وجود

... loading ...

وجود

وٹامن ڈ ی

منگل 24 اپریل 2018 وٹامن ڈ ی

انسانی جسم میں مختلف اقسام کے وٹامنز کام کر رہے ہیں جن میں سے ایک وٹامن ڈی بھی ہے جو ایک Fat-Soluble Vitaminsہے ۔ یہ انسانی غذا میں ہوتا ہے اور آنتوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے ۔ وٹامن ڈی آنتوں سے کیلشیم اور فاسفورس حاصل کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ پیرا تھائی رائیڈ غدودوں کو روکتا ہے جو ہڈیوں سے کیلشیم جذب کرتا ہے ۔ وٹامن ڈی خون میں کیلشیم اور فاسفورس کو تناسب میں رکھتا ہے ۔ ماہرین وٹامن ڈی کو ہڈیوں کو مضبوط، صحت مند ساخت اور سائز دینے والا کارخانہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس وٹامن کی وجہ سے انسانی جسم سیدھا کھڑا رہتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی کمی کو انسانی ہڈیوں اور دانتوں کے لئے خطرناک قرار دیا گیا ہے ۔وٹامن ڈی کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا مبنع سورج کی روشنی ہے ۔ جو قدرتی طورپر ہمیں وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف غذائوں یا ادویات کے ذریعے بھی وٹامن ڈی حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ وٹامن ڈی قدرتی طور پر بہت کم غذائوں میں موجود ہوتاہے ۔ مختلف اقسام کی مچھلیوں جیسے سا لمن مچھلی ، ٹیونا مچھلی اور کوڈ مچھلی کے جگر کے تیل میں پائی جاتی ہے ۔ انڈے کی زردی اور پنیر میں بھی وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے ۔ قدرتی طورپر وٹامن ڈی ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے ۔ سورج کی روشنی جب ہماری جلد پر پڑتی ہے تو جلد پر موجود بالائے بنفشی شعاعیں وٹامن ڈی کی تیاری کو تحریک دیتی ہیں اور پھر جلد میں موجود 7D ہائیڈرو کولیسٹرول کو پری وٹامن ڈی 3 میں تبدیل کردیتی ہیں جو بعد میں وٹامن ڈی 3 میں منتقل ہو جاتا ہے ۔ سورج کی روشنی سے بننے والا وٹامن ڈی 3 حیاتیاتی طورپر بے اثر ہوتا ہے ۔ اسے پرُاثر ہونے کے لئے جسم میں ہائیڈروآگسزیلیشن کے 2 مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جس میں سب سے پہلے مرحلے میں جگر میں وٹامن D25 ہائیڈوآگزل وٹامن ڈی میں تبدیل ہوتا ہے اور دوسرے مرحلے میں گردوں میں حیاتیاتی طور پر متحرک 25 ڈائی ہائیڈوگزل وٹامن ڈی میں بدل جاتا ہے ۔

جسم میں وٹامن ڈی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب سورج کی روشنی سے سامنا بہت کم ہوتا ہے ، خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار میں کمی اور گردوں اور جگر کی خرابی کی وجہ سے جس میں وہ وٹامن ڈی کو فعال حالت میں رکھنے کے قابل نہیں رہتے ہیں ۔

عمررسیدہ افراد کی جلد میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی کی تالیفی صلاحیت کم ہوتی ہے اور ایسے عمررسیدہ جو دن کا زیادہ تر حصہ گھر کے اندر گزارتے ہیں وہ بھی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار پائے جاتے ہیں ۔ وٹامن ڈی اور کیلشیم عمررسیدہ افرادمیں ہڈیوں کی سختی اور ہڈیوں کے ٹشوز کے سوکھنے اور سکٹرنے اور ہڈیوں کی بھربھراہٹ میں کمی کے عمل کو یعنی اوسٹیوپوروسس کے عمل کو بھی کنٹرول کرتا ہے جس میں ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ وٹامن ڈی جسم میںاعصابی ، عضلاتی اور دیگر مختلف پیچیدگیوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کے سرطان جس میں کولون، پروسٹیٹ اور چھاتی کاسرطان بھی شامل ہے، سے تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔وٹامن ڈی کی کمی بلڈ پریشر بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے ۔ دل کے عضلات اس وٹامن کی کمی کی وجہ سے اپنے افعال ٹھیک طریقے سے انجام نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی کی کمی سے سوکھے کا مرض بھی لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جس میں بچوں کی ہڈیوں کی نشوونما رک جاتی ہے اور جسم سوکھ جاتا ہے ۔

وٹامن ڈی کی کمی کا شکار لوگوں میں اعصابی بیماری جسے ملٹی پل سیکلروسس کہتے ہیں، میں مبتلا ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے جس میں انسانی دماغ، اعصاب اور ریڑھ کی ہڈی شدید متا ثر ہوتی ہیں ۔اس کے علاوہ بعض افراد میں تھکان او ر کمزوری کا سبب بھی یہی وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے ۔اس کی کمی سے انسان نقاہت اور تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور بالواسطہ طور پر ایسے انسان کی ہڈیاں بھی کمزور ہوتی ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی سے جسم میں قوت مدافعت بری طرح متاثر ہوتی ہے جس کے باعث مختلف بیماریاں جسم پر با آسانی حملہ آور ہوسکتی ہیں ۔جس میں ڈینگی اور دیگر وائرل انفیکشن شامل ہیں ۔جسم میں وٹامن ڈی کا درست تناسب نہ صرف ہمیں مختلف بیماریوں سے بچائوں فراہم کرتا ہے بلکہ ان بیماریوں کے ہو جانے کی صورت میں مرض کا دورانیہ اور شدت کو کم کر کے علاج میں معاونت فراہم کرتا ہے ۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی کی نارمل سطح سے ٹی بی اور ایڈز سمیت کئی دوسرے پیچیدہ امراض کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے ۔حتیٰ کہ وٹامن ڈی کی زیادہ خوراک سے ٹی بی اور ایڈز سے ہلاکت کا خطرہ کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔ وٹامن ڈی کی کمی وزن میں زیادتی کا سبب بھی بنتی ہے ۔کیونکہ جسم کی چربی کو جذب کرنے کے لیئے وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے اور پھر وٹامن ڈی کی کمی سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ وٹامن ڈی کی کمی سے کئی بار موڈ بھی اچانک سے بدلنے لگتے ہیں ۔وٹامن ڈی سیروٹونن ہارمون پیدا کرتا ہے جو ہمارے مزاج کو خوشگوار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور سیروٹونن کی کمی سے موڈ میں تبدیلی نمایاں طور پر دیکھی جاسکتی ہے ۔

غذائوں اور مختلف ادویات میں استعمال ہونے والے وٹامن ڈی کے غیر ضروری اور زیادہ استعمال سے اس سے مضر اثرات بھی رونما ہوسکتے ہیں جن میں بھوک نہ لگنا ، پیشاب کی زیادتی ، دل کی دھٹرکن میں بے ربطگی کے ساتھ ساتھ خون میں کیلشیم کی زیادتی اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی زیادتی اور قبلی اموات کے درمیان ایک گہرا تعلق پایا جاتاہے اور وٹامن ڈی کی زیادتی دل کے دورے اور فالج کا بھی سبب بن سکتی ہے اور ایسے افراد جو ایک طویل مدت سے وٹامن ڈی کی گولیوں کا استعمال کرتے ہیں ان کے جسم میں پیدا ہونے والی کیلشیم کی اضافی مقدار گردوں کونقصان پہچانے کا باعث بنتی ہیں ۔وٹامن ڈی کی زیادتی نظام اخراج کے لئے نقصان دہ اثرات کا حامل ثابت ہوتی ہیں جس سے گردوں کے فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ پیشاب کی رنگت گہری اور باربار آتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گردوں میں پتھری پیدا ہونے کا سبب بھی بنتے ہیں ۔ وٹامن ڈی کی زیادتی سے جسم میں حد سے زیادہ اعصابی تنائو اور دماغی مزاحمت بھی پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس کی زیادتی اعصاب میں اکڑائو اور جوڑوں میں درد کا باعث بھی بنتے ہیں ۔

غذائوں اور دوائوں کی زیادتی کے ساتھ ساتھ سورج کی روشنی سے بننے والے وٹامن ڈی سے بھی محدود وقت کے لئے ہی فائدہ اٹھانا چاہیئے کیونکہ سورج کی روشنی میں موجود بالائے بنفشی شعاعیں بہت زیادہ دیر کے بعد جلد پر مضر اثرات مرتب کرنا شروع کردیتی ہیں ۔اس لیئے بہتر یہی ہوتا ہے کہ صبح دس بجے سے دوپہر 3 بجے کے دوران دس سے تیس منٹ ہفتے میں دو سے تین مرتبہ سورج کی روشنی کی شدت کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں یعنی پیر، بازو، چہرے وغیرہ کو دھوپ لگوائیں ۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر