وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کو پانی کی شدید قلت کاسامنا ،خریف کی فصل خطرے میں

بدھ 23 مئی 2018 پاکستان کو پانی کی شدید قلت کاسامنا ،خریف کی فصل خطرے میں

پاکستان کوپانی کی شدید قلت کی وجہ سے خریف کی فصل کی بوائی میں شدید دشواریوں کاسامنا ہے اور ملک کو گزشتہ کئی برسوں کے دوران پہلی مرتبہ خشک سالی جیسی صورت حال کاسامنا ہے ،خریف کی فصل کے حوالے سے اب تک سامنے آنے والی صورت حال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رواں سال زرعی پیداوار پر انتہائی منفی نتائج برآمد ہونے کاخدشہ ہے اور ایسا نظر آرہاہے کہ ملک میں خشک سالی کی صورت حال کا سامناہے۔ محکمہ آبپاشی کے حکام اور محکمہ موسمیات کے ماہرین نے پیشگوئی کی ہے ہ اگلے 4ہفتوں کے دوران خریف کی فصل کی بوائی کے دوران پانی کی کمی 52فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی مشاورتی کمیٹی نے گزشتہ روز اپنے ہنگامی اجلاس میں یہ بات نوٹ کی کہ گزشتہ ماہ خریف کی فصل کی بوائی کاعمل شروع ہوتے وقت پانی کی کمی 42فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال خریف کی بوائی کے دوران پانی کی کمی کاتخمینہ 31 فیصد لگایاگیاتھا۔یعنی رواں سال خریف کی بوائی کے دوران پانی کی کمی گزشتہ سال سے بھی 11فیصد زیادہ رہے گا ۔پانی کی اس کمی کی وجہ سے ارسا کو صوبوں کے پانی کے حصے میں اسی شرح سے کٹوتی کرنا پڑی ہے تاہم حکومت سندھ کو شکایت ہے کہ سندھ کے حصے کاپانی اسے نہیں دیاجارہاہے جبکہ پنجاب کے کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی دیا جارہاہے جس کی وجہ سے سندھ کے کاشتکاروں کو شدید نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے جبکہ صوبوں کے پانی کی کٹوتی کایہ سلسلہ خریف کی فصل کی بوائی تک یعنی 10جون تک جاری رہنے کاامکان ہے۔جس کے معنی یہ ہیں کہ کاشتکار پانی ملنے کے انتظار میں فصلوں کی بوائی موخر کرکے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔

جہاں تک زرعی شعبے کاتعلق ہے تو گزشتہ 5سال کے دوران خاص طورپر گندم، گنے اورکپاس کی کاشت کے موسم میں اس کی کارکردگی پر زیادہ حرف زنی نہیں ہوئی تھی کیونکہ گزشتہ 5سال کے دوران فصلوں کی بوائی کے دوران پانی کی اتنی شدید قلت کبھی محسوس نہیں کی گئی تھی۔ ارسا کاکہناہے کہ صوبوں کو پانی کی موجودہ کمی کے پیش نظر اپنے کوٹے میں کمی کے لیے تیار رہنا چاہئے ،ارسا کے مطابق جون کے وسط تک بارش کاکوئی امکان نہیں ہے اور موسم اسی طرح خشک رہنے کی توقع ہے لہٰذا فوری طورپر صورت حال میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع عبث ہوگی۔

ارسا کے چیئرمین احمد کمال کی زیر صدارت ارسا کے اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کاانتظام کرنے والے ادارے میں یہ واضح کیاگیا ہے کہ چونکہ صوبوں کو پانی کے حصے میں31 فیصد کمی کی توقع تھی لیکن اب پانی کی کمی کی شرح42فیصد ہوگی اس لیے صوبوں کوفصلوں کی بوائی کے لیے اسی تناسب سے پروگرام بنانا چاہئے۔

ہمارے ملک میں خریف کی فصل کاموسم اپریل میں شروع ہوتاہے اور اپریل سے جون تک کاعرصہ خریف کی فصل کی بوائی کے لیے اہم تصور کیاجاتاہے جبکہ اکتوبر سے دسمبر تک ملک کے مختلف علاقوں مٰیں چاول ، گنے ،کپاس اور مکئی کی فصل کی بوائی کاکام جاری رہتاہے۔

ارسا کے ترجمان خالد ادریس کاکہنا کہ ارسا کے حکام اور محکمہ آبپاشی کے اربا ب اختیار کو توقع تھی کہ پانی کے ذخائر میں9.32 ملین ایکڑ فٹ رہے گا لیکن پانی کا اصل بہائو توقع سے15فیصد کم یعنی 7.9 ملین ایکڑ فٹ رہا پانی کابہائو توقع سے 15فیصد کم ہونے کی وجہ سے خریف کے لیے پانی کی کمی کی شرح 31 فی صد سے بڑھا کر 42 فیصد کردی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہماری تمام امیدیں بارش سے وابستہ ہیں کیونکہ بارش ہی ہمیں اس مشکل صورت حال سے نکال سکتی ہے لیکن محکمہ موسمیات کاکہناہے کہ ابھی بارش کاکوئی امکان نہیں ہے۔ترجمان نے یہ اعتراف کیا کہ اگر چہ ارسا نے صوبوں کوپانی کے حصے میں 42 فیصد کمی کی گئی ہے لیکن حقیقی معنوں میں سندھ کو اس کے حصے کی مناسبت سے53 فیصد کم پانی ملا یعنی سندھ کو پانی کی53فیصد کمی کاسامنا ہے جبکہ پنجاب کو بھی 42فیصد کے بجائے 47فیصد کم پانی مل رہاہے۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ایک افسر نے بتایا کہ مئی کاپورا مہینہ اورجون کاکم وبیش نصف مکمل طورپر خشک رہنے کا خدشہ ہے اور اس صورت حال میں کسی تبدیلی کی کوئی توقع نہیں ہے تاہم جون کے وسط سے ملک میں بارشوں کاسلسلہ شروع ہونے کی توقع ہے۔

ملک میں ایک طرف بارشوں میں کمی کے سبب پانی کی قلت کاسامنا ہے دوسری جانب واٹراینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی یعنی واپڈا کی رپورٹ کے مطابق اس سال برفباری معمول سے کم ہونے کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی کی دستیابی 50 فیصد کم ہے اور جو بھی پانی دستیاب ہوگا اسی تناسب سے دریائوں میں چھوڑ دیاجائے گا۔ واپڈا کاکہناہے کہ ارسا کوجون کے وسط میں جبکہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کی ہے ایک دفعہ پھر پانی کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے ۔

پنجاب نے پانی کی اس کمی پر ارسا کے اعلانات پر عدم اعتماد کااظہار کرتے ہوئے تونسہ سے کوٹری بیراج کے درمیان ایک ملین ایکڑ فٹ تک پانی ضائع ہونے کادعویٰ کرتے ہوئے پانی کے اس زیاں پر تشویش کااظہار کیاہے ۔پنجاب کے اس اعتراض کے بعد ارسا نے ایک ریگولیشن ڈائریکٹر کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے کمیٹی میں پنجاب اور سندھ کے ڈائریکٹران کوبھی شامل کیاگیاہے ،کمیٹی کے ارکان گدو بیران اوردیگر بیراجوں پر پانی کے اخراج کاتعین کرکے اپنی رپورٹ ریگولیٹر کو پیش کرے گی۔

پانی کی اس قلت پر ارسا کے پانچوں نمائندوں نے جن میں چاروں صوبوں اور وفاق کا نمائندہ شامل ہے جنگی بنیادوں پر نئے ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت کااظہار کیا ہے ،ارسا میں موجود تمام صوبوں کے نمائندے اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ پانی کے اضافی بہائو کو باقاعدہ بنا کر ہی پانی کی قلت کی موجودہ صورت حال سے نمٹا جاسکتاہے۔

بلوچستان کی حکومت کی ایک شکایت پر سندھ کی حکومت نے بلوچستان میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدام کرنے پر اتفاق کیاہے کیونکہ بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے پاس چونکہ انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے اس لیے پانی کی منظور شدہ مقدار نہ ملنے کی صورت میں وہ دوسرے صوبوں سے زیادہ شدت کے ساتھ متاثر ہوتے ہیں۔

دریں اثنا حالیہ بارشوں کے بعد ارسا نے پانی کے صوبائی کوٹے میں اضافہ کرکے پنجاب کوملنے والا پانی کا کوٹہ 56ہزار کیوسک سے بڑھاکر 64ہزار کیوسک اورسندھ کا کوٹہ43ہزار کیوسک سے بڑھاکر 55ہزار کیوسک ،جبکہ بلوچستان کاکوٹہ5ہزار اور خیبرپختونخوا کاکوٹہ 3ہزار 100کیوسک کردیاہے۔ پانی کے کوٹے کاتعین کرنے کے لیے منعقد کئے جانے والے اس اجلاس میں ارسا کے سندھ ،

بلوچستان اور پنجاب کے ارکان کے علاوہ واپڈا کے چیف انجینئر (ہائیڈرولوجی) ،محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر منگلہ ڈیم سے تعلق رکھنے والے محکمہ آبپاشی کے حکام اورصوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر