وجود

... loading ...

وجود

دورِ اکبری کی یادگار ’’عمر کوٹ‘‘

اتوار 03 جون 2018 دورِ اکبری کی یادگار ’’عمر کوٹ‘‘

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں قدرت نے بیش بہا نعمتوں سے نوازا ہے، وطن عزیز میں جہاں عظیم ترین چوٹیاں، دیو قامت گلیشیئر، قدرتی چشمے، خوب صورت جھیلیں، دریا، ریگستان، معدنیات، جنگلات اور ہر طرح کے موسم شامل ہیں، وہاں ملک کے مختلف علاقوں میں زمانہ قدیم میں مختلف حکمرانوں کے ادوار میں تعمیر کیے جانے والے بلند و بالا تاریخی قلعے بھی موجود ہیں، جو نہ صرف ہماری تاریخ بلکہ ثقافت کا بھی ایک اہم حصہ ہیں۔ مغل دور میں قائم ہونے والا تاریخی قلعہ ’’عمر کوٹ ‘‘بھی اپنی پہچان آپ ہے۔

جس کے مناظر آج بھی دیکھنے والوں کو مبہوت کردیتے ہیں، یہ قلعہ اپنی بناوٹ، خوب صورتی اور کشش کی وجہ سے نہ صرف بر صغیر بلکہ دنیا بھر میں مقبول ہے۔

اسے دورِ اکبری کی یادگار بھی کہا جاتا ہے ، تاریخ کے اوراق پلٹنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عمر کوٹ کا چھوٹا سا قصبہ، جو ریت کے ٹیلوں کے کنارے پر سندھ کے مشرقی صحرا کو الگ کرتا ہے، یہاں شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کی جائے پیدائش ہے۔ یہ جگہ ایک چھت دار احاطہ سا ہے جو1898 میں مقامی زمیندار سید میر شاہ نے تعمیر کیا اس کے مشرقی جانب پتھر کاگنبد موجود ہے۔ یہ جگہ بادشاہ اکبر کے اعزاز میں بنائی گئی، یہ تعمیر جدید اینٹوں سے کی گئی ہے۔ عمر کوٹ کے قلعے میں قائم میوزیم میں ہتھیار، زیورات، سکے، شاہی فرمان اور خطاطی کے علاوہ ، کئی مجسمے مغلیہ دور کی داستان سناتے ہیں۔ بعض تاریخ نویسوں کے نزدیک یہ قلعہ اصل میں امر کوٹ (امیر کوٹ) تھا، چوں کہ یہ امیر سرداروں اور حاکموں کی سکونت گاہ رہا ہے ،اس لیے اسے امیر کوٹ کہا گیا۔ کچھ محققین کا خیال ہے کہ امر کوٹ اور عمر کوٹ دو الگ الگ شہر تھے، جب کہ کچھ کے نزدیک یہ ایک ہی قلعہ ہے جس کو پہلے امر کوٹ اور بعد میں عمر کوٹ کا نام دیا گیا۔

تاریخی حوالوں سے عمر کوٹ کے قلعے، تعلقہ اور ضلع عمر کوٹ کے بارے میں بات کی جائے تو پتاچلتا ہے کہ یہاںمیاں نور محمد کلہوڑو نے پناہ لی تھی۔ یہاں عبدالنبی کلہوڑو نے راجہ جودھپور کی مدد سے میر بجار کو قتل کیا اور اس کے حملے میں یہ قلعہ اسے دے دیا، راجپوتوں سے یہ قلعہ میر غلام علی خان تالپور سیواپس لیا۔

1843ء میں اس قلعہ پر برطانوی افواج کا قبضہ ہوگیا۔ آج یہ قلعہ جس حالت میں موجود ہے، اسے کلہوڑوں نے دوبارہ تعمیر کروایا تھا۔ عمر کوٹ قلعہ مستطیل شکل میں ہے، جو پکی اینٹوں اور کھدائی سے نکالے گئے پتھروں سے بنایا گیا ہے۔

اس کی اندرونی اور بیرونی دیواریں مخروطی ہیں، اس میں چار برج بھی تعمیر ہیں، جو گولائی میںہیں، اس کی بیرونی چار دیوار17فیٹ وسیع ہے، جو کہ 45 فیٹ تک اونچی ہیں۔ قلعے میں دشمنوں پر نظر رکھنے کے لیے ایک بلند جگہ بھی بنائی گئی تھی، جہاں کبھی سات توپیں رکھی جاتی تھیں۔ قلعے میں محکمہ آثار قدیمہ پاکستان نے 1968ء میں ایک عجائب گھر قائم کیا تھا، بعد میں یہاں گورنمنٹ کی طرف سے سرکٹ ہائوس بھی قائم کیا گیا۔

بعض تاریخ نویس قلعہ عمر کوٹ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اس کی بنیاد کو عمر سومرو کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے، جب کہ کچھ مورخین اسے امر کوٹ کا نام دے کر، دلیل پیش کرتے ہیں کہ یہ چودہویں صدی عیسوی سے بھی پہلے کا ہے، ان کے مطابق جب امر کوٹ کے راجہ سوڈھا کی بیٹی سے پدونشی راجہ مانڈم رائے کی شادی ہوئی ،اس وقت راجہ مانڈم رائے کی حکومت تھی۔

فی الحال عمر کوٹ صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے، جو حیدرآباد سے مشرق کی طرف 140 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے، عمر کوٹ کا بانی عمر سومرہ دوم قبائل کا سردار تھا، جس نے سندھ پر حکومت کی۔ مورخین کے مطابق عمر سومرہ کا دارالخلافہ تھرڑی تعلقہ مٹلی میں تھا، جو اس وقت عمر کوٹ کے نام سے جانا جاتا تھا اور یہ تعلقہ اس وقت راجہ میواڑ کے زیر نگرانی تھا ، عمومی طور پر قیاس کیا جاتا ہے کہ عمر کوٹ راجہ امر سنگھ نے گیارہویں صدی عیسوی میں بسایا۔

عمر کوٹ قلعہ زیادہ تر سوڈھو قبائل (راجپوت) کے زیر تصرف رہا۔ عمر کوٹ یا امر کوٹ کو پامار سوڈھا راجہ عمر سومرہ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ قلعہ اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ عمر کوٹ ،مگر قلعے کے ا?ثار بتاتے ہیں کہ یہ اتنا پرانا نہیں، بعض مورخین کہتے ہیں کہ یہ قلعہ نور محمد کلہوڑوپرانا قلعہ مسمار کر واکے نیا قلعہ بنوایا تھا،اس میں چار گول برج ہیں، جن میں سے ایک برج تو مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے اور دوسرا بھی گرنے والا ہے۔

ان برجوں کی سامنے کی دیواریں سورج کی تپش سے پکی ہوئی اینٹوں کی ہیں۔ اس کا داخلی دروازہ شاہی دروازہ کہلاتا ہے، جو قلعہ کی مشرقی دیوار میں ہے۔ نقشے کے مطابق یہ خفیہ راستہ ہے اوپر محراب سے یہ حصہ جو بعد کی تعمیر ہے داخلی دروازیکے دونوں برج گھوڑے کے سموں سے مشابہ ہیں، جو رائے رتن سنگھ کے گھوڑے کے سموں سے منسوب ہیں۔

عمر کوٹ کے صدیوں پرانے اس تاریخی قلعہ کو وقت کے بے رحم لمحے اجاڑتے جارہے ہیں، متعلقہ محکموں کی غفلت و لاپرواہی کے سبب صدیوں پرانی تاریخ کے نقوش مٹنے کے قریب ہیں ، یہ قلعہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت کھورہا ہے۔ اگر حکومت نے اس تاریخی ورثے پر جلد توجہ نہ دی، تو یہ تاریخ کی گرد میں کہیں کھوجائے گا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ مقتدر حلقیاس جانب خصوصی توجہ دے کراس تاریخی قلعے کے آثار کو محفوظ بنانے اور تزئین و آرائش و مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر کرائیں، تاکہ اس عظیم تاریخی یادگار کو ایک بار پھر اس کا کھویا ہوا مقام واپس مل سکے۔ مرمت اور دیکھ بھال سینہ صرف قلعے کی تاریخی حیثیت کو بحال کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بنایا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود پیر 29 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود پیر 29 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود پیر 29 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود پیر 29 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بھارت میں عیسائیوں پر ظلم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر