... loading ...
پاکستان کس طرح وجود میںآ یا اور تقسیم ہند کیسے ہوئی ؟ انگریزوں کے زیر تحت ہندوستان کے علاقوں میں جدوجہدآزادی کے دوران کیاکچھ ہوا؟اس کے بارے میں بہت ساری معلومات مل جاتی ہے۔برصغیر میں انگریزوں مکی حکمرانی کے دورمیں چھ سوکے قریب نوابی ریاستیں موجودتھیں۔یہ علاقے کے لحاظ سے بھارت کے ایک تہائی حصے پر مشتمل تھیں اور آبادی کے حوالے سے یہاں پرایک چوتھائی لوگ بستے تھے۔
انگریزوں نے تقسیم ہندکے دوران مسلمانوں کے ساتھ بہت زیادتی اور انصافی کی ان پرایک مکمل داستان لکھی جاسکتی ہے۔ ہندؤں اور انگریزوں کے گٹھ جوٹ سے نوابی ریاستوں کے الحاق کے سلسلے میں بھی پاکستان کے ساتھ بہت غلط رویہ اپنایا گیا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن 22 مارچ 1947ء کودہلی میں بطور وائسرایت تعینات ہوا اسے برصغیر کی مسلمانوں کی آزادی اور خود مختاری پسندنہ تھی بلکہ اس کوہندوستان مسلمانوں کے تقسیم ہندکے مطالبے کوختم کروانے کے لیے بھیجا گیاتھا۔
لیکن وہ قائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت میں متحدآزادی کے متوالے مسلمانوں کے سامنے ٹھہرنہ سکا۔مسلمانوں کی قوت کے سامنے وہ یہ تسلیم کرنے پرمجبور ہوگیاکہ برصغیر کی تقسیم ناگزیرہوچکی ہے۔ چنانچہ 3جون 1947ء کوتقسیم ہندکامنصوبہ برطانوی پارلیمنٹ میں بحث ومباحثے کے بعد 18 جولائی 1947ء کومنظور کیاگیا۔تاریخ گواہ ہے کہ انگریزوں نے محض مسلم دشمنی اور اپنی روایتی بدیانتی ومکاری کامظاہرہ کرتے ہوئے کانگریس کاساتھ دیتے ہوئے ہندوؤن کوان کے حق سے زیادہ فائدہ پہنچایا جبکہ مسلمانوں کی مخالفت میں ان کاجائزحق سے محروم کردیا۔
انہوں نے تقسیم ہندکے منصبوے پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا۔انہوں ے نے سرحدوں کی حدبندی اثاثوں اور افواج کی تقسیم پنجاب اور مسلم اکثریتی علاقوں کی پاکستان میں شمولیت مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ اور ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق ہر معاملے پر ہندوؤں کی حمایت کرتے ہوئے ان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے مسلمانوں کونقصان پہنچایا۔
حالانکہ 21جولائی 1947ء کوبرطانوی وزیراعظم مسٹر ایٹلی نے پارلیمنٹ میں اعلان کیاتھاکہ برطانیا کے اقتدار واختیار کے خاتمے کے ساتھ ہی ہندوستانی ریاستوں سے برطانیا کے معاہدے ختم ہوجائیں گے اور یہ ریاستیں ازسرنوآزادہوجائیں گی اور ان کواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کاپوراپورا اختیار حاصل ہوگا وہ بھارت یاپاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرلیں یااپنی آزاد حیثیت برقراررکھیں۔
لارڈماؤنٹ بیٹن اور کانگریس نے آپس میں ساز بازکرکے یہ فیصلہ کرلیاتھا کہ آزاد اور خودمختار ریاستوں کاالحاق ہر صورت میں انڈین یونین کے ساتھ کیاجائے گاحیدرآبادکن جودھ پور‘ٹراونکور‘ بیکانیر اور میسور نے آزاد رہتے ہوئے کسی بھی ڈومین میں شامل نہیں ہوں گے لیکن ان کوقانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبری طور پر انڈین یونین میں شامل کردیاجبکہ دوسری طرف راجپوتانہ کی ریاستوں نے باہمی مفادت کے تحت متحدہ محاذبنانے کی کوشش کی توہندورہنما لارڈماؤنٹ بیٹن کے پیروں میں بیٹھ گئے جس نے 25 جولائی 1947 کو دہلی میں نوابوں اور مہاراجوں سے دھمکی بھرے لہجے میں کہاکہ آپ اپنی ہمسایہ ڈومین سے کسی بھی صورت میں راہ فراد اختیار نہیں کرسکتے اس لیے بعد کے مسائل سے بچنے کے لیے سوچ سمجھ کرفیصلہ کیجئے کہ آپ کافائدہ کس میں ہے۔
اس سلسلے میں کشمیرکی مثال سب کے سامنے ہے جہاں مسلمان آبادی اکثریت میں تھی اور تقسیم کے فارمولے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطابق اس کاالحاق پاکستان کے ساتھ ہونا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کاحکمران ایک سکھ ہری سنگھ ڈوگرہ تھا کشمیرکوایسٹ انڈیا کمپنی نے اس کے ہاتھوں صرف 75لاکھ روپے سکہ نانک شاہی میں فروخت کردیا۔سکھوں سے قبل یہاں پرمسلمانوں کی حکومت تھی۔
مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد احمد شاہ درانی نے ریاست کشمیر کواپنی حکومت میں شامل کرلیاتھا جوجلد ہی سکھوں کے قبضے میںآ گیا۔اس کی کوئی بھی سرحد بھارت سے نہیں ملتی تھی لیکن ماؤنٹ بیٹن کے زیر اثر ریڈکلف نے جوانصافیاں کیں ان میں کشمیر کا بھارت کے ساتھ ناجائز الحاق بھی شامل ہے۔بھارت دوستی میں انگریزوں نے اسے ایسے علاقے فراہم کیے جن کی بدولت بھارت کی سرحد کشمیرسے مل گئی اس طرح انگریزوں اور ہندؤں نے سازش کرکے پاکستان کی شہ رگ کشمیرپاناجائزقبضہ کیا۔
اس کے علاوہ جونا گڑھ اور بعض دیگر ریاستوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کافیصلہ کیاتو بھارت ان کے فیصلوں پربھی اثرانداز ہوا۔ ریاست جوناگڑھ چار ہزار میل پرمشتمل ہے اور یہ سمندر ک راستے کراچی سے صرف دوسومیل کی دوری پرواقع ہے۔ تقسیم ہندکے وقت یہاں نواب مہابت خانجی کی حکومت تھی انہوں نے 15ستمبر1947ء کوپاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کی دستاویز پردستخط کیے بھارت نے اس پربہت واویلامچایا اور مہایت خانجی کے کراچی آنے پر 9نومبر1947ء کوجوناگڑھ میں فوجیں داخل کرکے بزور طاقت اس پر قبضہ کرلیا۔
جوناگڑھ پربھارت کے ناجائز قبضے کو68برس ہونے کوہیں۔پاکستان نے اس مسئلے کوکشمیر کے ساتھ جوڑ کر فروری 1971 میں اقوام متحدہ میں پیش کیالیکن تاحال اس کاکوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ 15 اگست 1947ء تک مغربی پاکستان میں پنجاب سندھ، بلوچستان، صوبہ سرحد اور قبایلی علاقے شامل تھے بعد ازاں 27 مارچ 1948ء تک یہاں بہت سی آزاد نوابی ریاستوں نے شمولیت اختیار کی ۔
ریاست بہاولپور دریائے ستلج،سندھ کے کنارے پرواقع اور 3اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم خان میں تقسیم تھی۔تقسیم ہیند کے بعد یہاں کے نواب حکمران نے ریاست بہاولپور کوپاکستان میں شامل کیااس کی ریاستی حیثیت 1955ء تک برقرار رہی۔ چترال پاکستان کاایک ضلع ہے یہ ماضی میں ریاست چترال کہلاتاتھا یہ ہندوکش کے پہاڑوں کے دامن میں واقع تھی اسے یہ اعزازحاصل ہے کہ یہ وہ پہلی ریاست ہے جس نے غیر مشروط طور پاکستان میں شامل ہو کر 15 اگست 1947ء کواس کے ساتھ الحاق کیاکیونکہ بہت ساری دوسری ریاستوں نے اپنے مفادات اور اختیارات کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تحریری معاہدے بھی کیے تھے لیکن یہ غیر مشروط طور پرپاکستان کاحصہ بنی۔
کارروائی یمن کے علیحدگی پسند گروہ کیلئے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی،امارات کی جانب سے علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت سعودی عرب کی قومی سلامتی کیلئے براہِ راست خطرہ ہے،سعودی حکام یمن میں انسداد دہشتگردی کیلئے جاری اپنے باقی ماندہ آپریشن فوری طور پر ختم کررہے ہیں، واپسیشراکت دار...
پوائنٹ آف سیل کا کالا قانون واپس نہ لیا گیا تو 16 جنوری سے آغاز کرینگے، ملک بھر کے تمام چوراہے اور کشمیر ہائی وے کو بند کردیا جائے گا،وزیراعظم ہماری شکایات دور کریں، صدر آبپارہ چوک سے ایف بی آر دفتر تک احتجاجی ریلی،شرکاء کو پولیس کی بھاری نفری نے روک لیا، کرپشن کے خاتمہ کے ل...
ریفرنڈم کے بعد پنجاب کے بلدیاتی کالے قانون کیخلاف صوبائی اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے پاکستان اپنی فوج حماس اور فلسطینیوں کے مقابل کھڑی نہ کرے، پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ بااختیار بلدیاتی نظام کے حق میں پندرہ جنوری کو ملک گ...
مظاہرین کا ایم اے جناح روڈ پر دھرنا ، ایف آئی آر کو فوری واپس لینے کا مطالبہ جب تک ہماری ایف آئی آر درج نہیں ہوتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا،احتجاجی وکلاء (رپورٹ:افتخار چوہدری)کراچی ایم اے جناح روڈ پر وکلاء کے احتجاج کے باعث شاہراہ کئی گھنٹوں سے بند ۔احتجاج یوٹیوبر رجب بٹ ک...
محمود اچکزئی کا یہی موقف ہے بانی کیساتھ ملاقاتیں بحال کئے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے مذاکرات کیلئے بھیک کا لفظ غلط لفظ ہے،پی ٹی آئی اور اچکزئی ایجنڈے میں کوئی فرق نہیں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرسکتے تو مذاکرات کی ک...
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی سے کراچی ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا، دہشت گردوں کا نیا نشانہ ہمارے بچے ہیں،سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے بلوچ بچی بلوچستان سے ہے، اس کی مختلف لوگوں نے ذہن سازی کی اور ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا، رابطہ ...
میرے کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی،اسے اسمگلنگ اور منشیات سے جوڑا گیا، یہ سب پنجاب حکومت کی زیر نگرانی ہوا، انتظامی حربے استعمال کرنے کا مقصد تضحیک کرنا تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پنجاب حکومت نے کابینہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا ،لاہورکے شہریوں کو تکلیف دی گئی، قومی یکجہت...
اسلام آباد ہائیکورٹ نیبانی تحریک انصافعمران خان کی اپیل پر ڈائری نمبر24560 لگا دیا عدالت نے وعدہ معاف گواہ کے بیان پر انحصار کیا جو نہیں کیا جا سکتا تھا، دائراپیل میں مؤقف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔تفصیلات...
اپیل رجسٹرار کورٹ آف اپیلز، اے جی برانچ، چیف آف آرمی اسٹاف کو جمع کرائی گئی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے 40 دن کا وقت تھا، وکیل میاں علی اشفاق کی تصدیق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ...
شیر خوار بچوں اور خواتین کی زندگیاں خطرے میں، بارشوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں، بارش کا پانی خیموں میں داخل ہوگیا اسرائیلی مظالم کے ساتھ ساتَھ غزہ میں موسم مزید سرد ہونے سے فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے، ایک طرف صیہوبی بر...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...
جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...