وجود

... loading ...

وجود

خلوص اور محبت سے بھرے عید کارڈ سے واٹس ایپ تک

بدھ 06 جون 2018 خلوص اور محبت سے بھرے عید کارڈ سے واٹس ایپ تک

یہ ان دنوں کی بات ہے جب نہ مو با ئل ہو تے تھے اور نہ ہی واٹس ایپ ،وائی فا ئی ،فیس بک ،انسٹا گرام کی سہو لت حاصل تھی اور لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطوںکا انحصار صرف خط و کتا بت پر ہو تا تھا اور لوگ اپنے عزیز و اقا رب کے پیغامات کے لیے ڈاکیوں کا انتظار کر تے تھے جن کا سلسلہ گو کہ سال بھر جا ری رہتا تھا مگر عید الفطر کے موقع پر نا صرف ڈاکخانوں میں کام بڑھ جا تا بلکہ ڈاک بانٹنے والے ڈاکیوں کی بھی موجاں ہو جا تی تھیں ڈاکیے لوگوں کو خوشیوں کے پیغام پہنچا نے کے لیے نا صرف رمضان المبا رک میں چو کس ہوتے تھے بلکہ عید الفطر کی چھٹی وا لے روز بھی عید کارڈ لوگوں تک پہنچا نے کے لیے سر گرم نظر آ تے تھے، اب یہ تو کو ئی نہیں جانتا کہ عید کارڈ بھیجنے اور وصول کرنے کا رواج کب کہاں اور کیسے شروع ہوا لیکن اس بات کو یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ رواج چند برسوں کا نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہے اور عید کارڈ کو نہ صرف ماضی میں پیغام پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا بلکہ اسی کے ذریعے خوشیاں محبت اور پیار بانٹا جاتا تھا زمانہ قدیم جوکہ زیادہ ترقی یافتہ نہیں تھا اسی لیے اس وقت چھپائی کے لیے انتہائی سادہ مشینیں ہوا کرتی تھیں جس سے چھاپے گئے کارڈ بھی بے رنگ اور سادہ ہوا کرتے تھے مگر اس پر لکھے گئے پیغام اور دعائیہ کلمات میں خلوص ،محبت اور پیار کی ایسی خوشبو ہوا کرتی تھی جوکہ فی زمانہ میسر نہیں اس کے بعد جیسے جیسے زمانے نے ترقی کی مشینیں جدیدو رنگ دار ہوئیں تو ایسے ایسے دیدہ زیب عید کارڈز چھاپے جانے لگے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی تھی اس زمانے میں کیونکہ دور دراز رہنے والوں کو ایک دوسرے سے عید کی خوشیاں بانٹنے کے لیے کوئی دوسرا سہارا نہیں ہوا کرتا تھا لہذا عید کارڈز کی چھپائی میں ایک صنعت کا درجہ اختیار کر لیا تھا جس سے لاکھوں لوگوں کے روزگار وابستہ تھے ۔

چھاپے خانوں میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی رنگین اور دیدہ زیب عید کارڈز کی پرنٹنگ کا کام شروع کر دیا جاتا تھا جو رمضان المبارک کے آخری عشرے تک بدستور جاری رہتا پھر اس صنعت سے منسلک کارڈز فروخت کرنے والے چند سال قبل تک رمضان المبارک میں ہی دکانیں کرائے پر لے کر عید کارڈز کی فروخت شروع کر دیتے تھے یہاں تک کہ نوجوان اور بچے بھی رمضان المبارک اور عید کی خوشیاں بانٹنے کے لیے شہر بھر کی فٹ پاتھوں پر ،گلی کوچوں میں اسٹال سجاتے اور جہاں عید کے نئے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری سے قبل لوگ اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب کو عید کارڈ بھیجنے کے لیے کارڈوں کی خریداری کرتے تھے ان عید کارڈوں میں زیادہ تر قرآنی آیات ،قومی ہیروز ،فلمی ہیروز اور ہیروئنز،کھلاڑیوں اور رنگ برنگے پھولوں سے مزین کارڈز جن پر عید مبا رک ،عید سعید مبا رک ،عید آئی خوشیاں لا ئی سمیت بزرگوں نو جوانوں اور بچوں کے لیے نا صرف علیحدہ علیحدہ پیغامات درج ہو تے بلکہ ان سے خلوص اور محبت کی خوشبو بھی آ تی تھی بڑے پیما نے پر فروخت ہوتے تھے جس سے نا صرف بچوں ،جوانوں اور بزرگوں کو رشتوں کا لحاظ کر تے ہو ئے ایک دوسرے کو پیغامات بھیجنے کا سلیقہ آ تا تھا بلکہ ان کے دلوں میں محبتوں کے ساتھ ساتھ رشتوں کا احترام بھی نظر آ تا تھا گو کہ یہ محبتوں سے مزین کا رڈ بھیجنے کا سلسلہ رمضان المبا رک کے پہلے عشرے سے ہی شروع ہو جا تا مگر رمضان کے آخری عشرے میں اس میں بے پناہ اضا فہ نظر آ تا تھا جس کے تحت دنیا بھر سے آ نے والے اور جا نے والے عید کارڈوں کی تعداد جو کہ لاکھوں میں ہوا کرتی تھی کی ڈیلیوری اور تقسیم کا مرحلہ شروع ہو جاتا تھا جس کے لیے پوسٹ آفس کو اپنے عملے سے ڈبل ڈیوٹی لینی پڑتی تھی بسا اوقات کو پوسٹ آفس میں تین تین شفٹوںمیں صرف عید کے کارڈز کو بھیجنے اور آنے والے کارڈوں کو تقسیم کرنے کے لیے کام کرنا پڑتا تھا اسی طرح کارڈ بیرون شہر سے آنے والے عید کارڈوں کی تعداد بھی لاکھوں سے کم نہیں ہوتی تھی جس کے سبب پوسٹ مینوں کا کام میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا تھا اور پوسٹ مین انہیں دن اور رات میں تقسیم کرتے نظر آتے تھے مگر بہت سارے پوسٹ مین ایسے بھی ہوتے تھے جوکہ آنے والے عید کارڈز کو چھپا کر رکھ لیتے تھے اور عین عید والے روز انہیں گھر گھر تقسیم کر کے عیدیاں وصول کرتے اور لوگ انہیں بخوشی عیدی دیا کرتے تھے بلکہ اکثر گھروں میں محبت کا پیغام لے کر آنے والے ان پوسٹ مینوں کی سویوں اور کھانے پینے کی اشیاء سے تواضع بھی کی جاتی تھی۔

پھرجب زمانے نے ترقی کی اور انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا، واٹس ایپ،فیس بک ،انسٹا گرام ،ایس ایم ایس کے ذریعے مہینوں کا سفر سیکنڈوں میں طے ہو نے لگا تو گویا تو لوگوں کی دنیا ہی بدل گئی اور انہوں نے عید کارڈ کی خریداری ہی چھوڑ دی جس کے پیش نظر نا صرف عید کارڈ چھاپنے والے پریس نے عید کارڈ چھاپنے بند کر دئے بلکہ وہ نوجوان جو کہ رمضان المبا رک کے با بر کت موقع پر ٹائم پاس کر نے اور عید کے خر چے نکالنے کے لیے شہر بھر میں جو عید کارڈوں کے اسٹال لگا یا کر تے تھے انہوں نے بھی عید کارڈ کی خرید و فروخت میں دلچسپی لینا چھوڑ دی اور بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھی اپنا کاروبار تبدیل کر لیا جس کے سبب عید کارڈوں کے ذریعے شہر کے گلی ،کو چوں،محلوں اور شاپنگ سینٹر پر لگا ئے جا نے والے عید کارڈ کے اسٹال یکسر ختم ہو کر رہ گئے اور اس کی جگہ بزرگوں ،نو جوانوں اور بچوں نے جدید سہولیات کا سہا را لے کر بجا ئے اپنے عزیز و اقارب ،دوست احباب کو خوشیوں بھرے عید پیغامات بھیجنے کے صرف ہیلو ہا ئی پر اکتفا کر نا شروع کر دیا ہے جس میں نہ تو محبتیں ہوتی ہیں اور نہ ہی وہ پہلے جیسا خلوص نظر آتا ہے جسے عموما لوگ وقت کی کمی قرار دیتے ہیں مگر یہ وقت کی کمی نہیں بلکہ رشتوں میں فاصلوں اور محبتوں کی کمی ہے جسے دور کر نے کے لیے ہمیں مل جل کر ایک بار پھر عید کارڈوں کے پرا نے اور فر سودہ نظام کو زندہ کر نا ہو گا جس سے نا صرف آپس میں پیار بڑھے گا بلکہ نوجوان ،بوڑھے اور بچے ایک دوسرے کے قریب آئیں گے ۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر