وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی میں پانی کاشدید بحران، سندھ میں فصلیں سوکھنے لگیں

پیر 11 جون 2018 کراچی میں پانی کاشدید بحران، سندھ میں فصلیں سوکھنے لگیں

حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے کے بعد کراچی اور حب کو پانی کی فراہمی بند کیے جانے کا امکان ہے۔واپڈا ذرائع کے مطابق کراچی کے مختلف حصوں اور حب کو پانی فراہم کرنے والے حب ڈیم میں پانی کی سطح ایک روز میں ڈیڈ لیول تک پہنچ جائے گی، جس کے بعد پانی کی فراہمی بند ہوسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے کے بعد پمپنگ کے ذریعے پانی فراہم کیا جاسکتا ہے، تاہم اب تک کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے پمپنگ کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث ماہ رمضان کے آخری عشرے میں کراچی کے ضلع غربی میں پانی کا بحران مزید شدت اختیار کرے گا۔دوسری جانب بلوچستان کے محکمہ آبپاشی کو پمپنگ کے لیے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ حب کو بھی پپمنگ کے ذریعے پانی کی سپلائی شروع نہیں ہوسکی ہے، جس کے باعث بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ شہر قائد میں کچھ دنوں سے پانی کا بحران شدت اختیار کرچکا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ادھر ملک بھر میں پانی کی قلت سنگین مسئلہ اختیار کرچکی ہے اور چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے قلت آب کے مسئلے پر ازخود نوٹس بھی لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ روز واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( واپڈا ) کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا تھا کہ اگر پاکستان مستقبل کے تباہ کن خطرات سے بچنا چاہتا ہے تو اسے اپنے کھیتی کے طریقہ کار، پانی کے استعمال کی عادت اور منصوبہ بندی میں تبدیلی کرنا ہوگی اور پانی کی متعدد اسٹوریج بنانے کے ساتھ ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو جارحانہ خارجہ پالیسی کا حصہ بنانا ہوگا۔انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان پانی کی قلت کا خطرناک حد تک سامنا کرنے والے 15 ممالک میں شامل ہوچکا ہے اور ملک کو بڑھتی ہوئی آبادی کے درمیان فرق کو ختم کرنے اور بڑی تعداد میں پانی کے ذخائر کے لیے گنجائش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ بھارت کے 5 ہزار 102 ڈیمز کے مقابلے میں پاکستان میں کل 155 ڈیمز ہے جبکہ بھارت کی 170 دن تک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے مقابلے میں پاکستان صرف 30 دن تک پانی ذخیرہ کرسکتا ہے۔

ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ پانی کی شدید کمی کی وجہ سے فصلوں کے لیے پانی دستیاب نہیں اور کاشت کی گئی فصلیں سوکھنے لگی ہیں، نہروں میں صرف پینے کے لیے پانی چھوڑا جارہا ہے، پانی کی قلت کے خلاف مختلف علاقوں میں لوگ احتجاج کررہے ہیں، بتایا گیا ہے کہ سکھر، گدو اور کوٹری بیراج سے زرعی مقاصد کے لیے پانی نہیں چھوڑا جارہا ، بدین، نواب شاہ، میر پور خاص اور دیگر علاقوں میں صورت حال زیادہ خراب ہے، سیکرٹری آبپاشی سندھ کا کہنا ہے کہ 15 جون کے بعد پانی کے مسئلہ میں بہتری آئے گی، یہ صورت حال صرف سندھ کی نہیں، بلوچستان کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی پانی کی کمی پر کاشتکاروں اور زمینداروں میں تشویش پائی جاتی ہے، دریائے ستلج کئی سال پہلے خشک ہوچکا ہے، چناب اور راوی کے بارے میں گزشتہ پانچ چھ برسوں سے یہ رپورٹ آچکی ہے، ان دریاؤں میں پانی بہت کم رہ گیا ہے، اور بیشتر اوقات یہ دریا نہیں نالے کی شکل میں بہتے ہیں، دریاؤں میں پانی کی کمی کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ پچھلے کئی سال سے بارشیں بہت کم ہورہی ہیں، ہر سال منگلا اور تربیلا ڈیم کے ساتھ ساتھ دیگر چھوٹے ڈیموں میں پانی قبل از وقت ہی ڈیڈ لیول تک پہنچ جاتا ہے، جس سے ایک طرف تو بجلی کی پیداوار متاثر ہوتی ہے، دوسری جانب شہریوں کو پینے کے پانی کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے ہاں کئی عشروں سے نئے ڈیم نہیں بنائے گئے، پانی جمع کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی اور جب پانی زیادہ مقدار میں دستیاب ہوتا ہے تو دریائے سندھ کے راستے سمندر میں پہنچ کر ضائع ہوجاتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ زرعی مقاصد کے لیے 70 فیصدپانی دوران ترسیل ضائع ہوجاتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور استعمال میں ہم بہت پیچھے ہیں، ہمارے ماہرین روائتی طریقوں سے پانی استعمال کرکے مطمئن بیٹھے رہتے ہیں، ملک میں تین ماہ کی بجائے صرف ایک ماہ کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ اس وقت پانی کی قلت کا شکار ملکوں میں پاکستان کا تیسرا نمبر ہے، اس خوفناک صورت حال کی دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت نے پاکستان کے لیے دریائی پانی کے بہاؤ کو اپنی حکمت عملی کے تحت بہت کم کردیا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کئی بار پاکستان کو آبی جارحیت کی دھمکیاں دے چکے ہیں، پاکستان کی طرف سے بگلیہار ڈیم بنانے پر اعتراضات کیے جاتے رہے ہیں،مگر بات نہیں بن سکی۔

اس کے علاوہ عالمی بنک کے صدر جم بونگ کم نے پاکستانی حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ کشن گنگا ڈیم کے تنازع پر عالمی ثالثی عدالت میں جانے کے اپنے موقف سے دست بردار ہو جائے اور بھارت کی غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی پیشکش قبول کر لے۔ جب بھارت نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے آبی ڈکیتی کا آغاز کیا تو اسے روکنے کے لیے کوئی موثر کارروائی نہ کی جا سکی۔ جب اس پراجیکٹ کا انفراسٹرکچر بن گیا تو ہم نے بھاگ دوڑ شروع کی لیکن تب تک بہت تاخیر ہو چکی تھی۔ ایک مرحلہ پر عالمی عدالت نے مقدمہ کے ضمن میں ضروری کوائف‘ شواہد اور ڈیٹا طلب کیا تو ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ چنانچہ عالمی عدالت انصاف نے 20 دسمبر 2013ء کو بھارت کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ ماضی کی حکومتوں (جن میں پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ ن اور صدر مشرف کی حکومتیں بھی شامل ہیں) کی نااہلی کے باعث‘ ہم اپنے جائز حق سے بھی محروم کر دیئے گئے۔ اب اس مرحلے پر عالمی بنک کا مشورہ اس کی جانبداری کا مظہر ہے، وہ انڈس واٹر ٹریٹی پر پوری طرح عمل درآمد کا ضامن ہے۔ اصولاً وہ ہمیں غیر جانبدار ماہر سے رجوع کرنے کی تجویز دینے کی بجائے بھارتی اقدامات کا سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں خود جائزہ لے۔ کشمیر اور آبی تنازعات پر عالمی اداروں اور نام نہاد غیر جانبدار ماہرین کی روش ہمارے سامنے ہے۔ اب ان تلخ تجربوں کے بعد عالمی بنک کا مشورہ ماضی کی غلطی کے اعادے اور وقت کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔

دوسری طرف قوم کے مستقبل کے حوالے سے ہماری بے حسی کا یہ عالم ہے کہ عام انتخابات ہو رہے ہیں لیکن کسی سیاسی جماعت نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو اپنے منشور کا حصہ ہی نہیں بنایا۔ گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے کالا باغ ڈیم کی تعمیرکے حوالے سے گریز کی پالیسی پرتاسف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ بھاشا ڈیم بنے گا نہیں اور کالا باغ ڈیم بننے نہیں دیں گے۔ اس کمیٹی میں چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کالا ڈیم کی افادیت سے بھی آگاہ کیا جبکہ چیئرمین کمیٹی سنیٹر شمیم آفریدی نے گوادر میں پانی کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فاٹا کا مسئلہ 3 دن میں حل ہو سکتا ہے تو گوادر میں پانی کا مسئلہ کیوں حل نہیںہو سکتا۔ پاکستان میں پانی کی کمی ہے جو مزید شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس کا حل بھارت کو پاکستان کے پانیوں پر قبضے سے روکنا اور کالا باغ ڈیم سمیت پانی کے زیادہ سے زیادہ ڈیم اور آبی خائر تعمیر کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر