... loading ...
مختلف ٹی وی چینلوں پر بچوں کے پسندیدہ کاڑٹونس پیش کئے جاتے ہیں، جن کو بچے بہت ہی شوق ورغبت سے دیکھتے ہیں اور والدین بھی انہیں ان کے دیکھنے سے روکنے کی عموما ضرورت محسوس نہیں کرتے؛ کیونکہ بظاہر انہیں ان میں کوئی خامی نظر نہیں آتی، بلکہ انہیں ان میں بچوں کی تفریح طبع نظر آتی ہے، اس لئے بہت سے والدین تفریح کی خاطربچوں کوکارٹون کے پروگرام لگا کر دیتے ہیں، تاکہ ان کی تفریح ہوجائے؛ کیونکہ شہری زندگی میں جہاں بڑے افراد شہری ماحول کی تنگی سے دوچار ہیں وہیں بچے اپنے گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہوچکے ہیں اور کھلی فضا میں دوستوں کے ساتھ کھیل وتفریح سے محروم ہوچکے ہیں، ساتھ ہی تعلیمی میدان میں انقلاب نے بچوں پر بچپن ہی سے کتابوں کے بوجھ کو ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی تفریح کی ضرورت اور بڑھ چکی ہے، تاکہ وہ تھوڑی دیر کی تفریح سے ذہنی تکان کو دور کرسکیں ۔ان حالات میں بچوں کے لئے کارٹونس کے پروگرام بہت ہی مقبول ہوئے ہیں اور اندرون خانہ ذہنی تفریح کے لئے ان کواختیار کیا گیا ہے۔
لیکن عموما جو کارٹونس چینلوں پر پیش کئے جاتے ہیں ان کو بنا نے والے وہ لوگ ہیں جن کے عقیدے اور عمل میں کجی ہے اور وہ خدا ورسو ل کے احکام سے بیزار ہیں اس لئے وہ ان کارٹونس کے ذریعہ بچوں کو ایسے پیغامات دیتے ہیں جو اسلامی عقائد اور اسلامی اعمال کے بالکل خلاف ہوتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ فلم کے ذریعہ پیش کی جانے والی باتیں ذہن میں اچھی طرح بیٹھ جاتی ہیں اور بچوں کے صاف ذہن اس کو بہت ہی زیادہ قبول کرتے ہیں۔
کارٹونس کے ذریعہ سب سے زیادہ بچوں کے عقائد خراب ہوتے ہیں ؛ کیونکہ اکثر کاڑٹونس میں باطل مذاہب کے عقائد کی ترجمانی ہوتی ہیں ، مثلا : کسی میں جادو گروں کی جادوگری، ان کے کرتب، اور ان کی اثر انگیزی کو دکھلایا جاتا ہے، کسی میں یہ دکھلایا جاتا ہے کہ مشکل حالات میں کسی بت کی پوچا کرنے سے وہ مشکل دور ہوگئی، کسی کارٹون میں درخت وغیرہ کو آفات وحوادث سے حفاظت کرنے والے کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، کسی میں صلیب اور بت وغیرہ کے ذریعہ قلبی طمانینیت اور راحت حاصل ہوتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، کسی میں گرجا گھر وں یا بت کدوں کو بتاکر ان میں ادا کئے جانے والے شرکیہ اعمال کو بتایا جاتا ہے اور ان کے پس منظر میں ان کے فوائد بھی دکھلائے جاتے ہیں۔
غرضیکہ غیر اسلامی کہانیاں اور غیر مسلموں کے باطل نظریات اور دیومالائی کہانیاں ان کاڑٹونس کے ذریعہ بیان کئے جاتے ہیں ، اور بچے ان کو دیکھ کر ان سے صرف واقف ہی نہیں ہوتے بلکہ اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہونے کی وجہ سے ان نظریات وعقائد سے متاثر ہوتے ہیں اور پھر اسلامی عقائد وتعلیمات کے حوالے سے ان کے ذہن میں منفی رجحان پیدا ہوتا ہے ؛ کیونکہ بچوں میں اتنا شعور تو ہوتا نہیں کہ دو متضاد چیز وں میں حق وباطل کا امتیاز کر سکیں ۔ بلکہ ٹی وی کی اسکرین پر انہیں جو کچھ نظر آتا ہے وہ اس کو صحیح تصور کرتے ہیں اور اس سے متأثر ہوتے ہیں اور ان کے حوالے سے ان کے ذہن میں عظمت واحترام کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔
نیز بہت سے کاڑٹونس میں لڑائی جھگڑے اور مار پیٹ کے مناظر دکھائے جاتے ہیں ، ان سے بچوں میں تند خوئی اور سختی پیدا ہوتی ہے اور وہ اس طرح لڑنا اور مارپیٹ کرنا شروع کرتے ہیں ؛ اسی طرح بہت سے کاڑٹونس میں بداخلاقی اور غیر پسندیدہ جرأت مندی کے مناظر ہوتے ہیں ، لباس وضع وقطع غیر اسلامی ہوتے ہیں ، اکثر میں غیر اسلامی تہذیب اور کلچر کو دکھایا جاتا ہے، بہت سے کاڑٹونس میں جرائم کرنے اور ان کے برے انجام سے بچنے کے مناظر ہوتے ہیں ، اپنے بڑوں اور والدین کی عظمت کے بجائے ان کے ساتھ مزاق اور بدتمیزی بھی بعض کاڑٹونس میں ہوتے ہیں ، جنہیں بچے دیکھ کر ان کی تقلید کرتے ہیں ؛ کیونکہ بچوں میں فطری طور پرکسی کی تقلید کرنے اور کسی کی نقل اتارنے کا مزاج رکھا گیا ہے، وہ جو دیکھتے ہیں اس کو صرف اپنے صاف ذہن میں بٹھاتے ہیں نہیں بلکہ ویسا کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
اس لئے اس طرح کے کاڑٹونس سے ان میں عملی بے راہ روی اور بداخلاقی پیدا ہوتی ہے اور جرم کرنے کے جن طریقوں سے وہ واقف نہیں ہوتے، ان کے ذریعہ وہ واقف ہوکر جرم کی راہ پر چل پڑ تے ہیں ۔اور پھر جھوٹے بہانوں کے ذریعہ والدین کو اپنے برے اعمال سے ناواقف رکھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔اور اس طرح بد عملی اور جھوٹ کی راہ ان کے لئے آسان ہوجاتی ہے۔اور پھر ایسے ہی بچے جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں برے اخلاق واعمال اورجرائم اور ان کی تدبیریں ان کے ذہن میں اور بھی شکلوں میں پیدا ہونے لگتی ہیں ، بالآخر شیطان ان کو اپنا لقمہ تر سمجھ کر ان سے ہر طرح کی برائی کرواتا ہے اور ان کو نیکی سے متنفر اور برائی کا دلدادہ بنادیتا ہے۔
اس لئے والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے بچوں کی تقلیدی نظروں کے سامنے اچھے اخلاق واعمال کے نمونے پیش کریں اوراسلامی شخصیات کے واقعات ان کو سنائیں اور ان کے ذہن دوماغ میں اسلامی عقائد واعمال کو بسائیں، تاکہ وہ اچھے اخلاق کے پیکر بن سکیں اور مروجہ کاڑٹونس سے ان کو دور رکھیں تاکہ ان کے ذریعہ ان میں برے عقائد اور برے اعمال پیدا نہ ہوں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تفریح کے نام پر بچے اپنے دین وایمان سے بدظن ہوجائیں، اور دشمنان اسلام اپنے مشن میں کامیاب ہوجائیں ؛ کیونکہ ان کی کوشش اور تمنا یہی ہے کہ نئی نسل میں ایسی چیزوں کو عام کیا جائے کہ وہ غیر اسلامی اقدار اور نظریات کو بآسانی قبول کرسکیں اور ان کے پاس ایمان وکفر کے امتیاز کی صلاحیت نہ ہو، اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ تعلیمی اور غیر تعلیمی اسباب وسائل کو مکمل استعمال کررہے ہیں۔ اس لئے ہمیں ان سے ہوشیار رہتے ہوئے اپنے بچوں کی تربیت کرنی ہے، تاکہ ہمار ا بچہ مسلمان باقی رہ سکے۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...