وجود

... loading ...

وجود

فرد واحد کے تحفظ کے لیے اداروں کی ساکھ کو دائو پر نہ لگایا جائے

هفته 19 مئی 2018 فرد واحد کے تحفظ کے لیے اداروں کی ساکھ کو دائو پر نہ لگایا جائے

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں شرکت سے معذرت، کمیٹی کا معذرت کو قبول کرنے سے انکار،نیب آفس کے ساتھ خط وکتابت کا ریکارڈ اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کردیا۔ سپریم کورٹ سے نااہل قرار پانے والے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے دور حکومت میں مبینہ طور پر بھاری سرمایہ دشمن ملک بھارت کو منتقل کیے جانے کے بارے میں دوسال قبل ورلڈ بنک کی آنے والی رپورٹ جس میں دیگر ممالک کا بھی تذکرہ تھا، اسے بنیاد بناکر چیئرمین نیب کو قومی اسمبلی میں طلب کرکے ان سے تفتیش کا مطالبہ کرنے کے بعد ردعمل کے طور پر جسٹس (ر) جاوید اقبال کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کے اجلاس میں وضاحت کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ یہ امر باعث حیرت ہے کہ جس چیئرمین نیب کو خود وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے بھر پور اعتماد کرتے ہوئے تعینات کرنے کی منظوری دی اور نام پر اتفاق کیا تھا ،انہیں کی طرف سے ایک انکوائری پر انہیں طلبی کا پروانہ بھیجا گیا جیسے کہ وہ کسی اعلیٰ عدالت کو مطلوب ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کے چیئرمین ہوں یا چیف جسٹس پاکستان یا کسی دوسرے آئینی ادارے کے سربراہ ان سے شکایت کی صورت میں باضابطہ طور پر رجوع کیا جاسکتا ہے اورشکایت کی جاسکتی ہے لیکن پارلیمنٹ کو تھانہ یا تفتیشی ادارہ سمجھ لینا کسی طور بھی جمہوری نہیں ہے۔

اگر اداروں کو جوکہ بدعنوانی ،لوٹ مار ملکی سرمائے کی مبینہ غیر قانونی منتقلی پر کوئی تحقیقات کرتے ہیں تو اس کے نتائج کا انتظار کرنا چاہئے۔ ہماری رائے میں اگر ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مندرجات درست ثابت نہیںہوتے تو عالمی ادارے سے رجوع کرنا چاہئے اور اگر اس رپورٹ کے بارے میں کوئی تردید یا وضاحت ورلڈ بنک نے ماضی قریب میں جاری کی ہے تو اسے بھی منظر عام پر لایا جائے اور حکومت نے اس سلسلے میں اگر کوئی خط و کتابت کی ہے تو اسے بھی نیب کو بھیجا جائے ، جس کے بعد ظاہر ہے کہ نیب اس پر کارروائی روک دے گا اور معاملہ صاف ہوجائے گا اگر ایسا نہیں ہے تو نیب کو آزادانہ تحقیقات کا موقع دیا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقتدار سے محرومی کے بعد جس انداز میں سابق وزیر اعظم کا بیانیہ آرہا ہے ،ڈان لیکس کو بھی درست قرار دیا جارہا ہے اور اسکے نتیجے میں فارغ کیے جانے والوں کے خلاف اقدام کو غلط کہا جارہا ہے ،سب سے بڑھ کر یہ کہ ممبئی حملوں بارے بیان پر ڈٹ جانے کے بعد تو وزیراعظم کی طرف سے پیش کی جانے والی وضاحتیں اپنی افادیت کھوبیٹھی ہیں۔ تردید یا وضاحت اس شخص کی جاتی ہے جو کہ خود موجود نہ ہو جب میاں صاحب اصرار کرکے اپنے موقف کو بھر پور انداز میں دھرا رہے ہیں تو پھر ذمہ دار منصب پر بیٹھ کر ایسی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔ سابق وزیر اعظم ہوں یا سابق صدر یا کوئی دوسری مقتدر شخصیت وہ اس بات کا حلف دیتے ہیں کہ قومی اہمیت اور حساس معاملات میں جوکہ ان کے علم میں لائے جائیں گے وہ ان کا افشاء نہیںکریں گے، یہاں تو اس حلف کی بھی روگردانی کی گئی ہے۔ اب متنازعہ بیان پر پارلیمنٹ میں کمیشن بنانے کی بھی بات کی گئی جسے اپوزیشن نے مسترد کردیا ہے۔ بھارت تو اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائے گا ہی۔

سوال یہ ہے کہ برسر اقتدار جماعت کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے اس سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ اگر عالمی دبائو بڑھتا ہے دشمن اس بات کو بنیاد بناکر جارحیت کا دائرہ وسیع کرتا ہے تو اس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے اس کا ذمہ دار کون ہوگا ؟۔ چیئرمین نیب کی طلبی کے حوالے سے پی پی پی نے اصولی موقف اپنایا ہے اور دو ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے کمیٹی کی رکنیت سے استعفے دے کر اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کرادیئے ہیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمنٹ اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے، چیئرمین نیب کی طلبی ادارے کے کام میں مداخلت کے مترادف ہے، اس اقدام سے نیب کمزور ہوگی۔ہماری رائے میں یہ فیصلہ جمہوری اقدار کو زندہ کرنے اور ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے کے مترادف ہے۔ اداروں کے سربراہ اپنے دائرہ اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں قانون انصاف کا پرچم بلند رکھیں ‘قوم بلاشبہ اس وقت عدلیہ نیب اور قومی سالمیت کے اداروں کی پشت پر کھڑی ہے۔ امریکی سفارتخانے کی منتقلی، اسرائیلی تشدد کیخلاف قومی اسمبلی، سینیٹ میں قرارداد منظور امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اوراسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر تشدد کیخلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے قرادادیں منظور کر لیں ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے بھی اسرائیل کی مذمت اور فلسطینیوں کے حق میں قرارداد منظور کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اسرائیلی مظالم روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کامطالبہ کردیا۔ امر واقع یہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے۔

سینیٹ آف پاکستان نے بھی امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلہ کو مسترد کردیا۔ فلسطین کے عوام پر اسرائیل کی طرف سے انسانیت سوزمظالم ڈھائے جارہے ہیں اور اسرائیل کے ان انسانیت دشمن اوروحشیانہ اقدامات جس کے نتیجے میںستر سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں ،کو امریکا کی شہ حاصل ہے اور اس کی قیادت نے عالمی امن کو دائو پر لگارکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت اور مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کی جارہی ہے تاہم امریکا طاقت کے گھمنڈ میں ایک ناجائز صیہونی ریاست کیخلاف اقوام عالم کو کوئی کارروائی نہیں کرنے دے رہا اور اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی ویٹو کردیتا ہے اور اس پر عائد پابندیوں کو بھی غیر موثر بنارہا ہے۔ ہم اس سے قبل یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل ،امریکا اور بھارت تین ایسے ممالک ہیں جوکہ پوری دنیا کا امن دائو پر لگائے ہوئے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اور اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہاہے۔ بین الاقوامی برداری کو چاہئے کہ وہ فلسطین اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کانوٹس لے اور اس کو روکنے میں کردار ادا کرے۔ یہوری بستیوں کی تعمیر کو رکوایا جائے اور اسرائیلی توسیع پسندی کو مسترد کردیا جائے اور اسے عالمی ضابطوں کا پابند بنایا جائے۔ اگر اس موقع پر عالمی برادری بالخصوص بڑی قوتوں بشمول یورپی یونین ،جرمنی ،فرانس ،روس نے اپنا فعال کردار ادا نہ کیا تو اسرائل اور بھارت جیسے جارح اور متشدد پالیسیوں کے حامل ممالک امریکا کی مدد سے تیسری عالمگیر جنگ کی راہ ہموار کردیں گے اور دنیا کو تباہی سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔ اسلام آباد میں سہ فریقی اجلاس ، افغانستان کا سی پیک میں شمولیت کا اعلان اسلام آباد میں سہ فریقی اجلاس ، افغانستان کا سی پیک میں شمولیت کا اعلان ،چین کی طرف سے افغانستان کے فیصلے کا خیر مقدم۔ منگل کو پاکستان’ افغانستان اور چین سہ فریقی غیر رسمی سفارتکاری دور کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دکھ درد کے ساتھی ہیں ۔ پاکستان افغان جنگ کا سب سے متاثرہ ملک ہے،تاہم پاکستان ہمیشہ افغان مسئلے کے حل کے لیے کوشاں رہاہے۔ اجلاس میں افغانستان میں دیرپا امن کے لیے پاکستان اور چین کا کردار زیر بحث اور افغان صدر کی امن پیشکش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اس اجلاس کی وساطت سے افغانستان نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سی پیک کا حصہ بننے کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر افغان سفیر عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ چین کی سرمایہ کاری خطے میں ترقی و استحکام کا باعث ہوگی۔درحقیت پاکستان دنیا کے لیے خطے کا دروازہ اور افغانستان پل ہے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ غلط فہمیوں اور بیرونی دشمن ممالک کی سازشوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی نوعیت نے مشکلات پیدا کیں لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔اب پاکستان کو افغانستان کو تجارت سے شرح نمو بڑھے گی جو کہ آج چار فیصد ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی سطح پر اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک دوسرے پر انحصار ہی امن کا ضامن ہوگا۔ اعتماد استحکام ‘ ترقی اور یکساں خوشحالی پاکستان اور افغانستان میں اہم ہے۔ افغانی سفیر عمر زاخیل وال نے سی پیک کو خطے کی ترقی کا ضامن قرار دیتے ہوئے اس میں شمولیت کا اعلان کیا جس پر پاکستان میںچینی سفیرنے افغانستان کو سی پیک کا حصہ بننے پر خوش آمدید کہا اور خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان، افغانستان اور چین ہمسایہ ممالک ہیں اور سی پیک سے تینوں ملکوں کے درمیان خوشحالی سمیت بہترین تعلقات قائم ہوں گے ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اقتصادی تعاون سے افغانستان میں پائیدار امن ہوگا اور افغانستان میں قیام امن کا واحد راستہ مفاہمتی عمل ہے۔ پاکستان اور چین روابط افغان امن کے لیے اہم ہیں۔ پاکستان اس امر کو یقینی بنارہا ہے کہ سکیورٹی صورتحال بہتر ہو کیونکہ اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ہمیں مل جل کر علاقائی مسائل کا حل علاقائی سطح پرہی نکالنا ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان ون بیلٹ ون روڈ کا مرکز ہیں اورخطے کی ترقی کا محور بھی پاکستان اور افغانستان ہیں۔ چین کے چھ بڑے منصوبوں میں سی پیک اہم ہے اور اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان اپنی اقتصادی حالت کو بہتر بناسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر