وجود

... loading ...

وجود

کیا پروٹین سے وزن کم کیا جا سکتا ہے؟

پیر 04 جون 2018 کیا پروٹین سے وزن کم کیا جا سکتا ہے؟

بیسویں صدی کے آغاز میں آرکٹک میں ایک کھوج کے لیے نکلنے والے محقق الجامر سٹیفنسن نے پانچ سال صرف گوشت کھا کر گزارے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے کھانے میں 80 فیصد چربی اور 20 فیصد پروٹین تھا۔

20 سال کے بعد سنہ 1928 میں سٹیفنسن نے تقریباً ایک سال تک یہی تجربہ دوبارہ نیویارک کے بیلویو ہسپتال میں کیا۔ سٹیفنسن نے یہ تجربہ اس لیے کیا کیونکہ وہ ان لوگوں کو غلط ثابت کرنا چاہتے تھے، جو کہتے تھے کہ انسان صرف گوشت کھا کر زندہ نہیں رہ سکتا۔لیکن بدقسمتی سے دونوں ہی تجربوں کے دوران وہ بہت جلد بیمار پڑ گئے۔ وجہ صاف تھی۔ سٹیفنسن چربی کے بغیر والی پروٹین کھا رہے تھے۔ اس لیے انھیں ’پروٹین پوائزننگ‘ ہوگئی۔ یعنی زیادہ پروٹین لینے کی وجہ سے مشکل ہوگئی۔سٹیفنسن نے جب اپنی خوراک میں تبدیلی کی اور اپنے کھانے پینے میں پروٹین کے ساتھ چربی کو بھی شامل کر لیا، ان کی یہ بیماری فوراً کم ہوگئی۔83 سال کی عمر میں موت سے پہلے سٹیفنسن نے کم کاربوہائیڈرئٹ اور کم چربی والی خوراک لینا جاری رکھی تھی۔

سیفنسن کا معاملہ ان شروعاتی مثالوں میں سے ہے، جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ زیادہ پروٹین لینے سے انسان کی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔پر یہ بات ایک صدی پرانی ہو گئی ہے۔ آج زمانہ یہ ہے کہ لوگ پروٹین کی بار، پروٹین شیک، پروٹین بولز کھاتے ہیں۔ اور ایسا تب ہو رہا ہے، جب زیادہ تر لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ انھیں کتنی پروٹین چاہیے، کس طریقے سے پروٹین لینی چاہیے، کتنی کم یا کتنی زیادہ پروٹین ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے شکار ہونے کی رفتار دگنی ہو گئی ہے۔ لیکن آج ہم اپنے کھانے پینے کے حوالے سے زیادہ باشعور بھی ہو گئے ہیں۔پچھلے کچھ سالوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے ہیں۔ ہم فل کریم دودھ کی جگہ سکمڈ دودھ لینے لگے ہیں۔ صحت کے حوالے ہمارے شعور کا مرکز ہے پروٹین۔لوگ پروٹین بار، پروٹین بولز اور پروٹین شیک لینے کے لیے بیتاب ہیں۔ بازار میں پروٹین سوپ سے لے کر پروٹین سیریئل والے پیکٹ سجے ہوئے ہیں۔آج سپرمارکیٹ جائیں تو قرینے سے سجی پروٹین مصنوعات آپ کو اپنی جانب مائل کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے پروٹین سپلیمینٹس کی منڈی اندازاً 12.4ارب ڈالر کی ہے۔ یعنی صحت کے حوالے باشعور افراد یہ مانتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ پروٹین استعمال کرنی چاہیے۔لیکن اب تمام ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ زیادہ پروٹین والی یہ پروڈکٹس ہمارے لیے غیرضروری اور جیب پر بوجھ ہیں۔

پروٹین ہمارے جسم کے نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ زیادہ پروٹین والی چیزیں جسے دودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں ہمارا جسم بنانے کے لیے ضروری ہیں۔جب ہم ایسی چیزیں کھاتے ہیں، تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر امینو ایسڈز میں تبدیل کرتا ہے جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں۔ انھیں الگ کر کے باقی ایسڈ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔جو بالغ افراد زیادہ بھاگ دور یا محنت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔ اوسطاً یہ اعداد مردوں کے لیے 55 گرام اور خواتین کے لیے 45 گرام روزانہ ٹھیک ہے۔ یعنی دو مٹھی گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے روزانہ پروٹین کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھے کھچنے کی شکایتیں ہو سکتی ہیں۔ لیکن کم پروٹین کھانے سے ہونے والی یہ پریشانیاں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ عام طور پر یہ انہی لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں، جن کے کھانے پینے میں بڑی گڑبڑ ہو اور کھانے میں باقاعدگی نہ ہو۔

اس کے باوجود ہم اکثر یہی سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ اور پٹھوں کی نشو و نما کے لیے پروٹین بے حد ضروری ہے۔ یہ کافی حد تک صحیح بھی ہے۔طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتی ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ اس میں پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔

کچھ محقق تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت مشکل ورزشیں کرنے کے بعد اگر ہم پروٹین سے بھرپور خوراک نہیں لیتے ہیں تو اس سے ہمارے پٹھے اور بھی زیادہ ٹوٹتے ہیں۔ یعنی ورزش سے تب فائدہ نہیں ہوتا، جب آپ پروٹین وغیرہ نہ لیں۔اس لیے سپلیمینٹس بیچنے والی کپمنیاں آپ کو بار بار پروٹین شیک جیسی چیزیں ورزش کے فوراً بعد لینے کے لیے اکساتی ہیں۔ یہ سمجھاتی ہیں کہ یہ آپ کے پٹھے مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ پروٹین شیک میں وہی پروٹین پائی جاتی ہے جو پنیر بنانے کا بائی پراکٹ ہے۔تحقیق کرنے والی کمپنی منٹیل کی سنہ 2017 کی تحقیقی رپورٹ کہتی ہے کہ برطانیہ کے 27 فیصد لوگ پروٹین بار یا پروٹین شیک استعمال کرتے ہیں۔جو لوگ ہفتے میں دو بار سے زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کو بھی ملا لیں تو یہ تعداد 39 فیصد بنتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے 63 فیصد کو یہ نہیں معلوم کہ انھیں یہ پوسٹ ورک آؤٹ پروٹین شیک کتنا فائدہ دے رہا ہے۔ وہ یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ اس کا کوئی اثر انھیں پتا چل رہا ہے یا نہیں۔سنہ 2014 میں 36 تحقیقات کا نچوڑ نکال کر یہ کہا گیا کہ ورزش کے شروعاتی دنوں میں تو پروٹین کی خوراک لینے کا فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بعد اس کے فائدے کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

جیسے جیسے آپ کو ورزش کی عادت پڑتی جاتی ہے، پروٹین شیک یا پروٹین بار لینے کے فائدے کم ہوتے جاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی پروٹین کی خوراک کا فائدا تب ہے جب اسے کاربوہائیڈیٹ کے ساتھ لیا جائے۔ یاں، یہ بات طے ہے کہ پروٹین کی یہ خوراک آپ کے بدن کو ہلکا اور فٹ رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ آپ زیادہ جسمانی محنت کرتے پاتے ہیں۔

لیکن اگر ایتھلیٹس اور جم جانے والوں کو پروٹین کی اضافی خوراک سے فائدہ ہوتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بھی پروٹین سپلیمنٹس لینا شروع کر دیں۔برطانیہ کی سٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون کپٹن کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر لوگوں کو ان کی ضرورت بھر سے زیادہ ہی پروٹین ان کے کھانے سے مل جاتی ہے۔ کسی کو سپلیمینٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ آسانی سے اپنی روزمرہ کے کھانے پینے کی چیزوں کے کے ذریعے مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔‘کیون ٹپٹن کہتے ہیں کہ پروٹین بار کینڈی کی طرح ہی ہوتی ہیں۔ بس ان میں تھوڑی سی پروٹین ہوتی ہے۔ پروفیسر ٹپٹن یہ بھی کہتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کو بھی پروٹین بار وغیرہ کی اتنی ضرورت نہیں ہے، جتنا شور مچایا جاتا ہے۔ پروفیسر ٹپٹن کے مطابق آج سپلیمینٹ لینے پر بہت زور ہے، اس کا بڑی کی بڑی منڈی ہے۔

کیون ٹپٹن کے مطابق آج آپ کی اچھی صحت میں صرف پروٹین کا کردار نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو اس کے لیے اچھی نیند آنی چاہیے۔ ذہنی زباؤ سے آزاد اور اپنے کھانے پہنے پر دھیان دینا چاہیے۔دیگر ماہرین بھی مانتے ہیں کہ پروٹین کی ضروری خوراک ہمیں اپنے کھانے کے ذریعے ہی ملنی چاہیے۔ سپلیمینٹ اس کا اچھا ذریعہ نہیں ہیں۔ لیورپول کی جان مور یونیورسٹی کے گریم کلوز کہتے ہیں کہ صرف ایتھلیٹس کو ہی الگ سے پروٹین لینے کی ضرورت ہے۔ لیکن وہ بھی اگر ایک پروٹین شیک ورزش کے بعد لے لیں تو اتنا کافی ہے۔اس کے علاوہ بزرگوں کو بھی کھانے پینے کے علاوہ بھی سپلیمینٹ کے طور پر پروٹین لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔برطانیہ کی نیوکیسل یونیورسٹی سے منسلک ایما سٹیونسن غذائیت کا سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ وہ سنیکس میں پروٹین ملانے کا راستہ نکال رہی ہیں، خاص طور پر ان سنیکس میں جنھیں بزرگ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔گریم کلوز کہتے ہیں کہ جہاں انسانوں کو اپنے وزن کے مطابق فی کلو کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے وہیں بزرگوں کو فی کلو کے حساب سے 1.2 گرام پروٹین چاہیے۔اچھی بات یہ ہے کہ آپ کا زیادہ پروٹین کھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ ڈائیٹ کرنے والےکچھ افراد اس بات کے حوالے فکرمند رہتے ہیں کہ کہیں زیادہ پروٹین کھانے سے گردوں پر اثر نہ پڑ جائے۔ لیکن تمام ثبوت بتاتے ہیں کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔اکثر پروٹین کا تعلق وزن کم کرنے سے بتایا جاتا ہے۔ کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک سے آپ کا وزن کم ہوتا ہے۔ کچھ پروٹین ڈائیٹ بھی ایسا کرنے میں آپ کی مددگار ہو سکتی ہے۔

اگر آپ صبح پروٹین سے بھرپور ناشتہ کرتے ہیں، تو دن میں آپ کو بھوک کم محسوس ہوتی ہے۔ اس بات کو ثبوت ہیں کہ پروٹین آپ کی بھوک کو بہتر انداز میں مٹاتی ہے۔ایمبرڈین یونیورسٹی سے وابستہ ایلکس جانسٹن کہتی ہیں کہ اپنے کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کم کر کے اور پروٹین سے بھرپور خوراک سے آپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔

ان کا مشورہ ہے کہ آپ کو ایسا کھانا کھانا چاہیے جس میں 30 فیصد پروٹین، 40 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 30 فیصد چکنائی ہو۔ اس سے آپ کو وزن گھٹانے میں کافی مدد ملے گی۔اوسط خوراک میں 15 فیصد پروٹین، 55 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 35 فیصد چکنائی ہوتی ہے، اگر آپ یہ سوچیں کہ صرف زیادہ پروٹین لینے سے وزن گھٹ جائے گا تو آپ مغالطے میں ہیں۔

مرغی یا مچھلی کھانا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ وہیں سرخ گوشت اور مٹن آپ کے وزن گھٹانے کی کوشش پر پانی پھر سکتے ہیں۔ ان سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔مائیکروپروٹین نام کا ایک پروٹین ایسا ہے، جو گوشت کھائے بغیر بھی آپ کو مل سکتا ہے۔ یہ پھپھوند کی کچھ قسموں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ابھی اس کے سارے فائدے سمجھنے کے لیے تحقیق جاری ہے۔

مجموعی طور پر زیادہ پروٹین کھانے سے خطرہ کم ہے۔ اندیشہ اس بات کا زیادہ ہے کہ ہم مہنگے پروٹین سپلیمینٹ خریدنے لگتے ہیں۔ یہ مہنگے تو ہیں ہی، ان کا صحت پر برا اثر پڑنے کا ڈر ہے۔ کیونکہ کافی مقدار میں شوگر یعنی کاربوہائیڈریٹ ہوتا ہے، جو آپ کی اچھی صحت پانے کی کوشش پر پانی پھرنے کے لیے کافی ہے۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک وجود - اتوار 16 نومبر 2025

تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا وجود - اتوار 16 نومبر 2025

5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے وجود - اتوار 16 نومبر 2025

ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم وجود - اتوار 16 نومبر 2025

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر