وجود

... loading ...

وجود

دل کشی اور رعنائیوں کا شہر۔۔کوہاٹ

اتوار 27 مئی 2018 دل کشی اور رعنائیوں کا شہر۔۔کوہاٹ

1960ء کے اوائل کی بات ہے کہ جب کوہاٹ ایک اہم فوجی چھاؤنی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی پرسکون علاقہ تھا۔ سرسبز و شاداب وادی میں واقعہ یہ شہر قدرت کے خوبصورت ترین مناظر سے لدا پھندا دکھائی دیتا تھا۔ وادی کو خدوخال عطا کرنے والے پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے چشمے اس کی مٹی کو سیراب بھی کرتے تھے اور زرخیز بھی۔ اس علاقے کی تاریخ شجاعت اور بہادری کے عظیم واقعات سے پْر ہے۔یہی وہ ساری رعنائیاں اور دلکشیاں تھیں جنہوں نے 1960ء میں نوجوانوں کے ایک گروہ کو اپنی طرف مائل کیا اور ہم لاہور ریلوے سٹیشن سے راولپنڈی کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اس علاقے کا نظارہ کرسکیں جسے ’’عجب خان‘‘ نے لازوال بنادیا تھا۔

راولپنڈی پہنچے اور ایک عزیز کے ہاں رات بسر کی۔ صبح ہوتے ہی ہم سٹیم انجن سے چلنے والی ریل گاڑی میں بیٹھ کر اپنی منزل یعنی کوہاٹ کی طرف رواں دواں تھے۔اسٹیم انجن والی ریل گاڑی کا سفر بزاتِ خود ایک مبہوت کردینے والا رومان ہے اور اگر کسی نے اس گاڑی پر سفر نہیں کیا تو یقین کیجئے کہ وہ زندگی کے ایک انتہائی پْر لطف اور خوش کن تجربے سے محروم رہا ہے۔ اس گاڑی میں سفر کرنے کے لییکچھ قواعد و ضوابط متعین تھے اور ان میں سے اہم ترین یہ تھا کہ چلتی ہوئی گاڑی کی کھڑکی سے کوئی مسافر سر باہر نہیں نکالے گا خاص طور پر اس طرف جدھر ریل گاڑی سفر کررہی ہو۔

لوگ اس کی پروا کم کم ہی کرتے تھے اور نتیجتاََ تکلیف اٹھاتے تھے کیونکہ گاڑی کے انجن سے نکلنے والے دھویں میں کوئلے کے گرم ذرات ہوتے تھے جو بلا تکلف آنکھوں میں گھس کر شدید تکلیف کا باعث بنتے تھے۔

کوہاٹ جانے والی ریلوے لائن میدانی علاقوں میں سے دوڑتی چلی جاتی اور پھر اس کے نواح تک پہنچتے منظر بدلنے لگتے اور سْرمئی رنگ کی چٹانیں دکھائی دینے لگتیں۔

پھر کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد ریل گاڑی دریائے سندھ پر بنے لوہے کے پل پر سے گزرتی اور اس کے بعد ایک پہاڑی کا چکر لگاتی بھاپ کے مرغولے چھوڑتی ریل گاڑی سٹیشن پر جارکتی۔ تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو انگریزوں کے زمانے میں ہی کوہاٹ کی عسکری اہمیت مسلمہ رہی ہے۔ انگریز اس علاقے کو ارد گرد کے علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لییبطور بیس کیمپ استعمال کرتے تھے۔

نواحی علاقوں میں اگر کسی عسکری کاروائی کی ضرورت ہوتی تھی تو اس کے لیے لاجسٹک سپورٹ کوہاٹ سے ہی فراہم کی جاتی تھی۔ ’’فرنٹئیر فورس رجمنٹل سنٹر‘‘ بھی کوہاٹ میں ہی قائم تھا تاہم پاکستان بننے کے فوراََ بعد اسے ایبٹ آباد منتقل کردیا گیا۔ ان دنوں جب کوئی چھاؤنی کے علاقے سے گزرتا تھا تو اسے یوں محسوس ہوتا تھا یا شاید اب بھی ہوتا ہو جیسے وہ تاریخ کی کسی کتاب کا مطالعہ کررہا ہو۔
ہر طرف عالیشان بنگلے، محراب دار برآمدے، وسیع و عریج لان اور شاندار قسم کے درخت دکھائی دیتے تھے۔

انٹر سروسز سلیکشن بورڈ کی عمارت کے نزدیک کیوا گنری ہاؤس کی شاندار عمارت واقع تھی جہاں انگریز کے زمانے میں سرپیرے لوئیس نپولین کیوا گنری رہا کرتے تھے جو انگریزوں کی طرف سے یہاں کے انچارج یا حاکم تھے یہ صاحب دوسری افغان جنگ کے دوران حریت کیش افغانوں کے ایک حملے میں مارے گئے تھے۔

قیام پاکستان کے بعد اس گھر کو ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ میں تبدیل کردیا گیا اور اب سْنا ہے کہ یہاں ایک لائبریری قائم ہے۔
قریب ہی ایک اور گھر بھی تھا جہاں میجر ایلس اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہا کرتے تھے۔ 14اپریل 1923ء کی ایک شامل آفریدی قبیلے کا عجب خان نامی ایک جوان میجر کے گھر میں گھس گیا۔ میجر ایلس اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے۔ عجب خان نے میجر کی اہلیہ کو قتل کردیا اور اس کی سترہ سالہ بیٹی ’’حولی‘‘ کو اغوا کر کے لے گیا۔

عجب خان کے اس عمل کی وجہ یہ تھی کہ کسی برطانوی فوجی افسر نے عجب خان کی اہلیہ کی توہین کی تھی۔ عجب خان کے اس انتقام نے برطانوی افسران کو ہلا کر رکھ دیا۔ ’’حولی‘‘ کو بازیاب کروانے کے لیے تین افراد کا انتخاب کیا گیا جن میں اسسٹنٹ پولیٹیکل خان بہادر قلی خان، ایک قبائلی سردار زمان خان اور ایک انگریز خاتون لیلیان سٹار شامل تھے۔ حولی کی بازیابی کی داستان بہت دلچسپ بلکہ ہلادینے والی ہے لیکن اس کا خاتمہ کوش کن انداز میں ہا جب ’’حولی‘‘ کو بازیاب کروالیا گیا اور وہ اپنے والد کے گھر پہنچ گئی۔

عجب خان ہیرو بن گیا اور اس کی داستان زباں زدِ خاص و عام ہوگئی۔ بعد میں ’’عجب خان‘‘ کے نام سے ایک فلم بھی بنائی گئی۔
کوہاٹ چھاؤنی کے علاقے میں کچھ گھر آسیب زدہ بھی مشہور تھے۔ ایسے ہی ایک گھر میں برطانوی فوج کے تربیتی مرکز کا ایک افسر رہائش پزیر تھا۔ اس گھر کے متعلق مشہور تھا کہ یہاں کپڑوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھتی ہے یا کہیں سے اچانک پتھر برسنا شروع ہوجاتے ہیں۔

اب شاید وہاں سے آسیب بھی ہجرت کرچکا ہے۔ وادی کی پہاڑیوں سے بہنے والے چشمے کئی چھوٹی بڑی ندیوں کی صوت کوہاٹ شہر اور چھاؤنی کے علاقے سے گزرتے تھے۔ ان ندیوں کی خاص بات یہ تھی کہ ان میں کالے رنگ کے کیکڑے بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے تھے۔

ہم نے کوہاٹ ابھی جی بھر کر دیکھا بھی نہیں تھا کہ واپسی کا وقت آن پہنچا اور ہم لوگ ریل گاڑی میں بیٹھ کر لاہور جانے کے لیے راولپنڈی چلے آئے۔ کوہاٹ کو الوداع کہنے سے قبل میں نے خود سے وعدہ کای تھا کہ کبھی واپس آؤں گا اور جی بھر کر یہاں رہوں گا ۔۔۔ لیکن یہ ایک اور کہانی ہے۔جوکبھی اورسنائی جائے گی۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر