وجود

... loading ...

وجود

حکمرانوں کے دعوے اور عوام کی توقعات

پیر 11 جون 2018 حکمرانوں کے دعوے اور عوام کی توقعات

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ انتخابات میں سر اٹھا کرعوام کے پاس جائیں گے، ن لیگ عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہے، انتخابات میں عوام نے موقع دیا تو کراچی سمیت سندھ کو لاہور اور پنجاب بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا: مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین دور رہا ہے، آج پنجاب کے عوام کو وہ سہولتیں میسر ہیں جو ان کا حق ہیں۔ سابق خادمِ اعلیٰ نے اپنے تئیں ٹھیک ہی کہا ہو گا‘ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ جو کام ٹھوس ہوتا ہے‘ وہ اپنی پہچان خود کروا لیتا ہے‘ اس کے لیے دنیا کو چیخ چیخ کریہ نہیں بتانا پڑتا کہ دیکھو میںنے یہ کام کیاہے۔ لیکن ہمارے ہاں چونکہ بہت سے انوکھے کام ہوتے ہیں اور بہت سی چیزیں انوکھی ہیں‘ اس لیے حکمران بھی ایسے ملتے ہیں‘ جو کرتے کچھ نہیں‘ لیکن دکھاوا یہ کرتے ہیں‘ جیسے انہوں نے دودھ اور شہد کی ندیاں بہا دی ہوں۔ یہی دیکھ لیں کہ ملک پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔

خبر یہ ملی ہے کہ تربیلا‘ منگلا اور چشمہ میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دس گنا کم ہو چکا ہے اور پانی کے بحران سے بچنے کا واحد راستہ مون سون کی بارشیں نظر آتی ہیں‘ لیکن حال ہی میں اقتدار سے الگ ہونے والے حکمران یوں ظاہر کر رہے ہیں‘ جیسے ہر طرف چین ہی چین ہے اور سارے مسائل حل کیے جا چکے ہیں۔ اب ان حکمرانوں کو بھی بندہ کیا کہے کہ ایک قول کے مطابق حکمران عوام کا عکس ہوتے ہیں۔ بہ الفاظِ دیگر جیسے عوام ویسے حکمران۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام بھی اپنے حکمرانوں سے بہت کچھ سیکھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ ایک مشہور قول ہے کہ عوام اپنے قائدین کی طرز کے ہوتے ہیں‘ ان میں قائدین کی تصویر نظر آتی ہے، وہ اپنے قائدین کا عکس ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ عوام نے تو قائدین کو منتخب کرکے اقتدار کے ایوانوں میں بھیج دیا‘ لیکن قائدین نے ایوان کا رکن ہونے کا حق ادا کیا؟ شعور ہم سے سوال کرتا ہے کہ کیا بحیثیت قوم ہم راست گو ہیں؟ کیا ہم اپنی ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں؟ اپنی غلطیوں، کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہیں؟ کیا ہم دوسروں کا موقف تحمل اور کھلے ذہن کے ساتھ سنتے ہیں؟ خاص طور پر جب وہ ہمارے اپنے مفاد سے کچھ یا قدرے فرق ہو‘ اس وقت! کیا ہم میرٹ پر یقین رکھتے ہیں، بالخصوص اس وقت جب اس میں ہماری اپنی خواہش پوری نہ ہوتی ہو؟ کیا سیاستدان، سول سرونٹ، ڈاکٹر، وکیل، اساتذہ، طالب علم، صنعت کار، پولیس، زمیندار وغیر ہ وغیرہ کیا اپنے شعبہ کے بہترین عملی تقاضے پورے کرتے ہیں کہ باقی شعبے اس کا اعتراف کرتے ہوں؟ یہ وہ سوال ہیں جن کا بطور عوام اور حکمران ہمیں خود جواب دینا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کے جوابات میں رعایا اور حکمرانوں میں کوئی قابل ذکر اختلاف نہیں ہو گا‘ کیونکہ حقیقتِ حال سبھی پر واضح ہے۔

گزشتہ روز جناب خادم اعلیٰ صاحب کے ارشادات سنے تو درج بالا سوالات یقیناً ہر ذہن میں اٹھے ہوں گے۔ انہوں نے لا تعداد ترقیاتی منصوبوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔ ان کامیابیوں کو دیکھنے اور ان کے بارے میں ان کے منہ سے سننے کے بعد فیصلہ کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ ایک تو یہ اندازہ لگایا جائے کہ دستیاب عوامی وسائل کیا تھے اور ان کے استعمال کے لیے کون کون سی چوائسز موجود تھیں اور ان میں سے کون سی چوائسز پر فیصلہ کیا گیا اور کیوں؟ ظاہر ہے اس طرح کے تجزیہ کو کبھی ہم نے ضروری نہیں سمجھا۔ دوسرا جائزہ یوں لیا جائے کہ جو سڑک بنائی گئی یا ہسپتال بنایا گیا یا سکول، کالج، یونیورسٹی بنائی گئی اور اس طرح کے بے بہا منصوبے‘ جن کا خادم اعلیٰ ذکر کرتے نہیں تھکتے، وہ اپنے مقاصد کس طرح اور کس حد تک پورے کر رہے ہیں۔ اس جیسا تجزیہ ضروری نہیں سمجھا جاتا۔ ایسی صورت میں صرف یکطرفہ طور پر ہی کارکردگی کی تعریف ممکن ہو سکتی ہے‘ لیکن ظاہر ہے ترقی کے تجزیے کا یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں۔ خادم اعلیٰ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ احتساب میں ان کے فرزند اور داماد اس لیے نیب کی کارروائی میں شامل نہیں ہو رہے کہ احتساب سب کا نہیں ہو رہا۔ سوال یہ ہے کہ مسلم لیگ کے دور میں جو احتساب ہوتا رہا ہے، وہ سب کا تھا؟ ’سب‘ سے ان کی مراد کیا ہے؟ اس سے جو بات سمجھ میں آتی ہے‘ یہ ہے کہ پاکستان میں احتساب یومِ حساب کو ہی ممکن ہو گا۔ چلیں کم از کم یہ وضاحت تو ہو گئی کہ احتساب کے عمل میں عدم شمولیت ایک بلند اصولی موقف کے طور پر پیش نظر ہے۔ گزشتہ روز یہ خوشخبری بھی ملی کہ خادم اعلیٰ کے دوسرے فرزند بھی عوام کی خدمت کے لیے سیاست کے میدان میں اترنے والے ہیں۔ اس سے یہ واضح اور ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں عظیم خاندانوں کا کوئی فرد بھی عوام کی خدمت میں پیچھے رہنے کو تیار نہیں۔ یہ جذبہ ایثار دنیا کے اکثر ممالک میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ خادم اعلیٰ کی حالیہ پریس کانفرنس اس تناظر میں تھی کہ ہم لوگ بحیثیت قوم چونکہ فطری طور پردوسروں کے احسان تسلیم نہیں کرتے‘ اس لیے قائدین کے لیے ایسے عوام کی قیادت اور بھی زیادہ مشکل ہو جاتی ہے۔ کیا سوچ ہے!


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر