... loading ...
گوادر بلوچستان کا ایک قدیم شہر ہے۔ یہاں پندرہویں صدی سے لے کر انیسویں صدی تک کے آثار ملتے ہیں جو گوادر کی قدیم ثقافت اور تہذیب و تمدن ظاہر کرتے ہیں۔ گوادر کا لفظی مفہوم ’’گوات در‘‘ یعنی ہوا کا دروازہ ہے۔ کوہ باتیل کے دامن میں واقع یہ شہر نہ صرف ماضی میں ایک تجارتی اور کاروباری مرکز رہا ہے بلکہ اکیسویں صدی میں گوادر کو وسط ایشیا کا گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے۔ بلوچستان کا یہ ساحلی شہر 1892 سے 1958 تک سلطنتِ عمان کا حصہ رہا۔ 1958 میں حکومت پاکستان نے اسے سلطنت عمان سے 40 لاکھ پونڈ میں خریدا اور اب یہ شہر پاکستان کی ایک اہم بندرگاہ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔گوادر چونکہ ماضی میں سلطنتِ عمان کا حصہ تھا اس لیے گوادر میں اس دور کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ شہر کے وسط میں موجود عمانی میوزیم واقع ہے جسے ماضی میں عمانی حکومت کی گرانٹ سے مزین و آراستہ کیا گیا تھا۔ اس قدیم قلعے میں عمانی دور کے ساز و سان اور اشیا رکھی گئی ہیں۔ اس قلعے کے کئی حصے اب بھی عوام کے لیے بند ہیں۔ اس وقت عمانی میوزیم محکمہ آثار قدیمہ اور ثقافت کے زیرِ انتظام ہے۔گوادر میں سولہویں صدی کے قدیم ورثے کوہ باتیل پر پائے جاتے ہیں، اور کوہ باتیل پر پرتگیزیوں کے غار نما مورچوں کے آثار اب خستہ حال ہوچکے ہیں۔ ان کا تاریخی حوالے سے ذکر کلمت میں حمل جہیند اور پرتگیزیوں کے درمیان ہونے والی جنگ سے ملتا ہے جبکہ انیسویں صدی میں برطانوی دور کے تعمیراتی شاہکار موجود ہیں۔ ان آثار قدیمہ میں انگریز دور میں بنایا گیا ٹیلی گراف نظام اور گوادر ڈاکخانے کی عمارت کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ تاریخی دستاویزات کے مطابق انگریزوں نے پہلی مرتبہ 1863 میں گوادر کا علاقہ کراچی ٹیلیگراف سے منسلک کیا اور 1894 میں انگریزوں نے گوادر میں پہلا ڈاکخانہ کھولا۔
ایک صدی سے زائد پرانی برطانوی دور کی یہ قدیم عمارات، گوادر کے اہم آثار قدیمہ میں شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ تاریخی عمارات عدم توجہی کی نذر ہوکر منہدم ہوتی جارہی ہیں۔گوادر شاہی بازار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا قیام گوادر کے پاکستان سے الحاق سے قبل ہوچکا تھا۔ گوادر شاہی بازار کی دکانوں کی تعمیرات بھی قدیم شاہکار ہیں کیونکہ یہ تمام دکانیں لکڑیوں کے تختوں سے بنائی گئے ہیں۔ اب بھی یہاں کی چند دکانیں اصل حالت میں ملیں گی جب کہ زیادہ تر دکانیں منہدم ہوچکی ہیں۔ مقامی لوگ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ شاہی بازار گوادر کی پہلی اور قدیم مارکیٹ ہے جہاں آج بھی گوادر کے مشہور ’’خدابخش حلوائی‘‘ کی دکان اور قدیم ہوٹل ’’کریمک‘‘ موجود ہیں؛ اور جہاں آج بھی لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔
قدیم شاہی بازار کی زیادہ تر دکانیں کھنڈرات کے ڈھیر میں بدل کر آثار قدیمہ کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان دکانوں کی تعمیر دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زمانہ قدیم میں یہاں کے لوگ ثقافتی حوالے سے کتنے مہذب تھے۔کہا جاتا ہے کہ ماضی میں گوادر کا کاروبار اسماعیلی فرقے کے لوگوں کے پاس تھا۔ آج بھی گوادر میں اس فرقے کے لوگ موجود ہیں۔گوادر شاہی بازار میں موجود ’’کریموک ہوٹل‘‘ آج بھی ماہی گیروں کے لیے اہم ہے جہاں ماہی گیر شکار کے بعد چائے کی چسکیاں لینے آتے ہیں اور شام کے وقت یہاں لوگوں کا ہجوم دیکھ کر ماضی کی یادیں پھر سے تازہ ہوجاتی ہیں کہ جب لوگ اپنے فارغ اوقات، قصے کہانیاں سنا کر گزارا کرتے تھے۔ شاہی بازار کی دوسری گلی میں اسماعیلیوں کا قدیم عبادت خانہ موجود ہے جو 118 سال پرانا ہے۔
جب ہم اسماعیلی فرقے کا عبادت خانہ دیکھنے گئے تو بند تالوں کی وجہ سے اندر کے مناظر تو دیکھ نہ سکے مگر باہر کے مناظر سے دیکھ کر یہ اندازہ ہوا کہ وقتاً فوقتاً اس کی تزئین و آرائش ہوتی رہی ہے۔ گوادر کے مقامی صحافی عبدالحلیم گوادر کے آثار قدیمہ کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ گوادر کا شمار دیگر شہروں کی طرح قدیم شہروں میں ہوتا ہے جہاں 15ویں اور 18ویں صدی اور اس سے بھی قدیم عہد کے بہت سے آثار کی موجودگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے جن میں کوہ باتیل کے دامن میں واقع گنبد اور غار؛ اور شہر کے وسط میں واقع قلعے اور دیگر قدیم مقامات شامل ہیں۔ عبدالحلیم کا کہنا ہے کہ گوادر میں برطانوی دور میں پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والے تار گھر (تار آفس) کی عمارت بھی قدیم فنِ تعمیر کا شاہکار ہے۔گوادر تار آفس آثار قدیمہ کا حصہ ہے مگر اس کی حالت زار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قدیم عمارت کسی بھی وقت منہدم ہوسکتی ہے۔ اس وقت گوادر تار آفس کی دیواروں میں بڑی بڑی دراڑیں پڑچکی ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے گوادر کی زیادہ تر تاریخی و قدیم عمارات کا وجود بھی خطرے میں ہے اور کسی بھی وقت یہ تاریخی ورثے منہدم ہوکر صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں۔ اسماعیلی فرقے کی رہائشی کالونی میں واقع عمانی دور کے قلعے بھی قدیم آثار کو ظاہر کرتے ہیں جو اس وقت خستہ حالی کے شکار ہیں۔
تاریخی مقامات اور عمارات کسی بھی قوم کی ثقافت، تہذیب و تمدن کے اہم ورثے میں شمار ہوتے ہیں۔ دنیا کی ترقی یافتہ اقوام اپنے قدیم، تاریخی اور تہذیبی و تمدنی آثار کی نہ صرف دیکھ بھال کرتی ہیں بلکہ وہ اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ بھی کرتی ہیں جبکہ گوادر میں محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے باعث یہ تاریخی مقامات کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ منہدم ہونے کے بھی قر یب ہیں۔تاریخ دانوں کے مطابق، آثار قدیمہ کسی بھی علاقے کے ثقافتی ورثے کے اہم حصے ہوتے ہیں اور ان سے قوموں کی قدیم تہذیب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن گوادر میں سارا معاملہ الٹا ہے اور خدشہ ہے کہ جلد ہی یہ آثار، مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہوں گے۔مؤرخین کہتے ہیں کہ کسی بھی علاقے کی اہمیت کو برقرار رکھنے کے لیے وہاں کے قدیم تاریخی ورثے کو محفوظ بنانا اور اس کی دیکھ بھال کی خصوصی اہمیت ہے۔ اگر قدیم تاریخی و ثقافتی ورثے کو محفوظ نہ کیا گیا تو پھر یہ چند دہائیوں کے بعد ہمیشہ کے لیے مٹ جائے گا۔ اور یوں آنے والی نسل بھی اپنے ماضی سے ناآشنا ہوجائے گی۔گوادر میں قدیم آثار کی تباہی صرف عمارتوں کا انہدام نہیں ہوگا بلکہ یہ اس علاقے میں پروان چڑھنے والی نئی نسل کو اپنے ماضی، اپنی ثقافت، تہذیب اور تمدن سے بھی لاعلم اور لاتعلق کردے گا۔
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...
ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...
مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...
شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی...
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم بھارتی فیصلے کی بین الاقومی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، سندھو پر حملہ نامنظور،ایکس پر بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصل...
ہلاکتیں ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں سپرہائی وے ،لانڈھی ،جناح کارڈیو ،سائٹ ایریا ،سرجانی، لیاری میں حادثات پیش آئے شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش جہاں موسم کی خوشگواری کا پیغام لائی، وہیں مختلف حادثات و واقعات میں 7 افراد زندگی کی با...
بھارت ہم سے7گنا بڑا ملک اوروسائل میں بھی زیادہ ہے، تاریخی شکست ہوئی اسلام آباد پریس کلب دعوت پرشکرگزارہوں، میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں۔اسلام آباد پریس کلب میں ’میٹ دی پریس...
(کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل) اسیکنڈل کس وقت کا ہے،کرپشن کے اصل ذمے دار کون ہیں؟،عوام کے سامنے اصل حقائق لائے جائیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف کی ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کوہستان میگاکرپشن سکینڈل میں ہماری حکومت کا تاثر غلط جا...