... loading ...
سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کالاباغ ڈیم کی تعمیر سمیت ڈیمز سے متعلق دیگر مقدمات آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کردیئے۔ پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر اور پانی کی قلت پر قابو پانے کی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے اور اسی تناظر میں سپریم کورٹ نے پانی سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ واٹر بم کا معاملہ ہے‘ ہم پانی کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘ پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے‘ ہماری ترجیحات میں سب سے اہم پانی ہے۔ فاضل عدالت نے باور کرایا کہ بھارت کے کشن گنگا ڈیم کے باعث نیلم جہلم خشک ہوگیا‘ ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا۔ فاضل عدالت نے اس سلسلہ میں وفاقی حکومت سے تحریری جواب بھی طلب کرلیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بنچ نے پانی کی قلت اور نئے ڈیم کی تعمیر سے متعلق بیرسٹر ظفراللہ خان کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم پانی کی اسی صورتحال کو دیکھتے رہیں گے تو مر جائینگے۔ پاکستان کی 30 فیصد شرح ترقی پانی پر منحصر ہے مگر گزشتہ 48 سال سے ملک میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں ہو سکا۔ دوران سماعت فاضل عدالت نے بھارت کی جانب سے نئے ڈیم کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ آج سے ہماری ترجیحات میں اولین ترجیح پانی ہے۔ عدالت ہفتہ 9 جون کو کراچی‘ اتوار کو لاہور اور پھر اسلام آباد پشاور اور کوئٹہ میں پانی سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت کریگی اور پانی کی قلت اور ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام مقدمات کو خصوصی طور پر سنا جائیگا۔ فاضل چیف نے باور کرایا کہ پانی کے مسئلہ کا حل کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا۔ کسی پارٹی کے منشور میں بھی پانی کا ذکر نہیں جبکہ پانی کے ایشو سے زیادہ کوئی ایشو اہم نہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر پینے کے صاف پانی کی قلت‘ کالاباغ ڈیم اور نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زورشور سے مہم جاری ہے جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پانی کی فراہمی کی کمی کا ازخود نوٹس لیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ انسانی و جنگلی حیات سمیت ہر ذی روح کی زندگی کا پانی پر ہی دارومدار ہے جبکہ پانی کی دستیابی ہی کسی ملک اور معاشرے کی خوشحالی اور استحکام کی ضمانت بنتی ہے جس سے فصلیں اور دوسری اجناس لہلہاتی ہیں‘ باغات نشوونما پاتے ہیں اور گل بوٹے اپنی خوشبو بکھیر کر ماحول کو معطر بناتے ہیں۔ پانی ربِ کائنات کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بے مثال نعمت ہے جس کے ذرائع بھی اس کرہ¿ ارض پر خالقِ کائنات نے خود ہی پیدا کیے ہیں جبکہ ان ذرائع سے استفادہ کرنا‘ بروئے کار لانا اور انہیں محفوظ کرنا انسانی ذہن رسا میں ڈالا گیا ہے۔ زندہ قومیں اپنی خوشحالی اور زندگی کی علامت پر مبنی ذرائع کو بے دریغ ضائع کرنے اور ان سے استفادہ کی کوئی تدبیر بروئے کار نہ لانے کی متحمل ہی نہیں ہو سکتیں۔ اس تناظر میں پانی کی حفاظت اور اسکے استعمال کی منصوبہ بندی ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہیے مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان سے اب تک ہمارے کسی حکمران اور کسی سیاسی قائد نے پانی کی اہمیت کو پیش نظر کر اپنی پالیسیاں اور منشور مرتب ہی نہیں کیا حالانکہ یہ کھلی حقیقت ہے کہ ہمیں ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے بادل نخواستہ قبول کرنیوالے ہمارے مکار دشمن بھارت نے ہماری سالمیت کمزور کرنے کے لیے شروع دن سے ہی ہمارے خلاف پانی کا ہتھیار بروئے کار لانے کی ٹھان لی تھی کیونکہ اسے پورا ادراک تھا کہ پاکستان کی زرخیز دھرتی کو پانی دستیاب نہ ہوا تو یہ جلد ہی ریگستان میں تبدیل ہو کر فاقہ کش معاشرے میں تبدیل ہو جائیگا اور پھر ایڑیاں رگڑتا واپس ہماری جھولی میں آگرے گا۔ اس جنونی سوچ کے تحت ہی اس نے خودمختار ریاست کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دینے کی ٹھانی اور اس مقصد کے لیے تقسیم ہند کے فارمولے کو بھی درخوراعتناء نہ سمجھا۔ اس نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی اپنی فوجیں وادی کشمیر میں داخل کرکے اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمالیا‘ نتیجتاً اس نے کشمیر کے راستے سے پاکستان آنیوالے دریا?ں کے پانی کو بھی اپنے قابو میں کرلیا۔ یہی کشمیر کو متنازعہ بنانے کی اسکی حکمت عملی تھی جس پر وہ گزشتہ سات دہائیوں سے کاربند ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی درجن بھر قراردادوں اور دوسرے عالمی فورموں پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اٹھائی جانیوالی آوازوں سے صرفِ نظر کرتے ہوئے بھارت کشمیر پر اٹوٹ انگ والی اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ اسی پس منظر میں بھارت ہم پر تین جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ ہمیں سانحہ¿ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرچکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کو بھی زک پہنچانے کے لیے وہ کشمیر سے آنیوالے دریا?ں پر اپنی اولین ترجیح کے طور پر تسلط جماچکا ہے جن پر سندھ طاس معاہدے کے برعکس اب تک ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرکے وہ پاکستان کو ان دریا?ں کے پانی سے ایک ایک قطرے سے محروم کرنے کی مکمل منصوبہ بندی کیے بیٹھا ہے۔
بھارت کی ان سازشوں کے پیش نظر تو ہماری قومی سیاسی حکومتی قیادتوں کو قومی جذبے سے سرشار ہو کر اپنے حصے کے پانی کے حصول اور مختلف ڈیمز کے ذریعے اس پانی کو بروئے کار لاکر جامع‘ ٹھوس اور قابل عمل پالیسی طے کرنا چاہیے تھی جسے ایک دوسرے پر پوائنٹ سکورنگ اور بلیم گیم والی سیاست کی زد میں آنے سے مکمل محفوظ رکھا جاتا اور کوئی سیاسی جماعت اور اس کا لیڈر پانی پر کسی قسم کی مفاہمت کا سوچ بھی نہ سکتا۔ مگر بدقسمتی سے مفاد پرستی کی سیاست قومی سلامتی کی سیاست پر حاوی ہوگئی اور سیاست دانوں کے ایک طبقے نے جس کی ڈوریاں ہماری سلامتی کے درپے بھارت کی جانب سے ہی ہلائی جارہی تھیں‘ کالاباغ ڈیم کو متنازعہ بنایا اور اسکے علاوہ بھی کوئی نیا ڈیم تعمیر ہونے دیا نہ اسکی جانب کسی قسم کی پیش رفت کی۔
بھارت نے تو پوری چالبازی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کیا جس میں پاکستان کیخلاف ڈنڈی مارتے ہوئے پہلے ہی تین دریا ستلج‘ بیاس اور راوی مکمل طور پر بھارت کی تحویل میں دے دیئے گئے تھے جبکہ باقی ماندہ تین دریائوں جہلم‘ چناب اور سندھ پر بھی پاکستان کے بعد بھارت کو ڈیمز تعمیر کرنے کا حق دے دیا گیا۔ یہ ہمارے حکمرانوں اور آبی ماہرین کی خودغرضیوں کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم تین دریائوں پر پہلے ڈیم تعمیر کرنے کے حق سے بھی استفادہ نہ کرسکے اور بھارت کو ان دریائوں پر بھی ڈیم بنانے کا جواز فراہم کردیا۔ جب بھارت نے مقبوضہ وادی میں پہلی بار دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کی تعمیر شروع کی تو ہمارے حکمران اور آبی ماہرین نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے رکھیں اور اس پر عالمی بنک میں کسی قسم کا اعتراض نہ اٹھایا اور جب اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہوگئی تو ہمارے منصوبہ سازوں کو ہوش آئی اور انہوں نے اس ڈیم کیخلاف عالمی بنک سے رجوع کیا مگر وہاں اس لیے شنوائی نہ ہو سکی کہ اب تو ڈیم تعمیر بھی ہوچکا ہے جسے گرانے کا حکم دینا مناسب نہیں۔
دریائے سندھ پر ڈیم کی تعمیر ہمارا اولین حق تھا جسے بروئے کار لانے کے لیے ایوب خان کے دور میں کالاباغ ڈیم کے مقام پر ڈیم کی تعمیر تجویز ہوئی جسے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اپنے دور میں عملی جامہ پہنایا مگر بھارت کے پروردہ ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں نے علاقائیت اور قوم پرستی کے ہوائی نعرے لگا کر اس ڈیم کی مخالفت کے لیے پر تولنا شروع کر دیئے۔ درحقیقت صوبہ سرحد اور سندھ کے یہ عناصر بھارت کے زرخرید تھے جنہیں ہمارے اس دشمن ملک نے اپنی طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ہی رقوم اور ایجنڈا فراہم کرکے کالاباغ ڈیم کی مخالفت پر کمربستہ کیا چنانچہ اسی ایجنڈے کے تحت اے این پی کے سرخپوش رہنما?ں نے اس ڈیم کو ڈائنامائٹ مار کر اڑانے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں جبکہ سندھ کے نام نہاد قوم پرست سیاست دانوں نے یہ اعلان کردیا کہ کالاباغ ڈیم انکی لاشوں پر سے گزر کر ہی بنایا جائیگا۔
بدقسمتی سے ہماری پاور پالیٹکس میں مفاد پرستی اتنی حاوی ہوگئی کہ قومی سلامتی اور مفادات کے منافی سوچ رکھنے والے سیاست دانوں کو اپنے اقتدار کی مجبوری بنا کر انکی بلیک میلنگ کے آگے سر تسلیم خم کرنا شروع کر دیا گیا۔ بھٹو کے بعد جرنیلی آمر ضیاء الحق نے کالاباغ ڈیم پر قوم پرستی کی سیاست کرنیوالوں کو خود ڈیم کی مخالفت کا موقع فراہم کیا جبکہ دوسرے جرنیلی آمر مشرف نے بھی اپنے اقتدار کے آخری دور میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کرنے کے باوجود اسکی جانب کوئی پیش رفت نہ کی اور پھر پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے عہد حکمرانی میں 18ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری کی خاطر اے این پی کے ساتھ کالاباغ ڈیم کی فائل دریائے سندھ کی نذر کرنے کا عہد کرلیا اور شومئی قسمت کہ اس وقت کی اپوزیشن مسلم لیگ (ن) نے بھی مفاداتی سیاست کے تابع اے این پی کی اس سیاست کو قبول کیا چنانچہ اسے اپنے دور اقتدار میں بھی اس ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی قسم کی پیش رفت کی جرأت نہ ہوئی۔ حد تو یہ ہے کہ اس ڈیم کے علاوہ دوسرے کسی بڑے ڈیم کی تعمیر کے لیے بھی کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی حالانکہ توانائی کا بحران ملک کی بنیادیں ہلاتا نظر آرہا تھا۔ نوائے وقت گروپ نے کالاباغ ڈیم کو مفاد پرستی کی اس سیاست کی نذر ہوتا دیکھ کر اپنے پلیٹ فارم پر کالاباغ ڈیم پر قومی ریفرنڈم کے انعقاد کا بیڑہ اٹھایا۔ اس ریفرنڈم میں کے پی کے سمیت ملک کے تمام صوبوں کے عوام نے بھاری اکثریت کے ساتھ کالاباغ ڈیم کے حق میں ووٹ دیا مگر مفاد پرستی کے بوجھ تلے دبے ہمارے حکمران طبقات ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اسکے برعکس بھارت نے بگلیہار کے بعد کشن گنگا اور راتلے ڈیم بھی تعمیر کرلیے اور ہمارے حصے کے دریائوں پر چھوٹے بڑے ڈیمز کے ڈھیر لگا دیئے۔ اسی کی بنیاد پر بھارتی وزیراعظم مودی بڑ مار چکے ہیں کہ پاکستان کو پانی کے ایک ایک قطرے سے محروم کر دیا جائیگا۔
یہ تلخ حقیقت اپنی جگہ پر موجود ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں ہماری دھرتی پر موجود پانی کے ذخائر میں حیرت ناک حد تک کمی واقع ہورہی ہے اور زیرزمین پانی کی سطح بہت تیزی سے نیچے گررہی ہے۔ آبی ماہرین اسی تناظر میں خطرے کی گھنٹی بجاچکے ہیں کہ 2025ء تک زیرزمین پانی تک ہماری دسترس ختم ہو جائیگی۔ اس وقت بھی ملک کے بیشتر حصوں بالخصوص سندھ میں پانی کی اس حد تک قلت ہوچکی ہے کہ لوگ پانی کے حصول کے لیے ٹکریں مارتے نظر آتے ہیں۔ اس کا واحد حل پانی ذخیرہ کرنے کے ذرائع پیدا کرنا ہے مگر ہمارے حکمران طبقات اس بصیرت سے محروم ہیں جو بھارتی آبی دہشت گردی کیخلاف اپنا مضبوط کیس تیار کرنے کے بھی اہل نہیں۔ عالمی سروے رپورٹوں میں بھی پاکستان شدید آبی قلت والے دس ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے اس لیے پانی کے تحفظ سے بڑی ترجیح ہمارے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ اس تناظر میں عدالت عظمیٰ نے تحفظ آب اور ڈیم کی تعمیر کو اولین ترجیح بنا کر ان معاملات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آغاز کیا ہے تو اب اسے بہرصورت منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔ اس وقت پانی کے مسئلہ سے عہدہ برا¿ ہونے کے لیے جامع قومی پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور معاملہ اب یا کبھی نہیں والا ہے اس لیے ریاست کو آبی ذخائر محفوظ کرنے کی ہر کوشش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں معاون بننا چاہیے بصورت دیگر ہمارا صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے حالات سے دوچار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔
پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...
مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...
افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...
توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...
بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...
بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...
بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...
دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...
بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...
افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...