وجود

... loading ...

وجود

برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

بدھ 06 جون 2018 برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

برطانوی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کرنے والے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں اور صنعت کار وں کاپسندیدہ مرکز بن چکاہے۔این سی اے اپنی رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے ذریعہ ناجائرز دولت برطانیا منتقل کرنے والے دیگر نمایاں ملکوں میں روس اور نائجیریا کانام بھی سرفہرست قرار دیاہے۔

این سی اے نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنے سالانہ تجزیئے میں انکشاف کیاہے کہ بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعدبرطانیا میں سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں وصنعت کاروں کو اپنا کالا دھن منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرکے اسے منفعت بخش کاروبار میں لگانے کا ایک سنہر ا موقع مل گیا ہے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میںلکھاہے کہ برطانیا اور خاص طورپر برطانیا میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری لوٹی ہوئی دولت اور منی لانڈرنگ کا ایک پرکشش ذریعہ ہے ، رپورٹ کے مطابق برطانیا مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیا کے کاروبار میں تجارت کاحجم بڑھ جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی اور ہمارے خیال میں اس اضافی سرمایہ کاری کے لیے برطانوی تجارتی اداروں کو کرپٹ مارکیٹ خاص طورپر ترقی پذیر ممالک سے رابطے کرنا پڑسکتے ہیں جس سے یہ خطرہ بڑھ جاتاہے کہ وہ کرپٹ طریقہ کار اختیار کرکے کرپٹ ذرائع سے حاصل کی ہوئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرنے کی کوشش کریں گے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) کی سالانہ رپورٹ بعنوان’’ سنگین اور منظم جرائم کا قومی تجزیہ برائے 2018 ‘‘
میںاین سی اے نے لکھاہے کہ ’’ برطانیا کرپٹ سیاسی افراد اور ان کی فیملی کے ارکان کی جانب سے منی لانڈرنگ کے لیے مقبول جگہ ہے جس کے ذریعے یہ لوگ برطانیا خاص طورپر لندن میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایاگیاہے کہ برطانیا میں اس طرح کی سرمایہ کاری کاحجم کیا ہے،رپورٹ میں برطانیا میں کرپٹ عناصر کی جانب سے بھیجی گئی رقوم کا حجم نہیں بتایاگیا،رپورٹ میںمنی لانڈرنگ کرنے والے عناصر میں سے بیشتر کاتعلق روس ،پاکستان اورنائجیریا سے بتایا گیاہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ بینکنگ، اکائونٹنگ اور قانون کے ایسے ماہرین موجود ہیں جو مجرمانہ طریقہ سے کمائی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی رقوم کو جائز بنانے کے راستے نکالتے ہیں ،جس کی وجہ سے یہ رقم دوبارہ مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ وکلا اور اکائونٹنٹس کی ایک ایسی پوری ٹیم بلکہ انڈسٹری موجود ہے جو ناجائز دولت کو چھپانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں ،رپورٹ میں ناجائز دولت چھپانے کے لیے کام کرنے والی موزاک فون سیکا کو اس حوالے سے ایک تازہ مثال قرار دیاگیاہے۔

موزاک فونسیکا کی لیک ہونے والی ایک کروڑ15 لاکھ فائلوں میں 2 لاکھ14 ہزار ایسی آف شور کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی جن کے مالکان میں پاکستان کے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت 12 موجودہ اور سابق سربراہان مملکت اورحکومت شامل ہیں ،ان میں سے آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے رضاکارانہ طورپر استعفیٰ دیدیاتھا لیکن نواز شریف کو سپریم کورٹ پاکستان کے حکم پر زبردستی اقتدار سے بیدخل کیاگیا۔

رپورٹ میں تجارت کو منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیاگیاہے ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ ایک پیچیدہ عالمی مسئلہ اور برطانیا میں منی لانڈرنگ کا کلیدی طریقہ کار ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ صرف لالچی سیاستداں ہی نہیں بلکہ ترقی پذیر ممالک کے کرپٹ سرکاری افسران،منشیات فروش، دہشت گرد اور ہر طرح کے جرائم پیشہ عناصر اور تاجر بھی تجارتی انوائس میں ہیر پھیر اور جعلسازی کے ذریعہ منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔

امریکا کے سابق انٹیلی جنس افسر جون اے کاسرا نے جو منی لانڈرنگ کے حوالے سے ماہر سمجھے جاتے ہیں امریکی کانگریس کی کمیٹی کو گزشتہ دنوں دشمن کے ساتھ تجارت کے موضوع پرسماعت کے دوران ایک تحریری بیان میں بتایاتھا کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ کا دہشت گردوں کی فنانسنگ یعنی مالی مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال بڑھ گیاہے۔ ایوان کی مالیاتی سروسز سے متعلق کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے اس نے بتایا تھا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد میں نے ایک پاکستانی تاجر سے ملاقات کی جس کے بارے میں کالے دھن کی بین الاقوامی منڈی اورغیر قانونی فنانس میں ملوث ہونے کی اطلاعات عام تھیں ،اس ملاقات کے دوران ہم نے مختلف امورپر بات چیت کی جس میں تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ ،دہشت گردوں کی مالی مدد ، رقم کی منتقلی، حوالہ ،جعلی انوائسنگ ، اور اشیا کی غلط مالیت کا اظہار شامل ہے ۔ بات چیت کے آخر میں اس نے مجھے دیکھا اور سوال کیا کہ مسٹر جون کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے مخالفین آپ کے سامنے رقم منتقل کررہے ہیں، لیکن مغربی ممالک کو یہ نظر نہیں آتا اور آپ کے مخالفین اس پر آپ کامذاق اڑاتے ہیں۔

گلوبل فنانشیل انٹیگریٹی (جی ایف آئی) نے تجارتی غلط انوائسنگ، دھوکہ دہی کے ذریعہ اشیا کی قیمتوں میں ہیر پھیر ،یا اشیا کے معیار یا سروس کو غلط انوائسنگ اوررقم کی جلد ازجلد منتقلی کاذریعہ قرار دیاتھا۔ جون اے کاسرا نے غلط انوائسنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے بتایا تھا کہ مثال کے طورپر پاکستان کاایک ایکسپورٹر 10 لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کرتاہے اور آف شور کے ایک درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی مالیت 5لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے،درمیانی افسر خریدار سے 10لاکھ ڈالر وصول کرلیتاہے اور 5لاکھ ڈالر پاکستان بھیج دیتاہے اور بقیہ 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادیتاہے ۔ تاجر کے اس عمل سے پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اسی طرح کوئی تاجر 10لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کرتاہے اور آف شور کے درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی قیمت 15لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے اور اس طرح 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادئے جاتے ہیں،اور پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اس طرح پاکستانی تاجر اور سرکاری افسر ملک کو دوطرفہ تجارت میں غلط انوائس کے ذریعے 10لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم کردیتے ہیں۔ پاکستان کے کرپٹ تاجروں اورسرکاری افسروں کی اس کارستانی کے نتیجے میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھتا جارہاہے اور زرمبادلے کے ذخائر کم ہوتے جارہے ہیں اورپاکستان کو ایک دفعہ پھر کڑی شرائط پر بیل آئوٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہونا پڑرہاہے۔

او ای سی ڈی کے تحت ٹیکس کے معاملات کی معلومات کے تبادلے کے تحت آف شور میں لوگوں کی جمع کردہ دولت کاسراغ ان کے اپنے وطن کے حوالے سے لگایا جاتاہے اگر کسی نے اقامہ لے رکھا ہے تو پھر اس کی دولت کاسراغ اس کو اقامہ دینے والے ملک کے شہری کے حوالے سے لگایاجائے گا یعنی اگر کسی پاکستانی نے دبئی کااقامہ حاصل کیاہوا ہے تو اس کی جمع کردہ دولت دبئی کے شہری کی دولت شمار کی جائے گی اور پاکستان کو اس کی دولت کی کوئی تفصیل نہیں مل سکے گی اس طرح اقامہ رکھنے والا حکومت کی گرفت سے صاف بچ نکلے گا۔قانون میں اس سقم کی وجہ سے دیگر ملکوں کااقامہ رکھنے والے کرپٹ سیاستداں اورسرکاری افسران کی چھپی ہوئی دولت کاسراغ لگاکر ان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لاناممکن نہیں ہوگا،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بہت سے معروف سیاستدانوں ،بیوروکریٹس اورتاجروں نے مشرق وسطیٰ ،شمالی امریکا اوریورپ کے مختلف ممالک کی شہریت حاصل کی ہوئی ہے۔

ترقی پذیر ممالک کی آمدنی کابڑا ذریعہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم ہوتی ہے ،لیکن تجارتی غلط انوائسنگ سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاجاتاہے اور جس کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو ٹیکسوں میں چھوٹ کی رعایت کم یا ختم کرنا پڑتی ہے ۔سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں ایک کتاب کے مصنف ریمنڈ بیکر لکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان کی آمدنی کابڑا ذریعہ کسٹمز ڈیوٹی ہے،جبکہ ڈیوٹی کی ادائیگی سے گریز یا ڈیوٹی کی چوری ایک قومی المیہ بناہواہے۔ ان ٹیکس چوروں کو آمدنی کے دائرے میں لانے کے لیے کسٹمز میں موجود کرپشن کامقابلہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اسی طرح دولت مندوں کو ٹیکس کے دائرے میںلایاجاسکتاہے۔فی الوقت حقیقت یہ ہے کہ ملک کی معیشت کومستحکم کرنے کے دعویدار سپریم کورٹ سے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2013 میں پاکستان میں نواز شریف کے برسراقتدار آنے سے قبل پاکستان کی برآمدی آمدنی 25ارب ڈالر کے مساوی تھی جو کہ نواز شریف کے دور میں کم ہوکر 2016-17 میں 20 ارب ڈالر رہ گئی تھی۔جس کی بڑی وجہ برسراقتدار سیاستدانوں کی مدد سے برآمد کنندگان کی جانب سے بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ تصور کی جاتی ہے۔

سرمایہ کاری اورجی ڈی پی میں گہرا اور براہ راست تعلق ہے ،پاکستان سے دولت کی بیرون ملک منتقلی سے ملک مین سرمایہ کاری کم ہورہی ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح کم ہوتی ہے، یہی صورتحال کم وبیش تمام غریب اور کم وسیلہ ممالک کے ساتھ ہے،ٹیکسوں سے ہونے والی آمدنی میں کمی سے تعلیم، صحت اور انفرااسٹرکچر پر اخراجات کم ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں سوشو اکنامک انڈیکیٹرز میں کمی ہوتی ہے ۔ مثال کے طورپر پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے 4فیصد کے مساوی ہے جو کہ معیشت کی شرح نمو سے ایک فیصد کم ہے ،سرمایہ کاری میں اس کمی کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے کم ہے ،پاکستان سے آف شور کو دولت کی منتقلی میں کمی کی صورت میں پاکستان میں اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوگا اور پڑوسی ممالک خاص طورپر بھارت اور بنگلہ دیش اور پاکستان کی شرح نمو میں فرق کم ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر