... loading ...
پاکستان کا سب سے بڑا صحراتھر، اپنے اندر قدرت کے کئی خوب صورت رنگ سمیٹے ہوئے ہے۔ جہاں کہیں اڑتی ریت نظر آتی ہے تو کہیں لہلہاتے کھیت، کہیں ٹیلے ہیں تو کہیں پہاڑ اور کہیں تاریخی مقامات ،غرض کہ یہ قدرت کے دل کش مناظر کا شاہکار صحرا طبعی خصوصیات سے پوری طرح مزین ہے۔ یہ سندھ کا وہ خطہ ہے ،جو نہ صرف معدنی دولت سے مالامال ہے بلکہ جغرافیائی طور پر بھی اس کی اہمیت انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ساڑھے 3 سو کلو میٹر تک بھارت سے جڑا یہ صحرا بہت حساس گردانا جاتا ہے۔یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ شہنشاہ اکبر کی جائے پیدائش عمر کوٹ ہے، اسی وجہ سے جب شہنشاہ اکبر نے تخت و تاج سنبھالا تو تھرپارکر کو تمام ٹیکسوں سے مستثنیٰ کر دیا تھا۔یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے حکمرانی کی ہے۔ جن کی ترجمانی یہاں کے کھنڈرات اور آثار قدیمہ کرتے ہیں، جن میں جین دھرم، بدھ مت کے مندر، گوو شالے اور بوڈھیسر کی مسجد وغیرہ شامل ہیں۔صحرا کے تاریخی مقامات آج بھی شان دار ماضی کی یاد دلاتے ہیں۔تھر کے قدیم شہروں میں کاسبو، کیرتھی، ویر واہ، بوڈھیسر، امر کوٹ اور پاری نگر شامل ہیں، جب کہ مٹھی، اسلام کوٹ، ڈیپلو، چیل مہار ایک اندازے کے مطابق ایک صدی سے زائد عرصہ پہلے آباد ہوئے۔ تھرپارکر کے صدر مقام مٹھی میں میروں نے اپنے دور اقتدار میں دو قلعے تعمیر کروائے تھے ،جوآج بھی موجود ہیں۔ ’’گھڑی بھٹ ‘‘مٹھی کا وہ مقام ہے، جہاں سے آپ پورے مٹھی کا نظارہ کرسکتے ہیں، اب تو وہاں ایک یادگار بھی تعمیرکردی گئی ہے ،جہاں سیڑھیوں سے اوپر جا کر مٹھی شہر کا نظارہ کرسکتے ہیں، یہ نظارہ انتہائی دیدہ زیب ہوتا ہے۔’’بھالوا ‘‘اس تھری عورت کا گاوں ہے، جس کے بغیر تھر کے بارے میں لکھی ہوئی، تمام باتیں نامکمل رہ جاتی ہیں۔
اس بہادر عورت نے حکمراں عمر سومرو کی طرف سے شادی کی پیشکش ٹھکرا دی تھی اور رانی کے بہ جائے تھر کی ماروی بن کر رہنے کو فوقیت دی تھی۔ اسی گائوں میں ماروی کا کنواں بھی موجود ہے، جو اب ماروی کلچرل کمپلیکس میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اس شا ن دارر عمارت میں ماروی اور اس کی سہیلی کی مٹی سے بنی مورتیاں، اس زمانے میں استعمال ہونے والے برتن اور چرخہ بھی رکھے گئے ہیں۔جو یہاں آنے والوں کی توجہ کا خاص مرکز ہوتے ہیں۔
ھالوا سے چھ کلو میٹر دور گوری کے ’’جین کا مندر‘‘ میں چمگادڑوں کا مسکن دیکھ کر بہت حیرانی ہوتی ہے، اسے دیکھ کر یہ گمان ہوتا ہے، گویا کوئی نقش نگاری کی گئی ہو۔یہ مندر تین حصوں پرمشتمل تھا۔ پہلا حصہ صحن جہاں مندر کا پجاری بیٹھا ہوا تھا،دوسرا ایک گول سا ہال اوراس پر ایک گنبد اور اس ہال سے گزر کر اندر ایک اور کمرا جہاں کسی زمانے میں مورتی رکھی جاتی ہوگی، اور اس کے ساتھ ہی چھوٹے چھوٹے کمرے پجاریوں کے لیے بنے ہوئے تھے۔ اسلام کوٹ کا قلعہ میروں کے ابتدائی دور 1795ء میں تعمیر کیا گیا تھا، جس کا مقصد تھر پر اپنی اجارا داری کو مضبوط رکھنا تھا۔ یہ قلعہ 386 مربع فیٹ چوڑا تھا، جس میں ہر وقت میروں کی مسلح افواج مقامی بغاوت کو کچلنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ اب اس تاریخی قلعہ کے آثار زمین درگور ہوچکے ہیں۔
ٹھی سے ننگرپارکر جاتے ہوئے وروئی نامی ایک چھوٹا سا گائوں آتا ہے۔ یہاں کے لوگ جین مذہب کے پیرو کار ہیں، اسی لیے یہاں جین مذہب کا مندر تاحال موجود ہے۔ ویرا واہ بھی ننگرپارکر سے تھوڑا آگے جا کر تاریخی بندرگاہ پاری نگر کے ساتھ ہے، یہاں پر بھی جین مذہب کے مندر موجود ہیں۔تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک قدیم اور مہذب لوگوں کا ساحلی شہر تھا، لیکن بارہویں صدی میں قدرتی آفات کی وجہ سے یہ شہر برباد ہوگیا اور اب یہاں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ نہیں۔ ویر واہ میں صرف ایک جین مندر پوری طرح باقی ہے ،جو اس دور کے فن مہارت اور لوگوں کے رہن سہن کی داستان سنا رہا ہے۔ ویر واہ کے قرب و جوار میں ہزاروں ایکڑ رقبے پر چینی مٹی کا ذخیرہ موجود ہے، جسے ’’چائنا کلے‘‘ کہا جاتا ہے۔ بوڈھیسر ایک قدیم شہر جو پارکر کے مشہور پہاڑی سلسلہ کارونجھر کے دامن میں واقع ہے۔ اسے پرانے زمانے میں بوڈھیسر نگری بھی کہا جاتا تھا۔
یہ اس وقت کے آباد اور مہذب شہروں میں سے ایک تھا، یہاں تالاب کی نشانیاں بھی ملتی ہیں جسے اب ڈیم کی شکل دے دی گئی ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ وسیع تالاب مقامی آبادیوں کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شہرت کا حامل تھا۔بوڈھیسر کارونجھر پہاڑ کے دامن میں ہونے کی وجہ سے بارشوں کا پانی اس تالاب میں جمع ہوجاتا تھا ، یہ پانی مقامی لوگوں اور مال مویشیوں کے کام آتا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سلطان محمود غزنوی سومناتھ کا قلعہ فتح کرنے کے بعد واپس اسی راستے سے گزر رہے تھے، توجاتے ہوئے قافلے کے کچھ لوگ بھٹک گئے تھے، اس اثناء میں پانی کی تلاش کرتے ہوئے یہ قافلہ بوڈھیسر پہنچ گیااور یہاں کچھ عرصہ قیام کیا،اسی دوران سلطان محمود غزنوی نے سنگ مرمر کی ایک یادگار بھی تعمیر کروائی۔ سلطان محمود بیگڑا نے جب یہاں قیام کیااور ان کی نظر اس یاد گار پر پڑی ، تو انہوں نے اسے سلطان مسجد میں تبدیل کروا دیا ، اس مسجد کے آثار آج بھی موجود ہیں۔کاسبو بھارتی صوبے گجرات کی سرحد پر واقع یہ قصبہ تھر کاسب سے زیادہ سر سبز و شاداب علاقہ ہے، اس کی وجہ شہرت یہاں موجود میٹھے پانی کا کنواں ہے اور یہاں سارا سال صرف 25 سے 30 فیٹ کی گہرائی سے میٹھا پانی نکلتا ہے۔یہاںکے مقامی افرادبڑے پیمانے پر سبزیاں اور فصلیں کاشت کرتے ہیں۔ تھرپارکر کے کچھ تاریخی و قدیم آثار قدرتی آفات کی وجہ سے بھی برباد ہوگئے، جب کہ کچھ مقتدر حلقوں کی ستم ظریفی کا شکار ہوئے۔ان تاریخی مقامات کی قدر اور حفاظت عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے۔یہ تمام تاریخی مقامات خطیکی تہذیب و تمدن اور تاریخ کی امانت ہیں، جن کی حفاظت اور دیکھ بھال ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔ ماروی کلچرل کمپلیکس کی طرح ان تمام تاریخی مقامات کو تفریحی مقامات میں بدل کر سیاحوں کی دل چسپی اس جانب مبذول کرائی جا سکتی ہے، اس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔
3 سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، بات چیت سیاسی مسائل کے حل اور جمہوریت کیلئے ہونی چاہیے، ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، پارٹی قائدین اور کارکنوں کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے ہدایت ہمارا فیصلہ اٹل ہے استعفے واپس نہیں لیںگے، ارکان اسمبلیگاڑیاں، ڈرائیور ...
حملے کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ،علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے قریبی آبادی شدید متاثر، کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں،آئی جی خیبر پختونخوا ایف سی لائن بنوں پر دہشت گردوں کے ایک ...
پی ٹی آئی اراکین حاضری لگانے کے بعد واک آؤٹ کرگئے، رہا کرو رہا کرو، عمران خان کو رہا کرو کے نعرے لگائے عوامی اسمبلی کا اگلا اجلاس جمعہ کے روز ہوگا(بیرسٹر گوہر) اسمبلی میں غیر منتخب لوگ بیٹھے ہیں ، اسد قیصر،ملک عامر ڈوگر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ک...
جعلی انتخابات کا حصہ نہیں بنوں گی، پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ دوٹوک پیغام ہے،اہلیہ سلمیٰ اعجاز سینیٹ میں اعجاز چوہدری کی خالی نشست کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا،پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بعد سینیٹ کے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعل...
دیگر صوبے بھی حصہ ڈالیں تاکہ منصوبہ ممکن ہوسکے، ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کالا باغ ڈیم ریاست کیلئے ضروری ہے ، جن کو تحفظات ہیں اُن سے بات کی جائے،پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ک...
صو بائی اور وفاقی حکومتیںادویات اور دیگر ضروری طبی سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ کریں زلزلے میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت، پاکستان اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری نبھائے، قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے زخمیوں کو طبی امداد فراہم ک...
بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ،پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ ، تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا، پنجاب کے تین...
9 لاکھ کیوسک کا ریلا بھی آیا تو کچے کا پورا علاقہ ڈوب جائے گا، لوگوں کا انخلا کریں گے ، انسانی زندگی اور لائیواسٹاک کا تحفظ ہماری ترجیح ہے ، کچے کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے 8لاکھ سے 11لاکھ کیوسک پانی آئے گا ، اگر 9لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو شاہی بند کو خطرہ ہے ، ...
انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر ، پاک چین جوائنٹ لیب منصوبوں کومزید فعال بنایا جائے، شہباز شریف وزیراعظم کی نیشنل ارتھ کوئیک سمیولیشن سینٹر میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسکیو ٹیکنالوجیز پر بریفنگ وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے قومی...
چنیوٹ، وزیرآباد، گجرات، ننکانہ صاحب ، نارووال میں صورت حال مزید خراب دریاؤں میں طغیانی برقرار،پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ملتان میں بھی بارش ریکارڈ پنجاب کے مختلف شہروں میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی س...
پنجاب کو 4دہائیوں کے تباہ کن سیلاب کا سامنا، سیکڑوں دیہات کو تہس نہس کر دیا اور اناج کی فصلیں ڈبو دیں،چناب سے بڑا سیلابی ریلہ جھنگ میں داخل، رواز برج کے قریب شگاف لگا دیا گیا،پی ڈی ایم اے ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ معاوضہ ملے گا،گھوٹکی میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنا،کپ...
سیلاب سے متاثرہ تمام مذہبی مقامات کو اصل حالت میں بحال کیا جائیگا، سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اوردربار صاحب کرتارپور کے علاقوں کا جائزہ لیا،سید عاصم منیر کی متاثرہ سکھ برداری سے ملاقات اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کا تحفظ ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ، پا...