... loading ...
وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے آبی وسائل ڈویڑن کو بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کا معاملہ سرعت اور پوری طاقت کے ساتھ عالمی بنک کے روبرو اٹھانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں عالمی بنک کی سستی سے بھارت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ بدھ کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت منعقد ہونیوالے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن نے 24 اپریل کو مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے منظور کی گئی واٹر پالیسی اور آبی منشور کے بارے میں مفصل بریفنگ دی۔ اجلاس میں بحرہند میں سلامتی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس امر کی ہدایت کی گئی کہ اس آبی خطہ میں ملکی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے سلامتی کا مزید متحرک بندوبست کیا جائے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر اور اس کے لیے ریفرنڈم نہ کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے گزشتہ روز وفاقی حکومت سے ایک ہفتے کے اندر اندر واٹر پالیسی طلب کرلی۔ فاضل عدالت نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں باور کرایا کہ پانی کے لیے کام نہ کرنیوالے ملک کے دوست نہیں‘ وہ مستقبل کے بچوں کے لیے کیا چھوڑ کر جارہے ہیں۔ اسی طرح ایک شہری ملک عابد حسین نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ انکی دائر کردہ رٹ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم نہ بننے کی وجہ سے 35‘ ایکڑ ملین فٹ سے زائد پانی اور 70‘ ارب روپے سے زائد رقم کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر حکومت نے سیاسی بنیادوں پر روک رکھی ہے حالانکہ اس ڈیم کو مکمل کرنے سے ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائیگا۔
ہمارے دیرینہ دشمن بھارت نے تو پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی اپنی شروع دن کی سازش کے تحت پاکستان کا پانی روکنے کی خاطر ہی کشمیر پر تسلط جمایا تھا اور اس سازشی منصوبے پر ہی وہ عمل پیرا ہے مگر ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں اور منصوبہ سازوں نے بھی پاکستان کے لیے آبی ذخائر بڑھانے میں تساہل سے کام لے کر اور بھارتی سازشوں کا موقع پر توڑ نہ کرکے ملک کی سلامتی کمزور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ حقیقت ہے کہ پانی کے وسائل ہی ہماری زرعی معیشت کے فروغ کی بنیاد ہیں جبکہ پانی ہر ذی روح کی زندگی کی علامت ہے جسے محفوظ کرنا زندگیوں کو محفوظ کرنے کے مترادف ہے۔ اگر اس معاملہ میں کسی قسم کے تساہل سے کام لیا جاتا ہے یا ہمیں اس نعمت سے محروم کرنے کی دشمن کی سازش کو پایہ¿ تکمیل تک پہنچانے میں کوئی آلہ¿ کاربنتا ہے تو اس سے بڑی ملک دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اس معاملہ میں دشمنوں ہی نہیں‘ اپنوں کی سازشوں کا بھی سامنا رہا ہے۔ بھارت نے تو پاکستان کو اپنے زیرنگیں رکھنے کی نیت سے ہی کشمیر کا تنازعہ کھڑا کیا چنانچہ وہ آج کے دن تک کشمیر پر اپنی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی پر قائم ہے جس نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے 1948ء سے 1955ء تک یواین جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی گئی درجن بھر قراردادوں کو بھی کبھی درخوراعتناء نہیں سمجھا اور اس مسئلہ کے دوطرفہ مذاکرات کے تحت حل کے لیے 1972ء میں کیے گئے شملہ معاہدہ کو بھی آج تک روبہ عمل نہیں ہونے دیا جبکہ مذاکرات کی ہر میز وہ رعونت کے ساتھ خود الٹاتا رہا ہے۔
کشمیر پر اس کے تسلط کا بنیادی مقصد ہی کشمیر کے راستے پاکستان آنیوالے دریاوں پر اپنا تسلط جمانا تھا تاکہ ان کا پانی روک کر کسی بھی طرح پاکستان کو خشک سالی اور قحط کی کیفیت سے دوچار کیا جاس کے‘ اسی تناظر میں جب بھارت نے آبی تنازعہ کو فروغ دینا شروع کیا تو پاکستان نے پہلی بار 1960ء میں اس تنازعہ کے حل کے لیے عالمی بنک سے رجوع کیا چنانچہ عالمی بنک نے ثالث کی حیثیت میں دونوں ممالک کے مابین سندھ طاس معاہدہ کرایا۔ اس میں بھی بھارت کے حق میں ڈنڈی ماری گئی اور تین دریا راوی‘ ستلج اور بیاس مکمل طور پر بھارت کے حوالے کر دیئے گئے جن کا پانی اپنے مصرف میں لانے کا پاکستان کا حق چھین لیا گیا جبکہ دوسرے تین دریا?ں نیلم (چناب)‘ جہلم اور سندھ پر اس معاہدے کے تحت پاکستان کو پہلے ڈیمز تعمیر کرنے کا حق دیکر بھارت کو بھی ساتھ ہی یہ حق دے دیا گیا کہ پاکستان کے بعد وہ بھی ان دریاوں پر ڈیمز تعمیر کر سکتا ہے۔ شومئی قسمت کہ ہمارے منصوبہ سازوں اور حکومتی ارکان نے اپنے کانوں اور آنکھوں پر غفلت کی روایتی پٹی باندھے رکھی اور پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہونے کے باوجود منگلا اور تربیلا ڈیم کے بعد کوئی نیا ڈیم بنانے کی حکمت عملی ہی طے نہ کی جاسکی چنانچہ بھارت کو ہماری ان کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا جس نے سندھ طاس معاہدے کا سہارا لے کر پاکستان کے حصے میں آنیوالے متذکرہ دریاوں پر بھی دھڑا دھڑ ڈیمز کی تعمیر شروع کردی۔
ہمارے لیے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ بھارت نے جب دریائے نیلم پر اپنی جانب بگلیہار ڈیم کی تعمیر مکمل کرلی تو ہمارے آبی ماہرین گہری نیند سے بیدار ہوئے اور انہوں نے متذکرہ ڈیم کیخلاف عالمی بنک سے رجوع کرنے کے لیے محض خانہ پری کے طور پر کیس تیار کیا جو اتنا کمزور تھا کہ عالمی بنک کے روبرو پہلی ہی پیشی میں اس جواز کے تحت خارج ہوگیا کہ کسی تعمیر شدہ ڈیم کو گرانے کا حکم دینا مناسب نہیں۔ ہمارے منصوبہ سازوں نے پہلی غلطی تو پاکستان کے حصے میں آنیوالے دریاوں پر کوئی ڈیم تعمیر نہ کرنے کی صورت میں کی جبکہ اس کے بعد وہ پاکستان پر آبی دہشت گردی مسلط کرنے کی بھارتی سازشوں سے بھی بے نیاز ہوگئے۔ اسی بنیاد پر ہم عالمی بنک میں بھارت کیخلاف کوئی کیس نہ جیت سکے جبکہ بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہوگئے کہ اس نے پاکستان کی طرف آنیوالے دریاوں پر مزید ڈیم تعمیر کرنا شروع کر دیئے۔ پھر بھارتی سپریم کورٹ نے قطعی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو پاکستان آنیوالے دریاوں کا رخ موڑنے کی بھی اجازت دے دی چنانچہ ایسے سازگار حالات میں ہی ہندو انتہاء پسندوں کے نمائندے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ بڑ مارنے کا موقع ملا کہ پاکستان کو پانی کے ایک ایک قطرے سے محروم کر دیا جائیگا۔ یہ درحقیقت پاکستان مخالف بھارتی ایجنڈے کا اہم ترین نکتہ ہے جس پر آج مودی سرکار مکمل طور پر کاربند ہے۔
اس کے برعکس ہمارا یہ معاملہ ہے کہ ایوب خان کے دور میں دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا طے پانے والا منصوبہ بھی اس ڈیم کو متنازعہ بنا کر ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں نے غارت کردیا جس کی تعمیر کی صورت میں اسے بم سے اڑانے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔ یہ درحقیقت ہمارے دشمن بھارت ہی کا ایجنڈا تھا جسے اس نے ہمارے مخصوص سیاست دانوں کو دھن‘ دولت کے زور پر اپنا آلہ کار بنا کر پایہ تکمیل کو پہنچایا ہے۔ اسی سازش کے تحت کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے قومی اتفاق رائے کا شوشہ چھوڑا گیا اور پھر دو صوبوں سندھ اور خیبر پی کے کے نام نہاد قوم پرستوں کو کالاباغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے نہ ہونے دینے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ چنانچہ وہ چاہے پیپلزپارٹی میں ہوں یا اے این پی میں اور چاہے تحریک انصاف میں ہوں‘ انہوں نے کابالاغ ڈیم کی بذریعہ دھونس مخالفت کی ٹھان رکھی ہے۔ اس طرح ہمارا دشمن بھارت ہمارے ایسے مفاد پرست سیاست دانوں کی بدولت اپنے سازشی منصوبوں میں کامیاب ہو رہا ہے جبکہ اس نے ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے حصے کے دریائوں پر کشن گنگا اور رتلے پن بجلی کے منصوبے بھی مکمل کرلیے ہیں اور ہمارے منصوبہ سازوں کو ان بھارتی آبی منصوبوں کی تکمیل کے بعد ہی ہوش آیا ہے جنہوں نے پھر عالمی بنک سے رجوع کیا ہے مگر ہمارے کمزور کیس کے باعث بھارت کو عالمی بنک سے ہمارے خلاف حکم امتناعی لینے کا پھرموقع مل گیا ہے۔ بے شک عالمی بنک بھارت کے حق میں ہی ڈنڈی مارتا ہے مگر اپنی ہزیمتوں کا اہتمام کرانے میں ہم خود بھی تو کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
پاکستان کی طرف سے گزشتہ ماہ کے آغاز میں عالمی بنک کو مراسلہ بھجوایا گیا تھا کہ پاکستان کو کشن گنگا اور رتلے پن بجلی کے بھارتی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات ہیں۔ ابھی عالمی بنک میں یہ مراسلہ ثالثی کے کردار کے تعین کے مراحل سے گزر رہا ہے کہ بھارت نے ہٹ دھرمی کی انتہاء کرتے ہوئے 860 میگاواٹ کے اس منصوبے پر کام بھی شروع کردیا ہے۔ اس طرح ہم احتجاج ہی کرتے رہیں گے اور ہماری قومی سلامتی کمیٹی آبی وسائل ڈویڑن کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر عالمی بنک کے روبرو پوری طاقت سے آواز اٹھانے کی ہدایات ہی جاری کرتی رہے گی جبکہ بھارت بگلیہار کی طرح کشن گنگا اور رتلے ڈیم کی تعمیر بھی مکمل کرلے گا۔ ملک میں آج آبی بحران کس قدر سنگین ہوچکا ہے اس کا اندازہ بی بی سی کی دو ماہ قبل جاری کی گئی رپورٹ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ آبی بحران کے باعث پاکستان کے لیے گندم کے پیداواری ہدف کا حصول بھی مشکل ہو جائیگا۔ رپورٹ میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ پنجاب کو پانی کی فراہمی میں 60 فیصد اور سندھ کو 70 فیصد شارٹ فال کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں پانی کی قلت پر آگاہی نہ ہونے کے باعث ملکی سیکورٹی‘ استحکام اور ماحولیاتی پائیداری سخت خطرے کا شکار ہے۔ آج پانی کی کمیابی پاکستان کی زراعت و معیشت کے لیے سنگین خطرے کی گھنٹی بجارہی ہے تو ہمارے پاس کالاباغ ڈیم ہی ایسا منصوبہ ہے جسے مکمل کرکے ہم اپنی آبی اور توانائی کی ضرورتیں پوری کرسکتے ہیں۔ یہ امر واقع ہے کہ قدرت کے نظام میں ہونیوالی موسمیاتی تبدیلیوں نے اس دھرتی پر پانی کی قلت کے منفی اثرات مرتب کرنا شروع کردیئے ہیں اور اس وقت زیرزمین پانی کی سطح انتہائی تیزی سے نیچے گررہی ہے۔ اگر مفاداتی سیاست میں الجھے ہمارے سیاسی قائدین نے اس صورتحال کا بروقت ادراک نہ کیا اور ملک اور عوام کی آبی ضروریات پر توجہ نہ دی تو ہم اپنی بے تدبیریوں کے باعث اس ارض وطن کو ریگستان بنانے کی بھارتی سازشیں خود ہی پایہ تکمیل کو پہنچا دینگے۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...