وجود

... loading ...

وجود

18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ

جمعرات 24 مئی 2018 18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ


پاکستان گیس کی پیداوار کے اعتبار سے کم وبیش خود کفیل ہے لیکن دیگر سرکاری محکموں کی طرح سوئی سدرن گیس اور سوئی ناردرن گیس کمپنیاں بھی کرپشن اور بدعنوانیوں اوراقربا پروری کا مرکز بن گئی ہیں اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہر ایک حصہ بقدر جثہ بلکہ جثے سے بھی بڑھ جیبیں بھرنے میں لگے ہوئے جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اب پورے ملک میں گیس کی چوری بجلی کی چوری کی طرح سنگین مسئلہ بن چکی ہے اور گیس کی چوری اورلیکیج کی وجہ سے گیس کے شعبے کا نقصان 18ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔

گیس کی اس چوری اور دیگر اسباب کی بنیاد پرہونے والے اس نقصان کے اسباب معلوم کرکے انھیں دور کرنے اور گیس کی چوری اورلیکیج کی روک تھام کرنے کے بجائے حکومت نے جاتے جاتے گیس کے شعبے میںہونے حکومتی وزرااور گیس کمپنیوںکے اہلکاروں کی لوٹ مار اور کرپشن کی وجہ سے ہونے والا 18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے باقاعدہ احکامات جاری کردئے ہیں ، اس طرح گیس کمپنیوں کی لوٹ مار سے ہونے والے نقصان کی گیس صارفین سے وصولی کی صورت میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور شہری بلاوجہ زیر بار ہوں گے اورانھیں ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتناہوگی۔

موجودہ حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اپنے آخری اجلاس میں تیل وگیس کی ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے پالیسی گائیڈلائنز جاری کرتے ہوئے گیس کمپنیوںکے اہلکاروں کی لوٹ مار اور کرپشن کی وجہ سے ہونے والا 18 ارب روپے کانقصان پورا کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں 5سے7.6 فیصد تک بڑھا نے کی منظوری دیدی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کے تحت گزشتہ 5سال کے دوران گیس کی چوری کی وجہ سے ہونے والے 18ارب روپے کے نقصان کی رقم گیس صارفین سے وصول کی جائے گی اور یہ ایڈجسٹمنٹ سوئی کمپنیون کے پچھلی تاریخوں کے حسابات میں کی جائے گی۔گیس صارفین سے وصول کی گئی اس رقم سے جسے سرکاری بھتہ قرار دیاجاسکتاہے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11ارب 25 کروڑ روپے اورسوئی ناردرن گیس کمپنی کو 6 ارب 54کروڑ روپے کاریلیف ملے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ارکان کاکہناہے کہ کمیٹی نے یہ فیصلہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی جانے والی سمری کی بنیاد پر کیا ہے جس نے حکومت کو مشورہ دیاتھا کہ یوایف سی کو 2012-13 سے2016-17 تک کے لیے بینچ مارک میں 7.6 فیصد اضافے کی اجازت دیدی جائے ۔ریگولیٹر کو یہ مشورہ ریگولیٹر کی جانب سے کیے گئے کنسلٹنٹ نے دیاتھا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے نوٹ کیاتھا کہ اگر یو ایف جی بینچ مارک کااطلاق عبوری طور پرکو 2012-13 سے2016-17 تک کے لیے کیاگیا تو اس سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11ارب30کروڑ روپے کافائدہ پہنچے گا جبکہ اس سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو 6 ارب 54کروڑ روپے کاریلیف ملے گا۔دوسری طرف اوگرا نے یہ موقف اختیار کیاہے کہ 4.5 فیصد بینچ مارک عارضی نہیں بلکہ مستقل ہے اور اس پر اب نظر ثانی نہیں کیاجائے گی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ارکان کاکہناہے کہ کمیٹی سے ایس این جی پی ایل کی آمدنی میں 26 ارب80 کروڑ روپے کی کمی پوری کرنے کے لیے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں33 فیصد اضافے کی اجازت کی منظوری بھی مانگی گئی تھی لیکن کمیٹی نے اس کی منظوری نہیں دی۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں بتایاگیاتھا کہ گیس کی قیمتوں میں امتیاز کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایس این پی جی ایل اور سوئی سدرن گیس کی قیمت فروخت اورآمدنی میں توازن کاجائزہ لینے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اگلے 3 ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی اور ان سفارشات کی روشنی میں قیمتوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیاجائے گا۔

اطلاعات کے مطابق اوگرا کی مقرر کردہ گیس کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کی صورت میں بھی ایس این جی پی ایل یعنی سوئی ناردرن گیس کمپنی کو گیس کی فروخت سے 74ارب23 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، اور اس طرح کمپنی کی آمدنی میں 26ارب80کروڑ روپے کی کمی ہوگی اسی طرح موجودہ نرخ سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 166ارب 20کروڑ روپے حاصل ہوں گے اس طرح اس کے پاس 17ارب20کروڑ روپے فاضل ہوں گے۔پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق اس صورت حال کا تقاضہ ہے کہ ایس این جی پی ایل سسٹم کی قیمتوں میں 33فیصد اضافہ کردیاجائے اس کاتخمینہ اگلے 6ماہ کے دوران ادارے کو ہونے والی متوقع آمدنی کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کاکہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں 33فیصد اضافے سے ایس این جی پی ایل کو درپیش خسارہ ختم ہوجائے گا جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی فاضل آمدنی 44ارب20 کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ پیٹرولیم ڈویژن کاکہناہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی اجازت نہ دئے جانے کے سبب ایس این جی پی ایل کو 26 ارب 80 کروڑ روپے خسارے کاسامنا کرنا پڑرہاہے۔

ایس این جی پی ایلنے اوگرا کو رواں مالی سال آمدنی کے حوالے سے جو خط لکھاہے اس میں واضح کیاگیاہے کہ اوگرا ادارے کے اگلے مالی سال کی آمدنی کاتعین کرتے وقت اداریکو درپیش فنڈز کی کمی کاجائزہ لے اوراس کے مطابق کوئی فیصلہ کرے۔ ادارے نے اوگرا کومتنبہ کیاہے کہ اگر گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کیاگیا تو ادارے کا خسارہ 114ارب40 کروڑ روپے تک پہنچ جانے کاخدشہ ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو تجویز دی تھی کہ ادارے کوخسارے سے نکالنے کے لیے دونوں اداروں کو گیس کی قیمت میں33فیصد کی شرح سے اضافے کی اجازت دی جائے اور اگر ایسا ممکن نہ ہوتو کم از کم 16.5 فیصد اضافے کی اجازت دی جائے تاکہ خسارے کی شرح نصف رہ جائے۔پیٹرولیم ڈویژن نے یہ تجویز دی تھی کہ گیس کے تمام صارفین پر قیمتوں میں 135 روپے فی ایم ایم بی

ٹی یو کی شرح سے اضافہ کردیاجائے تاکہ ادارے کاخسارہ ختم ہوسکے،اس حوالے سے دیئے گئے دو آپشنز میں کہاگیاہے کہ یا تو وزارت خزانہ ایس این جی پی ایل کو 6ارب80 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کرے یا پھر وزن کے حساب سے قیمت کافارمولہ تبدیل کردیاجائے کیونکہ وزن کے حساب سے قیمت کے تعین کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کو سوئی سدرن گیس کمپنی کو 14ارب50 کروڑ روپے ادا کرنا پڑتے ہیں ، لیکن ایسی صورت میں سوئی سدرن گیس کی اضافی آمدنی میں اتنی ہی کمی ہوجائے گی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مشروط طورپر دوسری سمری کی منظوری دی ہے جس کے تحت ایس ایس جی سی سے 5سال کے اندر 18 ارب روپے وصول کیے جاسکیں گے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر