... loading ...
برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کی لا ئبر یر ی میں سال ہا سال سے موجود ان قرآنی صفحات کے با ر ے میں جب تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ یہ ان چند نسخوں میں سے ایک کے حصے ہو سکتے ہیں جو اسلام کے ابتدائی دور میں لکھے گئے تھے۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ غالباً تیسرے خلیفہء راشد حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لکھے جانے والے قرآنی نسخوں میں سے ایک کا حصہ ہو سکتے ہیں۔اس قیاس کو ایک ایسے سائنسی طریقے سے تقویت ملی ہے جو ماہرین ِارضیات اور آثار قدیمہ کے ماہرین قدیم رکازی (فوسل)دریافتوں کی عمر کا پتا لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس طریقہ کار کو ’’کاربن ڈیٹنگ‘‘ یا ’’کاربن 14ڈیٹنگ‘‘ (Carbon-14 Dating) کہا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کسی شئے کی عمر کا پتا لگانے کا یہ سائنسی طریقہ کس طرح کام کرتا ہے؟
ہم جانتے ہیں کہ تمام جان دار، نباتات و حیوانات، ہائیڈرو کاربن کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ یعنی ان کے جسم میں ہائیڈروجن اور کاربن پہ مشتمل خلیے ہوتے ہیں۔ کاربن ایسا ایٹم ہے ،جس کے مرکز (نیوکلیس) میں چھ پروٹون اور چھ نیوٹرون ہوتے ہیں۔ مگر تمام کاربن ایٹم ایک جیسے نہیں ہوتے۔ کچھ ایسے کاربن ایٹم بھی پائے جاتے ہیں جن کے نیوکلیس میں سات یا آٹھ نیوٹرون ہوتے ہیں۔
اس طرح کاربن کی تین شکلوں کو کاربن 12، کاربن13، اور کاربن 14کہا جاتا ہے۔ ہمارے قدرتی ماحول میں کاربن 12کی تعداد کاربن 13اور کاربن14 کے مقا بلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ فرض کریں کہ ہم نے تجربے سے معلوم کیا ہے کہ ہوا کے کسی بھی نمونے میں اگر ایک ہزار کاربن 12کیایٹم ہیں توساتھ میںصرف ایک کاربن14 کاایٹم ہوتا ہے۔ تو پھر کاربن12 اور کاربن14کا یہ تناسب ان تمام جان داروں میں پایا جائے گا جو ہوا کو سانس کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ایک اچھی بات یہ ہے کہ کاربن 14 تاب کار ہوتا ہے اور وقت گزرنیکے ساتھ کاربن14 ایک نائٹروجن ایٹم بن جاتا ہے۔ کاربن14 کی یہی تاب کارخاصیت ہماری معاون ہے۔ فرض کریں کہ کاربن14 اپنے تاب کاری اثرسے پانچ ہزار سال بعد ایک نائٹروجن ایٹم بن جاتا ہے۔ اب اگر آپ کے پاس کسی جان دار کی ہڈی کا نمونہ ہو ،جس میں کاربن12 اور کاربن14 کا تناسب ایک ہزار بٹا ایک ہو توآپ سمجھ جائیں گیکہ یہ ہڈی بالکل نئی ہے،کیوں کہ اس میں کاربن12 اور کاربن 14 کا تناسب وہ ہی ہے جو فضا میں ہے۔
اشیاء کی عمر معلوم کرنے کا سائنسی طریقہ
لیکن اگر آپ کے پاس ایسی ہڈی ہو جس میں ایک ہزار کاربن 12 کیایٹم ہوں ،مگر ایک بھی کاربن 14 کاایٹم نہ ہو توآپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ ہڈی پانچ ہزار سال پرانی ہے۔ پانچ ہزار سال پہلے اس ہڈی میں کاربن 12 اور کاربن 14 کا وہ ہی تناسب تھا جو فضا میں ہے ،مگر وقت گزرنے کے ساتھ کاربن14کا ا یٹم نائٹروجن میں تبدیل ہوگیا اور اب اس نمونے میں صرف کاربن12کے ایٹم بچے ہیں۔ اس طرح کسی بھی رکاز یافوسل کی قدامت کا تخمینہ کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔
ہم اسے یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ہماری زمین کی انتہائی بالائی فضاء میں موجود نا ئٹر و جن گیس سورج یا دیگرستاروں سے آنے والی تیز اور ر یڈ یا ئی شعاووں (Radiations) کی وجہ سے اپنی نیوکلیائی ساخت بدل لیتی ہے اور ریڈیو ایکٹیو کاربن14 کے طو ر پر فضا میں شامل ہو جاتی ہے۔ یہ کاربن ایٹم چوں کہ زیادہ دیر تک اس شکل میں نہیں رہ سکتے، اس لیے یہ آکسیجن کے ساتھ مل کر کاربن ڈائی آکسائیڈ بنا لیتا ہے۔ درخت اور پو دے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔دیگر جان داریہ پودے کھاتے ہیں۔ان جان داروں کو گوشت خور جانور کھاتے ہیں۔ اس طرح کاربن14 ہماری فوڈ چین میں شامل ہو جاتاہے۔ یعنی یہ اس بکری یا بھیڑ کی کھال میں بھی موجود ہے ،جس پرمذکورہ قرآنی نسخے لکھے گئے ہوں گے۔
ریڈیو کاربن ڈیٹنگ قدرتی اشیامیں موجود ان ہی کا ر بن ایٹمز کی تعداد کے لحاظ سے یہ اندازہ لگاتی ہے کہ اس ما دّے کو ڈی کمپوزہوتی اجزا میں بکھرتے ہوئے کتنا عر صہ گزر چکا ہوگا۔دراصل فضا میںموجودہرگیس کاخاص تناسب ہو تاہے۔یہ خاص تناسب کم و بیش ہمیشہ یک سا ں رہتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو ہم اس فضا میں سانس نہ لے سکیں۔ سانس کے ذریعے ہوا کا یہ خاص تناسب تمام جان داروں کے ا جسام میںیک ساں انداز میں موجو د ہے۔ جب کوئی جا ن دار مر جاتاہے تو کیمیائی ٹوٹ پھوٹ کے عمل کی وجہ سے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہوجاتاہے اور یہ تناسب بدلنا شروع ہو جاتاہے۔تاب کا رعناصر ایک خا ص تناسب سے ڈی کمپوز ہوتے ہیں۔ان کے ڈی کمپو ز ہونیکا عمل وقت سے منسلک ہے۔ یعنی ایک خاص عر صے میں ایک خا ص مقدار ہی ڈی کمپوز ہوگی۔ اس طرح جب کسی مادّے میں موجودتاب کار کاربن کے ایٹمز کا تنا سب دیکھا جاتا ہے تو یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ما دّے کو گلتے ، سڑ تے ہوئے کتنا وقت گزر چکاہے۔ اسی محتا ط اندازے کو ر یڈیو کاربن ڈیٹنگ کہا جاتا ہے۔
کاربن ڈیٹنگ کس حد تک قابل اعتبارہے یایہ کتنی پرانی اشیاء کی عمر بتا سکتی ہے،اس ضمن میںبہت سے افراد کو تحفظات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ کا طریقہ قابل اعتبار نہیں ہے۔ لیکن سائنس دانوں کی اکثریت ا سیدرست مانتی ہے اور اگر نمونے کی مقدار اورمعیار اچھا ہو تو تقریباً 95فی صدتک درست نتائج حاصل ہوتے ہیں۔جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ کتنے عرصے پر ا نے نمونیاس طریقے سیپرکھے جا سکتے ہیں تواس کا تعلق بھی ریڈیو ایکٹیوکاربن 14سے ہے۔ کیوںکہ اس کے ختم ہونے کا ایک وقت مقرر ہے۔ موجودہ ہواکے تناسب سے تقریباً 50 ہزار سال پرانے نمونوں کی عمر کا ا ند ا زہ لگایاجاسکتا ہے۔اس سے پرانے مادّے میں چوں کہ کاربن کم سے کم ہوتا چلا جاتا ہیاس لیے اس کی عمر کا اندازہ لگانے کا عمل بھی کم زور سے کم زور تر ہوتا جائے گا۔بہ ہرحال، مذکورہ قرآن پاک کے نسخے کے ضمن میںیہ کا فی قابل اعتبارتصور کیا جاتاہے، کیوں کہ اس کی عمر ڈیڑھ ہزاربرس سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ کاربن ڈیٹنگ کے مطابق جس کھال پر وہ لکھے گئے ہیں،اسے تقریباً 568 عیسوی سے 645 عیسوی کے درمیان شمار کیا گیا ہے۔ یعنی اس نسخے کی عمر کم سے کم بھی تقریباً 1370 سال ہے۔ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کا طریقہ ہی استعمال کرکے سائنس دانوں نے یہ بتایا ہے کہ مصر کی بادشاہت کے قد یم، وسطی اور جدید ادوار کی تواریخ کے بارے میں ان کے اندازے درست ہیں۔ماہرین نے تحقیق کے لیے فر عو نو ں کے مقبروں سے ملنے والے جن بیجوں پر کام کیا ان کے بارے میں پتا چلا کہ ان بیجوں کے کچھ نمونے ساڑھے چار ہزار سال پرانے ہیں۔مصر کے قدیم دور کی اشیاء کے بارے میں کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے معلومات حاصل کرنا نئی بات نہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار انہوں نے انتہائی درست طور پر اعداد و شمار بیان کرنے والے طریقوں کی مدد سے قدیم مصر کے ادوار کی تصدیق کی ہے۔برطانیہ میں کرین فیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریو شارٹ لینڈ کے بہ قول یہ جاننے کے لیے کہ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کی تیکنیک کتنی قابل اعتبار ہے، سب سے پہلے ا سے ان اشیا پر استعمال کیا گیا جن کے بارے میں معلوم تھا کہ وہ کب بنی تھیں۔ اب یہ تیکنیک اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ہم اس سے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ مصر کی تاریخ کے بارے میں ہماری معلومات درست ہیں یا نہیں۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی گئی نئی تحقیق میں برطانیا، فرانس، آسٹریا اور اسرائیل کے سائنس دانوں نے حصہ لیاتھا۔اس تحقیق کے لیے انہوں نے عجائب گھروں سے مختلف پودوں،بیجوں اور قدیم کاغذ کے 211نمونے حاصل کیے تھے۔ تحقیق کی قیادت برطانیہ کی ا?کسفورڈ یونیورسٹی میں محکمہ? ا?ثار قدیمہ کے کرسٹوفر رامسے نے کی۔ ان کی ٹیم نے انتہائی درستی سے معلوم کیا کہ مصر کی قدیم بادشاہت کے تیسرے دور کے فرعون زوزیرکے دورِ اقتدار کی تاریخ دو ہزار چھ سو اکیانوے قبل ِمسیح سے دو ہزار چھ سو پچیس قبلِ مسیح تھی۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...