وجود

... loading ...

وجود

جماعت اسلامی کے پی حکومت کے آخری ایام میں اپوزیشن میں جابیٹھی

پیر 07 مئی 2018 جماعت اسلامی کے پی حکومت کے آخری ایام میں اپوزیشن میں جابیٹھی

ایم کیو ایم (پاکستان) کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ہے، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان کا نام نہیں سننا چاہتے تھے کیونکہ یہ موخر الذکر ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کی مخالفت کی تھی جو گویا فاروق ستار کی دکھتی رگ تھی، وہ ٹیسوری کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور مخالفین نے بھی طے کر لیا کہ وہ اوّل تو ٹیسوری کو ٹکٹ نہیں دینے دیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، نتیجہ وہی نکلا جو ان حالات میں نکلنا چاہئے تھا، ایم کیو ایم پاکستان کے بھی دو ٹکڑے ہو گئے، ایک کی شناخت بہادر آباد بن گیا اور دوسرے کی پی آئی بی کالونی، لیکن اس لڑائی کا، جو اناؤں کے ٹکراؤ کی وجہ سے شروع ہوئی، ایم کیو ایم پاکستان کو یہ نقصان پہنچا کہ وہ سینیٹ کے الیکشن میں تین نشستوں سے محروم ہو گئی، سندھ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر وہ اپنے چار سینیٹرز منتخب کرا سکتی تھی لیکن تین نشستیں ہار گئی۔ پیپلزپارٹی نے اس صورتِ حال سے بھرپور فائدہ اٹھایا، اس نے سینیٹ کی اضافی نشستیں بھی جیت لیں اور کئی ارکان سندھ اسمبلی ناراض ہو کر پیپلزپارٹی میں شامل بھی ہو گئے۔

آپ کو یاد ہوگا، الیکشن سے پہلے سینیٹ میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں کی تعداد آٹھ تھی جن میں سے چار ریٹائر ہو گئے، ان میں سے چار پر دوبارہ انتخاب ہونا تھا۔ ایم کیو ایم متحد رہتی اور اس کے ارکان اسمبلی پیپلزپارٹی کے ’’دلائل کی قوت‘‘ سے متاثر نہ ہوتے تو وہ چار نشستیں دوبارہ جیت لیتی، لیکن ایسا ممکن نہ ہوا۔ پیپلزپارٹی نے ان اختلافات کا بھرپور فائدہ سینیٹ الیکشن کے دوران اور بعد میں بھی اٹھایا۔ اگلے عام انتخابات کی انتخابی مہم میں بھی پوری طرح فائدہ اٹھانا چاہتی ہے جو علاقے عشروں سے پیپلزپارٹی کے لیے نوگو ایریا بن کر رہ گئے تھے، وہاں اب پیپلزپارٹی جلسے کر رہی ہے، صوبائی وزیر سعید غنی جب یہ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم تو مخالفین کو اپنے علاقوں میں پارٹی پرچم نہیں لہرانے دیتی تھی تو غلط نہیں کہتے، غالباً ایسی ہی صورتِ حال نے فاروق ستار اور عامر خان کو مجبور کیا کہ وہ اناؤں کے بت پاش پاش کرکے ایک بار پھر اکٹھے بیٹھیں، دونوں نے جمعرات کو پریس کانفرنس کی، مشترکہ دشمن کی چالوں نے دونوں کو ایک بار پھر متحد کر دیا، اب اس بات کا امکان ہے کہ اگلے مرحلے میں خالد مقبول صدیقی اور فاروق ستار بھی اکٹھے پریس کانفرنس کریں اور رابطہ کمیٹی کی کنوینر شپ کا تنازعہ بھی خوش اسلوبی سے طے ہو جائے۔

ایک جانب لڑتی جھگڑتی ایم کیو ایم نے دوبارہ اتحاد کی راہ ہموار کی ہے تو دوسری جانب خیبر پختونخوا کی حکومت میں دو اتحادی جماعتوں نے اپنے راستے الگ کر لیے ہیں، اگرچہ دونوں جماعتوں نے خوش اسلوبی سے علیحدگی اختیار کی ہے اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور جماعت اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے ایک دوسرے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے لیکن جب دونوں جماعتیں شریکِ اقتدار تھیں تو درمیان درمیان میں ایسے مواقع آ جاتے تھے جب یہ خدشہ پیدا ہو جاتا تھا کہ جماعت حکومت سے الگ ہو جائے گی لیکن اسے اس بات کی داد ملنی چاہئے کہ ناہمواریوں کے اس سفر کے باوجود اور تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں کی الزام تراشیوں کے باوصف جماعت اسلامی بدمزہ نہیں ہوئی اور اس نے صوبے کی حکومت میں خدمات جاری رکھنا مناسب سمجھا، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے جب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا تھا کہ پرویز خٹک نے اْنہیں بتایا تھا کہ ان کے سینیٹر اوپر کی ہدایت پر صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دے رہے ہیں، جس کے جواب میں تحریک انصاف کی نابالغ قیادت نے سراج الحق کے خلاف طوفانِ بدتمیزی کھڑا کر دیا اور کہا کہ جماعت اسلامی اب تک حکومت سے چمٹی ہوئی ہے، الگ کیوں نہیں ہو جاتی، چند دن بعد جب یہ لفظی جنگ جاری تھی، پرویز خٹک نے وضاحت کر دی کہ اوپر والوں سے ان کی مراد بنی گالہ تھی، اگرچہ اس بیان کے بعد دونوں جماعتوں کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ رک گیا تھا تاہم رنجش برقرار رہی۔

اب جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے اقتدار کے آخری مہینے میں اپنے راستے الگ کر لیے ہیں تو یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ پرویز خٹک اکثریت کی حمایت سے محروم ہو کر اب وزیراعلیٰ رہنے کا حق کھو چکے ہیں، اس لیے انہیں بھی وقت ضائع کیے بغیر مستعفی ہو جانا چاہئے کیونکہ جس ایوان کے وہ لیڈر ہیں، اس کی اکثریت ان کے حق میں نہیں ہے۔ گورنر کے پی کے، اقبال ظفر جھگڑا کو فوری طور پر انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ کی اپنی جماعت کے بیس ارکان اسمبلی کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اس لیے یہ ارکان بھی پرویز خٹک کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ انہیں تو شکایت ہی یہ ہے کہ پرویز خٹک نے اپنے آدمیوں کو بچانے کے لیے اْنہیں قربانی کا بکرا بنایا، جب کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اْنہوں نے خود وہ وڈیو دیکھی جس میں یہ ارکان اسمبلی نوٹ گن رہے ہیں۔ یہ نوٹ سینیٹ کے انتخاب میں ووٹ دینے کے لیے وصول کیے گئے تھے۔ حیرت ہے کہ نوٹ لینے والے بھی فی الحال اپنے مقام پر ہیں اور اکثریت کے اعتماد سے محروم ہو کر وزیراعلیٰ بھی بدستور اپنے عہدے پر موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر