وجود

... loading ...

وجود

عظمت رفتہ کایادگارشہر’’قرطبہ‘‘

اتوار 06 مئی 2018 عظمت رفتہ کایادگارشہر’’قرطبہ‘‘

اسپن جس کو اندلس یا ہسپانیہ کہتے ہیں براعظم یورپ کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اس کے وسط میں شہر قرطبہ آباد ہے۔ اس شہر پر مسلمانوں کو حکومت تقریباََ آٹھ سو سال تک رہی۔
بنی اْمیہ کے چھٹے خلیفہ عبدالملک کے عہدِ حکومت میں ایک مشہور سپہ سالار طارق بن زیاد نے یہ ملک فتح کیا تھا۔ جس مقام پربہادر طارق پہلی مرتبہ اْترے تھے وہ جیل الطارق (انگریزی میں جبرالٹر) کے نام سے مشہور ہے۔

خلیفہ عبدالملک نے طارق کو اندلس کا حاکم مقرر کر دیا تھا لیکن جب بنی اْمیہ کی سلطنت کا دور ختم ہوا اور سلطنتِ عباسیہ کا عروج ہوا تو ایک شہزادہ عبدالرحمٰن اندلس(اسپین) چلا آیا اور یہاں خود مختار حکومت قائم کی۔

عبدالرحمٰن نے یہاں بہت سی عمارتیں بنوائیں۔ سارے شہر کی مرمت کرائی۔ ایک بڑا عمدہ باغ بھی لگوایا۔ کئی طرح کے درخت اور بیچ دور دراز ملکوں سے منگوا کر لگوائے جن میں رنگ برنگے پھول اور قسم قسم کے پھل آتے تھے جو پھل یورپ میں نہ ملتا تھا وہ اس باغ میں موجود تھا۔

خصوصاََ میوے دار درخت کثرت سے تھے۔ ایک پیڑ کھجور کا بھی تھا جو دمشق کی یادگار سمجھا جاتا تھا۔ پانی قریب کی جھیلوں تالابوں اور دریاوں سے نلوں کےذریعے سے آتا تھا۔

ایک مسجد جو مسجد الاقصیٰ کی طرز پر عبداحمٰن نے تعمیر کروائی تھی۔ نہایت خوب صورت تھی۔ اس کا نقشہ اس نے خود بنایا تھا اور مسجد کی بنیاد بھی خود رکھی تھی۔

عبدالرحمٰن ثانی کے وقت میں اس مسجد کو وہ رونق نصیب ہوئی کہ عمارت عجیب چیز سمجھی جانے لگی۔

یہ چھے سو فیٹ چوڑی تھی۔ شمال سے جنوب تک 19 محرابین اور 1293 ستون سنگِ مرمر کے اور 19 دروازے جنوب کی جانب پیتل کے ڈھلے ہوئے لگے تھے۔ اس مسجد کا مینار 240 فیٹ بلند تھا۔ مسجد کا منبر قیمتی لکڑی اور ہاتھی دانت کے چھتیس ہزار ٹکروں کا بنا ہوا تھا۔صحن میں چار وسیع حوض تھے۔ غروبِ آفتاب کے بعد نماز کے وقت نہایت اعلا درجے کی روشنی کی جاتی تھی۔

امام کے قریب سونے کا چراغ دان روشن کیا جاتا تھا۔

صرف روشنی ہی کے کام پر تین سو آدمی مقرر تھے۔ اس کے علاوہ اور بہت سے مکانات تھے جن میں درجِ ذیل محل بہت مشہور ہیں:
1۔ قصرِ زہری ، جو عبدالرحمٰن سوم نے اپنی بی بی کے واسطے بنایا تھا۔
2۔ قصر التاج۔
3۔ قصرالدمشق، جس کی چھت اور دیواریں نہایت نایاب جواہروں سے جڑی ہوئی تھیں۔

خاص شاہی محل بھی بہت خوب صورت تھا۔ اس کی چھت اور دیواریں سب جڑاو تھیں، جن پر فوارہ نصب کیا گیاتھا۔

جس سے پانی آتا تھا۔ وسطی کمرے میں ایک خوض بہت خوب صورت تھا جو ہر وقت پارے سے بھرا رہتاتھا۔ جب سورج کی شعاعیں سنہرے، رو پہلے دروازوں سے گزر کر پارے کے حوض پر پڑتی تھیں تو عجیب دل فریب نظارہ حوض میں دکھائی دیتا تھا۔ اس زمانے میں عمارت کا شوق اس قدر عام ہوگیا تھا کہ ہر خاص وعام کو پْر تکلف مکان بنانے کا شوق رہتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ سارا شہر نہایت اعلا عمارتوں سے بھرا نظر آتا تھا۔

ایک مورّخ نے لکھا ہے کہ دو لاکھ مکانات تھے سات سو مسجدیں ، آٹھ شفا خانے ، نوے مدارس اور نو سو حمام تھے۔ شفا خانوں میں بہت سے عالم فاضل طبیب مقرر تھے۔ غرض یہ کہ اہلِ قرطبہ علمِ طب میں یورپ پر سبقت لے گئے تھے۔ یہاں کے مدارس بھی بہت اعلا تھے اورنہایت اچھا طریقہ تعلیم دینے کا رائج تھا اس لئے یورپ کے عیسائی بھی یہاں سے تعلیم حاصل کر کے جاتے تھے۔

اور اپنے اپنے ملک میں بہت عالم وفاضل سمجھے جاتے تھے۔

قرطبہ کے مدرسوں می علمِ طب کے ساتھ ساتھ علم فقہ و تفسیر قرآن کریم، علم کیمیا و طبیعیات ، علم ریاضی (الجبرا، جیومیٹری وغیرہ) ، علم ہیئت (فلکیات) ،تاریخ وجغرافیہ جیسے مضامین پڑھائے جاتے تھے اور بہت سی ایجادیں اس زمانے میں مسلمانوں نے کیں ،جو اب تک استعمال ہوتی ہیں۔ لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی ایجادیں ہیں اوربہت سی ایجادیں ایسی بھی ہیں جن میں غیر ممالک کی اقوام نے تھوری یا زیادہ ترمیم کر کے اپنا نام روشن کر لیا۔

کتب خانے بھی قرطبہ میں بہت تھے۔ایک کتب خانہ بہت اعلا پیمانے کا تھا۔ مورخوں نے لکھا ہے کہ یہ کتب خانہ چار لاکھ سے زیادہ کتابوں پر مشتمل تھا جس کی کیٹلاگ (بڑی فہرست) چالیس جلدوں پر مشتمل تھی اور ان میں 880 صفحات صرف شاعری کی کتابوں کی تفصیل سے بھرے ہوئے تھے۔ کتب خانے کے مالک حاکم کو نایاب کتابوں کے بہم پہنچانے کے ساتھ ان کی درستی اور خوب صورتی کا بھی خیال رہتا تھا۔ چناں چہ اس غرض سے اس نے نہایت نامور اور باکمال خوش نویس اور جلد ساز جمع کیے تھے۔ اس کتب خانے میں بیشتر کتابیں نہایت قیمتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر