وجود

... loading ...

وجود

خلیفہ چہارم حضرت علیؓ

بدھ 06 جون 2018 خلیفہ چہارم  حضرت علیؓ

اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان نبوت اور جناب علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا اعلان ایمان ہم عمر ہیں۔ یوں کہہ لیں کہ مذہب اسلام سے حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کا تعلق صدیوں پر محیط ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی سیرت مبارکہ کو افراط و تفریط کے ترازو میں بانٹنے کی بجائے اگر اعتدال سے لکھا اور بیان کیا جائے تودور حاضر میں پروان چڑھتی فرقہ واریت اور تشدد کافی حد تک کنٹرول ہو سکتی ہے۔ اس نیک جذبے کے پیش نظر آنجناب رضی اللہ عنہ کی سیرت کے چند پھول چنے ہیں۔
ولادت

صحیح بخاری کے مشہور شارح علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں لکھا ہے کہ آپ کی ولادت مکۃ المکرمہ کی مشہور وادی شعب بنی ہاشم میں ہوئی۔ صحیح مسلم کے معروف شارح امام نووی قصہ ذی قرد کے تحت لکھتے ہیں کہ جن دنوں آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی آپ کے والد گرامی جناب ابو طالب اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے بلکہ کسی سفر پر تھے آپ کی والدہ محترمہ فاطمہ بنت اسد نے آپ کا نام اپنے والد کے نام پر اسد رکھا۔ جب خواجہ ابو طالب واپس تشریف لائے تو انہوں نے آپ کا نام ’’علی‘‘ رکھا۔
نام و نسب اور القاب
نام :علی بن ابی طالب۔ کنیت :ابو الحسن ، ابو تراب۔ القاب : اسد اللہ ، حیدر اور المرتضیٰ
خاندانی پس منظر
مشہور مورخ امام ابن کثیر نے اپنی مشہور زمانہ کتاب البدایہ والنہایہ میں لکھا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ خاندان بنو ہاشم کے چشم و چراغ ہیں ، اور بنو ہاشم سرداران مکہ میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے۔ حرم کعبہ کی جملہ خدمات ، چاہ زمزم کے انتظامی معاملات ، حجاج کرام کی مہمان نوازی ، ان کا اعزاز و اکرام اور معاونت کرنا بنو ہاشم کا طغرہ امتیاز تھا۔
خاندان
والد: عبدمناف کنیت ابو طالب والدہ:فاطمہ بنت اسد برادران : طالب، عقیل اور جعفر طیار ہمشیرگان: ام ہانی ، جمانہ
ازدواجی زندگی
1:حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ان سے حضرت حسن، حضرت حسین، حضرت زینب الکبریٰ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہم پیدا ہوئیں۔
فائدہ : حضرت ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ہوا۔
نوٹ:بعض روایات میں تیسرے صاحبزادے حضرت محسن رضی اللہ عنہ کا نام بھی ملتا ہے۔
دیگر ازواج اور اولاد
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے علاوہ مختلف اوقات میں کئی نکاح فرمائے اور ان سے اولادیں بھی ہوئیں۔
1:ام البنین بنت حذام:ان سے عباس ، جعفر ، عبداللہ اور عثمان
2:لیلیٰ بنت مسعود :ان سے عبیداللہ اور ابوبکر
3: اسماء بنت عمیس :ان سے محمد اصغر اور یحیٰ
4:صہباء بنت ربیعہ :ان سے عمر اور رقیہ
5:امامہ بنت ابی العاص :ان سے محمد اوسط
6:خولہ بنت جعفر :ان سے محمد بن حنفیہ
7: سعید بنت عروہ :ان سے ام الحسن ، رملۃ الکبریٰ اور ام کلثوم۔
نوٹ:یاد رہے کہ بیک وقت چار سے زائد نکاح نہیں فرمائے۔
قبول اسلام
اسلام لانے میں سبقت کرنے کے مسئلہ پر سب سے راجح ترین تحقیق وہ ہے جسے امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے البدایہ و النہایہ میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے :آزاد مردوں میں سیدنا ابو بکر صدیق ، خواتین میں ام المومنین زوجہ رسول سیدہ خدیجہ الکبریٰ ، غلاموں میں زید بن حارثہ اور نوجوانوں میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم سب سے پہلے ایمان لائے۔مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو تربیت میں آپ رضی اللہ عنہ پروان چڑھتے رہے گلستان نبوت میں کھلے اس گل کی ہر پتی سے بوئے نبوت مہک رہی ہے یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی عادات ، اخلاق ، اقوال و افعال میں نبوی تربیت میں ڈھلے ہوئے تھے۔
مکی زندگی
اس میں اہل اسلام کے حالات اس قدر ناموافق ، خطرناک اور دشوار گزار تھے کہ آج یہ لفظ ابتلاء ، آزمائش اور امتحان کا استعارہ بن چکا ہے مشرکین مکہ دعوت اسلام کے پھیلاؤ سے بری طرح خائف اور پریشان تھے۔ ان حالات کی منظر کشی اور اسباب ہجرت بیان کرتے ہوئے امام ابن کثیر البدایہ والنہایہ میں لکھتے ہیں : قریش اپنی مخالفانہ کوششوں کے سلسلے میں آپس میں مشورہ کر رہے تھے بعض کی رائے یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو قید کر دیا جائے۔ جبکہ بعض یہ کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو دیس نکالا دیا جائے اور بعض کا مشورہ یہ بھی تھا کہ سارے قبائل مل کر یکبارگی حملہ کر کے آپ کو قتل کردیں۔سیرت حلبیہ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو سازشوں کی اطلاع فرما دی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سفر کے انتظامات کرنے کاحکم دیا اور جناب علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا: آپ میرے بستر پر لیٹ جانا۔ اور کچھ وقت کے لیے مکہ میں ہی ٹھہرنا اور لوگوں کی امانتیں ان تک پہنچادینا اس کے بعد مدینہ طیبہ پہنچ جانا۔
امام ابن سعد رحمہ اللہ نے طبقات میں لکھا ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق لوگوں کی امانتیں حوالے کر کے 13 بعثت نبوی ربیع الاول کے وسط میں مدینہ طیبہ تشریف لے گئے اور مقام قباء پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
مدینہ طیبہ میں
مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہاں ہر لمحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوتے رہے۔ صحابہ کرام جب ہجرت کر کے مدینہ آئے تو ان کے پاس رہنے کے لیے مکان ، پہننے کے لیے نئے لباس اور کھانے کے لیے خوراک کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ اس وجہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات کا تعلق قائم کرایا۔ تاکہ انصار مدینہ اپنے مہاجر بھائیوں کی ہر ممکن امداد کر سکیں۔ اس موقع پر سیرت نگاروں نے بہت تفصیل سے لکھا ہے کہ کس مہاجر کی کس انصاری سے مواخات قائم ہوئی ؟ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع میں مناقب علی بن ابی طالب کے تحت لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو فرمایا :آپ دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہیں۔
غزوہ بدر میں
2 ہجری 17 رمضان المبارک کو بدر کے مقام پر کفر و اسلام کا پہلا معرکہ لڑا گیا۔ جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے غلبے کے وعدے شامل حال رہے۔ امام ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں لکھا ہے کہ کفار قریش کی طرف سے عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ میدان میں آئے۔ ان کے مقابلے میں پہلے چند انصاری نوجوان آئے۔ کفار نے کہا کہ ہم اپنے مدمقابل قریشیوں سے لڑیں گے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت حمزہ، چچازاد حضرت عبیدہ بن حارث اور اپنے چچازاد حضرت علی بن ابی طالب کو رزمگاہ میں کودنے کو کہا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے شیبہ کو اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عتبہ کو موت کے گھاٹ اتارا،اس کے بعد آپ نے نضیر بن حارث کو بھی تہ تیغ کیا۔جبکہ حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ جانبازی سے لڑتے ہوئے شہادت کا جام پی گئے۔ اسلام کے اس عظیم معرکہ میں مہاجرین کا جھنڈا جناب علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں تھا۔جنگ بدر کی غنیمت جب تقسیم ہونے لگی تو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو ایک اونٹنی ، ایک اعلی تلوار جسے ذوالفقار کہا جاتا ہے(یہ تلوار پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے پسند فرمائی تھی لیکن بعد میں آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عنایت فرما دی)
حضرت فاطمہ الزہرا سے شادی:
2 ہجری غزوہ بدر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمایا۔مسند احمد میں ہے حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : جب میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اپنے نکاح کا پیغام دینے کا ارادہ کیا تو میں نے (دل میں) کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے ، پھر یہ کام کیسے ہو گا؟ لیکن اس کے بعد ہی دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا خیال آگیا۔ لہذا میں نے حاضر خدمت ہوکر پیغام نکاح دے دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال فرمایا : تمہارے پاس (مہر میں دینے کے لیے) کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری زرہ کہاں گئی؟ میں نے عرض کی : وہ تو موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو (فروخت کرکے مہر میں) دے دو۔
غزوہ احزاب میں
5 ہجری شوال میں غزوہ احزاب جسے غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے، پیش آیا۔ دشمن کی دس ہزار کی فوج خندق کے قریب آ کر رک گئی، اور تعجب سے کہنے لگی: یہ نئی جنگی تدبیر ہے عرب اس سے واقف نہیں۔اس کے بعد وہ خندق کے ایک تاریک اور تنگ راستے سے مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے البدایہ والنہایہ میں لکھا ہے : دشمن کی فوج میں عمرو بن عبدود نامی ایک بہادر سپاہی بھی تھا جس کے بارے مشہور تھا کہ وہ تنہا ایک ہزار شہسواروں سے لڑ سکتا ہے ، اس نے اہل اسلام کو لڑنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا: من یبارز؟ کوئی ہے تم میں جو مجھ سے لڑنے کی ہمت رکھتا ہو؟ اس کے مقابلے میں سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے عمرو! کیا تو نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ اگر کسی قریشی نے مجھے دو چیزوں کی دعوت دی تو میں ایک کو ضرور قبول کروں گا؟ اس نے کہا کہ ایسے ہی ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ ، اس کے رسول اور اسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ عمرو نے حقارت آمیز لہجے سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: پھر میں تمہیں مقابلہ آرائی کی دعوت دیتا ہوں۔ عمرو نے متکبرانہ لہجے میں کہا : بچے !میں تجھے قتل نہیں کرنا چاہتا۔ اس پر آپ رضی اللہ عنہ نے دشمن دین کی رعونت کو خاک تلے روندتے ہوئے فرمایا: اللہ کی قسم!میں تمہیں قتل کرنا چاہتا ہوں۔ عمرو غصے سے لال پیلا ہوا ، گھوڑے سے نیچے اترا ، اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور تلوار سونت لی ، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ مقابلے میں سینہ تان کر کھڑے ہوئے اور تلوار کو سونت لیا۔ تلواروں کی جھنکار سے رزم گاہ گونج اٹھی ، دشمنان اسلام کے دلوں میں اسلام کی ہیبت اترنا شروع ہوئی اور اہل اسلام کے قلوب میں نصرت خداوندی کی امید؛ یقین کا روپ دھارنے لگی۔ کچھ ہی لمحوں میں حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے عمرو جیسے دیوہیکل انسان کو خاک و خون میں ڈھیر کر دیا۔
صلح حدیبیہ میں
6 ہجری ذوالقعدہ میں صلح حدیبیہ کا اہم واقعہ پیش آیا، (صحیح مسلم میں باب صلح الحدیبیہ کے تحت اس کی تفصیل موجود ہے) کفار کا معاندانہ رویہ اپنے عروج پر پہنچ چکا تھا ، مسلمانوں کا حرم کی حدود میں داخلہ بند کر دیا گیا ، قریش نے سہیل بن عمرو کو بھیجا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں کا ارادہ صلح کرنے کا ہے اس لیے ’’سہیل ‘‘کو بھیجا ہے۔ سہیل نے کہا کہ ہمارے درمیان معاہدہ تحریری طور پر آجائے ، اس کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کو بلایا اور فرمایا کہ لکھو: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ، سہیل نے کہا کہ رحمٰن کیا ہے ؟ میں نہیں جانتا۔ اس نے کہا کہ(عربوں کے دستور کے مطابق) باسمک اللھم لکھا جائے آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔ علی!یہی لکھ دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوایا : یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہ کی طرف سے ہے۔ اس پر سہیل نے کہا یہی تو جھگڑا ہے اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو بیت اللہ آنے سے کیوں روکتے ؟ اور جنگ کیوں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ تم جھٹلاتے رہو لیکن صحیح بات یہی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ سہیل نے کہا کہ محمد بن عبداللہ لکھا جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی !پہلا لکھا ہوا مٹا دو۔
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ محبت کی دونوں رمزوں سے آشنا تھے کہ کبھی محبت کا تقاضا الامر فوق الادب ہے کہ حکم کا درجہ ادب سے زیادہ ہوتا ہے اور کبھی محبت کا تقاضا الادب فوق الامر ہوتا ہے یعنی حکم کے باوجود ادب کی انتہاء کو فوقیت دی جائے، اس لیے نے نہایت مودبانہ لہجے میں عرض کی: بھلا میں کیسے مٹا سکتا ہوں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وہ جگہ بتاؤجہاں رسول اللہ لکھا ہے میں خود مٹا دیتا ہوں۔
غزوہ خیبر میں
7 ہجری محرم کے آخر میں یہ معرکہ شروع ہوا، مدینہ کے شمال مغرب میں خیبر نامی ایک یہودیوں کی ایک کالونی آباد تھی، یہ نہایت زرخیز مقام تھا یہاں پر یہودیوں نے چند قلعے بنا رکھے تھے۔ یہود دیگر قبائل کو اپنے ساتھ ملا کر مدینہ پر قبضہ کرنا چاہتے تھے انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک عرصے سے جنگی اسلحہ جمع کر رکھا تھا۔ قبیلہ بنو غطفان اور قبیلہ بنو اسد کو نصف کجھوروں کے باغات کا لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا چکے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی تیاریوں اور اسلحہ جمع کرنے کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سباع بن عرفطہ غفاری رضی اللہ عنہ کو حاکم مدینہ مقرر فرمایا اور خود 1400افراد پر مشتمل صحابہ کرام کے قافلے کے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے۔ادھر رئیس المنافقین عبداللہ بن اْبی نے کسی طریقے سے یہودیوں کو خفیہ طور پر مسلمانوں کی روانگی کی اطلاع دے دی۔پہلے تو یہود نے کھلے میدان میں لڑنے کا فیصلہ کیا اور ایک میدان میں نکل آئے ان کا خیال یہ تھا کہ مسلمانوں کو خیبر پہنچنے میں کچھ دن لگ جائیں گے،چند دن بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقامِ رجیع میں فوجیں اتاریں، خیمے، مستورات اور بار برداری کا سامان یہاں اتار دیا گیا جبکہ اصل لشکر نے خیبر کا رخ کیا۔مقام صہبا ء پر پہنچ کر نمازِ عصر ادا کی گئی اور اس کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ستو نوش کیے۔ رات ہوتے ہوتے لشکر خیبر کے قریب پہنچ گیا تھا اور عمارتیں نظر آنے لگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکنے کا حکم دیا اور یہاں رک کر دعا فرمائی۔دوسرے دن خیبر پہنچے۔ یہود ایسی بزدل قوم تھی جب انہوں نے اہل اسلام کی جنگی تیاریاں دیکھیں تو کھلے میدان کے بجائے قلعہ بند ہو کر لڑنے لگے۔خیبر کی آبادی دو حصوں میں بٹی ہوئی تھی، ایک حصے میں پانچ قلعے تھے۔ 1:قلعہ ناعم2:قلعہ صعب بن معاذ3:قلعہ زبیر 4:قلعہ اْبی5: قلعہ نزار ۔ ان میں سے مشہور تین قلعوں پر مشتمل علاقہ نطاۃ کہلاتا تھا اوربقیہ دو قلعوں پر مشتمل علاقہ شق کے نام سے مشہور تھا۔خیبر کی آبادی کا دوسرا حصہ’’ کتیبہ‘‘ کہلاتا تھا۔ اس میں صرف تین قلعے تھے:
1:قلعہ قموص (یہ بنو نضیر کے خاندان ابوالحقیق کا قلعہ تھا )2:قلعہ وطیح3:قلعہ سلالم۔ یہودیوں نے اپنی خواتین اور بچے قلعہ قموص اور نطاۃ میں جبکہ دیگر سامان و اسلحہ وغیرہ قلعہ ناعم میں محفوظ کرلیا اور ہر قلعے پر تیر انداز تعینات کردیے۔ مسلمانوں نے پانچ قلعوں کو ایک ایک کر کے فتح کیا جس میں 50مجاہدین زخمی اور ایک شہید ہوئے۔قلعہ قموص سب سے بنیادی اور بڑا قلعہ تھا جو ایک پہاڑی پر بنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قلعے کو فتح کرنے کے لیے چند صحابہ کرام کو بھیجا لیکن یہ فتح نہ ہوا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’کل میں اسے جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ وہ شکست کھانے والا اور بھاگنے والا نہیں ہے۔ خدا اس کے ہاتھوں سے فتح عطا کرے گا۔‘‘یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خواہش کرنے لگے کہ کاش یہ سعادت انہیں نصیب ہو۔ دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا کہ انہیں آنکھ کی تکلیف ہے اس کے باوجود حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعابِ مبارک ان کی آنکھ پر لگایا آپ رضی اللہ عنہ کی آنکھ کی تکلیف بالکل ختم ہو گئی۔دوسرے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ میدان میں اترے تو یہودیوں کے مشہور پہلوان مرحب کا بھائی حارث مسلمانوں پر حملہ آور ہوا مگرحضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے ایک ہی وار میں قتل کر دیا اور اس کے ساتھی بھاگ گئے۔ اس کے بعد مرحب رجز (جنگی اشعار)پڑھتا ہوا میدان میں اترا۔ اس نے زرہ اور خَود پہنا ہوا تھا۔آپ رضی اللہ عنہ نے بھی جواب میں رجز پڑھا اور مرحب کے سر پر اتنے زور سے تلوار کا وار کیا جس سے خَود دو ٹکڑے ہو گئی اور مرحب دو دھڑوں میں کٹ گیا۔ اس کی ہلاکت کے بعد باقی یہودی خوفزدہ ہو کر قلعہ میں جا گھسے۔ حضرت علی عنہ نے قلعہ کا دروازے کو دونوں ہاتھوں سے پورا زور سے اکھاڑلیا۔ اس کے بعد آپ نے اس دروازے کو قلعہ قموص کے آگے والے گڑھے پر رکھا تا کہ اسلامی فوج گھوڑوں سمیت قلعہ میں داخل ہو سکے،اسلامی فوج داخل ہوئی، یہودی سہم گئے انہوں نے اپنے ہتھیار ڈال دیے اورقلعہ قموص بھی فتح ہو گیا۔
خلفاء ثلاثہ سے محبت و معاونت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اور بالخصوص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارکہ کے بعد حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے اپنے سے پیشرو خلفاء ثلاثہ (سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم) کے ساتھ برادرانہ برتاؤ اور مذہبی و سیاسی امور میں محبت و معاونت کے ایسے نقوش چھوڑے ہیں جو اہل اسلام کے لیے مشعل راہ ہیں۔
نوٹ:یہ باب اپنے اندر بے پناہ وسعت رکھتا ہے۔ منصف مزاج مورخین اور محققین اسلام نے اس پر بہت کچھ لکھ دیا ہے۔
بطور خلیفہ پہلا خطبہ
35 ہجری 24 ذوالحجہ جمعہ کے دن حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ بطور خلیفہ جو سب سے پہلا خطبہ دیا ، وہ یہ تھا:بعد حمد و صلوٰۃ!اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو ہدایت دینے والا بنا کر بھیجا ہے جو خیر اور شر کو وضاحت کے ساتھ بیان کرتی ہے ، اس لیے خیر کو لے لیجیے اور شر کو چھوڑ دیجیے ، اللہ تعالیٰ نے بہت ساری چیزوں کو حرمت کا درجہ دیا ہے ، ان میں سے سب سے زیادہ حرمت مسلمان کی ہے ، اللہ تعالیٰ نے توحید و اخلاص کے ذریعہ مسلمانوں کے حقوق کو مضبوطی سے باہمی ربط دیا ہے ، مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے تمام مسلمان محفوظ رہیں ، مگر یہ کہ دین اور احکام شریعت ہی کا یہ تقاضا ہو کہ مسلمان کا احتساب کیا جائے اور اس پر قانون شریعت جاری کیا جائے ، کسی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کو تکلیف دینا جائز نہیں مگر یہ کہ ایسا کرنا واجب ہو چکا ہو ، عوام و خواص دونوں کے حقوق ادا کرنے میں جلدی کیجیے ، لوگ آپ کے سامنے ہیں اور قیامت پیچھے ہے جو آگے بڑھ رہی ہے ، اپنے آپ کو ہلکا پھلکا رکھیے کہ منزل تک پہنچ سکیں ، آخرت کی زندگی لوگوں کی انتظار میں ہے ، خدا کے بندوں اور ان کے حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں اللہ سے ڈرتے رہو ، جانوروں اور زمین کے بارے میں بھی قیامت کے دن آپ سے سوال ہوگا۔ اللہ کی اطاعت کیجیے ، اس کی نافرمانی سے بچیے اگر خیر کا کام دیکھیں تو اس کو شروع کر دیں اور شر کو دیکھیں تو اس کو چھوڑ دیں۔( اس کے بعد سورۃ انفال کی آیت نمبر 26 تلاوت فرمائی) جس میں مسلمانوں کو اپنی سابقہ حالت اور موجودہ حالات کا موازنہ اور اس پر اللہ کا شکرادا کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
مدینہ طیبہ کے اندرونی حالات
تاریخ پر نظر رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ اس وقت مدینہ طیبہ کے حالات کس قدر نازک موڑ پر تھے ، خون مسلم اور اس کے وجود کی بے وقعتی انتہاء کو پہنچ چکی تھی ، خلیفۃ الرسول حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ روضہ نبوی کے پہلو میں مظلوماً شہید کر دیے گئے، قاتلین عثمان کی بے رحمی، وحشیانہ پن اور یلغار پورے زوروں پر تھی۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ ماحول کو جھلسا رہی تھی ، حالات انتہائی ناسازگار، پیچیدہ اور بہت دشوار تھے ، ایسے حالات میں حرمت مسلم پر نازک اور حساس عنوان پر بطور خلیفہ خطبہ دینا حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ جیسے جری اور شجاع انسان کا ہی کام ہے۔
مرکز خلافت کی کوفہ منتقلی
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ حکمت و تدبر اور شجاعت و عزیمت کے حسین امتزاج کے ساتھ چلاتے رہے ، جب مدینہ طیبہ میں سیاسی و عسکری ، انتظامی و تربیتی نظام کا چلانا بہت مشکل ہو گیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے مرکز خلافت کوفہ منتقل کر دیا تاکہ مدینہ طیبہ کی حرمت اور تقدس کو پامال کرنے والوں کو اس کا موقع ہی نہ ملے۔ مزید یہ کہ جغرافیائی طور پر انتطامی و ثقافتی مصلحت کا تقاضا بھی یہی تھا کہ مرکز خلافت کوفہ کو بنایا جائے کیونکہ کوفہ ایسی جگہ پر تھا جو عرب ، فارس ، یمن ، ہند ، عراق اور شام کے لوگوں کی باہمی تجارتی گزرگاہ تھی ، مزید یہ جگہ علم و ادب ، زبان وبیان ، داستان وتاریخ نویسی ، شعر و سخن اور علم انساب کے حوالے سے بھی مرکزیت رکھتی تھی۔
اسوہ مرتضوی مشعل راہ ہے
دشمن اسلام خواہ کسی بھی روپ میں ہو (کافر ، مشرک،بت پرست، یہودی، عیسائی، خوارج ، سبائی) حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے ان کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ آپ کرم اللہ وجہہ اپنی حکمت و بصیرت اور معاملہ فہمی اور دانائی کی ایسی مثالیں چھوڑ گئے کہ اگر امت مرحومہ کو کبھی باہمی انتشار کا سامنا کرنا پڑجائے تو وہ کیا کرے ؟جمل و صفین کے حالات میں آپ کرم اللہ وجہہ کے بصیرت افروز فیصلے؛اہل اسلام کے آپسی معاملات کے حل اور باہمی اعزاز و تکریم میں امت کی رہنمائی کے لیے کافی و افی ہیں۔چنانچہ مناقب ابی حنیفہ میں امام موفق مکی رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے حوالے سے یہ بات لکھی ہے : جس نے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی اس میں حق پر حضرت علی ہی تھے (غیر مسلموں کے بارے میں حق بمقابلہ باطل ہے اور اہل اسلام کے بارے میں حق بمقابلہ اجتہادی خطاء ہے) اگر حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کا طرز عمل موجود نہ ہوتا تو کسی کو بھی معلوم نہ ہوتا کہ جب مسلمانوں کا آپس میں اختلاف ہو جائے تو اس وقت کیا کیا جائے۔ ؟
احادیث کی روشنی میں
1:امام احمد نے اپنی مسند میں حضرت حبہ عرنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔
2: امام طبرانی نے معجم کبیر میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کروں۔
3:امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں یہ حدیث نقل فرمائی ہے :حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ ’’آپ فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ‘‘ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا، پھر فرمایا : یا اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔
4:امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں یہ حدیث نقل کی ہے :حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : جس کا میں دوست ہوں اْس کا علی بھی دوست ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (حضرت علی رضی اللہ عنہ سے) یہ فرماتے ہوئے سنا : تم میرے لیے اسی طرح ہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے حضرت ہارون علیہ السلام تھے ہاں مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
5:امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع ترمذی میں یہ حدیث نقل فرمائی ہے: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پرندے کا گوشت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی یااللہ! اپنی مخلوق میں سے محبوب ترین شخص میرے پاس بھیج تاکہ وہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھائے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ گوشت تناول کیا۔
شہادت باسعادت
امام ابن کثیر نے البدایہ میں لکھا ہے کہ تین خارجی عبدالرحمان ابن ملجم الکندی ، برک بن عبداللہ تمیمی اور عمرو بن بکر تمیمی نے حرم کعبہ میں بالترتیب حضرت علی ، امیر معاویہ اور عمرو بن عاص کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ اور سترہ 17 رمضان 40 ہجری کی تاریخ متعین کی۔ مقرر کردہ تاریخ کے مطابق ابن ملجم کوفہ آیا اور حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے راستے پر بیٹھ گیا ، آپ صبح کی نماز کے لیے گھر سے نکلے اور لوگ بھی نماز کے لیے نکل کر آ رہے تھے اسی دوران اس بدبخت نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سر مبارک کے اگلے حصے پر وار کیا، خون کی ایک دھار داڑھی مبارک تک آ پہنچی اس بدبخت انسان نے وار کرتے وقت یہ نعرہ بھی لگایا: لا حکم الا اللہ لیس لک ولاصحابک یا علی۔ اے علی!حکومت صرف اللہ کی ہے تمہاری یا تمہارے ساتھیوں کی نہیں۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آواز دی کہ اس کو پکڑو ، ابن ملجم کو دھر لیا گیا ، جعدہ بن ہبیرہ بن ابی وہب نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی ، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کو گھر لایا گیا آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں اسی وار کی وجہ سے قتل ہو جاؤں تو بدلے میں اسے بھی قتل کر دینا اور اگر میں زندہ بچ گیا تو مجھے معلوم ہے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ اور اس کا مْثلہ(ناک ، کان ، ہونٹ وغیرہ اعضاء کو کاٹنا)نہ کرنا۔ بالآخر حملے کے کاری وار سے آپ جاں بر نہ ہو سکے او ر21 رمضان کو شہادت کا جام نوش کر گئے۔
بوقت شہادت تلاوت قرآن
آپ نے کل چار سال نو ماہ تک خلافت کے امور سرانجام دیے ،21رمضان المبارک کو جان جان آفریں کے سپرد کی ۔ امام ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں لکھا ہے کہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے آخری وقت اپنے صاحبزادوں حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کو خوف خدا اور حسن عمل کی وصیت کی اور یہ سورۃ الزلزال کی آخری دو آیات کریمہ تلاوت فرمائی۔ فَمَن یَعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ خیرً یَرہ 0 وَمَن یَعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّایَرہ
نماز جنازہ
آپ کرم اللہ وجہہ کی نماز جنازہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے پڑھائی ، کوفہ ہی میں داراالامارۃ میں دفن کیے گئے۔


متعلقہ خبریں


ملک ریاض کا گھیرا مزید تنگ(ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ اور بے نامی سرمایہ کاری کے شواہد جمع کرنے کا ہدف) وجود - هفته 19 جولائی 2025

بحریہ ٹان کے مالک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ،بھائی اور بیٹے کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ،امیگریشن اہلکاروں پر رشوت وصولی کا الزام بحریہ ٹائون میں سرمایہ لگانے والے متعدد افراد کو نوٹس جاری،ایئرپورٹ پر دونوں کو پروٹوکول دینے والے ایف آئی اے اہلکاروں کیخلاف ت...

ملک ریاض کا گھیرا مزید تنگ(ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ اور بے نامی سرمایہ کاری کے شواہد جمع کرنے کا ہدف)

پی ٹی آئی کے ناراض امیدواروں اور گنڈاپور میں مذاکرات ناکام وجود - هفته 19 جولائی 2025

( کارکنوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی) عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص کا دستبردار ہونے سے انکار،وزیراعلی کے سامنے شرائط رکھ دی کسی صورت کاغذات واپس نہیں لیں گے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا قدم سی ایم ہاؤس کے سامنے مظاہرہ ہوگا،ناراض امیدواروں ک...

پی ٹی آئی کے ناراض امیدواروں اور گنڈاپور میں مذاکرات ناکام

(قائدعوام یونیورسٹی) 80 کروڑ کا گھپلا ، ایک افسرFIA کے ہاتھوں گرفتار وجود - هفته 19 جولائی 2025

ڈائریکٹر فنائنس قمر الدین میمن4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے دو نجی کمپنی مالکان اسرار اور سید منصور کے خلاف بھی مقدمہ درج ، فنڈ میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات قائد عوام یونیورسٹی میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ،ڈاریکٹر فنانس کو گرفت...

(قائدعوام یونیورسٹی) 80 کروڑ کا گھپلا ، ایک افسرFIA کے ہاتھوں گرفتار

(سینیٹ الیکشن )گنڈاپور اور اپوزیشن امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر متفق وجود - هفته 19 جولائی 2025

وزیراعلیٰ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ، حکومت کو 6 ، اپوزیشن کو 5 نشستیں دینے کا فارمولا برقرار پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ،بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، ذرائع سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن امیدواروں کو بلا...

(سینیٹ الیکشن )گنڈاپور اور اپوزیشن امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر متفق

پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کرلے پھر ہم بھی کریں گے(وزیرداخلہ) وجود - هفته 19 جولائی 2025

پاکستان میں کسی غیرملکی کو رہنے نہیں دیا جائیگا، غیرقانونی مقیم افغانوں کو توسیع نہیں دینگے ایران نے دو ہفتوں میں 3لاکھ افغانیوں کو ملک بدر کیا ، محسن نقوی کی صحافیوں سے گفتگو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو احتجاج کے اعلان کے حوالے...

پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کرلے پھر ہم بھی کریں گے(وزیرداخلہ)

اسرائیلی درندگی برقرار) 146نہتے ، بھوکے مسلمان فلسطین میں قتل وجود - هفته 19 جولائی 2025

( رہائشی گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے ،متعدد افراد زخمی امداد کے منتظر مسلمانوں پر یہودی یلغار ، عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے والی یہودی فوج کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب ہونے لگی ، روزانہ ہونے والی شہادتوں می...

اسرائیلی درندگی برقرار) 146نہتے ، بھوکے مسلمان فلسطین میں قتل

پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب ) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...

پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب )

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے،حکمران اشرافیہ میں ٹرمپ کی چاپلوسی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، امیر جماعت فارم47 کی بنیاد پر آئے ہوئے حکمران بہتری نہیں لاسکتے‘ منصورہ تربیت گاہ میں اندرون سندھ سے شریک افراد سے خطاب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے ...

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم)

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل وجود - جمعه 18 جولائی 2025

ملزمان لرزہ خیر واردات کے بعد فرار ، ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر کرکے تین افراد زیر حراست واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،ایس ایس پی کی بات چیت نواب شاہ کے تھانہ بی سیکشن کی حدود کیریا موری کے قریب یار محمد بھنگوار میں3سگے بھائیوں سمیت بھنگوار ...

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی وجود - جمعه 18 جولائی 2025

عہدہ چھوڑ دوں گا بانی سے بے وفائی نہیں کروں گا، آپ کی لڑائیوں ،میڈیا میں تنقیدسے بیزارہیں،ذرائع یہ جملہ لکھ کر دیں تو میں میڈیا کو بتاؤں (علیمہ خانم ) میں کسی کامنشی نہیں، یہ کام کسی اور سے کرالیں،بیرسٹر سیف سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی دے دی او...

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید وجود - جمعه 18 جولائی 2025

درجنوں زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان غزہ سٹی، خان یونس، رفح اور وسطی پناہ گزین کیمپ پر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، رپورٹ اسرائیلی حملوں میں 16 جولائی شام سے 17 جولائی صبح تک 105 فلسطینی شہیدغزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھم...

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

19 جولائی کو تاجربرادری پوری تیاری کے ساتھ ہڑتال کرے گی، افواہیں پھیلانے والے کاروباری برادری کے خیر خواہ نہیں، یہ گمراہ کن عناصر ہیں، صدر کراچی چیمبر اگر ہڑتال مؤخر یا منسوخ کرنی پڑی تو یہ فیصلہ تمام چیمبرز کی مشاورت کے بعد ہوگا،تاجر، دکاندار، صنعتکار، سب ہڑتال میں ساتھ دیں، م...

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان)

مضامین
دنیا کی نظروں سے اوجھل فوجی آپریشن وجود هفته 19 جولائی 2025
دنیا کی نظروں سے اوجھل فوجی آپریشن

یوم الحاق پاکستان وجود هفته 19 جولائی 2025
یوم الحاق پاکستان

چینی نکتہ چینی وجود هفته 19 جولائی 2025
چینی نکتہ چینی

مرنا حمیرا اصغر علی کا وجود هفته 19 جولائی 2025
مرنا حمیرا اصغر علی کا

بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں وجود جمعه 18 جولائی 2025
بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر