وجود

... loading ...

وجود

کالاباغ ڈیم کی کہانی

هفته 09 جون 2018 کالاباغ ڈیم کی کہانی

کالا باغ ڈیم کی کہانی کے کئی پہلوووں میں سے اہم ترین یہ پہلو ہے کہ تقریباً ہر الیکشن سے قبل اس ڈیم کی تعمیر کے معاملے کو کسی نہ کسی انداز میں اچھالا ضرور جاتا ہے۔ 1980 کی دہائی کے وسط میں کسی نہ کسی حد تک سندھ اور KPK میںخاص طور پر کالا باغ ڈیم کی شدید مخالفت سامنے آچکی تھی مگر پنجاب میں اس کی تعمیر کی حمایت کو سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کاآغاز ابھی نہیں ہوا تھا۔ پنجاب میں کالا باغ ڈیم پر سیاست کا آغاز 1988 میں قومی اسمبلی کے نتائج آنے کے بعد ہوا۔ 1988 میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے درمیان دو دن کے وقفہ کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں وال چاکنگ اور جاگ پنجابی جاگ جیسے نعروں کے ابلاغ کے لیے بھر پور طریقے سے استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد سے تقریباً ہر انتخاب سے قبل کالا باغ ڈیم کی حمایتیوں اور مخالفین کی کشمکش اچانک نمودار ہوتی ہے اور انتخابات کے بعد غیر محسوس طور پر غائب ہوجاتی ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیرکے معاملے پر صرف صحافت اور سیاست کے میدانوںمیں ہی نہیں بلکہ عدالتوں میں بھی زور آزمائی جاری ہے۔

2013 کے انتخابات سے قبل کالا باغ ڈیم کے حمایتیوں کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر ایک درخواست کے ذریعے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت حکومت کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہدایات جاری کرے۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تھا کہ عدالت کو وزیر اعظم پاکستان کو براہ راست نوٹس جاری کرنا چاہیے کہ وہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے اقدامات کریں کیونکہ 1991 میں مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاہدہ کیا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ ایک سے زائد ایسی درخواستوں پر سماعت کے بعد عدالت نے 29 نومبر2012 کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت جاری کی کہ وہ آ ئین کے آرٹیکل 154 کے تحت ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں درخواستیں دائر کرنے والوں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنے حق میں قرار دیا جبکہ ماہرین نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ بدستور جوں کا توں ہے کیونکہ عدالت کے فیصلے سے زیادہ سے زیادہ یہی مراد لی جاسکتی ہے کہ حکومت ڈیم کی تعمیر کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کرے۔ اس لیے جب عدالت نے ڈیم کی تعمیر کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا تو اس کا مطلب یہی ہے کہ حکومت پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ کالا باغ ڈیم پر لاہور ہائیکورٹ کے مذکورہ فیصلے کے بعد نہ تو اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت اور نہ ہی بعد میں آنے والی مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی کارروائی کی مگر اس کیس کے بزرگ وکیل اے کے ڈوگر نے 2015 میں ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ عدالت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے حکومت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم جاری کرے۔ اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور موجودہ نگران وزیر اعظم ناصر الملک نے یہ درخواست خارج کر دی تھی۔ الیکشن 2018 کے عین موقع پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ ماضی کی طرح اب دوبارہ ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

کالا باغ ڈیم کی کہانی کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ تقسیم ہند کے بعد جب پاکستان اور بھارت کے درمیان دریائی پانی کی تقسیم کا مسئلہ ایک بہت بڑے تنازعے کی شکل میں سامنے آیا تو اس کے حل کے لیے جاری مذاکرات کے دوران بین الاقوامی ماہرین کی طرف سے دریائے سندھ پر ایک میگا ڈیم کی تعمیر کی تجویز دی گئی۔ اس ڈیم کی تعمیر کے لیے جن دو مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی ان میں سے ایک تربیلا اور دوسرا کالا باغ تھا۔ تربیلا کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کا حتمی فیصلہ ہونے کے بعد کالا باغ ڈیم کا ذکر وقتی طورپر غیر ضروری ہو گیا۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے دوران ڈاکٹر لیف ٹنک نے ’’ سٹڈی آف واٹر اینڈ پاور ریسورسز آف ویسٹ پاکستان ‘‘ کے نام سے ایک رپورٹ تیار کی جو 1967 ء میں منظر عام پر آئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ تھا کہ تربیلا ڈیم کی تعمیر سے پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ کسی حد تک حل تو ہوجائے گا لیکن تربیلا اور منگلا ڈیموں میں سلٹ آ جانے کے بعد 1985 ء تک یہاں پانی کے نئے ذخائر کی ضرورت پیدا ہو جائے گی۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جو چار تجاویز دی گئیں ان میں سے ایک کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق تھی۔

پانی کی کمی کو پور کرنے کے لیے جو دیگر تجاویز دی گئیں ان میں بالائی دریائے سندھ پر بھی کسی ڈیم کی تعمیر، دریائے سندھ کے معاون دریائوں پر سمال اور میڈیم ڈیموں کی تعمیر اور دریائوں کے علاوہ دیگر (Off river sites) مقامات پر جھیلوںمیں پانی ذخیرہ کرنے کا کہا گیا تھا۔تربیلا ڈیم کے منصوبہ کی تیاری کے وقت بھی کیونکہ کالا باغ کا مقام ڈیم کی تعمیر کے لیے زیر بحث آچکا تھا لہٰذا اس جگہ پر نئے ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔اس فیصلہ کے وقت کہیں سے بھی کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں کوئی ا?واز بلند نہ ہوئی۔ کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں خیبر پختونخوا کے پشتونوں کی طرف سے پہلی آواز اس وقت سامنے آئی جب اس ڈیم کا منصوبہ تیار کرنے والے غیر ملکی ماہرین کی ٹیم نے نوشہرہ کے پہاڑوں پر نشان لگا کر ان کے زیر آب آنے کی نشاندہی کی۔ اس کے بعد کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ ڈوبنے کے تاثر کو زائل کرنے کی بہت کوششیں کی گئیںلیکن یہ کوششیں بارآور ثابت نہ ہوسکیں۔ان سلسلے میں نندی پور گوجرانوالہ میں واپڈا کی طرف سے کالا باغ ڈیم کا ماڈل بنا کر یہ ثابت کرنے کی کو شش کی گئی کہ اس کی تعمیر سے نوشہرہ کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔ چینی ماہرین کی ٹیم سے نندی پور ماڈل کی تائید حاصل کی گئی لیکن خیبر پختونخوا سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں کوئی کمی نہ آئی اس کے بعد ورلڈ بنک کے تعاون سے امریکی ماہرین کی رائے لینے کے لیے ان کو بھی موازنے بجھوائے گئے مگر ان کی طرف سے مثبت جواب کے باوجود نوشہرہ کے ڈوبنے کے جو خدشات جنم لے چکے تھے، ختم نہ ہوسکے۔ اس معاملے میں کالا باغ ڈیم کی حمایت کرنیوالے ماہرین سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے نوشہرہ کے ڈوبنے کا تاثر دینے والی ابتدائی رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کو کبھی بھی یہ موقع فراہم نہیں کیا کہ وہ کسی فورم میں اپنے اخذ کردہ نتائج کا دفاع کریں اور ان کے پیش کردہ اندازوں کو جن رپورٹوں کے ذریعے غلط ثابت کیا گیا ہے وہ سرعام ان رپورٹوں چیلنج کریں۔ اگر ایسا ہو جاتا تو کئی قسم کی مبینہ غلط فہمیاں دور ہونے کا امکان پیدا ہو سکتا تھا۔


متعلقہ خبریں


پوری قوم ہماری بہادر مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہے ،وزیراعظم وجود - بدھ 07 مئی 2025

  پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...

پوری قوم ہماری بہادر مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہے ،وزیراعظم

سلامتی کونسل اجلاس، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات، مسئلہ کشمیر کے حل پر زور وجود - بدھ 07 مئی 2025

  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...

سلامتی کونسل اجلاس، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات، مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

بھارتی ریاستوں کو شہری دفاع کی مشقیں شروع کرنے کا حکم وجود - بدھ 07 مئی 2025

مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...

بھارتی ریاستوں کو شہری دفاع کی مشقیں شروع کرنے کا حکم

خود کش حملہ آور برائے فروخت، دہشت گردبیچنے کا انکشاف وجود - بدھ 07 مئی 2025

افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...

خود کش حملہ آور برائے فروخت، دہشت گردبیچنے کا انکشاف

مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظور وجود - بدھ 07 مئی 2025

  توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...

مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظور

بھارت اور بنگلادیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں وجود - بدھ 07 مئی 2025

بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...

بھارت اور بنگلادیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں

سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے ،بلاول زرداری وجود - بدھ 07 مئی 2025

بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...

سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے ،بلاول زرداری

قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف وجود - منگل 06 مئی 2025

  بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...

قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس وجود - منگل 06 مئی 2025

  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ وجود - پیر 05 مئی 2025

  افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ

مضامین
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی وجود بدھ 07 مئی 2025
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی

مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں!

مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے!

سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی وجود منگل 06 مئی 2025
سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی

پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام وجود منگل 06 مئی 2025
پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر