وجود

... loading ...

وجود
وجود

سامراجی غلطیاں !افغانستان پھر جل اٹھا!

جمعرات 26 اپریل 2018 سامراجی غلطیاں !افغانستان پھر جل اٹھا!

سامراج کا شاید مطلب ہی غلطیاں کرنا اور مخالفین پر ظلم و تشددکے پہاڑ توڑنا ہو تا ہے کبھی کسی سامراجی طاقت نے امن و سکون کے پھول نہیں برسائے یہ ہمیشہ ہی آگ اگلتے اور تند و تیز بیانات کے ذریعے مخالفین کو کچل ڈالنے کے مشن پر قائم رہتے ہیںخواہ اس میں ان کاکتنا ہی اپنا جانی و مالی نقصان کیوں نہ ہو جائے امریکہ اربوں ڈا لر خرچ کر کے بھی ڈیڑھ درجن سے بھی زائد سالوں سے افغانستان میں نیٹو افواج جیسے بڑے فوجی اتحاد کے ذریعے بھی قطعاً کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکا اوباما تو اس مسئلہ کے فائنل حل کے لیے افواج کو یہاں سے مکمل طور پر نکالنے کا پروگرام دے چکے تھے صرف پاکستانی امداد کے طالب تھے تاکہ نیٹو افواج یہاں سے کسی بھی بڑے نقصان کو اٹھا ئے بغیر اپنے اپنے ممالک کو روانہ ہو سکیں۔

روس کے ساتھ جنگ کی طرح بعد میں خواہ مجاہدین ہوں یادوسرے افغانی گروہ انہیں بے یار و مدد گار چھوڑ کر واپس بھاگ جا نا جیسے عمل اس کا مستقل وطیرہ ہیں بلکہ یہاں ہی نہیں بلکہ جہاںدوسرے ممالک میں بھی جنگ چھیڑ لیتا ہے ناکامی پرواپس نکلتے ہوئے اس اسلامی ملک کو اپنے حال پر تڑپنے کے لیے چھوڑ جاتا ہے کہ تمام عمارات ادارے اور معیشت وغیرہ تباہ ہو چکے ہوتے ہیں اور خوراک کی بھی شدید کمی۔ اس طرح عوام کو بھوکے پیاسے بدحال ترین حالت میں چھوڑ کرچلے جانے میں ہی عافیت سمجھی جاتی ہے ٹرمپ نے مودی جیسے موذی ہندو بنیے کی یاری پالتے ہو ئے اور اسے علاقائی تھانیدار بنانے کی غرض سے اقتدار میں آتے ہی بھارتیوں کی سر پر ستی شروع کر ڈالی اور یہی اچنبھا بات افغانیوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی کہ وہ دین اسلام کے علمبردار ہو نے کی بناء پر کیسے ہندو بالادستی کو افغانستان میں قبول کر سکتے ہیں پاکستان ہمسائے اور پھر دینی بھائی ہونے کے ناطے ہزار گنا ہندو مہاشوں سے بہتر ہے اب کابل پھر دھماکوں سے لرز رہا ہے طالبان سے بھی بڑھ کر داعش نے تازہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے پانچ درجن سے زائد افراد کے قریب ہلاکتیں اور دس درجن سے زائد افراد شدید زخمی ہو کر جاں بہ لب پڑے ہیں ۔

ٹرمپ صاحب کو اپنے اور اتحادی افواج کے مظلوم فوجیوں کا قطعاً خیال تک نہیں ہے بلکہ مزید ہزاروں فوجی وہاں بھجوانے کے مصمم ارادے رکھتے ہیں کہ اب للچائی ہو ئی نظریںکاروباری ٹرمپ صاحب کی وہاں کی قیمتی ترین معدنیات پر آن جمی ہیں کہ جاتے جاتے اربوں ڈالرز کی معدنیات بھی ساتھ لیتے جائوں تاکہ ذاتی سرمایہ بھی بڑھ جائے اور آئندہ دنیا کا بڑا سرمایہ دار بننے کے لیے بھی تو یہی قیمتی معدنیات اس کے کام آسکیں گی عقل کے اندھے سامراجیوں کوخدا اگر شعور عطا کردے توگلبدین حکمت یار کو جسے منت ترلوں سے واپس لیکر آئے تھے اسے ہی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر لیوں سابق وزیر اعظم ہو نے کے ناطے وہ غالباً ایسی شخصیت ہیں جو امر یکہ سمیت موجو دہ افغانی حکمرانوں اور طالبان کو قابل قبول ہو سکتے ہیں انہیں عارضی طور پر نئے انتخابات کروانے کی ذمہ داری مکمل اختیارات کے ساتھ سونپ ڈالی جائے تو وہ غیر جانبداری سے انتخابات کروا کر اقتدار منتخب قیادت کو سونپ ڈالیں گے انتخابات سے قبل طالبان سے مذاکرات پاکستان کی مدد سے کروانا ان کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔امریکہ پاکستان جیسے عظیم ساتھی کے ذریعے با آسانی اپنی افواج واپس نکال سکتا ہے مگر ٹرمپ جیسی لالچی شخصیت اور پھر مودی کی یاری کی وجہ سے ان کا خیال ابھی ادھر کو نہیں آرہا۔

مخلصانہ مشورہ تو یہی ہے کہ بقیہ نیٹو افواج جو کہ حالات کی سنگینی کی وجہ سے گہرے زمیں دوز تہہ خانوں میں رہتے ہو ئے سورج کی روشنی کو بھی ہفتوں مہینوں ترستے رہتے ہیں اور جن میں خود کشیوں کا رجحان بھی انتہائی حد تک بڑھ چکا ہے ان پر بھی رحم فرمائیں اور داعش و دیگر کے کھلم کھلا حملوں سے بچا کر لے جائیں اگرا فواج نکالنے کا خلوص دل سے اعلان ہو جائے تو طالبان بھی غالباً پاکستان کی بھرپور کوششوں سے مذاکرات قبول کرکے جمہوری اقدار اختیار کرکے حکمت یار کی سربراہی میں انتخابات قبول کرلیں گے کہ انہیں تو فائدہ ہی فائدہ ہے کہ پہلے بھی تو وہ ملک کے 63فیصد سے زائد علاقوں پر مکمل طور پر قابض ہو چکے ہیںپر امن افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے اس لیے پاکستان بھی وہاں امن قائم کرنے کے لیے دل و جان سے بھرپور کردارادا کر ے گا وگرنہ یاد رکھیں کہ ہزاروں سال کی تاریخ بتاتی ہے کہ کوئی بھی حملہ آور بیرون ممالک سے آکر آج تک قابض نہیں رہ سکا ۔

ع افغان باقی کہسار باقی ! کی طرح جب تک دشوار گزار پتھریلے نو کیلے پہاڑموجود ہیں یہاں کوئی بھی بڑے سے بڑی طاقت قابض نہیں رہ سکتی ویسے بھی مسلمان جو کہ بھرپور جذبہ جہاد رکھتے ہیں کتنی ہی شہادتیں ہو جائیں وہ اللہ کی راہ میں سمجھتے ہو ئے اس بخوشی قبول کر لیتے ہیں مگر جونہی نیٹو افواج اور امریکی فوجیوں کے جوانوں کی لاشیں ان کے ممالک میں پہنچتی ہیں تو وہاں کہرام مچ جا تا اور طوفان کھڑا ہو جا تا ہے وہ حکومتی اقدامات کے خلاف مذمتی قرار دادیں پاس کرتے اور جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں خدا پوری دنیا کے مسلمانوں پر رحم فرمائیں کہ ویسے بھی اگر57اسلامی ممالک مشترکہ دفاع مشترکہ کرنسی مشترکہ کاروبار و معیشت اور بنکنگ سسٹم اپنا لیں تو کوئی پھر ان کا بال تک بھی بیکا نہیں کر سکتا شام کشمیر فلسطین افغانستان میں یکدم سکون ہو جائے گا یہود و نصاریٰ سمیت کوئی بھی میلی آنکھوں سے ہماری طرف نہ دیکھ سکے گا اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتی تحریک تمام مظالم کو نیست و نابود کرڈالے گی اور دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر