وجود

... loading ...

وجود

مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

منگل 08 مئی 2018 مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

گزشتہ دنوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ حادثات میں ایک مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کی جانب سے اجتماعی تشدد کا ایک ایسا روح فرسا اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں ہنگامی طبی امداد کیلئے آنے والا مریض زخمی ہو کر انصاف کیلئے تھانے پہنچ گیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ صدر پولیس نے اس ظلم پر مریض مضروب کی داد رسی کی اور ان ڈاکٹروں کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کی جو واقعے میں ملوث تھے لیکن یہ بات تاحال نہیں معلوم ہوسکی کہ اس واقعے کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی درج ہوئی ہے یا نہیں۔ لیکن پولیس نے یقیناً اس اہم قانونی کارروائی کو بھی یقیناً پورا کیا ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی پہلے تو ڈاکٹروں نے اپنی تعلیمی ڈگری لیتے وقت جو حلف لیا تھا اس حلف سے نہ صرف انحراف کیا بلکہ یہ کوئی مریض کا ایسا جرم تو نہیں تھا کہ اس نے اپنی ہنگامی طبی امداد کے حصول کیلئے اپنی شناخت وزیراعلیٰ ہائوس سندھ سے ظاہر کردی تھی۔ کیا یہ ڈاکٹروں کیلئے کوئی گالی تھی کہ اس کا علاج کرنے کے بجائے اسے زخمی کرکے تھانے جانے پر مجبور کردیا جائے۔ یہ شہر کراچی کی بدنصیبی اور کراچی کا المیہ ہے کہ اس انسانیت سوز واقعہ کا پولیس کے سوا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹروں کی تنظیم ہونے کے باوجود ٹریک ریکارڈ کے مطابق مریضوں کے بنیادی حق کیلئے بھی ضرورت پڑنے پر آواز بلند کرتی ہے وہ بھی خاموش رہی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں سوتی رہیں، مریضوں کے حقوق کی بات کرنے والے لاپتہ رہے اور محکمہ صحت سندھ کرپشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے باعث اب تک اس لرزہ خیز واقعے کا نوٹس نہیں لے سکا۔ جس پر ڈاکٹروں کی صورت میں ڈان کو چوری اور سینہ زوری کرنے کا حوصلہ ہوا اور اپنی لاقانونیت کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے قانونی اقدام کے خلاف جناح ہسپتال کی او پی ڈی میں ہڑتال بھی ہوئی۔ یہ عمل سراسر مافیا کا طرز عمل ہے، اس سارے کھیل تماشے میں سرفہرست ڈاکٹر ظفر عثمان بتائے جاتے ہیں پھر ان کا ساتھ دینے والوں میں ڈاکٹر سمیع اللہ، ڈاکٹر فرخ، ڈاکٹر عمر سلطان اور ایک خاتون ڈاکٹر ماروی شامل بتائی جاتی ہیں۔ ان میں اکثریت ان ڈاکٹروں کی ہے جو مختلف طبی شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کیلئے یہاں آئے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک ڈاکٹر کا تعلق محکمہ صحت سندھ سے ہے جو 5400 ڈاکٹروں کے ساتھ حال ہی میں گریڈ 17 کے میڈیکل افسر کی حیثیت سے اپنی طبی خدمات کے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس ڈاکٹر کا انتخاب کرنے والے وہ ڈاکٹرز بھی گریڈ 20 کے سینئر ڈاکٹرز نہیں تھے بلکہ سیکرٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیجوہو کے من پسند گریڈ 19 کے ڈاکٹرز تھے۔ جنہیں سندھ پبلک سروس کمیشن اس ہدایت کے ساتھ بھیجا گیا تھا کہ انہیں میرٹ کے بجائے من پسند ڈاکٹروں کو منتخب کرنا ہےتو جناب جب میرٹ کا قتل کرکے من پسندوں کو آپ بھرتی کریں گے تو اس کا انجام یہی کچھ ہوگا، پھر اس پس منظر میں آپ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ محکمۂ صحت اپنے فیصلوں کے خلاف خود کیسے تحقیقات کرے گا؟ سو ایسا ہی ہوا، نہ تو سیکریٹریٔ صحت سندھ نے سرکاری ہسپتال میں مریض پر ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد کا نوٹس لیا اور نہ ہی ڈاکٹروں کی غیرقانونی ہڑتال کے خلاف کسی کارروائی کو اپنی ذمہ داری تصور کیا۔ پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت سندھ نے محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے، کیا کسی محکمے میں ایمرجنسی کا مطلب اس ادارے کو تباہ کرنا ہوتا ہے؟ یا اسے بچانا ہوتا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کرکے اپنے آپ کو مذکورہ واقعے سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ اتوار کے روز بلاول زرداری نے فیڈرل کپیٹل ایریا کے جلسۂ عام میں خطاب کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے حوالے سے بڑے بلندوبانگ دعوے تو کیے ہیں، لیکن وہ جوش خطابت میں یہ بھول گئے کہ عباسی شہید ہسپتال پہلے ہی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا تدریسی ہسپتال ہے۔ بلاول زرداری مجھے یہ بتائیں کہ جناح ہسپتال میں مریض کے ساتھ علاج کے بجائے اجتماعی تشدد کا جو روح فرسا واقعہ پیش آیا ہے، اگرایسا واقعہ یورپ اور امریکا میں پیش آتا تو واقعے کے ذمہ دار ڈاکٹروں کے ساتھ وہاں کی حکومت اور انتظامیہ کا کیا سلوک ہوتا؟ اور انہوں نے اس واقعے پر اب تک کیا کیا ہے؟ یہ اقدام مسیحائے طب کے چہرے پر کالک ملنے جیسا انتہائی ہولناک عمل ہے، بحیثیت پارٹی سربراہ بلاول زرداری کے ردعمل کا قارئین کو انتظار رہے گا اور اس کے ساتھ ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب میاں ثاقب نثار کی توجہ بھی بنیادی حق کے لرزہ خیز قتل کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا، جنہوں نے اپنے حالیہ دورۂ جناح ہسپتال کراچی کے دوران وہاں کی انتظامیہ کی کارکردگی سے متاثر ہوکر اپنی جیب سے انتظامیہ کو ایک لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دینا ضروری جانا تھا، وہی جناح ہسپتال کی انتظامیہ مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد پر ظالموں کے خلاف بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ یہ شرمناک کھیل ینگ ڈاکٹرز کی چھتری تلے ہوا ہے، جناب چیف جسٹس آف پاکستان اگر آپ واقعی دل سے ہسپتالوں کے انتظامی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا چاہتے ہیں تو سرکاری ہسپتالوں میں سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیموں، پروفیشنل ایسوسی ایشنز جو کہ شعبہ جاتی ہیں یعنی ’’سرجنز، آرتھوپیڈک وغیرہ‘‘ کو مائنس کر کے علاوہ دیگر وہ ایسوسی ایشنز جو قواعد کے مطابق ایکٹ کرنے کے بجائے سوداکار یونین کی طرز پر کردار ادا کرتی ہیں، ہسپتال انتظامیہ کو بلیک میل کرتی ہیں، اپنی مرضی کے جائز اور ناجائز کام کروتی ہیں، تنظیم کے حوالے سے خود کوئی سرکاری ڈیوٹی ادا نہیں کرتے، انتظامیہ کو دھمکاتے ہیں اور اپنے منظور نظر افراد کے تبادلے کرواتے ہیں اور اس کے علاوہ من پسند اسامیوں پر خلاف قانون ڈیوٹیاں لینے جیسے وہ حقائق ہیں، جو سرکاری ہسپتالوں میں مثالی کارکردگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ امید ہے جناح ہسپتال کراچی میں پیش آنے والے واقعے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور پائیدار فیصلے کریں گے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر