وجود

... loading ...

وجود

18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ

جمعرات 24 مئی 2018 18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ


پاکستان گیس کی پیداوار کے اعتبار سے کم وبیش خود کفیل ہے لیکن دیگر سرکاری محکموں کی طرح سوئی سدرن گیس اور سوئی ناردرن گیس کمپنیاں بھی کرپشن اور بدعنوانیوں اوراقربا پروری کا مرکز بن گئی ہیں اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہر ایک حصہ بقدر جثہ بلکہ جثے سے بھی بڑھ جیبیں بھرنے میں لگے ہوئے جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اب پورے ملک میں گیس کی چوری بجلی کی چوری کی طرح سنگین مسئلہ بن چکی ہے اور گیس کی چوری اورلیکیج کی وجہ سے گیس کے شعبے کا نقصان 18ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔

گیس کی اس چوری اور دیگر اسباب کی بنیاد پرہونے والے اس نقصان کے اسباب معلوم کرکے انھیں دور کرنے اور گیس کی چوری اورلیکیج کی روک تھام کرنے کے بجائے حکومت نے جاتے جاتے گیس کے شعبے میںہونے حکومتی وزرااور گیس کمپنیوںکے اہلکاروں کی لوٹ مار اور کرپشن کی وجہ سے ہونے والا 18 ارب کانقصان گیس صارفین سے وصول کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے باقاعدہ احکامات جاری کردئے ہیں ، اس طرح گیس کمپنیوں کی لوٹ مار سے ہونے والے نقصان کی گیس صارفین سے وصولی کی صورت میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور شہری بلاوجہ زیر بار ہوں گے اورانھیں ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتناہوگی۔

موجودہ حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اپنے آخری اجلاس میں تیل وگیس کی ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے پالیسی گائیڈلائنز جاری کرتے ہوئے گیس کمپنیوںکے اہلکاروں کی لوٹ مار اور کرپشن کی وجہ سے ہونے والا 18 ارب روپے کانقصان پورا کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں 5سے7.6 فیصد تک بڑھا نے کی منظوری دیدی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کے تحت گزشتہ 5سال کے دوران گیس کی چوری کی وجہ سے ہونے والے 18ارب روپے کے نقصان کی رقم گیس صارفین سے وصول کی جائے گی اور یہ ایڈجسٹمنٹ سوئی کمپنیون کے پچھلی تاریخوں کے حسابات میں کی جائے گی۔گیس صارفین سے وصول کی گئی اس رقم سے جسے سرکاری بھتہ قرار دیاجاسکتاہے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11ارب 25 کروڑ روپے اورسوئی ناردرن گیس کمپنی کو 6 ارب 54کروڑ روپے کاریلیف ملے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ارکان کاکہناہے کہ کمیٹی نے یہ فیصلہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی جانے والی سمری کی بنیاد پر کیا ہے جس نے حکومت کو مشورہ دیاتھا کہ یوایف سی کو 2012-13 سے2016-17 تک کے لیے بینچ مارک میں 7.6 فیصد اضافے کی اجازت دیدی جائے ۔ریگولیٹر کو یہ مشورہ ریگولیٹر کی جانب سے کیے گئے کنسلٹنٹ نے دیاتھا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے نوٹ کیاتھا کہ اگر یو ایف جی بینچ مارک کااطلاق عبوری طور پرکو 2012-13 سے2016-17 تک کے لیے کیاگیا تو اس سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11ارب30کروڑ روپے کافائدہ پہنچے گا جبکہ اس سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو 6 ارب 54کروڑ روپے کاریلیف ملے گا۔دوسری طرف اوگرا نے یہ موقف اختیار کیاہے کہ 4.5 فیصد بینچ مارک عارضی نہیں بلکہ مستقل ہے اور اس پر اب نظر ثانی نہیں کیاجائے گی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ارکان کاکہناہے کہ کمیٹی سے ایس این جی پی ایل کی آمدنی میں 26 ارب80 کروڑ روپے کی کمی پوری کرنے کے لیے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں33 فیصد اضافے کی اجازت کی منظوری بھی مانگی گئی تھی لیکن کمیٹی نے اس کی منظوری نہیں دی۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں بتایاگیاتھا کہ گیس کی قیمتوں میں امتیاز کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایس این پی جی ایل اور سوئی سدرن گیس کی قیمت فروخت اورآمدنی میں توازن کاجائزہ لینے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اگلے 3 ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی اور ان سفارشات کی روشنی میں قیمتوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیاجائے گا۔

اطلاعات کے مطابق اوگرا کی مقرر کردہ گیس کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کی صورت میں بھی ایس این جی پی ایل یعنی سوئی ناردرن گیس کمپنی کو گیس کی فروخت سے 74ارب23 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، اور اس طرح کمپنی کی آمدنی میں 26ارب80کروڑ روپے کی کمی ہوگی اسی طرح موجودہ نرخ سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 166ارب 20کروڑ روپے حاصل ہوں گے اس طرح اس کے پاس 17ارب20کروڑ روپے فاضل ہوں گے۔پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق اس صورت حال کا تقاضہ ہے کہ ایس این جی پی ایل سسٹم کی قیمتوں میں 33فیصد اضافہ کردیاجائے اس کاتخمینہ اگلے 6ماہ کے دوران ادارے کو ہونے والی متوقع آمدنی کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کاکہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں 33فیصد اضافے سے ایس این جی پی ایل کو درپیش خسارہ ختم ہوجائے گا جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی فاضل آمدنی 44ارب20 کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ پیٹرولیم ڈویژن کاکہناہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی اجازت نہ دئے جانے کے سبب ایس این جی پی ایل کو 26 ارب 80 کروڑ روپے خسارے کاسامنا کرنا پڑرہاہے۔

ایس این جی پی ایلنے اوگرا کو رواں مالی سال آمدنی کے حوالے سے جو خط لکھاہے اس میں واضح کیاگیاہے کہ اوگرا ادارے کے اگلے مالی سال کی آمدنی کاتعین کرتے وقت اداریکو درپیش فنڈز کی کمی کاجائزہ لے اوراس کے مطابق کوئی فیصلہ کرے۔ ادارے نے اوگرا کومتنبہ کیاہے کہ اگر گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کیاگیا تو ادارے کا خسارہ 114ارب40 کروڑ روپے تک پہنچ جانے کاخدشہ ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو تجویز دی تھی کہ ادارے کوخسارے سے نکالنے کے لیے دونوں اداروں کو گیس کی قیمت میں33فیصد کی شرح سے اضافے کی اجازت دی جائے اور اگر ایسا ممکن نہ ہوتو کم از کم 16.5 فیصد اضافے کی اجازت دی جائے تاکہ خسارے کی شرح نصف رہ جائے۔پیٹرولیم ڈویژن نے یہ تجویز دی تھی کہ گیس کے تمام صارفین پر قیمتوں میں 135 روپے فی ایم ایم بی

ٹی یو کی شرح سے اضافہ کردیاجائے تاکہ ادارے کاخسارہ ختم ہوسکے،اس حوالے سے دیئے گئے دو آپشنز میں کہاگیاہے کہ یا تو وزارت خزانہ ایس این جی پی ایل کو 6ارب80 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کرے یا پھر وزن کے حساب سے قیمت کافارمولہ تبدیل کردیاجائے کیونکہ وزن کے حساب سے قیمت کے تعین کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کو سوئی سدرن گیس کمپنی کو 14ارب50 کروڑ روپے ادا کرنا پڑتے ہیں ، لیکن ایسی صورت میں سوئی سدرن گیس کی اضافی آمدنی میں اتنی ہی کمی ہوجائے گی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مشروط طورپر دوسری سمری کی منظوری دی ہے جس کے تحت ایس ایس جی سی سے 5سال کے اندر 18 ارب روپے وصول کیے جاسکیں گے۔


متعلقہ خبریں


بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں

مضامین
مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی وجود هفته 01 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی

نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟ وجود هفته 01 نومبر 2025
نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟

بی ایل اے کی دہشت گردی وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
بی ایل اے کی دہشت گردی

پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟ وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟

مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر