وجود

... loading ...

وجود

بہت سی کائناتوں کا نظریہ

پیر 28 مئی 2018 بہت سی کائناتوں کا نظریہ

جب قدیم انسان رات کے آسمان کو دیکھتے تھے تو سوچتے تھے کہ ساری کائنات صرف انہی کے گِرد گھوم رہی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ خیال ایک لطیفہ محسوس ہونے لگا۔ اور ہم انسانوں نے جان لیا کہ ہم ایک سیّارے پر آباد ہیں جو ایک ستارے یعنی سْورج کے گرد گھوم رہا ہے۔ آج ہمیں یہ پتہ ہے کہ ہمارا سولر سسٹم، ہماری کہکشاں کے بہت دور دراز کے ایک کونے میں واقع ہے۔
اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہماری کہکشاں جیسی اربوں کہکشائیں اور بھی ہیں۔

اب ہم جو یہ سمجھتے ہیں کہ دکھائی دینے والی تمام کائنات ہی کْل کائنات ہے، کہیں ہم قدیم انسان کی طرح تو نہیں سوچ رہے؟ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ’’ملٹی ورس‘‘ میں ہوں یعنی ہماری کائنات کسی بہت بڑی ’’ملٹی ورس‘‘ کا محض ایک چھوٹا سا، دْور دراز کا کوئی حصہ ہو اور سو سال بعد ہمیں پتہ چلے کہ ہماری کْل کائنات تو فقط ایک ذرّے سے بھی کم حیثیت کی مالک تھی تو آج کی ساری فلکیات کتنی حقیر سی لگے گی، جیسے قدیم انسان کی فلکیات، آج ہمیں حقیر لگتی ہے جو یہ سوچتا تھا کہ ساری کائنات اس کے گرد گھوم رہی ہے۔

میساچیوسِٹس (Massachusetts ) اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر، انفلیشن تھیوری کے خالق، ڈاکٹر ایلن گْوتھ (Dr Alan Guth) کا کہنا ہے کہ’’ملٹی ورس ایک عام سا تصور ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں، کہ ہو سکتا ہے ہماری کائنات کوئی منفرد شے نہ ہو۔ ہو سکتا ہے کائناتیں بہت زیادہ ہوں‘‘۔

سٹینڈ فورڈ اِنسٹیٹیوٹ فار تھیوریٹکل فزکس کے ڈائریکٹر معروف ماہرِ طبیعات لیونارڈ سسکنڈ (Leonard Susskind) کے بقول’’ملٹی ورس کا تصور، محض خیالی طور پر ترقی نہیں پارہا بلکہ یہ تصور خالص تجربی فزکس اور تھیوریٹکل فزکس کے ملاپ سے پیدا ہوا ہے اور مسلسل پَنپ رہا ہے۔

‘‘
ملٹی ورس کے کئی نظریات اب تک متعارف ہو چکے ہیں، جن میں ’’کاسمولوجیکل ویو‘‘، ’’پاکٹ یونیورسز‘‘، ’’سٹرنگ تھیوری کی ملٹی ورس‘‘ اور کوانٹم کی ’’مینی ورلڈز‘‘ تھیوری خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
1۔ کاسمولوجیکل ویو

غالباً سسکنڈ نے اِسی وجہ سے کہا کہ ملٹی ورس کا نظریہ ’’تجربی فزکس‘‘ کی جانب سے بھی آرہا ہے کیونکہ پہلا نظریہ یہ ہے کہ ہم جہاں تک دیکھ سکتے ہیں، فقط وہاں تک ہی دیکھ پاتے ہیں۔

ہم آئندہ بھی جہاں تک دیکھ سکیں گے فقط وہاں تک ہی دیکھ پائیں گے۔ زمین تک جس کسی سیارے، ستارے یا کہکشاں کی روشنی پہنچ رہی ہے اور پہنچ سکتی ہے، وہیں تک ہمارے دیکھنے کی حدود ہیں۔ آج ہم جانتے ہیں کہ ہماری کائنات کا ایک سِرا بِگ بینگ ہے جو ا?ج سے تیرہ اعشاریہ آٹھ (13.8) بلین سال پہلے پیش آنے والا ایک حادثہ ہے۔ چونکہ کائنات پھیل رہی ہے اور اس نے خلا کو بہت دور دور تک پھیلا دیا ہے اس لیے اب ہم بیالیس بلین سال دْور تک دیکھنے کی صلاحیت کے سائنسی طور پر مالک ہو چکے ہیں۔

فی زمانہ ماہرینِ طبیعات نظر آنے والی کائنات کو ’’آبزرویبل یونیورس‘‘ یعنی قابلِ مشاہدہ کائنات کہہ کر پکارتے ہیں۔ قابلِ مشاہدہ کائنات کو ’’ہبل ریڈی اَس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اب سب جانتے ہیں کہ تمام کہکشائیں بہت زیادہ اونچے درجے کی رفتار کے ساتھ ایک دوسرے سے دور جا رہی ہیں۔

ان تمام کہکشاؤں کی گنتی کا جو اندازہ لگایا گیا تھا کہ ہماری کائنات میں ایک کھرب کہکشائیں ہیں، اب وہ اندازہ بہت پرانا ہو چکا ہے۔ اب فلکیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی کہکشائیں بھی ہیں جن کا ہم کبھی مشاہدہ نہیں کر سکتے کیونکہ کائنات بہت زیادہ اونچے درجے کی رفتار کے ساتھ باہر کی طرف پھیل رہی ہے۔ قابلِ مشاہدہ کائنات سے پَرے کیا ہے، یہ ہم ابھی نہیں جان سکتے ہیں لیکن اس بات کے نناوے اعشاریہ نو نو فیصد چانسز ہیں کہ قابلِ مشاہدہ کائنات سے پَرے اور کائناتیں ہیں اور بے شمار کائناتیں ہیں۔

اور یہ سب کائناتیں جو ہبل ریڈی اَس سے باہر ہیں، اپنے اپنے شاہد کے لیے اپنے اپنے الگ الگ ’’ہبل ریڈی اَسز‘‘ کی بھی حامل ہیں۔ فی زمانہ دنیا میں ایک بھی فزکس کا ماہر ایسا نہیں پایا جاتا جو یہ سمجھتا ہو کہ ہماری کائنات اپنے آخری کناروں پر ختم ہو جاتی ہے۔

2۔ پاکٹ یونیورسز
یہ دوسرا نظریہ ہے جس میں سب سے پہلے ’’انفلیشن تھیوری‘‘ کو بیان کیا جاتا ہے جو ایلن گْوتھ کی دریافت ہے اور جسے فزکس درست نظریہ تسلیم کر چکی ہے۔

سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ’’اینڈری لِنڈے‘‘ نے اس تھیوری پر مزید کام کیا اور اسے ایک طرح سے نئی جہات فراہم کیں۔ اس تھیوری کے مطابق ہماری کائنات فقط ایک سیکنڈ کے ٹریلینتھ ا?ف دی ٹریلینتھ آف دی ٹریلینتھویں حصے میں پھیل کر اتنی بڑی ہو گئی کہ تمام تر قابلِ مشاہدہ کائنات، اپنے تمام تر مادہ اور توانائی سمیت وجود میں آگئی۔

اس نظریہ کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ’’انفلیشن‘‘ ہر کہیں، کسی ایک ہی وقت میں رْک تو نہ گئی ہوگی۔ سو جس کائنات کو ہم دیکھتے ہیں یہ ’’انفلیشن کے انڈے‘‘ سے نکلنے والا فقط ایک بچہ ہے۔ لیکن اِسی انفلیشن سے، کہیں اور، کئی ’’بَبل یونیورسز‘‘ یا ’’پاکٹ یونیورسز‘‘ بھی تخلیق ہوئی ہوں گی۔ خود ایلن گوتھ کے الفاظ ہیں کہ ’’ہم نہیں جانتے کہ انفلیشن کیسے شروع ہوئی۔

ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ انفلیشن صرف ایک بار واقع ہوئی یا بار بار بھی واقع ہوئی ہوگی۔ لیکن فرض کریں کہ انفلیشن فقط ایک ہی بار پیش آئی ہو تب بھی یہ لاتعداد ’’پاکٹ یونیورسز‘‘ پیدا کرنے کا باعث ہو سکتی ہے‘‘۔

یہ دیگر کائناتیں کبھی ہم بھی دیکھ پائیں گے؟ اس سوال کا جواب دینا ابھی ممکن نہیں۔ البتہ ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایسی کائناتوں میں فزکس کے قوانین ہمارے قوانین سے بالکل مختلف ہو سکتے ہیں۔

ممکن ہے وہاں کشش ثقل نہ ہو۔ ممکن ہے وہاں کیمیائی عناصر کوئی اور ہوں یا ان کی ساخت ہی سرے سے ایسی ہو کہ انہیں مادہ نہ کہا جا سکے۔ ضروری نہیں کہ ان میں ستارے ہوں اور اگر ہوں تو کیا معلوم وہ کیسے ہوں۔

3۔ سٹرنگ تھیوری کی کائناتیں
سٹرنگ تھیوری بنیادی طور پر تھیوری آف جنرل ریلیٹوٹی اور کوانٹم میکانیکس کو یکجا کرنے کی کوشش کا نام ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سٹرنگ تھیوری کے مطابق ایسی بہت سی باتیں جو تھیوری تجویز کرتی ہے اور جو ریاضیاتی طور پر درست ہیں جیسا کہ مثلاً ’ اسپیس کی دس ڈائمینشنز‘ کی بات ، تو ایسی باتیں جو ہم اپنی قابلِ مشاہدہ کائنات میں نہیں دیکھ پارہے، عین ممکن ہے کہ دوسری کائناتوں میں واقع ہورہی ہوں۔ سٹرنگ تھیوری ملٹی ورس کے نظریہ کی سب سے بڑی حامی ہے۔

سٹرنگ تھیوری کے مطابق ہم ایک ملٹی ورس کا حصہ ہیں جہاں فزکس کے مختلف قوانین ایک دوسرے کے پہلو میں وجود رکھتے ہوئے یا مخالف ہوتے ہوئے بھی قائم رہتے ہیں۔ اس خیال کو ’’اینتھروپک سیلیکشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ اینتھروپک پرنسپل یہ ہے کہ کسی بھی کائنات کو پہنچاننے کا طریقہ ہمیشہ وہ ہونا چاہیے جو شعوری طور پر قابلِ فہم ہو اور ذہانت کو اپیل کرتا ہو۔
اسی اصول کے مطابق ہم کہتے ہیں کہ ہماری کائنات انسانوں کے لیے بطور خاص مناسب ترین کائنات ہے۔

4۔ مینی ورلڈ تھیوری
مینی ورلڈ تھیوری سب سے دلچسپ ہے۔ یہ تھیوری براہِ راست کوانٹم فزکس کی جانب سے وارد ہوئی ہے۔ اس تھیوری کے مطابق دوسری کائناتوں میں فزکس کے قوانین ہم سے مختلف نہیں ہیں۔ دوسری کائناتیں دراصل ہم سے فاصلوں کے اعتبار سے الگ نہیں ہیں بلکہ ٹائم کے اعتبار سے الگ ہیں۔

یہ کوائنٹم امکانات کی بنا پر تشکیل پانے والی تھیوری ہے۔ اس کے مطابق ہر وہ امکان جو ہم سوچ سکتے ہیں، کسی دوسری کائنات میں ممکن ہے۔ اسے ملٹی ٹائم لائنز، یا پیرالل رئیلٹیز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تھیوری بنیادی طور پر کوانٹم فزکس کے پرنسپل ا?ف اَن سرٹینٹی کی وجہ سے وجود میں آ ہے۔ بقول ایلن گْوتھ ’’کوانٹم میکانکس ’’پری ڈِکٹِو‘‘ تھیوری نہیں ہے بلکہ یہ ’’پرابیبلسٹک‘‘ تھیوری ہے۔

مثال کے طور پر ایک فوٹان کسی پولرائزر پر، اینگل آف پولرائزیشن سے پینتالیس ڈگری کا زاویہ بنا کر گزرتا ہے تو اس بات کے ففٹی ففٹی چانسز ہیں کہ وہ پولرائزز سے اسی زاویے کے ساتھ گزرے گا یا نہیں؟ کوئی نہیں بتا سکتا۔ چنانچہ کوانٹم میکانیکس کی ایک تشریح جو میرے نزدیک کافی مناسب ہے اس کے مطابق جب فوٹان پولرائزر کو پینتالیس ڈگری پر چھوتا ہے تو دراصل دونوں صورتیں بیک وقت پیش ا?تی ہیں یعنی وہ پینتالیس ڈگری پر گزرا بھی اور نہیں بھی گزرا۔

‘‘
مینی ورلڈ تھیوری میں پوری کائنات کا وجود ایسے ہے جیسے ایک فوٹان کا وجود ہے۔ ایک فوٹان (یعنی ذرّہ? ’’نْور‘‘) ہزارہا جگہ پر بیک وقت ہونے کے ثبوت دیتا ہے۔ اور جس طرح فوٹان ہر ممکنہ راستے سے بیک وقت گزرتا ہے بعینہ اسی طرح ہر ممکن کائنات وجود رکھتی ہے۔ کیونکہ کائنات میں مادے اور توانائی کے تمام تر ذرّات اسی کوانٹم نیچر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار

آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار

بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ وجود منگل 09 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر