... loading ...
سبیکا شیخ پاکستان کی بیٹی تھی۔ پاکستانی قوم اس وقت سبیکاشیخ کی المناک شہادت کے سوگ میں ڈوبی ہوئی ہے۔ہمارا غم کوئی صاحب کشف و رموز ہی جان سکتا ہے۔غم بانٹنے کو جی کرتا ہے کہ پیاری سبیکا کے لیے روؤں ،اپنے ملک کی بے بسی پر نوحہ کروں۔ مگر اسلام مجھے اس بات کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتا۔بلکہ میرا دین مجھے صبر کا دامن تھامے رکھنے کا حکم دیتا ہے۔امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر سانتا فے ہائی اسکول میں آٹھ طلباء اور دو اساتذہ کا جاں بحق ہونا امریکی تاریخ پہ بد نماداغ ہے۔ان میں ایک پاکستان کی وہ بیٹی بھی تھی جو چھوٹی چھوٹی ،دل موہ شرارتوں سے ماں باپ بہن بھائیوں کا دل چرا لیتی تھی۔
ا س کے ننھے سپنے پل بھر میں کسی گورے دیو نے نے اچک لیے۔وہ معصوم سا چہرامجھے استفہامیہ نظروں سے دیکھتا ہے۔اس کے بھاری بھر کم سوالات کا میں کیا جواب دوں کہ جس معاشرے میں تجھے لال کیا گیا میں اس ملک کی غلامی کا طوق گلے میں پہنے ہوئے ہوں۔یہ سبیکا کا جنازہ نہیں میرے حکمرانوں کی بے ضمیری کا جنازہ ہے۔ یہ لاشہ سیاست دانوں کی غیرت کا لاشہ ہے۔مگر ہم مجبور ہیں کہ یہ غلامی ہماری گھٹی میں پڑ چکی ہے۔
امریکی تاریخ کا ڈیڑھ عشرہ ایسے کئی واقعات سے بھرا پڑا ہے کہ کوئی سابقہ یا حالیہ طالب علم اسکول میں گھسا اور نہتے بچوں پہ فائر کھول دیا۔ مطلب نائن الیون سے بہت پہلے امریکا ا ندرونی دہشت گردی کا شکار ہو چکا تھا۔امریکا جو آج پوری دنیا میں اسلامی دہشت گردی کا اعلان کرتا پھرتا ہے،اپنے اندر معاشرتی دہشت گردی کی نمو کر چکا تھا۔جب اپنا گھر ٹھیک نہ ہو تو دوسروں پرالزام و دشنام درازی زیب نہیں دیتی۔ یوں کہیں تو عار نہ ہوگا کہ عالمی دنیا میں امن کا نعرہ لگانے والا امریکا خود اپنے معصوموں کی حفاظت نہ کر سکا۔بچے بچے ہوتے ہیں۔اپنے ہوں یا دشمن کے۔ بچوں پر ظلم و جبر کا کوئی بھی پہلواور مرتکب گناہ بجا طور پر پوری انسانیت کے سامنے بلا نسل و رنگ ،ملک ،مذہب رعایت کا حق نہیں رکھتا۔امریکا اڑتا ہے اور ہزاروں میل دور اسلامی عبادت گاہ کے درجنوں معصوموں کو دہشت گرد ی کالیبل لگا کر پلک جھپکتے خاک کر دیتا ہے۔لیکن جب اپنے گھر کا بھیدی لنکا ڈھاتا ہے تو واقعہ کا رخ کسی اور طرف کر دیا جاتا ہے۔
امریکا ذرا اپنی تاریخ کو الٹ پلٹ کر کے خوردبین سے دیکھے تو پتا چلے گا کہ صرف تعلیم پر ہونے والے حملے ہی امریکا کے لیے اس قدر باعث شرم ہیں کہ وہ منہ چھپائے تو جگہ نہ ملے۔یہ19 اپریل 1995 کا واقعہ ہے۔امریکا کی سرکاری عمارت الفریڈ مرا فیڈرل بلڈنگ کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا گیا۔168 افراد ہلاک ہوئے۔اتنا خوفناک دہشت گردی کی گئی کہ اس کے اثرات نائین الیون تک باقی رہے۔ا س حملے کی ذمہ داری دو امریکی شہری’’ ٹمو تھی وے ‘‘،’’ٹیری نکول‘‘ نے لی تھی۔ یہ ا مریکامیں دہشت گردی کی ابتدا تھی۔آگے چل کر تعلیمی اداروں میں جو واقعات ہوئے ان کے اعداد و شمار حواس باختہ ہیں۔سن 2000 میں مشی گن کے ایلیمنٹری اسکول سے تعلیمی دہشت گردی کا آغاز ہوا۔ صرف ایک سال میں پانچ مرتبہ تعلیمی اداروں میں دہشت گردی کی گئی۔جن میں ریاست فلوریڈا ،لیو سانیا ، سان ڈیاگو ، اورٹیکساس شامل ہیں۔اس کے بعد سن 2001 سے 2014 تک تیرہ برسوں میں دوسوامریکی اسکولوں میں فائرنگ کے واقعات ہویے۔جن میں ناصرف جانی نقصان ہو ا،بل کہ اس سے آگے چل کران واقعات میں مزید اضافہ ہوا۔حالیہ برسوں میں 2015 سے 2018 تک مزید اڑتالیس واقعات ہوئے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان تمام واقعات کے پیچھے چھ سے بیس سال کی عمر کے طلباء ملوث رہے۔اب ان واقعات کو امریکی تعلیمی نظام کی ناکامی کہیں یا امریکی معاشرے کو ذہنی اختلاج کا شکار۔بہر صورت امریکا ان تمام واقعات سے کوئی ایک اسامہ بن لادن ثابت نہیں کر سکتا۔
یقیناً آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہوگی کہ امریکا میں ایک نیم خود کار رائفل خریدنے کی عمر محض21 سال ہے۔21 سال عمرکی حد اسلحے کی خرید کے لیے جان لیوا کیونکر نہیں ہوسکتی،کہ امریکی معاشرے میں حفاظتِ اطفال کا کوئی قانون نہیں۔ہر ایک اپنی سیفٹی کا ذمہ دار ہے۔اس قانون کی اجازت صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول مرجوری سٹومین ڈگلکس ہائی اسکول میں 17 طلباء کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد دی تھی۔یہ بات یاد رہے کہ امریکا کے تمام اسکولوں میں عملے کو ہتھیاروں کی تربیت دینے کا معاملہ آج تک متنازعہ بنا ہو اہے۔اور امریکی انتظامیہ اسکول عملے کو ہتھیاروں سے پاک دیکھنا چاہتی ہے۔کیا اس فیصلے سے اسلحے کے کھلے عام استعمال کو فروغ نہیں ملے گا۔ ہمارا اپنا نظام تعلیم بھی اس قدر ڈھانچہ بن چکا ہے کہ ہم اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے امریکا ،برطانیہ ، یورپ جیسے غیر مہذب ملک ، کلچر، اسکول ،کالج، یونی ورسٹیز کا رخ کرتے ہیں۔کیا آ ج تک کسی نے یہ ادراک کیا کہ ہم تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لے نئی ایجوکیشن پالیسی آپریٹ کرنی چاہیے۔ایجوکیشن کے بنیادی اصولوں میں سے یہ ہے کہ طلباء میں ثقافتی مساوات اجاگر کیا جائے۔یہ جانچ اس طرح بھی کی جاسکتی ہے کہ جن طلباء میں ثقافتی میل نہ ہواور وہ مختلف ثقافتی بیک گراؤنڈ رکھتے ہوں، ان میں شہری مساوات پیدا کیے جائیں۔ غریب امیر میں بلا تفریق تعلیم و زندگی کے برابر مواقع یقینی بنائے جائیں۔ تعلیم و تعلم کے اس مقدس پیشہ کو ہی نظامِ تعلیم کے بامقصد بنانے ، طلباء کی ثقافتی تعمیر و ترقی کے لیے بطور نقطہ آغاز سمجھا جائے۔
امریکا جہاں مال ووسائل کی کمی نہیں ہے۔لیکن آج بھی وہا ں کا انسان اپنے بنیادی حقوق کے لیے کوشاں نظر آتا ہے ۔امریکا ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں تعلیم پر وار کیا گیا ،تعلیمی اداروں کو بچوں کے خون سے لال کیا گیا۔اور آج حالت یہ ہے کہ امریکا تعلیمی دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے۔اگر ہم توجہ دیں تو زندگی کا تحفظ ،تعلیم ،صحت ، روزگار اور رہائش وہ خوف ناک مسائل ہیں جن سے پوری دنیا دوچار ہے۔امریکا نے انسانی آزادی کو جتناآسان کیا ،حقوق انسانی کے مسائل اس سے کہیں زیادہ دگرگوں حالات کی طرف بڑھتے چلے گیے۔اقوامِ متحدہ نے 1950 میں (UDHR )کا بِل پاس کیا تھا۔جس پر 423 نمائندوں کے ووٹ اس بات پر مہر ثبت کرتے ہیں کہ یہ بل انسانی حقوق کا منشور کہلائے گا۔اس منشور سے انحراف انسانی حقوق کی تذلیل سمجھی جائے گی۔اس بل میں واضح لکھا ہے کہ انسان بلند آرزؤں کا وجود رکھتا ہے۔وہ اپنے عقیدے پر رہتے ہوئے اپنی بات کہنے پر حق بجانب ہے۔ایسے معاشرے میں عام آدمی سے لے کر طالب علم تک اپنے حق کے لیے کیوں کر کھڑا نہیں ہوگا۔وہ ہتھیار اٹھا لے گا۔تشدد پر اتر آئے گا۔پاگل پن کا شکار ہو کر قتل جیسے اقدامات کر گزرنے کو تیار ہو جائے گا۔
ان وجوہات پر اگر غور کریں کہ جس کی وجہ سے 1999 سے 2018 تک امریکا میں ہونے والے حملوں میں کئی طلباء کو خون میں نہلایا گیا ، ملوث افراد درج ذیل کس نہ کسی وجہ کا شکار ضرور ہوں گے۔تعلیم سے محرومی ، نسلی تعصب ، جنسی امتیازات ، جبری مشقت ، اور استحصال ہے۔یہ وہ پیچیدہ مسائل ہیں جن کا خاتمہ امریکا سمیت ہر ملک کے تعلیمی نظام میں ناگزیر ہیں۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...