وجود

... loading ...

وجود

نگران وزیر اعظم کی صلاحیتوں کا امتحان

هفته 02 جون 2018 نگران وزیر اعظم کی صلاحیتوں کا امتحان

نگران وزیراعظم کے لیے ریٹائرڈ چیف جسٹس ناصر الملک کا نام سامنے آتے ہی ایک طرح کا اتفاق رائے نظر آنے لگا ہے، حکومت کو اطمینان ہے تو اپوزیشن بھی خوش ہے، اگرچہ طویل عرصے کے دوران اِس عہدے کے لیے بہت سے نام سامنے آتے رہے اور بعض ناموں کو یہ اہمیت حاصل رہی کہ انتخاب اْنہی میں سے ہو گا،لیکن اب جب جسٹس(ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق رائے ہوا ہے تو حیرانی بھی ہوئی ہے کسی جماعت نے اْن کی مخالفت نہیں کی اور اْن کے اچھے ماضی کے حوالے سے کامیاب مستقبل کی امیدیں بھی وابستہ کی ہیں تاہم تحریک انصاف کے ایک رہنما نے جو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) میں بھی رہ چکے ہیں، اتنا ضرور کہا ہے کہ جسٹس (ر) ناصر الملک کو یہ عہدہ قبول نہیں کرنا چاہئے تھا،کیونکہ ان کا خیال ہے کہ جج صاحبان کو ’’انتظامیہ اور ریاست کے معاملات کی اتنی زیادہ سمجھ نہیں ہوتی، اْن کی بجائے انتظامیہ میں سے کوئی شخص لینا چاہئے تھا، جسٹس(ر) ناصر الملک نے جن مقدمات کے فیصلے دیئے دیکھ لیں ان کا زیادہ فائدہ کس کو ہوا ،اب معلوم نہیں یہ صرف تحریک انصاف کے رہنما کا ذاتی بیان ہے یا پارٹی پالیسی ہے، فی الحال تو عمومی طور پر جسٹس(ر) ناصر الملک کی نامزدگی کا خیر مقدم ہی کیا جا رہا ہے اور اسے بہترین انتخاب قرار دیا گیا ہے۔

نامزد نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انہیں میڈیا کے ذریعے اپنی نامزدگی کا پتہ چلا ہے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ہی بات کروں گا،تاہم اْن کے بارے میں تاثر یہ ہے کہ وہ انتخابی عمل کو سمجھتے،انتخابی نظام کی پیچیدگیوں اور انتخابی دھاندلیوں کے مروجہ طور طریقوں سے آگاہی رکھتے ہیں اْنہیں عمران خان کے دھرنے کے بعد2013ء کے انتخاب میں دھاندلیوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کا بھی تجربہ ہے اس کمیشن نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ عام انتخابات میں کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی تھی یہ وہ بنیادی الزام تھا، جو عمران خان ان انتخابات پر لگاتے رہے نامزد وزیر اعظم سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھال کر وہ ایسے اقدامات کریں گے جو 2018ء کے انتخابات کا اعتبار قائم کرنے کے لیے مفید ثابت ہوں، کیونکہ نگران وزیراعظم کا منصب قائم ہی اِس لیے کیا گیا ہے کہ ایک ایسا عہدیدار عام انتخابات کی مجموعی نگرانی کرے،جو خود بھی غیرجانبدار ہو اور الیکشن لڑنے والوں کو بھی مساوی نظر سے دیکھے۔

پاکستان میں انتخابات تو وقتاً فوقتاً ہوتے رہے ہیں تاہم پہلے صوبائی انتخابات کے بعد ہی ’’جھرلو‘‘ کی اصطلاح ہماری انتخابی ڈکشنری میں شامل ہوگئی تھی اور آج تک ہم اس لفظ کو لغت سے خارج نہیں کر سکے،56ء کے آئین کے تحت طے شدہ انتخابات تو ہو نہیں سکے،لیکن ایوب خان نے بنیادی جمہورتیوں کا جو نظام اپنے رائج کردہ آئین کے تحت متعارف کرایا اْن میں بھی دھاندلی کا الزام لگا اس کا نقطہ عروج 77ء میں ہونے والے انتخابات تھے،جو چار ماہ کی مخالف تحریک کے بعد مارشل لا کے نفاذسے کالعدم ہو گئے، اس کے بعد بھی ہرانتخاب پر دھاندلی کا سایہ پڑا رہا۔ اگر چہ جسٹس(ر) ناصر الملک کی سربراہی میں قائم کمیشن نے 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کو تسلیم نہیں کیا پھر بھی تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی اپنے اپنے انداز میں اپنا یہ الزام دہراتی رہتی ہیں،اِس لیے اب اصل ضرورت یہ ہو گی کہ نگران وزیراعظم اپنی صلاحیتوں سے کام لے کر ایسے انتخابات کرا دیں، جن پر کسی کو بھی انگلی اٹھانے کی جرات ہو اور نہ ضرورت، اگر ایسا ہو گیا اور امید کی جا سکتی ہے کہ ہو گا تو پھر اْن کا یہ کارنامہ ایسا ہو گا جو پاکستان کی انتخابی تاریخ میں زندہ اور یادگار رہے گا۔

ابھی صرف انتخابات کی تاریخ سامنے آئی ہے، شیڈول کا اعلان نہیں ہوا، تاہم سیاسی جماعتوں کی چھتریوں سے موسمی پرندوں کی اڑان بتاتی ہے کہ ہوا کا رْخ کدھر ہے،کیونکہ یہ پرندے کئی سو میل دور سے فضاؤں کی خوش بو سونگھ کر یہ معلوم کر لیتے ہیں کہ اقتدار کا ہْما کس کے سر پر بٹھایا جانے والا ہے اِس لیے وہ مرغان باد نما کی طرح اپنا رْخ بھی اس طرف کر لیتے ہیں۔اگرچہ سیاسی اخلاقیات میں یہ عمل تو اچھا نہیں سمجھا جاتا،لیکن پرندوں کی اڑان کو روکا بھی نہیں جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اِن دنوں یہ عمل اپنی پوری رفتار سے جاری ہے، سیاسی جماعتوں کے اتحاد بھی بن اور بگڑ رہے ہیں جو جماعتیں گزشتہ پانچ سال میں ایک دوسرے کی حلیف تھیں وہ اب حریف بن کر سامنے آرہی ہیں، ایک عشرے کی کوششوں کے بعد ایم ایم اے کا اتحاد بحال ہو گیا ہے تاہم اس میں سے ایک جماعت نے بحالی کے اس فیصلے کو پسند نہیں کیا اور اس کی سیاسی محبتیں بدستور ایک ایسی جماعت پر قربان ہیں جسے بعض حلقے نہ جانے کیوں نئی کنگز پارٹی کے نام سے یاد کرنے لگے ہیں۔

عام انتخابات سے پہلے نئی دھڑے بندیاں تو ہوتی ہیں اور پرانی دوستیاں بھی بدل جاتی ہیں،لیکن اِدھر کچھ عرصے سے ایسے دانشوروں کی ایک کھیپ سامنے آئی ہے،جو ابھی سے ’’ہنگ پارلیمنٹ‘‘ کے گن گانے لگی ہے یہ تو ووٹروں پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں اور ان کے فیصلے کے نتیجے میں کس قسم کی پارلیمینٹ وجود میں آتی ہے،لیکن جس انداز میں ’’ہنگ پارلیمینٹ‘‘ کے تصور کو گلوریفائی کیا جا رہا ہے، لگتا ہے اس پردا زنگاری میں بھی کوئی معشوق ہے اس لیے نگران حکومت کو سامنے نظر آنے والے انتخابی انتظامات کے ساتھ ساتھ اْن ڈوریوں پر بھی نظر رکھنا ہو گی، جو کہیں دور سے ہلائی جاتی ہیں اور اْن کا مقصد کسی نہ کسی طرح انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا ہی ہوتا ہے، اِس مقصد کے لیے نئی سیاسی جماعتیں بھی بنتی ہیں اور پرانی جماعتوں کی توڑ پھوڑ بھی ہوتی ہے۔یہ کام چونکہ ننگی آنکھ سے نظر نہیں آتا، اِس کے لیے ایک اندرونی بصیرت درکار ہوتی ہے اِس لیے جسٹس(ر) ناصر الملک سے امید ہے کہ وہ اپنی خداداد ذہانت اور بصیرت سے کام لے کر ہر طرح کی نہاں اور عیاں قوتوں پر نظر رکھیں گے، جن کا مقصد انتخابی نتیجے کو براہِ راست یا بالواسطہ،مثبت یا منفی طور پر متاثر کرنا ہو۔

چیف جسٹس(ر) ناصر الملک دھاندلیوں کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے جس عدالتی کمیشن کی سربراہی کر رہے تھے اس نے اپنی رپورٹ میں نو بڑی خامیوں کی نشاندہی کی جو انتخابی منصوبہ بندی اور انتظام میں اْس وقت کے الیکشن کمیشن سے سرزد ہوئیں، اسی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کے کردار پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی ہے، اب جبکہ جسٹس(ر) ناصر الملک کو خود مْلک کے نگران چیف ایگزیکٹو بننے کا موقع ملا ہے تو وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ جن کوتاہیوں کی انہوں نے نشاندہی کی وہ اگر دور ہو گئی ہوں تو بہتر اور اگر نہیں ہو سکیں تو یہ وقت ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں یہ سب کوتاہیاں دور کرا دیں اور الیکشن کمیشن کو ایسا ادارہ بنا دیں،جو ہر قسم کے دباؤ کو نظر انداز کر کے صحیح معنوں میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں کامیاب ہو جائے۔اگر پہلے کی طرح انتخابات کو متنازعہ ہی بنایا جاتا رہا تو پھر یہ کہا جائے گا کہ ہم جتنے بھی تجربات کرتے ہیں بالآخر وہ ناکام ہی ثابت ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملنے نہ دینا عدلیہ کی بے بسی ہے، ججز اپنے احکامات نہیں منوا پارہے سوچنا پڑے گا ملک کس طرف جارہا ہے، سہیل آفریدی، ٹریفک جام، عوام کو مشکلات عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دیا اور کہا کہ عدالتی اح...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سیلابی نقصانات اور اقتصادی دباؤ کے باعث150 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ کم کرنے پر آمادہ مذاکرات کے دورانٹیکس ہدف13 ہزار 981 ارب روپے مقرر کرنے پر اتفاق، ذرائع آئی ایم ایف ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر راضی ہوگیا، جس سے عوام پر منی بجٹ کے خطرات فی الحال ٹل گئے۔ تفصیلات کے مطابق پا...

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

ہڑتال کی کال کے نام پر زبردستی دکانیں، کاروبار یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائیگی ،پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کا...

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان ...

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، سیلاب کے باعث سخت معاشی نقصان کا دھچکا لگا ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے، بجٹ میں مختص اہداف متاثر ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام اور انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ...

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد پہاڑی غار میں پناہ لیے ہوئے تھے،سکیورٹی ذرائع فضائی نگرانی کے ذریعے موزوں وقت پر ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں فتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب کارروائی کرتے ہوئے6دہشت گرد ہلاک کر دیے ۔سکیورٹ...

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

عمران خان کی ہمشیرہ روپوش ہیں تو اڈیالہ جیل کے باہر ان کی میڈیا ٹاک کیسے نشر ہوتی ہیں، جج کا شوکاز نوٹس جاری ضمانتی مچلکے ضبط کرنے اور دو نئے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم ،دونوں پولیس افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ایک بار پھر عمران خان...

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر، سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مؤخر ،مراد علی شاہ چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائیگی،پریس کانفرنس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاشت کاروں کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے گندم کی فی من ام...

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان

مضامین
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں

چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر