وجود

... loading ...

وجود

برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

بدھ 06 جون 2018 برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

برطانوی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کرنے والے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں اور صنعت کار وں کاپسندیدہ مرکز بن چکاہے۔این سی اے اپنی رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے ذریعہ ناجائرز دولت برطانیا منتقل کرنے والے دیگر نمایاں ملکوں میں روس اور نائجیریا کانام بھی سرفہرست قرار دیاہے۔

این سی اے نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنے سالانہ تجزیئے میں انکشاف کیاہے کہ بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعدبرطانیا میں سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں وصنعت کاروں کو اپنا کالا دھن منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرکے اسے منفعت بخش کاروبار میں لگانے کا ایک سنہر ا موقع مل گیا ہے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میںلکھاہے کہ برطانیا اور خاص طورپر برطانیا میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری لوٹی ہوئی دولت اور منی لانڈرنگ کا ایک پرکشش ذریعہ ہے ، رپورٹ کے مطابق برطانیا مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیا کے کاروبار میں تجارت کاحجم بڑھ جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی اور ہمارے خیال میں اس اضافی سرمایہ کاری کے لیے برطانوی تجارتی اداروں کو کرپٹ مارکیٹ خاص طورپر ترقی پذیر ممالک سے رابطے کرنا پڑسکتے ہیں جس سے یہ خطرہ بڑھ جاتاہے کہ وہ کرپٹ طریقہ کار اختیار کرکے کرپٹ ذرائع سے حاصل کی ہوئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرنے کی کوشش کریں گے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) کی سالانہ رپورٹ بعنوان’’ سنگین اور منظم جرائم کا قومی تجزیہ برائے 2018 ‘‘
میںاین سی اے نے لکھاہے کہ ’’ برطانیا کرپٹ سیاسی افراد اور ان کی فیملی کے ارکان کی جانب سے منی لانڈرنگ کے لیے مقبول جگہ ہے جس کے ذریعے یہ لوگ برطانیا خاص طورپر لندن میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایاگیاہے کہ برطانیا میں اس طرح کی سرمایہ کاری کاحجم کیا ہے،رپورٹ میں برطانیا میں کرپٹ عناصر کی جانب سے بھیجی گئی رقوم کا حجم نہیں بتایاگیا،رپورٹ میںمنی لانڈرنگ کرنے والے عناصر میں سے بیشتر کاتعلق روس ،پاکستان اورنائجیریا سے بتایا گیاہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ بینکنگ، اکائونٹنگ اور قانون کے ایسے ماہرین موجود ہیں جو مجرمانہ طریقہ سے کمائی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی رقوم کو جائز بنانے کے راستے نکالتے ہیں ،جس کی وجہ سے یہ رقم دوبارہ مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ وکلا اور اکائونٹنٹس کی ایک ایسی پوری ٹیم بلکہ انڈسٹری موجود ہے جو ناجائز دولت کو چھپانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں ،رپورٹ میں ناجائز دولت چھپانے کے لیے کام کرنے والی موزاک فون سیکا کو اس حوالے سے ایک تازہ مثال قرار دیاگیاہے۔

موزاک فونسیکا کی لیک ہونے والی ایک کروڑ15 لاکھ فائلوں میں 2 لاکھ14 ہزار ایسی آف شور کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی جن کے مالکان میں پاکستان کے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت 12 موجودہ اور سابق سربراہان مملکت اورحکومت شامل ہیں ،ان میں سے آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے رضاکارانہ طورپر استعفیٰ دیدیاتھا لیکن نواز شریف کو سپریم کورٹ پاکستان کے حکم پر زبردستی اقتدار سے بیدخل کیاگیا۔

رپورٹ میں تجارت کو منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیاگیاہے ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ ایک پیچیدہ عالمی مسئلہ اور برطانیا میں منی لانڈرنگ کا کلیدی طریقہ کار ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ صرف لالچی سیاستداں ہی نہیں بلکہ ترقی پذیر ممالک کے کرپٹ سرکاری افسران،منشیات فروش، دہشت گرد اور ہر طرح کے جرائم پیشہ عناصر اور تاجر بھی تجارتی انوائس میں ہیر پھیر اور جعلسازی کے ذریعہ منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔

امریکا کے سابق انٹیلی جنس افسر جون اے کاسرا نے جو منی لانڈرنگ کے حوالے سے ماہر سمجھے جاتے ہیں امریکی کانگریس کی کمیٹی کو گزشتہ دنوں دشمن کے ساتھ تجارت کے موضوع پرسماعت کے دوران ایک تحریری بیان میں بتایاتھا کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ کا دہشت گردوں کی فنانسنگ یعنی مالی مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال بڑھ گیاہے۔ ایوان کی مالیاتی سروسز سے متعلق کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے اس نے بتایا تھا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد میں نے ایک پاکستانی تاجر سے ملاقات کی جس کے بارے میں کالے دھن کی بین الاقوامی منڈی اورغیر قانونی فنانس میں ملوث ہونے کی اطلاعات عام تھیں ،اس ملاقات کے دوران ہم نے مختلف امورپر بات چیت کی جس میں تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ ،دہشت گردوں کی مالی مدد ، رقم کی منتقلی، حوالہ ،جعلی انوائسنگ ، اور اشیا کی غلط مالیت کا اظہار شامل ہے ۔ بات چیت کے آخر میں اس نے مجھے دیکھا اور سوال کیا کہ مسٹر جون کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے مخالفین آپ کے سامنے رقم منتقل کررہے ہیں، لیکن مغربی ممالک کو یہ نظر نہیں آتا اور آپ کے مخالفین اس پر آپ کامذاق اڑاتے ہیں۔

گلوبل فنانشیل انٹیگریٹی (جی ایف آئی) نے تجارتی غلط انوائسنگ، دھوکہ دہی کے ذریعہ اشیا کی قیمتوں میں ہیر پھیر ،یا اشیا کے معیار یا سروس کو غلط انوائسنگ اوررقم کی جلد ازجلد منتقلی کاذریعہ قرار دیاتھا۔ جون اے کاسرا نے غلط انوائسنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے بتایا تھا کہ مثال کے طورپر پاکستان کاایک ایکسپورٹر 10 لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کرتاہے اور آف شور کے ایک درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی مالیت 5لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے،درمیانی افسر خریدار سے 10لاکھ ڈالر وصول کرلیتاہے اور 5لاکھ ڈالر پاکستان بھیج دیتاہے اور بقیہ 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادیتاہے ۔ تاجر کے اس عمل سے پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اسی طرح کوئی تاجر 10لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کرتاہے اور آف شور کے درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی قیمت 15لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے اور اس طرح 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادئے جاتے ہیں،اور پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اس طرح پاکستانی تاجر اور سرکاری افسر ملک کو دوطرفہ تجارت میں غلط انوائس کے ذریعے 10لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم کردیتے ہیں۔ پاکستان کے کرپٹ تاجروں اورسرکاری افسروں کی اس کارستانی کے نتیجے میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھتا جارہاہے اور زرمبادلے کے ذخائر کم ہوتے جارہے ہیں اورپاکستان کو ایک دفعہ پھر کڑی شرائط پر بیل آئوٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہونا پڑرہاہے۔

او ای سی ڈی کے تحت ٹیکس کے معاملات کی معلومات کے تبادلے کے تحت آف شور میں لوگوں کی جمع کردہ دولت کاسراغ ان کے اپنے وطن کے حوالے سے لگایا جاتاہے اگر کسی نے اقامہ لے رکھا ہے تو پھر اس کی دولت کاسراغ اس کو اقامہ دینے والے ملک کے شہری کے حوالے سے لگایاجائے گا یعنی اگر کسی پاکستانی نے دبئی کااقامہ حاصل کیاہوا ہے تو اس کی جمع کردہ دولت دبئی کے شہری کی دولت شمار کی جائے گی اور پاکستان کو اس کی دولت کی کوئی تفصیل نہیں مل سکے گی اس طرح اقامہ رکھنے والا حکومت کی گرفت سے صاف بچ نکلے گا۔قانون میں اس سقم کی وجہ سے دیگر ملکوں کااقامہ رکھنے والے کرپٹ سیاستداں اورسرکاری افسران کی چھپی ہوئی دولت کاسراغ لگاکر ان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لاناممکن نہیں ہوگا،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بہت سے معروف سیاستدانوں ،بیوروکریٹس اورتاجروں نے مشرق وسطیٰ ،شمالی امریکا اوریورپ کے مختلف ممالک کی شہریت حاصل کی ہوئی ہے۔

ترقی پذیر ممالک کی آمدنی کابڑا ذریعہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم ہوتی ہے ،لیکن تجارتی غلط انوائسنگ سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاجاتاہے اور جس کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو ٹیکسوں میں چھوٹ کی رعایت کم یا ختم کرنا پڑتی ہے ۔سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں ایک کتاب کے مصنف ریمنڈ بیکر لکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان کی آمدنی کابڑا ذریعہ کسٹمز ڈیوٹی ہے،جبکہ ڈیوٹی کی ادائیگی سے گریز یا ڈیوٹی کی چوری ایک قومی المیہ بناہواہے۔ ان ٹیکس چوروں کو آمدنی کے دائرے میں لانے کے لیے کسٹمز میں موجود کرپشن کامقابلہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اسی طرح دولت مندوں کو ٹیکس کے دائرے میںلایاجاسکتاہے۔فی الوقت حقیقت یہ ہے کہ ملک کی معیشت کومستحکم کرنے کے دعویدار سپریم کورٹ سے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2013 میں پاکستان میں نواز شریف کے برسراقتدار آنے سے قبل پاکستان کی برآمدی آمدنی 25ارب ڈالر کے مساوی تھی جو کہ نواز شریف کے دور میں کم ہوکر 2016-17 میں 20 ارب ڈالر رہ گئی تھی۔جس کی بڑی وجہ برسراقتدار سیاستدانوں کی مدد سے برآمد کنندگان کی جانب سے بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ تصور کی جاتی ہے۔

سرمایہ کاری اورجی ڈی پی میں گہرا اور براہ راست تعلق ہے ،پاکستان سے دولت کی بیرون ملک منتقلی سے ملک مین سرمایہ کاری کم ہورہی ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح کم ہوتی ہے، یہی صورتحال کم وبیش تمام غریب اور کم وسیلہ ممالک کے ساتھ ہے،ٹیکسوں سے ہونے والی آمدنی میں کمی سے تعلیم، صحت اور انفرااسٹرکچر پر اخراجات کم ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں سوشو اکنامک انڈیکیٹرز میں کمی ہوتی ہے ۔ مثال کے طورپر پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے 4فیصد کے مساوی ہے جو کہ معیشت کی شرح نمو سے ایک فیصد کم ہے ،سرمایہ کاری میں اس کمی کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے کم ہے ،پاکستان سے آف شور کو دولت کی منتقلی میں کمی کی صورت میں پاکستان میں اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوگا اور پڑوسی ممالک خاص طورپر بھارت اور بنگلہ دیش اور پاکستان کی شرح نمو میں فرق کم ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

مضامین
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال وجود اتوار 02 نومبر 2025
کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال

مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی وجود هفته 01 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر