وجود

... loading ...

وجود

گرمی کا علاج ۔۔درخت لگاؤ ؟

منگل 05 جون 2018 گرمی کا علاج ۔۔درخت لگاؤ ؟

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی رواں برس گرمی کی یکے بعد دیگرے آنے والی لہروں کی لپیٹ میں ہے۔شہر والے ایک لہر کے اثرات سے نکلنے نہیں پاتے کہ گرم موسم کی دوسری لہر سر پر کھڑی ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں گرمی کی شدت بڑھنے کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، جس کا ایک عنصر درختوں کی کٹائی اور نئے درخت نہ لگائے جانا ہے۔

اس صورتحال میں شہر بھر میں ‘درخت لگاؤ مہم کا آغاز ہوا ہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی شہریوں کو ہر گھر کے سامنے ایک درخت یا پودا لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

تاہم ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ شہر میں گرمی میں اضافے کی وجہ غلط اقسام کے درخت لگائے جانا بھی بنی ہے۔
یاد رہے کہ کراچی میں میئر مصطفیٰ کمال جو اب پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ ہیں، کے دور میں ’کونو کورپس‘ نامی درخت لگوائے گئے تھے۔

ماحولیاتی امور پر نظر رکھنے والی صحافی عافیہ سلام نے اس بارے میں بتایا کہ ’یہ درخت دراصل تمر کی ایک قسم ہے، جس کے بارے میں عموماً مثبت رائے صرف اس لیے نہیں رکھی جاتی کیونکہ اس کی نگہداشت کے لیے بہت سارا پانی درکار ہوتا ہے جس کی ویسے ہی شہر میں کمی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ جہاں حکومت اربوں روپے خرچ کر رہی ہے، وہیں اگر کراچی کے ماسٹر پلان کی پرانی دستاویزات دیکھ لی جائیں تو کافی مدد ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ماسٹر پلان کے مطابق کراچی کے سات زون بنائے گئے تھے۔ اس پلان میں ساتوں علاقوں کی مٹی کے مطابق ان علاقوں کے لیے مختلف جھاڑیاں کون سی ہونی چاہییں، پھول کون سے ہونے چاہییں، بیل کون سی ہونی چاہیے اور درخت کون سے ہونے چاہییں، یہ تمام باتیں پلان میں موجود ہیں۔ اگر حکومت خود اس پر عمل نہیں کر سکتی تو مقامی سطح پر کام کرنے والے اداروں کے ذریعے ان پر عملدرآمد کرواسکتی ہے۔‘

اس حوالے سے ایک عنصر یہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ بہت سے لوگ ماحولیاتی عناصر اور موسمیاتی تبدیلی میں تفریق نہیں کر پا رہے۔

عافیہ نے کہا کہ کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے پیچھے صرف موسمی نہیں تعمیراتی وجوہات بھی ہیں۔

اس کی مثال دیتے ہوئے صحافی عافیہ سلام نے کہا کہ ’ہمیں صرف درخت نہیں چاہییں، ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ پرانے گھر کیوں ٹھنڈے ہوتے تھے؟ کیوں آج کی نسبت پہلے گرمی میں شرح اموات کم ہوتی تھیں؟‘

اس میں ایک قابل ذکر بات یہ بھی بار بار سامنے آتی ہے کہ سنہ 1960 کی دہائی میں کراچی میں درخت آج کے مقابلے میں کم تھے، لیکن چونکہ اس وقت آبادی کا تناسب کم تھا اور افقی ترقی ہو رہی تھی تو اس کمی کے غیر مثبت نتائج سامنے نہیں آئے جتنے آج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں ایک پہلو اکثر بحث و مباحثے میں کھو جاتا ہے، وہ ہے زیادہ تر خواتین کا گھر کے اندر یا فیکٹریوں میں کام کرنا۔

عافیہ نے کہا کہ ’مردوں کو تو پھر بھی یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ گھر سے باہر جاکر بیٹھ سکتے ہیں لیکن اب بھی بہت سے علاقوں میں خواتین یہ نہیں کرسکتیں جس کے بارے میں گھروں میں گفتگو ہونا ضروری ہے۔‘

انھوں نے فی الحال چلنے والی مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کی ایک مہم کا آغاز سنہ 2015 میں گرمی کی شدت کے باعث ہونے والی اموات کے بعد بھی ہوا تھا لیکن سال اور گرمی گزرنے کے بعد مہم تھم گئی۔

’ہم نے چند ماحولیاتی دن یکجا کر لیے ہیں جن میں لوگ اہم شخصیات کو بلا کر ان سے پودا لگوا لیتے ہیں، تصویریں بنوالیتے ہیں، لیکن اس کے بعد اس پودے کا کیا ہوتا ہے کسی کو نہیں پتا چلتا۔‘

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر سے منسلک رفیع الحق کا کہنا ہے کہ کراچی میں درختوں کی تعداد کس حد تک کم ہوئی ہے اس بارے میں صرف تخمینہ لگایا جارہا ہےـ

’مجھے ڈائریکٹر پارکس کی طرف سے ایک اخبار کو دیا گیا انٹرویو یاد ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پہلے کراچی کے رقبے کے مطابق کوئی چھ فیصد پودوں کا لینڈ کور تھا، جو سنہ 2012 اور سنہ 2013 کے بیچ میں تین فیصد رہ گیا۔ ترقیاتی کاموں کی وجہ سے حال ہی میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید اب یہ تین فیصد بھی نہ رہا ہوـ‘

رفیع الحق کے بقول گرمی اور درختوں کا براہ راست تعلق اس لیے نہیں ہے کیونکہ گرمی کی شدت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہی ہے، لیکن بالواسطہ طور پر درخت گرمی کی شدت کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس سے درخت کے سائے میں کھڑے ہوکر درجہ حرارت میں خاصی کمی محسوس ہوتی ہے۔

ان سب باتوں سے دور، تقریباً دو سال پہلے شہزاد قریشی نے کراچی اور پاکستان میں شہری جنگل کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک چھوٹے سے چھوٹے ٹکڑے کے اندر ایک جنگل اگایا جاسکتا ہے جس کو تین سال کے اندر کسی قسم کی دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ جنگل مقامی اور آبائی درختوں کے ساتھ بنتا ہے جن کے اندر اس دائرے میں رہتے ہوئے اس سسٹم کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت اور طاقت ہوتی ہے۔

’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں تک یہ حل پہنچا دیں تاکہ لوگ اپنے طور پر اپنے گھروں کے اندر یا باہر، سکولوں، مساجد، فیکٹریوں میں خود یہ جنگل لگا سکیں۔ ساتھ ہی شہری حکومتوں کو بھی آمادہ کیا جاسکے کہ ان تمام کھلے بڑے علاقوں میں ان جنگلوں کو آباد کیا جائے۔‘

شہزاد نے کہا کہ نہ صرف یہ تین سال کے اندر ایک گھنے جنگل کی شکل اختیار کر لے گا بلکہ اس جنگل کے 30 گنا زیادہ فوائد ہمیں مل سکیں گے۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت

قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟ وجود بدھ 24 دسمبر 2025
قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟

پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر