وجود

... loading ...

وجود

جمہوریت کے تسلسل کے لیے بروقت انتخابات ناگزیر

پیر 04 جون 2018 جمہوریت کے تسلسل کے لیے بروقت انتخابات ناگزیر

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا ہے کہ 2018ء کے انتخابات مقررہ آئینی مدت میں ہونے چاہئیں۔ میڈیا میں انتخابات کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہورہی ہیں‘ ہمیں اسکی پرواہ نہیں۔ آئین اسمبلیوں کی آئینی میعاد پوری ہونے کے بعد نئے انتخابات کے لیے 60 دن کی اجازت دیتا ہے اس لیے الیکشن اس مدت میں ہی ہونے ہیں۔ جو اسکی خلاف ورزی کریگا اس پر آئین کی دفعہ 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔ انہوں نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں اور جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے الوداعی سیشن میں بطور وزیراعظم اپنے آخری خطاب میں جمہوریت کے تسلسل کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے متحد اور یکسو ہے۔ اس سے جمہوریت کے تسلسل کی بنیاد مستحکم ہوگی۔ انکے بقول کوئی غیرجمہوری حکومت پاکستان کے مسائل حل نہیں کر سکتی اس لیے حکومت اور اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر نہ کی جائے تاکہ جمہوریت کے تسلسل میں سلطانی جمہور کے ثمرات عوام تک پہنچائے جا سکیں۔ انہوں نے جمہوریت کے تسلسل کے ساتھ ساتھ میڈیا کی آزادی پر بھی زور دیا اور کہا کہ آزاد میڈیا کے ذریعے ہی ہم اپنا نقطہ نظر قوم تک پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے میڈیا کی آزادی بھی ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے قومی ایشوز پر قومی ڈائیلاگ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) قومی ڈائیلاگ کے لیے پرعزم ہے تاکہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کی حدود وقیود پر ٹھوس انداز میں بات ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ اور نیب کی طرف سے جو کچھ ہورہا ہے‘ اسکے باعث حکومتی مشینری کا کام کرنا مشکل ہے اور اس صورت میں سرکاری اہلکاروں کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ نہ کریں۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھ کر ہی وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام کی بنیاد مستحکم کی جا سکتی ہے۔ اس سلسلہ میں دو اسمبلیوں اور انکے ماتحت منتخب جمہوری حکومتوں نے جیسے تیسے اپنی پانچ پانچ سال کی آئینی مدت مکمل کی ہے تو جمہوریت کے تسلسل کی ایک دہائی کے مکمل ہونے پر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی عملداری کا تشخص ہی مستحکم ہوا ہے۔ اب آئینی تقاضوں کے تحت نگران سیٹ اپ اور الیکشن کمیشن کے ماتحت دو ماہ کے عرصہ میں نئی اسمبلیوں کے انتخابات ہونے ہیں جس کے لیے صدر مملکت کی جانب سے 25 جولائی کی پولنگ کی تاریخ بھی مقرر کردی گئی ہے۔ چنانچہ اب آسمان ٹوٹے یا بجلی گرے‘ اس آئینی تقاضے کے تحت عام انتخابات 25 جولائی کو ہی ہونا ہیں جس میں نگران سیٹ اپ یا الیکشن کمیشن میں سے کوئی بھی انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر کرنے کا مجاز نہیں۔ اگر انتخابات میں تاخیر کی جاتی ہے تو وہ کسی ماورائے آئین اقدام کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ اس تناظر میں وزیراعظم شاہد خاقان نے بجا طور پر اس امر کا تقاضا کیا ہے کہ انتخابات کے مقررہ آئینی مدت کے اندر انعقاد سے متعلق آئینی شق کی جو بھی خلاف ورزی کرے‘ اس پر آئین کی دفعہ 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔ قوم کی توقع تو یہی ہے کہ ہر قسم کی محلاتی سازشوں اور جمہوریت کو لاحق ہونیوالے خطرات کے باوجود اسمبلیوں اور حکومت نے اپنی پانچ سال کی آئینی میعاد مکمل کرلی ہے تو اس سے اب جمہوریت کے تسلسل میں کسی قسم کا رخنہ پیدا ہونے کا کوئی امکان ہے نہ اسکی گنجائش ہے۔ تاہم گزشتہ روز جس انداز میں بلوچستان‘ کے پی کے اور سندھ سے کسی نہ کسی جواز کے تحت انتخابات مقررہ میعاد سے مو¿خر کرانے کے لیے آوازیں اٹھائی گئیں‘ وہ انتخابات کو آگے لے جانے کی گزشتہ سال سے جاری سازشی تھیوری کو عملی جامہ پہنانے کی ہی کوشش نظر آتی ہے۔ چند روز قبل بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگتی کی جانب سے پراسرار طریقے سے بلوچستان اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی جس میں اس جواز کے تحت 25 جولائی کے انتخابات اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کرنے کا کہا گیا کہ 25 جولائی کو عازمین حج اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے جبکہ مون سون کے موسم میں بارشوں کے باعث ووٹروں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوگا۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی دھکم پیل میں یہ قرارداد منظور بھی کرلی گئی۔

اسی طرح گزشتہ روز وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مراسلہ بھجوادیا گیا جس میں اس جواز کے تحت عام انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز دی گئی کہ فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کے بعد فاٹا کی نشستوں سمیت کے پی کے میں تمام نشستوں کے ایک ہی دن انتخابات ہونے چاہئیں۔ کچھ ایسی ہی چنگاری کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے بیان کے ذریعہ چھوڑی گئی کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے زیرسماعت تمام مقدمات کے فیصلہ تک انتخابات نہ کرائے جائیں۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دے ڈالی کہ اگر حلقہ بندیوں کے فیصلوں سے قبل انتخابات ہوئے تو ایم کیو ایم پاکستان ان انتخابات کا بائیکاٹ کریگی۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حلقہ بندیوں کیخلاف دائر درخواستوں کے فیصلوں کے تحت متعدد شہروں کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار پانے لگیں تو اس سے بھی بعض حلقوں کی جانب سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ نئی حلقہ بندیوں کا پراسس 25 جولائی کو انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہونے دیگا۔

گزشتہ روز بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے قصور‘ شیخوپورہ‘ بہاولپور‘ ہری پور‘ گھوٹکی اور خاران کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئیں تو انتخابات مو¿خر کرانے کے خواہش مند عناصر مختلف فورموں پر متحرک نظر آئے۔ چنانچہ گزشتہ روز ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک باضابطہ بیان جاری کرکے باور کرایا گیا کہ عدالت حلقہ بندیاں کالعدم قرار دینے کی ہرگز مجاز نہیں ہیں۔ ترجمان کے بقول الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں پر عدالتی فیصلوں کے آئینی و قانونی پہلو?ں کا جائزہ لیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ عدالت حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے کسی فیصلہ کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے اس امر کی بھی وضاحت کردی ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے 60 دن کے اندر الیکشن کرانا آئینی ضرورت ہے اس لیے الیکشن کمیشن آئندہ چند روز تک عام انتخابات کا شیڈول جاری کردیگا۔ اسکی روشنی میں انتخابات کو موخر کرانے کے لیے الیکشن کمیشن بلوچستان اسمبلی کی قرارداد اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی جانب سے بھجوائے گئے مراسلے کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈالنے کا مجاز ہے۔ اگر الیکشن کمیشن انتخابات کے مقررہ میعاد کے اندر انعقاد کے لیے آئینی تقاضے پر کاربند رہنے کے لیے پرعزم ہے تو پھر انتخابات کسی نہ کسی جواز کے تحت موخر یا ملتوی کرانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے عزم کے مطابق 25 جولائی کو ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ممکن ہو جائینگے۔ اسکے باوجود انتخابات مو¿خر کرانے کے لیے سرگرم حلقوں کی اس حوالے سے سرگرمیاں جاری رہتی ہیں تو یہ ماورائے آئین اقدام کی سوچ کو ہی تقویت پہنچانے کے مترادف ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی میں اس حوالے سے یکایک قرارداد کی منظوری ایسی ہی سازشوں کی کڑی نظر آتی ہے جو اس اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو الٹانے اور پھر سینٹ اور چیئرمین سینٹ کے انتخابات میں ایک دوسرے کی متحارب پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی میں اتفاق رائے کی فضا بنانے کے لیے بر وئے کار لائی گئیں۔

اس تناظر میں یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ اگر بلوچستان اسمبلی میں انتخابات کے التواء￿ کی قرارداد منظور کرائی گئی ہے اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی جانب سے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے التواء کے لیے مراسلہ بھجوایا گیا ہے اور اسی طرح ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے حلقہ بندیوں کے فیصلوں سے پہلے انتخابات منعقد کرانے کی صورت میں ان انتخابات کے بائیکاٹ کا نعرہ لگوایا گیا ہے تو انکی ڈوریاں ہلانے والے انہیں ہرگز چین سے نہیں بیٹھنے دینگے اور ملک میں ایسی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جائیگی کہ جیسے تیسے 25 جولائی کے انتخابات موخر کرانے کا جواز نکل آئے۔ اس حوالے سے اب ملک کی جمہوری قوتوں کو غیرجمہوری عناصر کی انتخابات موخر کرانے کی سازشوں کے توڑ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہیں 25 جولائی کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑا ہو جانا چاہیے اور بلیم گیم کے ذریعے سیاسی محاذآرائی کو فروغ دینے کا سلسلہ ترک کر دینا چاہیے کیونکہ یہی ایک صورت ہے جو انتخابات کے التواء ا جواز نکال سکتی ہے۔ ایک دوسرے کیخلاف صف آراء سیاسی جماعتوں اور انکے قائدین کو بہرصورت اس کا ادراک ہونا چاہیے کہ انتخابات ایک بار مقررہ تاریخ سے آگے گئے تو پھر انکے مزید التواء کے راستے بھی نکلتے جائینگے۔ اس طرح ٹریک پر چڑھی جمہوریت کی گاڑی پھر ٹریک سے اترے گی تو اس بار جمہوریت اور اس سے وابستہ قائدین راندہ¿ درگاہ ہو جائینگے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر