وجود

... loading ...

وجود

بڑھتی ہیجانی کیفیت

جمعرات 10 مئی 2018 بڑھتی ہیجانی کیفیت

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہم پریشانیوں کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کچھ پریشانیاں ظاہری ہیں اور کچھ پریشانیوں کی کوئی باقاعدہ شکل نہیں ہے۔ یہ پریشانیاں ، روز بروز بڑھتی ہوئی بیماریوں کا بہت بڑا سبب بن رہی ہیں۔ بظاہر ایساہی لگتا ہے کہ یہ بھی ہمارے دشمن کی سازش ہے۔ بظاہر جو پریشانیاں ہیں ان میں سب سے اوّل ہمارے ملک میں بجلی کی دستیابی کا کوئی پیمانہ متعین نہیں اور نا ہی کوئی پوچھنے والا ہے۔ کوئی مرتا ہے تو مرے اور جیتا ہے تو اپنے خرچے پر جئے۔ یہ ہمارا مزاج بنتا جا رہا ہے۔ کبھی ہم کسی کی بے رحمی اور نا انصافی کو بہت پیار محبت سے برداشت کر جاتے ہیں تو دوسری طرف ہم بہت معمو لی سی غلطی پر سامنے والے کی ’’ شان‘‘ میں زمین ا?سمان ایک کردیتے ہیں اور تو اور جان بھی لینے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔ ہیجان ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں ا?پ کو سمجھ ہی نہیں ا?تا کہ ا?پ کو کیا کرنا چاہئے یا پھر کسی نا کسی تخریبی عمل کی جانب طبیعت مائل ہوتی جاتی ہے۔ہیجان بہت ساری بیماریوں کا باعث بنتا جا رہا ہے جن میں بلند فشارِ خون اور ذیابیطس جیسے مہلک امراض بھی شامل ہیں۔ معاشرے میں موجود عدم توازن ہیجان کی سب سے بڑی وجہ ہے آج ہر کوئی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی دوڑ میں مشغول ہے تو دوسری طرف سڑکوں پر دوڑتی ہوئی گاڑیاں بھی ایک دوسرے کو پیچھے کرنے میں تیز سے تیز دوڑ رہی ہیں۔ ہیجانی کیفیت کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ چاہنا جو ہمارے بس میں نہیں ہے۔ یقیناً پچھلے زمانوں میں بھی اس کیفیت کا وجودرہا ہوگا مگربہت ہی مخصوص حالات میں اس کیفیت سے دوچار ہونا پڑتا ہوگا اور عبادت کے ذرائع سے بہت آسانی سے چھٹکارا مل جاتا ہوگا۔

دورِجدید میں اس ہیجانی کیفیت کی نشونما اور پرورش موسیقی کی ایک خاص قسم نے کی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ موسیقی کی بھی بہت ساری قسمیں ہیں جن میں سے ایک قسم ایسی ہے جو ہمارے اندر ہیجانی کیفیت کواجاگر کرتی ہے۔ مغرب میں اس کیفیت سے نجات کے بے تحاشہ ذرائع موجود ہیں جیسے کہ اگر ہیجان انگیز موسیقی بجائی جا رہی ہے تو سننے والے کو اس پر ناچنے سے کوئی نہیں روک سکتا اور وہ اس بات سے قطع نظر کہ وہ کہاں ہے اور کون ہے اپنی ہیجانی کیفیت کو ناچ ناچ کر ختم کر لیتا ہے یا پھر نشہ بھی اس سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے دنیا و مافیا سے آزاد۔ لیکن مشرق میں اور خصوصی طور پر پاکستان میں ایسی موسیقی پر تو پابندی نہیں مگر اس کو ختم کرنے والے رقص پراخلاقی ، مذہبی اور معاشرتی پابندیا ں عائد ہیں اور ہم اس پابندیوں کو توڑ نے کا سوچ بھی نہیں سکتے ایک تو معاشرہ اجازت نہیں دیتا دوسرا ہمارے مذہب میں اس چیز کی ممانعت ہے۔ آپ جب سارا دن کی محنت مشقت کے بعد شام کو گھر لوٹتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جناب سارا دن سے بجلی غائب ہے ، بجلی نا ہونے کے باعث پانی بھی دستیاب نہیں ہے اس پر گھر والوں کے تھکن زدہ اور بے سکون چہرے ، ا?دمی کی طبیعت میں ہیجان پیدا کرنے کیلئے کافی ہوتے ہیں اور یہ وہ تمام عوامل ہیں جو ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ہمارے ملک میں بجلی نہیں ہے ، پانی نہیں ہے، گیس نہیں ہے اور باقی جو کچھ بھی دستیاب ہے عام آدمی کی پہنچ میں نہیں ہے۔

ہیجان سے نجات ملے تو ذہنی سکون ہو اور ذہنی سکون ہو تو معاشرے کے افراد کچھ تخلیقی یا تحقیقی کام سرانجام دے سکیں اور خودکشیوں کا رجحان کم ہوسکے کیونکہ ہیجان کی کتاب میں خود کشی کا خیال صفہ اوّل پر جلوہ گر ہوتا ہے۔ ہماری نسل کو ہیجان تھوڑا تھوڑا کر کے دیا گیا تو ہم لوگ کسی حد تک اسکے عادی ہوچکے ہیں۔ نئی نسل کو پیدائش کے ساتھ ہی اس کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ اس کیفیت کی زد میں بڑے ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کیفیت کی مرہونِ منت ہماری نئی نسل انتہا ء درجے کی بے حسی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے۔ انکے نزدیک انکے کاموں کی اہمیت ہے دوسرے کا کوئی کام کتنا ہی اہم کیوں نا ہو وہ کسی قسم کی اہمیت دینے کیلئے تیار نہیں۔ نوجوان نسل کی اس ہیجانی کیفیت کو مذہب سے نفرت کیلئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل اپنے اوپر لگائی جانے والی کسی بھی قسم کی پابندی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ، بچپن سے ہی بچہ اپنے اوپر لگائی جانے والی روک سے بغاوت کرتا نظرآرہاہے۔ یہ بچے اپنے والدین کو بھی ہیجانی کیفیت سے دوچار کرتے چلے جاتے ہیں۔بچوں میں ہیجان کی ایک بہت خاص وجہ وہ کھیل ہیں جو وہ کمپیوٹر ، موبائل اور دیگر ایسی مشینوں پر کھیل رہے ہیں۔والدین اپنی جان چھڑانے کے بہانے یا پھر جدید دور سے ہم اہنگ کرنے کے لئے کمپیوٹر اور موبائل تک رسائی دیتے ہیں اور اپنے لئے ہیجان کے اسباب پیدا کرلیتے ہیں۔ ان کھیلوں سے پیدا ہونے والا ہیجان بچے اپنے ساتھ لئے پھرتے ہیں اور جہاں موقع ملتا ہے لڑائی جھگڑے کی صورت میں معاشرے میں نظر آتے ہیں۔ جیسے جیسے ہیجان بڑھ رہا ہے ایسے ایسے بے حسی میں بھی اضافہ محسوس کیا جا رہا ہے۔

جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں تذکرہ کیا جا چکا ہے کہ عبادات روح سے خالی ہوتی جا رہی ہیں جسکی وجہ سے عبادات سے خضوع وخشو ع کی قلت ہو چکی ہے اور شاید کوئی اس قلت کو دور کرنے کیلئے عبادات میں روح پیدا کرنے کیلئے تیار ہی نظر نہیں آرہا۔ نا تو مذہبی پیشوا اور نا ہی سیاسی رہنما عوام کو اس ہیجان سے چھٹکارا دلانا چاہتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ہیجان ختم کیسے ہوگا یا اس پر کیسے قابو پایا جائے؟ معجزے سے دھیان ہٹا کر اس بات کو خارج از امکان قرار دیا جا سکتا ہے کہ اب یہ ہیجان معاشرے سے ختم ہو سکے گا، یہ شکلیں بدل بدل کر ہمارے سامنے یاآ گے پیچھے گھوم رہا ہے اور گھومتا رہے گا۔ زور ہمیں اس بات پر دینا ہے کہ کسی نا کسی طرح عبادت کریں، ایک دوسرے کو کسی بھی حد تک برداشت کریں ، ان باتوں پر دھیان دینا کم سے کم کردیں جو ہماری پہنچ میں نہیں ہیں، کینا بغض جیسی نفس کی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں اور دوسروں کی بھی مدد کریں ، معاشی توازن کی بحالی کیلئے کام کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں ، عبادت گاہوں کو سیاسی اکھاڑے بنانے کی بجائے صحیح معنوں میں عبادت گاہوں کا درجہ دیا جائے جہاں عبادت بغیر کسی تقسیم کے کی جاسکے۔ تعلیمی ادارے اور اساتذہ اپنی خصوصی خدمات کی بدولت ا?نے والی نسلوں کو ہیجان سے دور رکھنے کیلئے عملی کردار اداکرسکتے ہیں۔ ہم اپنی اقدار کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کیلئے کچھ ایسی تدبیریں کرنی ہونگی جن کی بدولت معاشرہ ہیجان جیسے موذی اور مہلک مرض سے نجات پاسکے۔


متعلقہ خبریں


بی ایل اے بچوں کو ہتھیار بنانے لگا،کمسن بچی کو خود کش بمبار بنانے کی کوشش ناکام وجود - منگل 30 دسمبر 2025

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی سے کراچی ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا، دہشت گردوں کا نیا نشانہ ہمارے بچے ہیں،سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے بلوچ بچی بلوچستان سے ہے، اس کی مختلف لوگوں نے ذہن سازی کی اور ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا، رابطہ ...

بی ایل اے بچوں کو ہتھیار بنانے لگا،کمسن بچی کو خود کش بمبار بنانے کی کوشش ناکام

پنجاب حکومت اخلاقی اور ذہنی پستی کا شکار ہے، میرے دورے میں نفرت آمیز رویہ اختیار کیا، سہیل آفریدی کا مریم نواز کواحتجاجی خط وجود - منگل 30 دسمبر 2025

میرے کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی،اسے اسمگلنگ اور منشیات سے جوڑا گیا، یہ سب پنجاب حکومت کی زیر نگرانی ہوا، انتظامی حربے استعمال کرنے کا مقصد تضحیک کرنا تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پنجاب حکومت نے کابینہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا ،لاہورکے شہریوں کو تکلیف دی گئی، قومی یکجہت...

پنجاب حکومت اخلاقی اور ذہنی پستی کا شکار ہے، میرے دورے میں نفرت آمیز رویہ اختیار کیا، سہیل آفریدی کا مریم نواز کواحتجاجی خط

عمران اور بشریٰ نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا وجود - منگل 30 دسمبر 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ نیبانی تحریک انصافعمران خان کی اپیل پر ڈائری نمبر24560 لگا دیا عدالت نے وعدہ معاف گواہ کے بیان پر انحصار کیا جو نہیں کیا جا سکتا تھا، دائراپیل میں مؤقف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔تفصیلات...

عمران اور بشریٰ نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

فیض حمید نے فوجی عدالت کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی وجود - منگل 30 دسمبر 2025

اپیل رجسٹرار کورٹ آف اپیلز، اے جی برانچ، چیف آف آرمی اسٹاف کو جمع کرائی گئی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے 40 دن کا وقت تھا، وکیل میاں علی اشفاق کی تصدیق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ...

فیض حمید نے فوجی عدالت کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی

غزہ میں موسم مزید سرد، فلسطینی شدید مشکلات کا شکار،مزید 4 شہید وجود - منگل 30 دسمبر 2025

شیر خوار بچوں اور خواتین کی زندگیاں خطرے میں، بارشوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں، بارش کا پانی خیموں میں داخل ہوگیا اسرائیلی مظالم کے ساتھ ساتَھ غزہ میں موسم مزید سرد ہونے سے فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے، ایک طرف صیہوبی بر...

غزہ میں موسم مزید سرد، فلسطینی شدید مشکلات کا شکار،مزید 4 شہید

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

مضامین
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج

جنت یا دوزخ ۔۔۔؟ وجود منگل 30 دسمبر 2025
جنت یا دوزخ ۔۔۔؟

کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے! وجود منگل 30 دسمبر 2025
کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے!

چینی صدر اور ڈی این اے وجود منگل 30 دسمبر 2025
چینی صدر اور ڈی این اے

بھارت میں ٹرمپ لینڈ وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ٹرمپ لینڈ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر