وجود

... loading ...

وجود

کراچی۔ بحران در بحران

جمعه 27 اپریل 2018 کراچی۔ بحران در بحران

ملک کا سب سے بڑا شہر گزرے کل کی طرح آج بھی شدید اور گمبھیر مسائل کا شکار ہے‘ جن کی شدت میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گڈ گورننس تو دور کی بات‘ صورتحال غماز ہے کہ یہاں تو کوئی گورننس ہی نہیں ہے۔ کراچی کی کہانی کچھ یوں ہے کہ شہر میں گندگی اور کچرے کے ڈھیرنظر آتے ہیں، پانی نا پید ہے، بجلی گھنٹوں غائب رہتی ہے اور شہری ان مسائل کے باعث مسلسل ذہنی اضطراب کا شکار ہیں۔ دوسری جانب صدر مسلم لیگ نون میاں شہباز شریف نے اپنے دورۂ سندھ کے دوران اسے (کراچی کو) پنجاب بنانے کی نوید سنائی اور آئندہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد کراچی کو نیویارک بنا دینے کی پیشگی اطلاع بھی ہمیں دے دی ہے۔ نون لیگی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کراچی سے دہشت گردی کے خاتمے میں سب سے اہم کردار وفاق نے ادا کیا اور شہر کی روشنیاں بحال کیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت اتنی بااختیار اور اہل تھی تو گزشتہ ساڑھے 4 برسوں میں کراچی کو نیویارک کیوں نہ بنا دیا گیا؟ دو روز قبل اپنے دورہ کراچی میں بظاہر تو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کراچی کے شہریوں کا ایک بڑا مسئلہ حل کر دیا اور سوئی گیس کے ادارے (ایس ایس جی سی) کو حکم دیا کہ ’کے الیکٹرک‘ کو گیس کی سپلائی بحال کی جائے۔ بعد ازاں وزیر اعظم کی ہدایت پر دونوں اداروں (کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی) کے درمیان گیس کی سپلائی کا معاہدہ بھی طے پایا اور زرِ ضمانت کے 7 ارب روپے بھی جاری کر دیے گئے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ جو مسئلہ گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں حل نہ کیا جا سکا، الیکشن قریب آتے ہی وہ حکومت نے بظاہر فوری طور پر حل کروا دیا ہے۔ نیز وزیر اعظم کی جانب سے واجبات کے معاملے کے حل کے لیے مشیرِ خزانہ کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے، حالانکہ یہ معاملہ تو کئی ماہ قبل ملک کے انتہائی بااختیار اور علیل ہو کر بیرونِ ملک چلے جانے والے وزیرِ خزانہ بھی حل کروا سکتے تھے۔ تو سوال یہ ہے کہ پھر کیوں کراچی کے عوام کو اتنا عرصہ اذیت میں مبتلا رکھا گیا؟

درحقیقت کے الیکٹر ک اور سوئی سدرن کے مابین تنازع کھپت کے مطابق ادائیگی نہ ہونے کا تھا، جس کے باعث پرائیوٹ سیکٹر اور حکومتی ادارے آمنے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔ گزشتہ روز ٹرمز آف ریفرنس پر دستخط ہوتے اور معاہدہ طے پاتے ہی ایس ایس جی کی جانب سے کے الیکٹر ک کو گیس کی فراہمی کی مقدار 90 ایم ایم سی ایف ڈی (ملین کیوبک فٹ پَر ڈے) سے بڑھا کر 130 ایم ایم سی ایف ڈی کر دی گئی، جبکہ باقی کے 60 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی سے پورے کیے جائیں گے۔ گیس کمپنی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے ذمہ سرچارج سمیت 80 ارب روپے کے واجبات ہیں، جبکہ الیکٹرک کمپنی نے یہ مو?قف عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔ وزیر اعظم کی خواہش پر 7 ارب روپے زرِ ضمانت کی ادائیگی کے بعد سوئی سدرن نے گیس تو بحال کر دی ہے، لیکن 80 ارب روپے کے مقابلے میں معمولی سی ادائیگی کے بدلے میں حکومتی ادارے کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ یقیناً حکومت کی جانب سے یہ اقدام اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی غرض سے کیا گیا، کیونکہ اگر حکمرانوں نے یہ کام عوامی مفاد میں کرنا ہوتا تو ساڑھے چار سال قبل ہی اس کے بارے میں کچھ سوچ لیا جاتا‘ بلکہ عملی اقدامات بھی کر لیے جاتے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ کراچی میں بجلی کا بحران اسی وقت مکمل طور پر ختم ہو گا‘ جب کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کر دی جائے گی، اور اس کے عوض اربوں روپے سرچارج کی ادائیگی الیکٹرک کمپنی جلد کر دے گی؛ تاہم یہ مستقبل قریب میں ہوتا نظر نہیں آتا۔ وقتی طور پر بحران پر قابو پانے اور الیکشن سے قبل معاملات کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک حکومتی ادارے کو پرائیوٹ سیکٹر کے سامنے جھکنے پر تو مجبور کر دیا، لیکن حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ اس مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہے‘ کیونکہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن‘ دونوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ نیز کے الیکٹرک کو اخراجات کے تخمینے کے بعد بھی 80 ارب روپے کے سرچارج کی ادائیگی کرنا خاصا مشکل ہو گا‘ اور اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ یہ قرض بڑھتا چلا جائے گا۔ دوسری جانب وقتی طور پر سوئی سدرن کی جانب سے گیس کی فراہمی کے بعد ادارے کو مزید خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا‘ اور اندیشہ ہے کہ کہیں سوئی سدرن کا حال بھی ا سٹیل ملز اور پی آئی اے جیسا نہ ہو جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر کی اس سینہ زوری اور ملکی خزانے کو لوٹنے میں ان کی معاونت کرنے والے مافیا کے خلاف کچھ تحقیقات بھی ہوں گی یا نہیں؟ اور کیا اس بحران کے ذمہ داروں کا تعین کرکے کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟ یا اس ایشو پر چند روز گرما گرم تبصروں کے بعد ہم دوسرے موضوعات کی طرف بڑھ جائیں گے، اور یہ دیرینہ مسئلہ وہیں کا وہیں رہے گا‘ کیونکہ ہماری روایات تو یہی بتاتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے تاکہ کراچی کے عوام کو بلا تعطل برقی رو میسر رہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر