... loading ...
ملک کا سب سے بڑا شہر گزرے کل کی طرح آج بھی شدید اور گمبھیر مسائل کا شکار ہے‘ جن کی شدت میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گڈ گورننس تو دور کی بات‘ صورتحال غماز ہے کہ یہاں تو کوئی گورننس ہی نہیں ہے۔ کراچی کی کہانی کچھ یوں ہے کہ شہر میں گندگی اور کچرے کے ڈھیرنظر آتے ہیں، پانی نا پید ہے، بجلی گھنٹوں غائب رہتی ہے اور شہری ان مسائل کے باعث مسلسل ذہنی اضطراب کا شکار ہیں۔ دوسری جانب صدر مسلم لیگ نون میاں شہباز شریف نے اپنے دورۂ سندھ کے دوران اسے (کراچی کو) پنجاب بنانے کی نوید سنائی اور آئندہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد کراچی کو نیویارک بنا دینے کی پیشگی اطلاع بھی ہمیں دے دی ہے۔ نون لیگی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کراچی سے دہشت گردی کے خاتمے میں سب سے اہم کردار وفاق نے ادا کیا اور شہر کی روشنیاں بحال کیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت اتنی بااختیار اور اہل تھی تو گزشتہ ساڑھے 4 برسوں میں کراچی کو نیویارک کیوں نہ بنا دیا گیا؟ دو روز قبل اپنے دورہ کراچی میں بظاہر تو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کراچی کے شہریوں کا ایک بڑا مسئلہ حل کر دیا اور سوئی گیس کے ادارے (ایس ایس جی سی) کو حکم دیا کہ ’کے الیکٹرک‘ کو گیس کی سپلائی بحال کی جائے۔ بعد ازاں وزیر اعظم کی ہدایت پر دونوں اداروں (کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی) کے درمیان گیس کی سپلائی کا معاہدہ بھی طے پایا اور زرِ ضمانت کے 7 ارب روپے بھی جاری کر دیے گئے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ جو مسئلہ گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں حل نہ کیا جا سکا، الیکشن قریب آتے ہی وہ حکومت نے بظاہر فوری طور پر حل کروا دیا ہے۔ نیز وزیر اعظم کی جانب سے واجبات کے معاملے کے حل کے لیے مشیرِ خزانہ کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے، حالانکہ یہ معاملہ تو کئی ماہ قبل ملک کے انتہائی بااختیار اور علیل ہو کر بیرونِ ملک چلے جانے والے وزیرِ خزانہ بھی حل کروا سکتے تھے۔ تو سوال یہ ہے کہ پھر کیوں کراچی کے عوام کو اتنا عرصہ اذیت میں مبتلا رکھا گیا؟
درحقیقت کے الیکٹر ک اور سوئی سدرن کے مابین تنازع کھپت کے مطابق ادائیگی نہ ہونے کا تھا، جس کے باعث پرائیوٹ سیکٹر اور حکومتی ادارے آمنے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔ گزشتہ روز ٹرمز آف ریفرنس پر دستخط ہوتے اور معاہدہ طے پاتے ہی ایس ایس جی کی جانب سے کے الیکٹر ک کو گیس کی فراہمی کی مقدار 90 ایم ایم سی ایف ڈی (ملین کیوبک فٹ پَر ڈے) سے بڑھا کر 130 ایم ایم سی ایف ڈی کر دی گئی، جبکہ باقی کے 60 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی سے پورے کیے جائیں گے۔ گیس کمپنی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے ذمہ سرچارج سمیت 80 ارب روپے کے واجبات ہیں، جبکہ الیکٹرک کمپنی نے یہ مو?قف عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔ وزیر اعظم کی خواہش پر 7 ارب روپے زرِ ضمانت کی ادائیگی کے بعد سوئی سدرن نے گیس تو بحال کر دی ہے، لیکن 80 ارب روپے کے مقابلے میں معمولی سی ادائیگی کے بدلے میں حکومتی ادارے کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ یقیناً حکومت کی جانب سے یہ اقدام اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی غرض سے کیا گیا، کیونکہ اگر حکمرانوں نے یہ کام عوامی مفاد میں کرنا ہوتا تو ساڑھے چار سال قبل ہی اس کے بارے میں کچھ سوچ لیا جاتا‘ بلکہ عملی اقدامات بھی کر لیے جاتے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ کراچی میں بجلی کا بحران اسی وقت مکمل طور پر ختم ہو گا‘ جب کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کر دی جائے گی، اور اس کے عوض اربوں روپے سرچارج کی ادائیگی الیکٹرک کمپنی جلد کر دے گی؛ تاہم یہ مستقبل قریب میں ہوتا نظر نہیں آتا۔ وقتی طور پر بحران پر قابو پانے اور الیکشن سے قبل معاملات کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک حکومتی ادارے کو پرائیوٹ سیکٹر کے سامنے جھکنے پر تو مجبور کر دیا، لیکن حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ اس مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہے‘ کیونکہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن‘ دونوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ نیز کے الیکٹرک کو اخراجات کے تخمینے کے بعد بھی 80 ارب روپے کے سرچارج کی ادائیگی کرنا خاصا مشکل ہو گا‘ اور اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ یہ قرض بڑھتا چلا جائے گا۔ دوسری جانب وقتی طور پر سوئی سدرن کی جانب سے گیس کی فراہمی کے بعد ادارے کو مزید خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا‘ اور اندیشہ ہے کہ کہیں سوئی سدرن کا حال بھی ا سٹیل ملز اور پی آئی اے جیسا نہ ہو جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر کی اس سینہ زوری اور ملکی خزانے کو لوٹنے میں ان کی معاونت کرنے والے مافیا کے خلاف کچھ تحقیقات بھی ہوں گی یا نہیں؟ اور کیا اس بحران کے ذمہ داروں کا تعین کرکے کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟ یا اس ایشو پر چند روز گرما گرم تبصروں کے بعد ہم دوسرے موضوعات کی طرف بڑھ جائیں گے، اور یہ دیرینہ مسئلہ وہیں کا وہیں رہے گا‘ کیونکہ ہماری روایات تو یہی بتاتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے تاکہ کراچی کے عوام کو بلا تعطل برقی رو میسر رہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...