وجود

... loading ...

وجود

فضائی آلودگی سے جرائم میں اضافہ

بدھ 16 مئی 2018 فضائی آلودگی سے جرائم میں اضافہ

انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات کے بارے میں بہت کچھ جانا جا چکا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ فضائی آلودگی کا بڑھنا سانس کی انفیکشن، دل کے امراض، دل کا دورہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کے ساتھ ساتھ حافظے کی کمزوری اور الزائمر جیسے امراض کا باعث بنتا ہے۔ لیکن اب شواہد آنے شروع ہوئے ہیں کہ فضائی آلودگی صرف صحت کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ یہ ہمارے کردار پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ 1970ء کی دہائی میں ریاست ہائے متحدہ امریکا میں پیٹرول میں سے سیسہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تشویش تھی کہ گاڑیوں سے نکلنے والا اس پیٹرول کا دھواں بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت اور ذہانت میں کمی جیسے مسائل پیدا کر رہا ہے۔دھویں میں شامل سیسہ کے بذریعہ سانس جسم میں داخل ہونے سے اضطراب و جارحیت بڑھ رہی تھی اور بچوں کا آ?ئی کیو کم ہو رہا تھا۔ 1990ء کی دہائی میں پیٹرول میں سے سیسے کو نکالنے کو پرتشدد جرائم میں56 فیصد کمی کی وجہ بتایا جاتا ہے۔ چین کے شہر شنگھائی میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ آلودہ فضا، بالخصوص جس میں سلفر ڈائی آکسائیڈ ہو، سانس کے ذریعے لینے سے ذہنی خلل کے سبب ہسپتالوں میں داخلہ بڑھ جاتا ہے۔ امریکی شہر لاس اینجلس پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق فضا میں آلودگی کے اجزا کی بڑھوتری شہروں کے مضافات میں نوعمروں میں جرائم کے رجحان کو بڑھا دیتی ہے۔ یہ رویے اس لیے بھی پیدا ہوتے ہیں کیونکہ فضائی آلودگی سے (غیر محسوس انداز میں ) والدین اور بچوں میں تعلق کمزور پڑتا ہے اور والدین کو سماجی اور ذہنی دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب یہ مانا جاتا ہے کہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے دماغ کے اندر سوزش ہوتی ہے۔ فضا میں موجود انتہائی باریک ذرات نمو پانے والے دماغ اور نیوراتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پھر کردار کو متاثر کرتے ہیں۔

جرائم:اب تک کے حاصل کردہ شواہد کے مطابق فضائی آ?لودگی میں کرداری خرابی پیدا کرنے کی ’’صلاحیت‘‘ موجود ہے۔ اس کا خاص اثر نوعمروں پر پڑتا ہے۔ لیکن چند تحقیقات کے مطابق اس کے اثرات اس سے بھی بڑھ کر ہیں۔ امریکا کے 9,360 شہروں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سے جرائم میں اضافہ ہوا۔ فضائی آلودگی سے تشویش یا اینگزائٹی میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں لوگ جرائم اور غیراخلاقی رویوں کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق جن شہروں میں فضائی آلودگی زیادہ ہے وہاں جرائم کی شرح بھی زیادہ ہے۔ برطانیہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق ہمیں اس موضوع پر مزید تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ اس میں لندن میں دو سال (2004-5ء) کے دوران رپورٹ ہونے والی18 لاکھ قانون کی خلاف ورزیوں کے ڈیٹا کا لندن کے بَرگز اور وارڈز میں آلودگی سے موازنہ کیا گیا۔ اس تجزیے میں درجہ حرارت، نمی اور بارش، ہفتے کے دنوں اور مختلف موسموں کو مدنظر رکھا گیا۔ ’’فضائی معیار انڈیکس‘‘ یہ رپورٹ کرتا ہے کہ فضا ہر روز کتنی ا?لودہ یا صاف ہے۔ تحقیق کرنے والوں کو معلوم ہوا ہے کہ اس انڈیکس میں 10پوائنٹ کے اضافے سے جرائم کی شرح 0.9 فیصد بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے لندن کے زیادہ آلودہ علاقوں میں جرائم بھی زیادہ ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ فضائی آ?لودگی جرائم کی شرح کو لندن کے امیر ترین اور غریب ترین علاقوں میں متاثر کرتی ہے۔

اس تحقیق سے یہ امر خاص طور پر سامنے ا?یا کہ فضائی ا?لودگی سے چھوٹے جرائم بڑھتے ہیں مثال کے طور پر کسی دکان سے چوری یا جیب کاٹ لینا۔ لیکن اس سے بڑے اور سنگین جرائم پر اثر نہیں پڑتا جیسا کہ قتل، ریپ یا شدید زخمی کرنا۔

دباو: خراب فضا دبائو کے ہارمون کورٹیسول کی سطح بڑھا سکتی ہے۔ اس سے درپیش خطرے کا ادراک متاثر ہوتا ہے۔ یوں یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ قدرے بے خطر ہو کر لوگ جرائم کی جانب مائل ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق فضائی آلودگی کو کم کرکے جرائم کی سطح کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم سماجی اور ماحولیات عوامل مل کر لوگوں کے کردار کو متاثر کر تے ہیں۔ اب یہ مزید واضح ہوتا جا رہا ہے کہ آلودہ فضا کے اثرات صرف صحت اور ماحول پر نہیں پڑتے۔ اگرچہ بعض ممالک میں فضائی آلودگی زیادہ ہے لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے ہر دس میں سے نو افراد زہریلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ صحت اور کردار پر اس کے اثرات کے بارے میں جاننے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس کا صنف، عمر، طبقہ، آمدنی اور جغرافیے کے لحاظ کیا اثر پڑتا ہے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر