وجود

... loading ...

وجود

طلباء یونینز پر پابندی ۔۔۔جنرل ضیا ء الحق نے لگائی آج تک ختم نہ ہوسکی

جمعرات 07 جون 2018 طلباء یونینز پر پابندی ۔۔۔جنرل ضیا ء الحق نے لگائی آج تک ختم نہ ہوسکی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ طلباء ان کی طاقت ہیں، وہ مل کر معاشرے کو تبدیل کریں گے۔ انہوں نے طلباء یونینز کی بحالی کو ناگزیر قرار دیا۔ یونینیں طلباء میں تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاسی شعور بھی پیدا کرتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طلبائجب میدان میں اترتے ہیں تو آمروں کو پسپائی اختیار کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر شہید بھی اپنے طالب علمی کے دور میں آکسفورڈ یونین کی صدر رہیں۔ انہوں نے یہ باتیں اسلام آباد میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ طلباء کے بارے میں انہوں نے جو کچھ بھی کہا بالکل درست کہا۔ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) پیپلز پارٹی کے حامی طلبائکی تنظیم ہے جو کسی زمانے میں تعلیمی اداروں میں کافی سرگرم رہی، لیکن آج کل اس کی سرگرمیاں کچھ زیادہ نظر نہیں آتیں۔ ممکن ہے اب انتخاب کی آمد سے پہلے پیپلز پارٹی کا یہ طلباء ونگ بھی سرگرم ہوگیا ہو، کیونکہ آصف علی زرداری، مسلم لیگ (ن) سے پنجاب ’’واپس‘‘ لینے کی جو بات کرتے ہیں، اس کے لیے انہیں کافی جدوجہد کرنا ہوگی۔ پنجاب میں جو صورت حال ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سابق صدر میاں منظور وٹو کے بارے میں یہ حیران کن اطلاعات اخبارات میںآرہی ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب نہیں لڑیں گے، اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں، ایک تو یہ کہ وہ کسی دوسری جماعت میں جانے کی سوچ رہے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ سکتے ہیں، اگر ایسا ہے کہ پیپلز پارٹی کا ایک سینئر رہنما اس کے ٹکٹ پر انتخاب نہیں لڑ رہا تو اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ ’’پنجاب واپس لینا‘‘ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے اور اگر اسے واقعی کوئی کھیل ہی سمجھا جا رہا ہے تو پھر یہ اور بھی مشکل کام ہے۔

پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت 1972ء میں قائم ہوئی تھی اور 1977ء تک اس وقت تک رہی جب بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد کے برسوں میں پیپلز پارٹی کی حکومت پنجاب میں کبھی نہیں بنی۔ البتہ اگر آپ چاہیں میاں منظور وٹو اور سردار عارف نکئی کی حکومت کو پیپلز پارٹی کی حکومت کہہ سکتے ہیں۔ یہ ایک واحد استثنا ہے اس دور میں بھی پیپلز پارٹی شریک حکومت تھی، وزیراعلیٰ اس کا نہیں تھا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ اسمبلی میں پیپلز پارٹی گو سب سے بڑی جماعت تھی، لیکن حکومت سازی کے لیے اسے کسی دوسری جماعت کا تعاون درکار تھا، دوسری سب سے بڑی جماعت اس وقت مسلم لیگ تھی جس کے سربراہ اگرچہ نواز شریف تھے، لیکن یہ جماعت اس وقت مسلم لیگ (ن) نہیں کہلاتی تھی۔ یہ نام تو اسے اس وقت ملا جب پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ کا ایک دھڑا الگ ہوگیا۔ جس کے صدر پہلے میاں محمد اظہر اور بعد میں چودھری شجاعت حسین منتخب ہوئے۔ ان کے مدمقابل جو مسلم لیگ تھی وہ مسلم لیگ (ن) کہلائی۔ اسمبلی میں چٹھہ یا جونیجو گروپ کے نام سے بھی ایک مسلم لیگ تھی، جس کے ارکان کی تعداد میاں منظور وٹو سمیت 18 تھی۔ میاں منظور وٹو اس وقت پیپلز پارٹی کے ساتھ تعاون کے لیے تیار تھے، لیکن ان کی واحد شرط یہ تھی کہ وزیر اعلیٰ وہ خود ہوں گے۔ پیپلز پارٹی نے یہ کڑوی گولی نگل لی اور وزیراعلیٰ منظور وٹو کو مان لیا۔

ملک مشتاق اعوان جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا، سینئر وزیر کہلائے، لیکن زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ پیپلز پارٹی کو شکایات پیدا ہونے لگیں، چنانچہ کوشش کی گئی کہ کسی نہ کسی طرح منظور وٹو کو ہٹا کر پیپلز پارٹی کا وزیراعلیٰ لایا جائے، اس میں کامیابی نہ ہوئی تو مسلم لیگ (ج) کے سربراہ حامد ناصر چٹھہ نے میاں منظور وٹو کی جگہ سردار عارف نکئی کو وزیراعلیٰ بنانے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ یہ وہی سردار نکئی ہیں جو وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے اپنے کسی دوست کو چھڑوانے کے لیے خود تھانے پہنچ گئے تھے۔ صدر فاروق لغاری نے جب نومبر 1996ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا خاتمہ کیا،ا س وقت یہی صورت حال تھی۔ 1997ء کے الیکشن کے بعد مسلم لیگ کی پنجاب میں حکومت بنی، جس کے سربراہ شہباز شریف تھے۔ 1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے تمام سیٹ اپ ختم کر دیا اور 2002ء میں صوبے میں چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن گئے۔ 2008ء میں شہباز شریف دوبارہ وزیراعلیٰ بنے اور آج تک ہیں۔ شہباز شریف کی دوسری حکومت میں پیپلز پارٹی وفاق میں حکمران تھی اور آصف علی زرداری صدر تھے، جنہوں نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے مشورے پر صوبے میں گورنر راج لگایا، جو دو ماہ بعد ختم کرنا پڑا۔ یہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی مختصر تاریخ ہے، جس کے ہوتے ہوئے اگر آصف علی زرداری پنجاب واپس لینے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو ممکن ہے، انہوں نے اس مقصد کے لیے کوئی گہری منصوبہ بندی کر رکھی ہو۔

جہاں تک بلاول کے اس خیال کا تعلق ہے کہ سٹوڈنٹس یونینوں کی بحالی ناگزیر ہے تو عرض یہ ہے کہ طلباء￿ یونینوں پر پابندی جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگی تھی، اس کے بعد تین بار پیپلز پارٹی کی حکومت رہی، آج بھی سندھ میں اس پارٹی کی حکومت ہے تو سوال یہ ہے کہ اپنے ادوار میں پیپلز پارٹی نے طلباء یونینوں پر پابندی ختم کیوں نہ کی اور اس میں کیا مشکل تھی۔ چلیے ماضی میں تو جو ہوتا رہا سو ہوتا رہا۔ سندھ میں تو آج بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وزیرعلیٰ مراد علی شاہ چاہیں تو بیک جنبش قلم یہ پابندی ختم کرسکتے ہیں، لیکن اگر تین ادوار میں یہ پابندی ختم نہیں ہوسکی اور آج بھی سندھ میں موجود ہے تو اس کی کوئی وجہ تو ہوگی جو اگر بلاول نہیں جانتے تو انہیں اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ سے پوچھنا چاہئے، کیونکہ تعلیمی ادارے اور تعلیم صوبائی مسئلہ ہے۔ وفاقی حکومت اگر پابندی ختم نہیں کرتی تو سندھ حکومت ایسا کرسکتی ہے، لیکن لگتا ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین سٹوڈنٹس یونینوں پر پابندی اور اس کے بعد کی صورت حال سے پوری طرح باخبر نہیں ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی کے حامی طلباء کو خوش کرنے کے لیے محض نعرے کے طور پر یہ بات کہہ دی ہے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر