وجود

... loading ...

وجود

کوئلہ کی افادیت مسلم، سی پیک سے اہمیت مزید بڑھ گئی، کان کنوں کا تحفظ نہایت ضروری

جمعرات 10 مئی 2018 کوئلہ کی افادیت مسلم، سی پیک سے اہمیت مزید بڑھ گئی، کان کنوں کا تحفظ نہایت ضروری

کوئٹہ کے قریب مارواڑ کے علاقے میں کوئلے کی 2 کانیں بیٹھ گئیں جس کے باعث جاں بحق مزدوروں کی تعداد 23 ہوگئی جبکہ حادثے میں زخمی ہونیوالے 9مزدوروں کی حالت تسلی بخش ہے۔ پہلا واقعہ مارواڑ میں پیش آیا جہاں کوئلے کی کان میں میتھین گیس بھرجانے کے کے باعث کان منہدم ہوگئی۔ جس کے نتیجے میں 17 کان کن جاں بحق ہوگئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔جاں بحق تمام افراد کا تعلق سوات کے علاقے شانگلہ سے ہے۔ دوسرا واقعہ اسپین کاریز میں پیش ا?یا کوئلہ کان سے 7 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 2زخمی ہیں۔دونوں حادثات میں جاں بحق مزدوروں کی تعداد23ہوگئی۔

پاکستان میں کوئلے کے ذخائر کا اندازہ 850کھرب کیوبک فٹ ہے ، ملک میں موجود کوئلے کے ذخائر کے صرف 2 فیصد استعمال سے 40 سال تک 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ایران اور سعودی عرب کے تیل کے ذخائر کا مجموعی تخمینہ 375 ارب بیرل ہے۔پاکستان کے کوئلے کی مالیت ایران اور سعودی عرب کے تیل کے مجموعی ذخائر کی مالیت کے برابر ہے۔پاکستان کے کوئلے کے ذخائر کو’’کالا سونا‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ذخائر پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود ہیں۔ سندھ، پنجاب،بلوچستان، خیبر پی کے اور ا?زاد کشمیر میں کان کنی صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کوئلہ اینٹوں کے بھٹوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک سائنسدان نے اس سے گیس پیدا کرنے کا دعویٰ کیا مگر کروڑوں کے اخراجات کے بعد بھی گیس پیدا نہ ہو سکی، اگر گیس کی پروڈکشن پر نیک نیتی سے عمل کیا گیا ہوتا تو توانائی میں ہم خود کفالت کی راہ پر گامزن ہو چکے ہوتے۔ ا?ج کوئلے کا استعمال بجلی کی پیداوار کے لیے ہو رہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اگلے پندرہ برسوں میں چینی کمپنیاں پاکستان میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں میں پندرہ ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گی۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہیں۔یہ وسیع تر منصوبہ 54 ارب امریکی ڈالر کے برابر لاگت والا پاک چین اقتصادی راہ داری پروجیکٹ ہے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کے انیس منصوبوں میں 33 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں میں کوئلے کے پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کرنا بھی شامل ہے۔ان تمام منصوبوں سے ملک میں 16 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی، جس کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے۔ جو ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے زیادہ نقصان دہ نہیں ہو گی۔صرف پاکستان ہی نہیںدنیا بھر میں کوئلے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ میں 30 فیصد، بھارت میں 40 سے 50 فیصد کوئلے کا استعمال بجلی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا چھ فیصد کوئلہ کے استعمال سے حاصل کیا جاتا ہے۔ مستقبل میں اس میں واضح اضافے کے امکانات ہیں۔

ہمارے ہاں بجلی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق2025 تک بجلی کی ضرورت 49ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس دوران اگر کالا باغ اور بھاشا ڈیم بن جائیں تو بھی بجلی کی ضرورت پوری نہیں ہو سکتی جبکہ ان دونوں ڈیموں کی تعمیر کے امکانات ہنوز واضع نہیں ہیں۔ دیگر ذرائع سے بھی مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا ہوتی نظر نہیں ا?تی، اس لیے کوئلہ سے بجلی کی پیداوار پر زیادہ انحصار کرنا پڑ سکتا ہے۔ کوئلہ سے بجلی کی پیداوار کے عمل میں ضرر رساں گیسوں کا اخراج ایک حقیقت ہے جس سے نجات حاصل کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئلے کے منصوبوں میں دنیا کی سب سے بہترین ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے تاکہ کوئلے کے استعمال کے ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کیا جائے۔گیسوں کے اخراج کے مضر اثرات پر قابو پا لیا جائے تو کوئلے کا وسیع تر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اب تک کوئلے کی زیادہ مقدار اینٹوں کے بھٹوں میں استعمال ہوتی تھی۔ سی پیک کے بعد کوئلہ بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہوتارہا۔ اس تناظر میں کوئلہ انڈسٹری کے تحفظ اوراس میں توسیع کی اشد ضرورت ہے مگر بادی النظر میں اس انڈسٹری کو بری طرح نظر انداز کیا گیاہے۔ بہت سے دیگر شعبوں کی طرح یہ انڈسٹری بھی اللہ کے ا?سرے چل رہی ہے۔

مزدور کسی بھی صنعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سونے کی کانیں بھی ہوں تو مزدوروں کے ذریعے ہی کان کنی ہوتی ہے۔ مالکان، ٹھیکیدار یا حکام و اہلکار خود کام نہیں کرتے۔ کوئلے کی کان کنی میں مزدوروں کی حفاظت کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔کوئلے کی کان کا مرکز ایک ہزار فٹ نیچے ہوتا ہے، مزدور کو 18سو فٹ نیچے جانا پڑتا ہے۔ کان میں جانے والا سمجھتا ہے کہ وہ قبر میں آ گیا ہے۔ اس کا دم بھی گھٹتا ہے پھر وہ آہستہ آہستہ ماحول کا عادی ہوتا جاتا ہے۔ اس شعبے سے کوئی شوقیہ منسلک نہیں ہوتا۔ روزگار کے لیے اسے کشٹ کرنا پڑتا ہے۔ مار واڑ میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق سوات سے ہے۔ کسی دور میں ہزارہ بھی روزگار کے لیے کان کنی کرتے تھے۔ ان کو لسانی اور سیاسی بنیاد پر خوفزدہ کرکے اس انڈسٹری سے دور کر دیا گیا۔ اب زیادہ تر سوات کے لوگ بلوچستان میں کان کنی کرتے ہیں۔بلوچستان میں کوئلہ کی صنعت سے وابستہ افراد کی تعداد چالیس ہزار ہے۔

کوئلے کی کانوں میں دنیا بھر میں آئے روز حادثات ہوتے ہیں مگر پاکستان میں شرح سب سے زیادہ ہے۔ ہر سال ایک سے دو سو تک مزدور کان میں دم گھٹنے سے موت کی لکیر پار کر جاتے ہیں۔ یہ مزدور صرف حادثات ہی نہیں ، سانس اور اس جیسی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو کر بھی چل بستے ہیں۔ حادثات میں جہاں ٹھیکیدار کی غیر ذمہ داری شامل ہے وہیں حکومتی سطح پر ریسکیو کے بھی مکمل انتظامات نہیں اور متعلقہ محکموں کے حکام بھی حادثات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے۔

کچھ عرصہ قبل چلّی میں ایک کان بند ہو گئی، انتظامیہ کی طرف سے کان کنوں کی زندگیاں بچانے سے مایوسی کا اظہار کیا گیاتو ملک کے صدر نے موقع پر جا کر خیمہ لگا لیا جس سے امدادی کارکنوں نے حوصلہ پایا اور فوری طور پر بورنگ کے ذریعے سرنگ میں پھنسے ورکرز تک آکسیجن پہنچانے کا بندوبست کردیا بعد میں پھنسے ہوئے کانکنوں میں سے اکثر کو بحفاظت نکال لیاگیا۔ گزشتہ سال بلوچستان میں چند مزدور کان میں پھنس گئے تو ان کو ریسکیو کرنے کے لیے انتظامی افسر بکری کا بچہ تلاش کر رہے تھے۔ کان کن حکومت اور ٹھیکیداروں کے رویئے سے مایوس اور دلبرداشتہ ہیں۔ آج کوئلے کی کسی بھی دورسے زیادہ ضرورت ہے۔ یہ انڈسٹری کان کنوں کے دم قدم سے سانس لے رہی ہے۔ اسے مزدوروں کی سسکیوں کی نذر نہ ہونے دیا جائے۔ حکومت ٹھیکیداروں کو کان کنی کا لائسنس یا پرمٹ دینے سے قبل مطلوبہ حفاظتی اقدامات اور سہولیات کا جائزہ لے۔ کوئلہ کی انڈسٹری کی اہمیت کے پیش نظر حکومت اپنا منافع کم از کم رکھے تاکہ مزدوروں کو مراعات اور ان کی حفاظت کے اقدامات بہتر طریقے سے ہو سکیں۔ ان کے علاج معالجے کی طرف بھی توجہ دی جائے۔ ریسکیو کے فول پروف انتظامات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ حادثات کا سلسلہ یونہی برقراررہا اور حکام و ٹھیکیداروں نے مزدوروں کی حفاظت کی ذمہ داری پوری نہ کی تو لامحالہ ٹھیکیدار اور سرکاری افسر کے دفاتر کان کے مرکز میں قائم کرنے کا مطالبہ سامنے آ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر