... loading ...
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ طلباء ان کی طاقت ہیں، وہ مل کر معاشرے کو تبدیل کریں گے۔ انہوں نے طلباء یونینز کی بحالی کو ناگزیر قرار دیا۔ یونینیں طلباء میں تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاسی شعور بھی پیدا کرتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طلبائجب میدان میں اترتے ہیں تو آمروں کو پسپائی اختیار کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر شہید بھی اپنے طالب علمی کے دور میں آکسفورڈ یونین کی صدر رہیں۔ انہوں نے یہ باتیں اسلام آباد میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ طلباء کے بارے میں انہوں نے جو کچھ بھی کہا بالکل درست کہا۔ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) پیپلز پارٹی کے حامی طلبائکی تنظیم ہے جو کسی زمانے میں تعلیمی اداروں میں کافی سرگرم رہی، لیکن آج کل اس کی سرگرمیاں کچھ زیادہ نظر نہیں آتیں۔ ممکن ہے اب انتخاب کی آمد سے پہلے پیپلز پارٹی کا یہ طلباء ونگ بھی سرگرم ہوگیا ہو، کیونکہ آصف علی زرداری، مسلم لیگ (ن) سے پنجاب ’’واپس‘‘ لینے کی جو بات کرتے ہیں، اس کے لیے انہیں کافی جدوجہد کرنا ہوگی۔ پنجاب میں جو صورت حال ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سابق صدر میاں منظور وٹو کے بارے میں یہ حیران کن اطلاعات اخبارات میںآرہی ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب نہیں لڑیں گے، اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں، ایک تو یہ کہ وہ کسی دوسری جماعت میں جانے کی سوچ رہے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ سکتے ہیں، اگر ایسا ہے کہ پیپلز پارٹی کا ایک سینئر رہنما اس کے ٹکٹ پر انتخاب نہیں لڑ رہا تو اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ ’’پنجاب واپس لینا‘‘ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے اور اگر اسے واقعی کوئی کھیل ہی سمجھا جا رہا ہے تو پھر یہ اور بھی مشکل کام ہے۔
پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت 1972ء میں قائم ہوئی تھی اور 1977ء تک اس وقت تک رہی جب بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد کے برسوں میں پیپلز پارٹی کی حکومت پنجاب میں کبھی نہیں بنی۔ البتہ اگر آپ چاہیں میاں منظور وٹو اور سردار عارف نکئی کی حکومت کو پیپلز پارٹی کی حکومت کہہ سکتے ہیں۔ یہ ایک واحد استثنا ہے اس دور میں بھی پیپلز پارٹی شریک حکومت تھی، وزیراعلیٰ اس کا نہیں تھا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ اسمبلی میں پیپلز پارٹی گو سب سے بڑی جماعت تھی، لیکن حکومت سازی کے لیے اسے کسی دوسری جماعت کا تعاون درکار تھا، دوسری سب سے بڑی جماعت اس وقت مسلم لیگ تھی جس کے سربراہ اگرچہ نواز شریف تھے، لیکن یہ جماعت اس وقت مسلم لیگ (ن) نہیں کہلاتی تھی۔ یہ نام تو اسے اس وقت ملا جب پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ کا ایک دھڑا الگ ہوگیا۔ جس کے صدر پہلے میاں محمد اظہر اور بعد میں چودھری شجاعت حسین منتخب ہوئے۔ ان کے مدمقابل جو مسلم لیگ تھی وہ مسلم لیگ (ن) کہلائی۔ اسمبلی میں چٹھہ یا جونیجو گروپ کے نام سے بھی ایک مسلم لیگ تھی، جس کے ارکان کی تعداد میاں منظور وٹو سمیت 18 تھی۔ میاں منظور وٹو اس وقت پیپلز پارٹی کے ساتھ تعاون کے لیے تیار تھے، لیکن ان کی واحد شرط یہ تھی کہ وزیر اعلیٰ وہ خود ہوں گے۔ پیپلز پارٹی نے یہ کڑوی گولی نگل لی اور وزیراعلیٰ منظور وٹو کو مان لیا۔
ملک مشتاق اعوان جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا، سینئر وزیر کہلائے، لیکن زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ پیپلز پارٹی کو شکایات پیدا ہونے لگیں، چنانچہ کوشش کی گئی کہ کسی نہ کسی طرح منظور وٹو کو ہٹا کر پیپلز پارٹی کا وزیراعلیٰ لایا جائے، اس میں کامیابی نہ ہوئی تو مسلم لیگ (ج) کے سربراہ حامد ناصر چٹھہ نے میاں منظور وٹو کی جگہ سردار عارف نکئی کو وزیراعلیٰ بنانے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ یہ وہی سردار نکئی ہیں جو وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے اپنے کسی دوست کو چھڑوانے کے لیے خود تھانے پہنچ گئے تھے۔ صدر فاروق لغاری نے جب نومبر 1996ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا خاتمہ کیا،ا س وقت یہی صورت حال تھی۔ 1997ء کے الیکشن کے بعد مسلم لیگ کی پنجاب میں حکومت بنی، جس کے سربراہ شہباز شریف تھے۔ 1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے تمام سیٹ اپ ختم کر دیا اور 2002ء میں صوبے میں چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن گئے۔ 2008ء میں شہباز شریف دوبارہ وزیراعلیٰ بنے اور آج تک ہیں۔ شہباز شریف کی دوسری حکومت میں پیپلز پارٹی وفاق میں حکمران تھی اور آصف علی زرداری صدر تھے، جنہوں نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے مشورے پر صوبے میں گورنر راج لگایا، جو دو ماہ بعد ختم کرنا پڑا۔ یہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی مختصر تاریخ ہے، جس کے ہوتے ہوئے اگر آصف علی زرداری پنجاب واپس لینے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو ممکن ہے، انہوں نے اس مقصد کے لیے کوئی گہری منصوبہ بندی کر رکھی ہو۔
جہاں تک بلاول کے اس خیال کا تعلق ہے کہ سٹوڈنٹس یونینوں کی بحالی ناگزیر ہے تو عرض یہ ہے کہ طلباء یونینوں پر پابندی جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگی تھی، اس کے بعد تین بار پیپلز پارٹی کی حکومت رہی، آج بھی سندھ میں اس پارٹی کی حکومت ہے تو سوال یہ ہے کہ اپنے ادوار میں پیپلز پارٹی نے طلباء یونینوں پر پابندی ختم کیوں نہ کی اور اس میں کیا مشکل تھی۔ چلیے ماضی میں تو جو ہوتا رہا سو ہوتا رہا۔ سندھ میں تو آج بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وزیرعلیٰ مراد علی شاہ چاہیں تو بیک جنبش قلم یہ پابندی ختم کرسکتے ہیں، لیکن اگر تین ادوار میں یہ پابندی ختم نہیں ہوسکی اور آج بھی سندھ میں موجود ہے تو اس کی کوئی وجہ تو ہوگی جو اگر بلاول نہیں جانتے تو انہیں اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ سے پوچھنا چاہئے، کیونکہ تعلیمی ادارے اور تعلیم صوبائی مسئلہ ہے۔ وفاقی حکومت اگر پابندی ختم نہیں کرتی تو سندھ حکومت ایسا کرسکتی ہے، لیکن لگتا ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین سٹوڈنٹس یونینوں پر پابندی اور اس کے بعد کی صورت حال سے پوری طرح باخبر نہیں ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی کے حامی طلباء کو خوش کرنے کے لیے محض نعرے کے طور پر یہ بات کہہ دی ہے۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...