... loading ...
مسلمانوں کے عروج و زوال اور اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی ساری داستان تاریخ تصوف سے مرتب کی جا سکتی ہے۔ ارباب تصوف نے نہ تو شمشیرو سناں استعمال کی اور نہ ننگی تلواریں لے کر اسپ تازی پر سوار منگولوں کی طرح ملکوں کو تباہ و برباد کرتے پھرے۔ ان کا طریقہ سب سے الگ تھا۔ وہ محبت، انسانیت، مساوات، رواداری، حسن اخلاق اور وسیع النظری سے لوگوں کے دلوں میں محبت اور سچائی کے جذبات پیدا کر کے ان کی زندگیوں کی کایا کلپ کر دیتے تھے۔ ہر سچا انقلاب پہلے انسان کے دل و دماغ میںپیدا ہوتا ہے اور بعد میں وہ خارجی روپ میں ظاہر ہوتا ہے۔ اور وہ انقلاب جو اس کے برعکس شروع ہوتا ہے بہت جلد سراب بن کر رہ جاتا ہے۔ تصوف کی تاریخ انسان کے دل و دماغ کے انقلاب کی تاریخ ہے۔ عرفانِ ذات اور خود ا?گاہی سے انسان ’’حقیقت‘‘ کو سمجھنے لگتا ہے اور جب عرفانِ ذات کے ذریعہ انسان حقیقت کو ’’دیکھنے‘‘ بھی لگے تو یہ وہ درجہ ہوتا ہے جہاں سے فلسفہ اورعمل ساتھ ساتھ انسان کی شخصیت سے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ ابن سینا جب نیشا پور میں حضرت ابوسعیدابوالخیر سے ملے تو دوران ملاقات انہوں نے کہا کہ ’’جو کچھ میں جانتا ہوں وہ ا?پ دیکھتے ہیں۔‘‘ یہ فقرہ بظاہر بہت معمولی سا دکھائی دیتا ہے لیکن عرفان ذات کی اس عظیم ترین بلندی کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں ’’حقیقت‘‘ فرد کی ذات کا جزو بن جاتی ہے۔ شیخ علی ہجویریؒنے ’’کشفْ المحجوب‘‘ میں عرفانِ ذات کی اسی عظمت کو ’’حقیقت‘‘ کی آخری منزل قرار دیا ہے۔
مولانا روم نے اس مسئلہ پر یوں روشنی ڈالی ہے کہ تصوف تلاش حقیقت کے عمل کا نام ہے، علم باطن تصوف کی بنیاد ہے اور عشق و محبت اس کا اصل مقام۔ علم اور عمل، عرفانِ ذات اور خود ا?گاہی کے ذریعہ حقیقت تک پہنچنا تصوف کی معراج ہے۔ ابتدا میں تصوف پر خالص شریعت کا غلبہ تھا لیکن جیسے جیسے اسلام مختلف ملکوں میں پھیلتا گیا ویسے ویسے مختلف اثرات طریقت میں شامل ہوتے ہو گئے اور انہیں اثرات نے نئے نئے تصورات کی شکل اختیار کر کے مختلف سلسلوں کی بنیاد ڈالی۔ کوئی نقشبندیہ کہلایا اور کوئی قادریہ اور چشتیہ کہلایا۔ ہندوستان اور مشرق وسطیٰ میں تصوف پر ویدانت او ر نو افلاطونی فلسفہ کا اثر بھی نظر ا?تا ہے۔ اس طرح تصوف نے ہر ملک و قوم کے مزاج، اس کے رسم و رواج اورفلسفہ سے اچھے اور کارگر عناصر لے کر اور اس میں زندگی کی نئی روح پھونک کر اسے ذہنِ انسانی کے فہم سے قریب تر کردیا اور اس میں ایسی کشش اور گہرائی پیدا کر دی کہ تصوف ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا جس نے انسانی قلوب پر حکمرانی کر کے بڑے بڑے سلاطین کو اپنے آستانے پر جھکنے پر مجبور کیا۔ مولانا روم کے والد مولانا بہاالدین یکتائے روزگار تھے۔ امیرو غریب ان کے حلقہ بگوش تھے۔ محمد خوارزم شاہ بھی اکثر ان کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا۔ ایک دن جو پہنچا تو دیکھا کہ سینکڑوں ہزاروں کا مجمع لگا ہے۔ دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ امام رازی? کے ساتھ تھے۔ فرمانے لگے ’’اگر اس کا تدارک ابھی نہ کیا گیا تو پھر مشکل پڑے گی۔‘‘ خوارزم شاہ نے قلعہ اور خرانے کی کنجیاں بھجوا دیں اور کہلا بھیجا کہ اسبابِ سلطنت میں سے صرف یہی میرے پاس رہ گئی ہیں وہ آپ کی نذر ہیں۔ اربابِ تصوف کا یہی وہ اثر تھا جس سے وہ لوگ شاہِ وقت کے مقابلے میں ایک نئی قوت بن گئے تھے۔ اربات تصوف کا یہ کمال رہا کہ انہوں نے عرفان ذات اور داخلیت پرزور دینے کے باوجود کبھی تصوف کو نہ تو منفی رجحانا ت کا حامل بننے دیا اور نہ کبھی فراریت اور ترک دنیا کی طرف مائل کیا اور جب اقتدار زمانہ سے اس میں منفی انداز فکر اورترکِ دنیا کا تصور داخل ہوا تو اس کا یہ اثر زائل ہو گیا اور اس کی قوت ضعیف ہو گئی۔
750ء میں خلافت بنو امیہ سے بنوعباس میں پہنچ گئی اور دارالخلافہ دمشق کے بجائے بغداد قرار پایا۔ اسی زمانے میں عربوں کا نیا دارالسلطنت سندھ کے قریب ہو گیا۔ اس سے سندھ کی زندگی میں گہما گہمی پیدا ہو گئی اور اسلامی علما و حکما اور بزرگان دین مختلف علاقوں سے سمٹ کر یہاں جمع ہونے لگے۔ تاریخ شاہد ہے کہ کچھ ہی عرصہ بعد بو علی سندھی جیسے بزرگ ہمیں اس سرزمین پر نظر ا?نے لگتے ہیں۔ بو علی سندھی وہی بزرگ ہیں جن کے متعلق مولانا جامی? نے حضرت بایزید کے حوالہ سے ’’نفحات الانس‘‘ میںلکھا ہے کہ ’’میں نے علم توحید اور فنا بو علی سندھی سے سیکھے اور اسلامی توحید بو علی سندھی نے مجھ سے سیکھی۔‘‘ محمود غزنوی کے حملوں کے بعد سے مسلمانوں کی آمدورفت کا سلسلہ اور بڑھ گیا اور جب شہاب الدین محمد غوری نے دہلی پر قبضہ کیا اور یہاں مسلمانوں کی باقاعدہ حکومت مستحکم ہو گئی تو مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا وغیرہ سے بھی علما اور مفکرین وغیرہ ا?کر جمع ہونے شروع ہو گئے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب وسطیٰ ایشیا میں منگولوں کے حملوں نے ہر طرف تباہ کاری مچا رکھی تھی۔ اس کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ برصغیر کے ہر گوشے میں صوفائے کرام اور بزرگان دین اپنے حسن اخلاق رواداری اور انسان دوستی کے ذریعہ اشاعت اسلام کرتے نظر آرہے ہیں۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...