وجود

... loading ...

وجود

بھارت بھر میں دلتوں کے مظاہرے

بدھ 25 اپریل 2018 بھارت بھر میں دلتوں کے مظاہرے

بھارت بھر میں ذات پات پر بحث ایک مرتبہ پھر نمبروں کے کھیل میں تبدیل گئی ہے۔ سپریم کورٹ کی حالیہ رولنگ جس میں1989ء کے شیڈولڈ کاسٹ ایکٹ کی کچھ شقوں کا غلط استعمال روکنے کی ہدایت کی گئی، کے بعد سے دلت کمیونٹی ملک بھر میں سڑکوں پر ہے۔ سپریم کورٹ کی رولنگ کے خلاف بھارت کی تقریباََ تمام بڑی پارٹیاں دلت کاز کے تحفظ کے عزم کا اظہار کر چکی ہیں۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ دلتوں کے احتجاجی مظاہرے اچانک شروع ہوئے، جس میں انہیں کسی پارٹی کی حمایت حاصل نہ تھی، تب بھی سیاسی جماعتیں جس طرح کے بیان اس وقت جاری کر رہی ہیں، صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔

لگتا ہے کہ دلتوں کے مسائل سے متعلق بھارتی سیاست سیاسی درستگی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ، ماضی میں اس کی اہمیت خانہ پری سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ سیاسی جماعتیں اپنی قیادت کے ڈھانچے میں واضح تبدیلی کے بغیر دلتوں اور ان کی جدوجہد سے یکجہتی کا اظہا رکرتی رہی ہیں۔ لبرل، دائیں او ربائیں بازو کے مباحثوںمیں اگرچہ دلتوں کو فرضی قسم کی نمائندگی ملتی رہی ، مگر ہر جماعت حقیقی دلت رسم و رواج، اقدار اور نظریات سے بیزار دکھائی دی۔ تاریخی طور پر ان جماعتوں نے دلت ہونے کی ہر شکل کو قبول کرنے سے گریز کیا ، یا اس میں ناکام رہیں۔اس کی بڑی وجہ دلتوں کا بیانیہ بھی ہے جیسے غیر معقول ہونے کی وجہ سے سیاسی دھارے میں لانا ممکن نہیں۔سیاسی دھارے میں لانے کے لیے انہیں سدھانے کی ضرورت ہے، کہ فساد کا باعث بننے والی باتوں سے دور رہیں، تکلیف دہ رسم ورواج سے جان چھڑائیں۔ قومی دھارے میں لانے کے لیے آئینی و جمہوری آزادیوں کی سیاست کرنا پڑتی ہے۔

آزادی کے بعد کے بھارت میں اعلیٰ ذاتوں کے غلبے کی سیاست کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت جاری رہا،جس کے لیے مختلف قسم کی نظریاتی سیاست کے سوانگ بھی رچائے گئے۔ خاتمے کے دعووں کے برعکس ذات پات کے نظام کو کسی نہ کسی شکل میں نئی زندگی ملتی رہی۔ دلت کے حوالے سے سیاسی درستگی کے لیے شوروغل ایک مرتبہ پھر اختلافات کی نذر ہو سکتا ہے، ڈھانچے میں کسی بڑی تبدیلی کے بغیر معمولی باتوں پر اتفاق رائے کا بھی امکان ہے۔

ڈاکٹر امبیدکر کو بطور ہندو پیش کرنا ، دلتوں کے ہیروز کو قومی یا مذہبی یکجہتی کے بیانیہ میں شامل کرنا اس کانٹ چھانٹ کی علامت ہے جوکہ سیاسی دھارے کے حوالے سے کیا جا رہا ہے۔ ایک سسٹم کے تحت اختلافات اور اختلاف رائے کمزور بنا کر دلت کئی اکائیوں میں تقسیم کیے جاتے رہے جس میں کچھ گروہوں کا کمتردنیا سے بظاہر تعلق نہیں، جبکہ بعض دلت گروپ روزانہ تذلیل اور تشدد کاسامنا بنتے ہیں۔ اپنی شناخت کے لیے جدوجہد اور سیاست کی کچھ حدود ہیں، ذات بات کے غالب نظام کے مدمقابل لایا جا ئے تو دلتوں کے پاس اسے سے لڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ فرضی اکائی جس میں ہندو مت، بھارتی یا کوئی بھی دوسری شناخت شامل ہیں، میں جذب ہونے کے لیے دلتوں کو وقار و مرتبے کے حصول کی لڑائی اور اس سلسلے کی جدوجہد کی مکمل نفی کرنا ہو گی۔

کئی عشروں سے جاری بعض مثبت پروگراموں اور ایک فعال دلت مڈل کلاس کے وجود میں آنے کا مطلب ہے کہ دلت سیاسی طاقت اور جوڑ توڑ کے ذریعے انتخابی سیاست پر واضح طور پر اثر انداز ہونگے۔ سپریم کورٹ کی رولنگ کے خلاف دلتوں کے مظاہرے دراصل سیاسی طور پر منوانے کی کوششوں کا حصہ ہے جن کا سلسلہ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے ، جس میں متنازع کارٹون سے لے کر ضلع اونا میں گائے کے تحفظ کی تنظیم کے کارکنوں کا دلتوں پر تشدد، روہت ویمولا کی خودکشی اور مہاراشٹر میں بھیما کورے گاوں کی یاد منانے کے موقع پر فسادات شامل ہیں۔ ان واقعات پر دلتوں کے مظاہرے اس بات کی علامت ہیں کہ دلت سیاست پختگی کی جانب بڑھ رہی ہے۔تمام مثالیں مقامات ، حالات اور جدوجہد کی نوعیت مختلف ہونے کے باوجود اس عزم کی علامت ہیں کہ بھارت میں دلت مختلف تحریکوں کی صورت میں سیاسی وجود کا موثر احساس دلا رہے ہیں۔ اس وقت دلتوں کی مزاحمت جس سطح پر کھڑی ہے، اسے بھارتی نیٹ ورک سے باہر نکلنا نہیں چاہیے۔دلت شناخت کی سیاست ایک وسیع محور میں حقوق کی حقیقی جدوجہد کی شکل اختیار کر رہی ہے جس میں دلت مڈل کلاس پیش پیش ہے۔ امید ہے کہ ڈاکٹر امبیدکر کے یہ مظاہرین مخصوص ذات کے غلبے پر مبنی قوم پرستی کے خلاف اہم محاذ ثابت ہونگے۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم وجود - بدھ 12 نومبر 2025

بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک وجود - بدھ 12 نومبر 2025

دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا وجود - بدھ 12 نومبر 2025

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 11 نومبر 2025

تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ

مضامین
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام وجود جمعه 14 نومبر 2025
دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام

دلیپ کمارکا خستہ گھر وجود جمعه 14 نومبر 2025
دلیپ کمارکا خستہ گھر

راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی وجود جمعرات 13 نومبر 2025
راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر