وجود

... loading ...

وجود

مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

منگل 08 مئی 2018 مریض پر ڈاکٹروں کا تشدد، چیف جسٹس اور بلاول زرداری

گزشتہ دنوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ حادثات میں ایک مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کی جانب سے اجتماعی تشدد کا ایک ایسا روح فرسا اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں ہنگامی طبی امداد کیلئے آنے والا مریض زخمی ہو کر انصاف کیلئے تھانے پہنچ گیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ صدر پولیس نے اس ظلم پر مریض مضروب کی داد رسی کی اور ان ڈاکٹروں کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کی جو واقعے میں ملوث تھے لیکن یہ بات تاحال نہیں معلوم ہوسکی کہ اس واقعے کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی درج ہوئی ہے یا نہیں۔ لیکن پولیس نے یقیناً اس اہم قانونی کارروائی کو بھی یقیناً پورا کیا ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی پہلے تو ڈاکٹروں نے اپنی تعلیمی ڈگری لیتے وقت جو حلف لیا تھا اس حلف سے نہ صرف انحراف کیا بلکہ یہ کوئی مریض کا ایسا جرم تو نہیں تھا کہ اس نے اپنی ہنگامی طبی امداد کے حصول کیلئے اپنی شناخت وزیراعلیٰ ہائوس سندھ سے ظاہر کردی تھی۔ کیا یہ ڈاکٹروں کیلئے کوئی گالی تھی کہ اس کا علاج کرنے کے بجائے اسے زخمی کرکے تھانے جانے پر مجبور کردیا جائے۔ یہ شہر کراچی کی بدنصیبی اور کراچی کا المیہ ہے کہ اس انسانیت سوز واقعہ کا پولیس کے سوا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹروں کی تنظیم ہونے کے باوجود ٹریک ریکارڈ کے مطابق مریضوں کے بنیادی حق کیلئے بھی ضرورت پڑنے پر آواز بلند کرتی ہے وہ بھی خاموش رہی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں سوتی رہیں، مریضوں کے حقوق کی بات کرنے والے لاپتہ رہے اور محکمہ صحت سندھ کرپشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے باعث اب تک اس لرزہ خیز واقعے کا نوٹس نہیں لے سکا۔ جس پر ڈاکٹروں کی صورت میں ڈان کو چوری اور سینہ زوری کرنے کا حوصلہ ہوا اور اپنی لاقانونیت کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے قانونی اقدام کے خلاف جناح ہسپتال کی او پی ڈی میں ہڑتال بھی ہوئی۔ یہ عمل سراسر مافیا کا طرز عمل ہے، اس سارے کھیل تماشے میں سرفہرست ڈاکٹر ظفر عثمان بتائے جاتے ہیں پھر ان کا ساتھ دینے والوں میں ڈاکٹر سمیع اللہ، ڈاکٹر فرخ، ڈاکٹر عمر سلطان اور ایک خاتون ڈاکٹر ماروی شامل بتائی جاتی ہیں۔ ان میں اکثریت ان ڈاکٹروں کی ہے جو مختلف طبی شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کیلئے یہاں آئے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک ڈاکٹر کا تعلق محکمہ صحت سندھ سے ہے جو 5400 ڈاکٹروں کے ساتھ حال ہی میں گریڈ 17 کے میڈیکل افسر کی حیثیت سے اپنی طبی خدمات کے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس ڈاکٹر کا انتخاب کرنے والے وہ ڈاکٹرز بھی گریڈ 20 کے سینئر ڈاکٹرز نہیں تھے بلکہ سیکرٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیجوہو کے من پسند گریڈ 19 کے ڈاکٹرز تھے۔ جنہیں سندھ پبلک سروس کمیشن اس ہدایت کے ساتھ بھیجا گیا تھا کہ انہیں میرٹ کے بجائے من پسند ڈاکٹروں کو منتخب کرنا ہےتو جناب جب میرٹ کا قتل کرکے من پسندوں کو آپ بھرتی کریں گے تو اس کا انجام یہی کچھ ہوگا، پھر اس پس منظر میں آپ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ محکمۂ صحت اپنے فیصلوں کے خلاف خود کیسے تحقیقات کرے گا؟ سو ایسا ہی ہوا، نہ تو سیکریٹریٔ صحت سندھ نے سرکاری ہسپتال میں مریض پر ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد کا نوٹس لیا اور نہ ہی ڈاکٹروں کی غیرقانونی ہڑتال کے خلاف کسی کارروائی کو اپنی ذمہ داری تصور کیا۔ پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت سندھ نے محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے، کیا کسی محکمے میں ایمرجنسی کا مطلب اس ادارے کو تباہ کرنا ہوتا ہے؟ یا اسے بچانا ہوتا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محکمۂ صحت میں ایمرجنسی نافذ کرکے اپنے آپ کو مذکورہ واقعے سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ اتوار کے روز بلاول زرداری نے فیڈرل کپیٹل ایریا کے جلسۂ عام میں خطاب کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے حوالے سے بڑے بلندوبانگ دعوے تو کیے ہیں، لیکن وہ جوش خطابت میں یہ بھول گئے کہ عباسی شہید ہسپتال پہلے ہی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا تدریسی ہسپتال ہے۔ بلاول زرداری مجھے یہ بتائیں کہ جناح ہسپتال میں مریض کے ساتھ علاج کے بجائے اجتماعی تشدد کا جو روح فرسا واقعہ پیش آیا ہے، اگرایسا واقعہ یورپ اور امریکا میں پیش آتا تو واقعے کے ذمہ دار ڈاکٹروں کے ساتھ وہاں کی حکومت اور انتظامیہ کا کیا سلوک ہوتا؟ اور انہوں نے اس واقعے پر اب تک کیا کیا ہے؟ یہ اقدام مسیحائے طب کے چہرے پر کالک ملنے جیسا انتہائی ہولناک عمل ہے، بحیثیت پارٹی سربراہ بلاول زرداری کے ردعمل کا قارئین کو انتظار رہے گا اور اس کے ساتھ ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب میاں ثاقب نثار کی توجہ بھی بنیادی حق کے لرزہ خیز قتل کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا، جنہوں نے اپنے حالیہ دورۂ جناح ہسپتال کراچی کے دوران وہاں کی انتظامیہ کی کارکردگی سے متاثر ہوکر اپنی جیب سے انتظامیہ کو ایک لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دینا ضروری جانا تھا، وہی جناح ہسپتال کی انتظامیہ مریض کے ساتھ ڈاکٹروں کے اجتماعی تشدد پر ظالموں کے خلاف بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ یہ شرمناک کھیل ینگ ڈاکٹرز کی چھتری تلے ہوا ہے، جناب چیف جسٹس آف پاکستان اگر آپ واقعی دل سے ہسپتالوں کے انتظامی مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا چاہتے ہیں تو سرکاری ہسپتالوں میں سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیموں، پروفیشنل ایسوسی ایشنز جو کہ شعبہ جاتی ہیں یعنی ’’سرجنز، آرتھوپیڈک وغیرہ‘‘ کو مائنس کر کے علاوہ دیگر وہ ایسوسی ایشنز جو قواعد کے مطابق ایکٹ کرنے کے بجائے سوداکار یونین کی طرز پر کردار ادا کرتی ہیں، ہسپتال انتظامیہ کو بلیک میل کرتی ہیں، اپنی مرضی کے جائز اور ناجائز کام کروتی ہیں، تنظیم کے حوالے سے خود کوئی سرکاری ڈیوٹی ادا نہیں کرتے، انتظامیہ کو دھمکاتے ہیں اور اپنے منظور نظر افراد کے تبادلے کرواتے ہیں اور اس کے علاوہ من پسند اسامیوں پر خلاف قانون ڈیوٹیاں لینے جیسے وہ حقائق ہیں، جو سرکاری ہسپتالوں میں مثالی کارکردگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ امید ہے جناح ہسپتال کراچی میں پیش آنے والے واقعے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور پائیدار فیصلے کریں گے۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر