... loading ...
ایم کیو ایم (پاکستان) کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ہے، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان کا نام نہیں سننا چاہتے تھے کیونکہ یہ موخر الذکر ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کی مخالفت کی تھی جو گویا فاروق ستار کی دکھتی رگ تھی، وہ ٹیسوری کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور مخالفین نے بھی طے کر لیا کہ وہ اوّل تو ٹیسوری کو ٹکٹ نہیں دینے دیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، نتیجہ وہی نکلا جو ان حالات میں نکلنا چاہئے تھا، ایم کیو ایم پاکستان کے بھی دو ٹکڑے ہو گئے، ایک کی شناخت بہادر آباد بن گیا اور دوسرے کی پی آئی بی کالونی، لیکن اس لڑائی کا، جو اناؤں کے ٹکراؤ کی وجہ سے شروع ہوئی، ایم کیو ایم پاکستان کو یہ نقصان پہنچا کہ وہ سینیٹ کے الیکشن میں تین نشستوں سے محروم ہو گئی، سندھ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر وہ اپنے چار سینیٹرز منتخب کرا سکتی تھی لیکن تین نشستیں ہار گئی۔ پیپلزپارٹی نے اس صورتِ حال سے بھرپور فائدہ اٹھایا، اس نے سینیٹ کی اضافی نشستیں بھی جیت لیں اور کئی ارکان سندھ اسمبلی ناراض ہو کر پیپلزپارٹی میں شامل بھی ہو گئے۔
آپ کو یاد ہوگا، الیکشن سے پہلے سینیٹ میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں کی تعداد آٹھ تھی جن میں سے چار ریٹائر ہو گئے، ان میں سے چار پر دوبارہ انتخاب ہونا تھا۔ ایم کیو ایم متحد رہتی اور اس کے ارکان اسمبلی پیپلزپارٹی کے ’’دلائل کی قوت‘‘ سے متاثر نہ ہوتے تو وہ چار نشستیں دوبارہ جیت لیتی، لیکن ایسا ممکن نہ ہوا۔ پیپلزپارٹی نے ان اختلافات کا بھرپور فائدہ سینیٹ الیکشن کے دوران اور بعد میں بھی اٹھایا۔ اگلے عام انتخابات کی انتخابی مہم میں بھی پوری طرح فائدہ اٹھانا چاہتی ہے جو علاقے عشروں سے پیپلزپارٹی کے لیے نوگو ایریا بن کر رہ گئے تھے، وہاں اب پیپلزپارٹی جلسے کر رہی ہے، صوبائی وزیر سعید غنی جب یہ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم تو مخالفین کو اپنے علاقوں میں پارٹی پرچم نہیں لہرانے دیتی تھی تو غلط نہیں کہتے، غالباً ایسی ہی صورتِ حال نے فاروق ستار اور عامر خان کو مجبور کیا کہ وہ اناؤں کے بت پاش پاش کرکے ایک بار پھر اکٹھے بیٹھیں، دونوں نے جمعرات کو پریس کانفرنس کی، مشترکہ دشمن کی چالوں نے دونوں کو ایک بار پھر متحد کر دیا، اب اس بات کا امکان ہے کہ اگلے مرحلے میں خالد مقبول صدیقی اور فاروق ستار بھی اکٹھے پریس کانفرنس کریں اور رابطہ کمیٹی کی کنوینر شپ کا تنازعہ بھی خوش اسلوبی سے طے ہو جائے۔
ایک جانب لڑتی جھگڑتی ایم کیو ایم نے دوبارہ اتحاد کی راہ ہموار کی ہے تو دوسری جانب خیبر پختونخوا کی حکومت میں دو اتحادی جماعتوں نے اپنے راستے الگ کر لیے ہیں، اگرچہ دونوں جماعتوں نے خوش اسلوبی سے علیحدگی اختیار کی ہے اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور جماعت اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے ایک دوسرے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے لیکن جب دونوں جماعتیں شریکِ اقتدار تھیں تو درمیان درمیان میں ایسے مواقع آ جاتے تھے جب یہ خدشہ پیدا ہو جاتا تھا کہ جماعت حکومت سے الگ ہو جائے گی لیکن اسے اس بات کی داد ملنی چاہئے کہ ناہمواریوں کے اس سفر کے باوجود اور تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں کی الزام تراشیوں کے باوصف جماعت اسلامی بدمزہ نہیں ہوئی اور اس نے صوبے کی حکومت میں خدمات جاری رکھنا مناسب سمجھا، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے جب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا تھا کہ پرویز خٹک نے اْنہیں بتایا تھا کہ ان کے سینیٹر اوپر کی ہدایت پر صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دے رہے ہیں، جس کے جواب میں تحریک انصاف کی نابالغ قیادت نے سراج الحق کے خلاف طوفانِ بدتمیزی کھڑا کر دیا اور کہا کہ جماعت اسلامی اب تک حکومت سے چمٹی ہوئی ہے، الگ کیوں نہیں ہو جاتی، چند دن بعد جب یہ لفظی جنگ جاری تھی، پرویز خٹک نے وضاحت کر دی کہ اوپر والوں سے ان کی مراد بنی گالہ تھی، اگرچہ اس بیان کے بعد دونوں جماعتوں کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ رک گیا تھا تاہم رنجش برقرار رہی۔
اب جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے اقتدار کے آخری مہینے میں اپنے راستے الگ کر لیے ہیں تو یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ پرویز خٹک اکثریت کی حمایت سے محروم ہو کر اب وزیراعلیٰ رہنے کا حق کھو چکے ہیں، اس لیے انہیں بھی وقت ضائع کیے بغیر مستعفی ہو جانا چاہئے کیونکہ جس ایوان کے وہ لیڈر ہیں، اس کی اکثریت ان کے حق میں نہیں ہے۔ گورنر کے پی کے، اقبال ظفر جھگڑا کو فوری طور پر انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ کی اپنی جماعت کے بیس ارکان اسمبلی کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اس لیے یہ ارکان بھی پرویز خٹک کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ انہیں تو شکایت ہی یہ ہے کہ پرویز خٹک نے اپنے آدمیوں کو بچانے کے لیے اْنہیں قربانی کا بکرا بنایا، جب کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اْنہوں نے خود وہ وڈیو دیکھی جس میں یہ ارکان اسمبلی نوٹ گن رہے ہیں۔ یہ نوٹ سینیٹ کے انتخاب میں ووٹ دینے کے لیے وصول کیے گئے تھے۔ حیرت ہے کہ نوٹ لینے والے بھی فی الحال اپنے مقام پر ہیں اور اکثریت کے اعتماد سے محروم ہو کر وزیراعلیٰ بھی بدستور اپنے عہدے پر موجود ہیں۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...