگ کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہوتے اپنی صحت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اور سارا سال کھانوں میں کی جانے والی احتیاط اور پرہیز کو ایک طرف رکھ کر ہر قسم کے کھانوں سے فیض یاب ہوتے نظر آتے ہیں ۔

عید پر نت نئے کھانوں سے لطف اندوز ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر تیس دن روزے رکھنے کے بعد اچانک بہت زیادہ کھانا پینا جسمانی نظام کے لئے بہت مشکل ثابت ہوتا ہے جس سے معدے اور پیٹ کے افعال متا ثر ہو سکتے ہیں اور ا نسان خود کو نڈھال اور موٹاپے کا شکار بنا دیتاہے ۔

عید کے تینوں دن عا م دنوں کے مقابلے میں زیا د ہ کیلو ریز استعما ل کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس مبارک اور خوشی کے دن زیادہ تر افراد کا پیٹ خراب ہی رہتا ہے جس کا علاج بھی وہ کچھ نہ کچھ کھاکر ہی کرتے ہیں ۔ معدے میں جلن اور تیز ابیت ، دل میں جلن ، خوراک کا ہضم نہ ہونا اور پیٹ میں درد اور دست وغیرہ سب ہی ضرورت سے زیادہ مصالحے دار اور تیل والے کھانے کی وجہ سے ہو تے ہیں ۔ماہرین کے مطابق زیادہ مصالحہ دار، زیادہ مرچ مسالوں والے کھا نے اور پیزا ، چپس اور زیادہ نمکیات اور مرچوں والے کھا نے ذہنی تنائو اور السر کا باعث بنتے ہیں ۔یہ خون کے دبائو ، جگر کی کارکردگی اور خون کے خلیوں اور ان کی گردش پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہنی تنائو اور ہائپر ٹینشن کی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں ۔ماہرین کے مطابق ایسے مواقع میں شوگر کے مریضوں کو زیا دہ احتیا ط کی ضرورت ہوتی ہے۔کیونکہ زیادہ میٹھی اور چکنا ئی والی چیزیں کھانے سے شوگر کی سطح بلند ہو نے کاخطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دل، بلڈ پریشر اور معدے کے امراض میں بھی مبتلا مر یضوں کو احتیا ط بر تنی چا ہیے۔

گوشت کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول ، یورک ایسڈ ، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص کو ایک دن میں تقریباََ 70 گرام سے زیادہ گوشت نہیں استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں ۔ مگر ہمارے معاشرے میں گوشت کے روزانہ استعمال کو امارت کی نشانی اور فخریہ طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں تو گوشت کے بغیر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اور پھر کسی تقریب یا تہوار وغیرہ پر تو گوشت کا استعمال لازم و ملزوم بن جاتا ہے ۔ عید کے زمانے میں ہر طرف گوشت کے ہی پکوان نظر آتے ہیں اور لوگ جس میں بچے ، جوان اور بوڑھے (جو زیادہ خطرے کے نزدیک ہوتے ہیں ) صرف گوشت کے پکوان سے ہی انصاف کرتے ہوئے اپنے ساتھ کھلم کھلا نا انصافی کے مرتکب ہورہے ہوتے ہیں اور پھر تہوار کے فوراََ بعد ان کی بہت زیادہ تعداد ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کا رخ کرتے نظر آتے ہیں اور پھرا سہال ، دست، قے اور پیٹ کے درد کا شکار ہو کر اپنی صحت کی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں ۔ گوشت کے زیادہ استعمال سے بدہضمی ، ا سہال ، قے وغیرہ کی شکایات عام ہیں ۔جس سے حتٰی الامکان بچنے کے لئے ہمیں ایک معتدل انداز میں گوشت کو اپنی خوراک کا جزو بنانا چاہیئے۔

اکثر افراد زیادہ کھانے کے بعد غنودگی سی محسوس کرتے ہیں اور سو جاتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق کھانے کے بعد سونا بے حد خطرناک ہوتا ہے کیونکہ دل کے دورے سے پہلے جو وارننگ سائن ملتے ہیں ان کا نیند کی وجہ سے پتہ نہیں چلتاہے جس کے نتیجے میں انسان دل کے دورے سے بچنے کی دوا ئیاں لینے سے محروم رہتا ہے ۔

یہ بات ہمیشہ دھیان میں رکھنی چاہیئے کہ ہمیں کھانے کے لئے زندہ نہیں رہنا چاہیئے بلکہ زندہ رہنے کے لئے کھانا کھانا چاہیئے۔ مرغن اور مصالحہ دار غذائیں معدے پر بوجھ ڈالتی ہیں اور یہ صورتحال گرمیوں کے موسم میں اور بھی گمھبیر ہو جاتی ہے ۔ گرمیوں کے موسم میں عیدکے روایتی پکوانوں قورمہ ، بریانی ، کڑاہی وغیرہ میں مصالحوں اور تیل کی مقدار کم رکھنی چاہیئے۔ اور ان مختلف بھاری کھانوں کے ساتھ ساتھ پانی کا استعمال بھی وافر مقدار میں رکھنا چاہیئے ۔ تہوار کے موقع پرگوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے ہائی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے اور اس کے علاوہ گوشت میں چربی اور کولیسٹرول کی بڑی مقدار دل کی مختلف بیماریوں ختٰی کہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔کیونکہ یہ چربی دل کی شریانوں میں جمع ہو کر ان کو بلاک کر دیتی ہیں اور پھر مریض دل کی مختلف بیمار یو ں سمیت دل کے ڈاکٹر کا رخ کرتے ہیں ۔ اسی طرح جن لوگوں کو یرقان اور ہیپاٹائیٹس کا مرض لاحق ہوتا ہے انہیں بھی گوشت کا زیادہ استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئے کیونکہ گوشت کے زیادہ استعمال سے جگر پر دبائو پڑنے کی وجہ سے مریض کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے ۔دمے یا سانس کے مریضوں کو بھی سرخ گوشت کے کم استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

عید کے مو قع پر بہت سے گھرانوں میں باربی کیو کا خاص اہتما م کیا جاتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق باربی کیوگوشت جو کہ کوئلے کے دھوئیں سے بنا یا جاتا ہے وہ دھواں اس گوشت کو زہریلابنا دیتا ہے جس سے معدے کی تیزا بیت ا ور جلن کی شکایت ہو سکتی ہے اور جلے ہوئے گوشت سے نظام انہضام بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔

پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور زیادہ گوشت کھانے سے معدے پر گرانی بھی بڑھ جاتی ہے ۔لہذا عید کے موقع پر بھی گوشت کے ایک مناسب استعمال کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور سلاد کا استعمال بھی مناسب اور زیادہ مقدار میں کر نا چا ہیے ۔ اور جانوروں کی چربی والا تیل جو کہ بے حد مضر صحت ہے ،کے بجائے سبزیوں کا تیل استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ جانوروں کی چربی والے تیل میں سیر شدہ چکنائیاں اور ٹر انس فیٹس کی زائد مقدارہوتی ہے جبکہ اس کے برخلاف جو لوگ Polyum Saturated Acids استعمال کرتے ہیں ان کی صحت پر مضر اثرات کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔یہ چکنائیاں مچھلی ، سبزیوں اور سبزی جاتی تیلوں میں پائی جاتی ہیں ۔

عید کے موسم میں چونکہ روڈ پر ٹریفک جام ہونے کی شکایت عام ہوتی ہے تو اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے اور طبیعت کی خرابی سے محفوظ رہنے کے لئے پانی کی بوتل ضرور ساتھ رکھیں ۔کھانوں کے ساتھ کولڈرنک پینے سے گریز کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ یہ ہماری صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتے ہیں اور کینسر ، ہڈیوں کے بھربھر ے پن کی بیماری، جگر کی خرابی اور معدے میں ہو ا بھرنے کے ساتھ ساتھ بچوں میں پیٹ کے مختلف امراض کا بھی باعث بنتے ہیں ۔کو لڈ ڈرنکس کے بجائے سادہ یا ٹھنڈا پانی پیئں۔ کیونکہ روزوں کے دوران ہمارے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور پانی چونکہ ہمارے جسم سے براستہ پیشاب، پسینہ اور سانس لینے کے عمل سے بھی مسلسل خارج ہو رہا ہوتا ہے تو ہمیں اس کی مقدار کو جسم میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔کیو نکہ پانی کا زیادہ استعمال ایک صحت مندجسم اور زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے ۔ جبکہ پانی کے زیادہ استعمال سے وزن کی کمی میں بھی معاونت ہوتی ہے ۔ پانی کی کتنی مقدار ہمارے جسم کے لئے ضروری ہے اس کا انحصار ہمیں ہماری جسمانی سرگرمیوں اور ہمارے وزن پر ہوتا ہے ۔ عمومی طور پر روزانہ 8-10 گلاس پانی لازمی پینا چاہیئے ۔

کھانا کھانے کے فوراََ بعد سونا نہیں چاہیئے کیونکہ اس طرح کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوپاتا ہے اور جس کے باعث معدے کی مختلف بیماریاں اور انفیکشن ہو سکتے ہیں ۔اسی طرح کھانا کھانے کے بعد اور دن کے آخر میں سونے سے قبل کھلی ہوا میںچند منٹ کی چہل قدمی نہایت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور ہمارے جسمانی نظام کو معمول کے مطابق رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ چہل قدمی ہمارے معدے اور دیگر جسمانی حصوں کو ٹھیک اور باقاعدہ کام کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تہوار پر بھی کھانا کھانے کا ایک ٹائم مقرر کرلینا چاہیئے ۔ کیونکہ وقت بے وقت کھانا کھانے سے نظام ہضم بگڑ سکتا ہے اور ہم بیمار پڑسکتے ہیں لہذا دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

اس کے علاوہ عید کی ڈشز میں پھلوں سے بنی ہوئی مختلف میٹھی ڈشز بنائی جاسکتی ہیں جن میں مصنوعی چینی کا استعما ل کم ہوتاہے۔امریکہ کی یونیورسٹی کیلیفورنیا میں ایک تحقیق کے مطابق زیادہ چربی اور مٹھاس والی غذائیں جگر اور معدے کی مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔

کھا نے کے ساتھ ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ضرور کریں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا ، سلاد یہ سب پانی کی کمی سے روکنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ سلاد کے پتے پانی سے بھر ے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے مسلسل استعمال سے دل کی بیماریوں اور اعصابی تھکن سے بچائو حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پھلوں اور سبزیوں میںموجود پانی اور فائبر پیاس بجھانے کے ساتھ ساتھ پیٹ بھرنے کا احساس بھی دلاتے ہیں ۔ اور پھلوں میںموجود مٹھاس ہمارے جسم میںمصنوعی مٹھاس یا چینی کے لئے موجود طلب کو اطمینان بخشتے ہیں ۔

لہذا عید سعید کے پر مسرت موقع پر کھا نے پینے میں اعتدال سے کام لیتے ہوئے میٹھے اور گوشت کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور پھلوں کا بھی زیادہ سے زیادہ استعما ل کر تے ہوئے حتی الامکان باہر کے اور زیادہ مرچ مسالوں والے کھا نوں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ہم مختلف قسم کی بیماریوں سے محفو ظ رہتے ہو ئے اچھے طریقے سے عید کی خوشیوں اور رنگینیوں سے اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں کے ساتھ لطف اندوز ہو سکیں۔


متعلقہ خبریں


آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر