وجود

... loading ...

وجود

کیا پروٹین سے وزن کم کیا جا سکتا ہے؟

پیر 04 جون 2018 کیا پروٹین سے وزن کم کیا جا سکتا ہے؟

بیسویں صدی کے آغاز میں آرکٹک میں ایک کھوج کے لیے نکلنے والے محقق الجامر سٹیفنسن نے پانچ سال صرف گوشت کھا کر گزارے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے کھانے میں 80 فیصد چربی اور 20 فیصد پروٹین تھا۔

20 سال کے بعد سنہ 1928 میں سٹیفنسن نے تقریباً ایک سال تک یہی تجربہ دوبارہ نیویارک کے بیلویو ہسپتال میں کیا۔ سٹیفنسن نے یہ تجربہ اس لیے کیا کیونکہ وہ ان لوگوں کو غلط ثابت کرنا چاہتے تھے، جو کہتے تھے کہ انسان صرف گوشت کھا کر زندہ نہیں رہ سکتا۔لیکن بدقسمتی سے دونوں ہی تجربوں کے دوران وہ بہت جلد بیمار پڑ گئے۔ وجہ صاف تھی۔ سٹیفنسن چربی کے بغیر والی پروٹین کھا رہے تھے۔ اس لیے انھیں ’پروٹین پوائزننگ‘ ہوگئی۔ یعنی زیادہ پروٹین لینے کی وجہ سے مشکل ہوگئی۔سٹیفنسن نے جب اپنی خوراک میں تبدیلی کی اور اپنے کھانے پینے میں پروٹین کے ساتھ چربی کو بھی شامل کر لیا، ان کی یہ بیماری فوراً کم ہوگئی۔83 سال کی عمر میں موت سے پہلے سٹیفنسن نے کم کاربوہائیڈرئٹ اور کم چربی والی خوراک لینا جاری رکھی تھی۔

سیفنسن کا معاملہ ان شروعاتی مثالوں میں سے ہے، جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ زیادہ پروٹین لینے سے انسان کی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔پر یہ بات ایک صدی پرانی ہو گئی ہے۔ آج زمانہ یہ ہے کہ لوگ پروٹین کی بار، پروٹین شیک، پروٹین بولز کھاتے ہیں۔ اور ایسا تب ہو رہا ہے، جب زیادہ تر لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ انھیں کتنی پروٹین چاہیے، کس طریقے سے پروٹین لینی چاہیے، کتنی کم یا کتنی زیادہ پروٹین ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے شکار ہونے کی رفتار دگنی ہو گئی ہے۔ لیکن آج ہم اپنے کھانے پینے کے حوالے سے زیادہ باشعور بھی ہو گئے ہیں۔پچھلے کچھ سالوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے ہیں۔ ہم فل کریم دودھ کی جگہ سکمڈ دودھ لینے لگے ہیں۔ صحت کے حوالے ہمارے شعور کا مرکز ہے پروٹین۔لوگ پروٹین بار، پروٹین بولز اور پروٹین شیک لینے کے لیے بیتاب ہیں۔ بازار میں پروٹین سوپ سے لے کر پروٹین سیریئل والے پیکٹ سجے ہوئے ہیں۔آج سپرمارکیٹ جائیں تو قرینے سے سجی پروٹین مصنوعات آپ کو اپنی جانب مائل کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے پروٹین سپلیمینٹس کی منڈی اندازاً 12.4ارب ڈالر کی ہے۔ یعنی صحت کے حوالے باشعور افراد یہ مانتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ پروٹین استعمال کرنی چاہیے۔لیکن اب تمام ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ زیادہ پروٹین والی یہ پروڈکٹس ہمارے لیے غیرضروری اور جیب پر بوجھ ہیں۔

پروٹین ہمارے جسم کے نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ زیادہ پروٹین والی چیزیں جسے دودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں ہمارا جسم بنانے کے لیے ضروری ہیں۔جب ہم ایسی چیزیں کھاتے ہیں، تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر امینو ایسڈز میں تبدیل کرتا ہے جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں۔ انھیں الگ کر کے باقی ایسڈ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔جو بالغ افراد زیادہ بھاگ دور یا محنت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔ اوسطاً یہ اعداد مردوں کے لیے 55 گرام اور خواتین کے لیے 45 گرام روزانہ ٹھیک ہے۔ یعنی دو مٹھی گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے روزانہ پروٹین کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھے کھچنے کی شکایتیں ہو سکتی ہیں۔ لیکن کم پروٹین کھانے سے ہونے والی یہ پریشانیاں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ عام طور پر یہ انہی لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں، جن کے کھانے پینے میں بڑی گڑبڑ ہو اور کھانے میں باقاعدگی نہ ہو۔

اس کے باوجود ہم اکثر یہی سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ اور پٹھوں کی نشو و نما کے لیے پروٹین بے حد ضروری ہے۔ یہ کافی حد تک صحیح بھی ہے۔طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتی ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ اس میں پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔

کچھ محقق تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت مشکل ورزشیں کرنے کے بعد اگر ہم پروٹین سے بھرپور خوراک نہیں لیتے ہیں تو اس سے ہمارے پٹھے اور بھی زیادہ ٹوٹتے ہیں۔ یعنی ورزش سے تب فائدہ نہیں ہوتا، جب آپ پروٹین وغیرہ نہ لیں۔اس لیے سپلیمینٹس بیچنے والی کپمنیاں آپ کو بار بار پروٹین شیک جیسی چیزیں ورزش کے فوراً بعد لینے کے لیے اکساتی ہیں۔ یہ سمجھاتی ہیں کہ یہ آپ کے پٹھے مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ پروٹین شیک میں وہی پروٹین پائی جاتی ہے جو پنیر بنانے کا بائی پراکٹ ہے۔تحقیق کرنے والی کمپنی منٹیل کی سنہ 2017 کی تحقیقی رپورٹ کہتی ہے کہ برطانیہ کے 27 فیصد لوگ پروٹین بار یا پروٹین شیک استعمال کرتے ہیں۔جو لوگ ہفتے میں دو بار سے زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کو بھی ملا لیں تو یہ تعداد 39 فیصد بنتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے 63 فیصد کو یہ نہیں معلوم کہ انھیں یہ پوسٹ ورک آؤٹ پروٹین شیک کتنا فائدہ دے رہا ہے۔ وہ یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ اس کا کوئی اثر انھیں پتا چل رہا ہے یا نہیں۔سنہ 2014 میں 36 تحقیقات کا نچوڑ نکال کر یہ کہا گیا کہ ورزش کے شروعاتی دنوں میں تو پروٹین کی خوراک لینے کا فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بعد اس کے فائدے کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

جیسے جیسے آپ کو ورزش کی عادت پڑتی جاتی ہے، پروٹین شیک یا پروٹین بار لینے کے فائدے کم ہوتے جاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی پروٹین کی خوراک کا فائدا تب ہے جب اسے کاربوہائیڈیٹ کے ساتھ لیا جائے۔ یاں، یہ بات طے ہے کہ پروٹین کی یہ خوراک آپ کے بدن کو ہلکا اور فٹ رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ آپ زیادہ جسمانی محنت کرتے پاتے ہیں۔

لیکن اگر ایتھلیٹس اور جم جانے والوں کو پروٹین کی اضافی خوراک سے فائدہ ہوتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بھی پروٹین سپلیمنٹس لینا شروع کر دیں۔برطانیہ کی سٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون کپٹن کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر لوگوں کو ان کی ضرورت بھر سے زیادہ ہی پروٹین ان کے کھانے سے مل جاتی ہے۔ کسی کو سپلیمینٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ آسانی سے اپنی روزمرہ کے کھانے پینے کی چیزوں کے کے ذریعے مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔‘کیون ٹپٹن کہتے ہیں کہ پروٹین بار کینڈی کی طرح ہی ہوتی ہیں۔ بس ان میں تھوڑی سی پروٹین ہوتی ہے۔ پروفیسر ٹپٹن یہ بھی کہتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کو بھی پروٹین بار وغیرہ کی اتنی ضرورت نہیں ہے، جتنا شور مچایا جاتا ہے۔ پروفیسر ٹپٹن کے مطابق آج سپلیمینٹ لینے پر بہت زور ہے، اس کا بڑی کی بڑی منڈی ہے۔

کیون ٹپٹن کے مطابق آج آپ کی اچھی صحت میں صرف پروٹین کا کردار نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو اس کے لیے اچھی نیند آنی چاہیے۔ ذہنی زباؤ سے آزاد اور اپنے کھانے پہنے پر دھیان دینا چاہیے۔دیگر ماہرین بھی مانتے ہیں کہ پروٹین کی ضروری خوراک ہمیں اپنے کھانے کے ذریعے ہی ملنی چاہیے۔ سپلیمینٹ اس کا اچھا ذریعہ نہیں ہیں۔ لیورپول کی جان مور یونیورسٹی کے گریم کلوز کہتے ہیں کہ صرف ایتھلیٹس کو ہی الگ سے پروٹین لینے کی ضرورت ہے۔ لیکن وہ بھی اگر ایک پروٹین شیک ورزش کے بعد لے لیں تو اتنا کافی ہے۔اس کے علاوہ بزرگوں کو بھی کھانے پینے کے علاوہ بھی سپلیمینٹ کے طور پر پروٹین لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔برطانیہ کی نیوکیسل یونیورسٹی سے منسلک ایما سٹیونسن غذائیت کا سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ وہ سنیکس میں پروٹین ملانے کا راستہ نکال رہی ہیں، خاص طور پر ان سنیکس میں جنھیں بزرگ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔گریم کلوز کہتے ہیں کہ جہاں انسانوں کو اپنے وزن کے مطابق فی کلو کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے وہیں بزرگوں کو فی کلو کے حساب سے 1.2 گرام پروٹین چاہیے۔اچھی بات یہ ہے کہ آپ کا زیادہ پروٹین کھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ ڈائیٹ کرنے والےکچھ افراد اس بات کے حوالے فکرمند رہتے ہیں کہ کہیں زیادہ پروٹین کھانے سے گردوں پر اثر نہ پڑ جائے۔ لیکن تمام ثبوت بتاتے ہیں کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔اکثر پروٹین کا تعلق وزن کم کرنے سے بتایا جاتا ہے۔ کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک سے آپ کا وزن کم ہوتا ہے۔ کچھ پروٹین ڈائیٹ بھی ایسا کرنے میں آپ کی مددگار ہو سکتی ہے۔

اگر آپ صبح پروٹین سے بھرپور ناشتہ کرتے ہیں، تو دن میں آپ کو بھوک کم محسوس ہوتی ہے۔ اس بات کو ثبوت ہیں کہ پروٹین آپ کی بھوک کو بہتر انداز میں مٹاتی ہے۔ایمبرڈین یونیورسٹی سے وابستہ ایلکس جانسٹن کہتی ہیں کہ اپنے کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کم کر کے اور پروٹین سے بھرپور خوراک سے آپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔

ان کا مشورہ ہے کہ آپ کو ایسا کھانا کھانا چاہیے جس میں 30 فیصد پروٹین، 40 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 30 فیصد چکنائی ہو۔ اس سے آپ کو وزن گھٹانے میں کافی مدد ملے گی۔اوسط خوراک میں 15 فیصد پروٹین، 55 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 35 فیصد چکنائی ہوتی ہے، اگر آپ یہ سوچیں کہ صرف زیادہ پروٹین لینے سے وزن گھٹ جائے گا تو آپ مغالطے میں ہیں۔

مرغی یا مچھلی کھانا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ وہیں سرخ گوشت اور مٹن آپ کے وزن گھٹانے کی کوشش پر پانی پھر سکتے ہیں۔ ان سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔مائیکروپروٹین نام کا ایک پروٹین ایسا ہے، جو گوشت کھائے بغیر بھی آپ کو مل سکتا ہے۔ یہ پھپھوند کی کچھ قسموں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ابھی اس کے سارے فائدے سمجھنے کے لیے تحقیق جاری ہے۔

مجموعی طور پر زیادہ پروٹین کھانے سے خطرہ کم ہے۔ اندیشہ اس بات کا زیادہ ہے کہ ہم مہنگے پروٹین سپلیمینٹ خریدنے لگتے ہیں۔ یہ مہنگے تو ہیں ہی، ان کا صحت پر برا اثر پڑنے کا ڈر ہے۔ کیونکہ کافی مقدار میں شوگر یعنی کاربوہائیڈریٹ ہوتا ہے، جو آپ کی اچھی صحت پانے کی کوشش پر پانی پھرنے کے لیے کافی ہے۔


متعلقہ خبریں


ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث وجود - منگل 25 نومبر 2025

افغانستان، فتنہ الہندوستان اور پشتون تحفظ موومنٹ غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ہے پروپیگنڈا نیٹ ورکس کا مکروہ چہرہ سوشل میڈیا ’ایکس‘ کی نئی اپڈیٹ کے بعد بے نقاب سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا بے نقاب بھارت، افغانستان اور پی ٹی ایم سے منسلک جعلی اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے ۔پاک...

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال وجود - منگل 25 نومبر 2025

آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے ، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟ وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نومئی کاایک ہی مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست بحال دی۔ چ...

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج وجود - منگل 25 نومبر 2025

دباؤ کی بڑی وجہ لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے ، آبادی ساڑھے 4لاکھ سے 2کروڑ تک پہنچ چکی گریٹر کراچی پلان 1952کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974 مشرف دور کے ڈیولپمنٹ پلان پر عمل نہ ہو سکا گریٹر کراچی پلان 2047 کے حوالے سے شہرِ قائد پر بڑھتا ہوا آبادی کا دبا بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔حک...

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

  آئندہ تین ماہ میں 25شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ، عدلیہ کے جعلی ن...

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہو گا پاکستان تحریک انصاف کی ریجنل تنظیمیں اضلاع کی سطح پر احتجاج کریں گی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہونے پر 26 نومبر کو...

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

افغانستان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ وجود - پیر 24 نومبر 2025

اسحٰق ڈار اور کایا کالاس کا کابل کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر اظہارِ تشویش ساتویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے موقع پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان پاکستان اور یورپی یونین (ای یو) نے ایک مشترکہ بیان میں افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کام کرنے والی ...

افغانستان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

غزہ، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید24فلسطینی شہید وجود - پیر 24 نومبر 2025

اسرائیلی خودکش ڈرون حملے میں 11فلسطینی شہید ،20زخمی ہوئے ،وزارت صحت غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 24 فلسطینی شہید ہوگئے ۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔غزہ شہر کی ایک مصروف شاہراہ پر گاڑیوں پر اسرائیلی خودکش ڈرون حملے میں 11 ...

غزہ، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید24فلسطینی شہید

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

مضامین
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا وجود پیر 24 نومبر 2025
بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا

بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر