... loading ...
1960ء کے اوائل کی بات ہے کہ جب کوہاٹ ایک اہم فوجی چھاؤنی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی پرسکون علاقہ تھا۔ سرسبز و شاداب وادی میں واقعہ یہ شہر قدرت کے خوبصورت ترین مناظر سے لدا پھندا دکھائی دیتا تھا۔ وادی کو خدوخال عطا کرنے والے پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے چشمے اس کی مٹی کو سیراب بھی کرتے تھے اور زرخیز بھی۔ اس علاقے کی تاریخ شجاعت اور بہادری کے عظیم واقعات سے پْر ہے۔یہی وہ ساری رعنائیاں اور دلکشیاں تھیں جنہوں نے 1960ء میں نوجوانوں کے ایک گروہ کو اپنی طرف مائل کیا اور ہم لاہور ریلوے سٹیشن سے راولپنڈی کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اس علاقے کا نظارہ کرسکیں جسے ’’عجب خان‘‘ نے لازوال بنادیا تھا۔
راولپنڈی پہنچے اور ایک عزیز کے ہاں رات بسر کی۔ صبح ہوتے ہی ہم سٹیم انجن سے چلنے والی ریل گاڑی میں بیٹھ کر اپنی منزل یعنی کوہاٹ کی طرف رواں دواں تھے۔اسٹیم انجن والی ریل گاڑی کا سفر بزاتِ خود ایک مبہوت کردینے والا رومان ہے اور اگر کسی نے اس گاڑی پر سفر نہیں کیا تو یقین کیجئے کہ وہ زندگی کے ایک انتہائی پْر لطف اور خوش کن تجربے سے محروم رہا ہے۔ اس گاڑی میں سفر کرنے کے لییکچھ قواعد و ضوابط متعین تھے اور ان میں سے اہم ترین یہ تھا کہ چلتی ہوئی گاڑی کی کھڑکی سے کوئی مسافر سر باہر نہیں نکالے گا خاص طور پر اس طرف جدھر ریل گاڑی سفر کررہی ہو۔
لوگ اس کی پروا کم کم ہی کرتے تھے اور نتیجتاََ تکلیف اٹھاتے تھے کیونکہ گاڑی کے انجن سے نکلنے والے دھویں میں کوئلے کے گرم ذرات ہوتے تھے جو بلا تکلف آنکھوں میں گھس کر شدید تکلیف کا باعث بنتے تھے۔
کوہاٹ جانے والی ریلوے لائن میدانی علاقوں میں سے دوڑتی چلی جاتی اور پھر اس کے نواح تک پہنچتے منظر بدلنے لگتے اور سْرمئی رنگ کی چٹانیں دکھائی دینے لگتیں۔
پھر کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد ریل گاڑی دریائے سندھ پر بنے لوہے کے پل پر سے گزرتی اور اس کے بعد ایک پہاڑی کا چکر لگاتی بھاپ کے مرغولے چھوڑتی ریل گاڑی سٹیشن پر جارکتی۔ تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو انگریزوں کے زمانے میں ہی کوہاٹ کی عسکری اہمیت مسلمہ رہی ہے۔ انگریز اس علاقے کو ارد گرد کے علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لییبطور بیس کیمپ استعمال کرتے تھے۔
نواحی علاقوں میں اگر کسی عسکری کاروائی کی ضرورت ہوتی تھی تو اس کے لیے لاجسٹک سپورٹ کوہاٹ سے ہی فراہم کی جاتی تھی۔ ’’فرنٹئیر فورس رجمنٹل سنٹر‘‘ بھی کوہاٹ میں ہی قائم تھا تاہم پاکستان بننے کے فوراََ بعد اسے ایبٹ آباد منتقل کردیا گیا۔ ان دنوں جب کوئی چھاؤنی کے علاقے سے گزرتا تھا تو اسے یوں محسوس ہوتا تھا یا شاید اب بھی ہوتا ہو جیسے وہ تاریخ کی کسی کتاب کا مطالعہ کررہا ہو۔
ہر طرف عالیشان بنگلے، محراب دار برآمدے، وسیع و عریج لان اور شاندار قسم کے درخت دکھائی دیتے تھے۔
انٹر سروسز سلیکشن بورڈ کی عمارت کے نزدیک کیوا گنری ہاؤس کی شاندار عمارت واقع تھی جہاں انگریز کے زمانے میں سرپیرے لوئیس نپولین کیوا گنری رہا کرتے تھے جو انگریزوں کی طرف سے یہاں کے انچارج یا حاکم تھے یہ صاحب دوسری افغان جنگ کے دوران حریت کیش افغانوں کے ایک حملے میں مارے گئے تھے۔
قیام پاکستان کے بعد اس گھر کو ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ میں تبدیل کردیا گیا اور اب سْنا ہے کہ یہاں ایک لائبریری قائم ہے۔
قریب ہی ایک اور گھر بھی تھا جہاں میجر ایلس اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہا کرتے تھے۔ 14اپریل 1923ء کی ایک شامل آفریدی قبیلے کا عجب خان نامی ایک جوان میجر کے گھر میں گھس گیا۔ میجر ایلس اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے۔ عجب خان نے میجر کی اہلیہ کو قتل کردیا اور اس کی سترہ سالہ بیٹی ’’حولی‘‘ کو اغوا کر کے لے گیا۔
عجب خان کے اس عمل کی وجہ یہ تھی کہ کسی برطانوی فوجی افسر نے عجب خان کی اہلیہ کی توہین کی تھی۔ عجب خان کے اس انتقام نے برطانوی افسران کو ہلا کر رکھ دیا۔ ’’حولی‘‘ کو بازیاب کروانے کے لیے تین افراد کا انتخاب کیا گیا جن میں اسسٹنٹ پولیٹیکل خان بہادر قلی خان، ایک قبائلی سردار زمان خان اور ایک انگریز خاتون لیلیان سٹار شامل تھے۔ حولی کی بازیابی کی داستان بہت دلچسپ بلکہ ہلادینے والی ہے لیکن اس کا خاتمہ کوش کن انداز میں ہا جب ’’حولی‘‘ کو بازیاب کروالیا گیا اور وہ اپنے والد کے گھر پہنچ گئی۔
عجب خان ہیرو بن گیا اور اس کی داستان زباں زدِ خاص و عام ہوگئی۔ بعد میں ’’عجب خان‘‘ کے نام سے ایک فلم بھی بنائی گئی۔
کوہاٹ چھاؤنی کے علاقے میں کچھ گھر آسیب زدہ بھی مشہور تھے۔ ایسے ہی ایک گھر میں برطانوی فوج کے تربیتی مرکز کا ایک افسر رہائش پزیر تھا۔ اس گھر کے متعلق مشہور تھا کہ یہاں کپڑوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھتی ہے یا کہیں سے اچانک پتھر برسنا شروع ہوجاتے ہیں۔
اب شاید وہاں سے آسیب بھی ہجرت کرچکا ہے۔ وادی کی پہاڑیوں سے بہنے والے چشمے کئی چھوٹی بڑی ندیوں کی صوت کوہاٹ شہر اور چھاؤنی کے علاقے سے گزرتے تھے۔ ان ندیوں کی خاص بات یہ تھی کہ ان میں کالے رنگ کے کیکڑے بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے تھے۔
ہم نے کوہاٹ ابھی جی بھر کر دیکھا بھی نہیں تھا کہ واپسی کا وقت آن پہنچا اور ہم لوگ ریل گاڑی میں بیٹھ کر لاہور جانے کے لیے راولپنڈی چلے آئے۔ کوہاٹ کو الوداع کہنے سے قبل میں نے خود سے وعدہ کای تھا کہ کبھی واپس آؤں گا اور جی بھر کر یہاں رہوں گا ۔۔۔ لیکن یہ ایک اور کہانی ہے۔جوکبھی اورسنائی جائے گی۔
بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...
بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...
عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...