وجود

... loading ...

وجود

فسانہ طراز حقیقت نگار: حکیم عبدالرؤف کیانی

اتوار 22 اپریل 2018 فسانہ طراز حقیقت نگار: حکیم عبدالرؤف کیانی

وطن سے دوری نے رشتوں، محبتوں اور کتابوں سے بھی دور کرڈالا ہے۔اچھی کتاب نصیب ہونے پر خوش گوار احساس سے زیادہ کسی تہوار کا احساس ہوتا ہے۔حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے نصیب ہوئے تو آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں۔ افسانے قرأت کرنے پر قلبی سرشاری کا احساس ہوا۔مَیں نے سطر سطر مطالعاتی حظ لیا اور جملوں کی تَہ داریوں میں پنہاں معنوی فکر کو سمجھنے کی کوشش کی۔

یہ میری بدقسمتی کہیے کہ مَیں اب تک حکیم عبدالرؤف کے افسانے پڑھنے سے محروم رہا۔مَیں ان کے افسانوں میں جیتی جاگتی دُنیا دیکھتا ہوں۔مُثبت یا منفی،نیکی یا بدی کی تمہید کے بنا کرداروں کو زندگی سے جڑا پاتا ہوں۔ان کے ہاں کردار مسکراتے ہیں اور قاری کو اُمید کی راہ دکھاتے ہیں،کردار روتے ہیں اور قاری کی یادوں کی راکھ میں دبی چنگاریوں کو ’’آہ‘‘ کی ہوا دہتے ہیں،اچھے یابرے فیصلے کرتے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج بھی بھگتتے ہیں۔دراصل یہی زندگی کا حسن ہے۔

حکیم عبدالرؤف کیانی نے اپنی کہانیوں کے موضوعات اور کردار اپنے علاقے سے ہی انتخاب کیے ہیں۔ سو حکیم عبدالرؤف کیانی کے تفصیلی مطالعے سے ہم افسانہ نگار کے گرد و پیش سے بھی آگاہ رہتے ہیں۔اپنے ماحول اور اپنے لوگوں سے جڑے رہنا اتنااہم وصف ہے کہ شہرہ آفاق عالمی ادب کے اکثر نمونے اس کی مثال بن کر سامنے آتے ہیں۔

حکیم عبدالرؤف کیانی موجودہ ادبی دوڑ سے الگ اپنے مزاج کے منفرد افسانہ نگار ہیں۔ان کے افسانوں میں انسانیت کی طرف داری ہے نہ شیطانیت کی مخالفت۔ان کا قلم جو ہے جیسا ہے کی بنیاد پر افسانہ مکمل کرتا ہے۔وہ اس حد تک غیر جانب داری کے ساتھ کہانی مکمل کرتے ہیں کہ خود اپنے آپ پر چوٹ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

عبدالرؤف کے بعض افسانوں میں تلخی کا تأثرنمایاں ملتاہے۔دراصل تلخی،بدمزاجی، غیر ذمہ داری جیسے ناگوار حقائق ہماری مشینی زندگی کا لازمی جز بن چکے ہیں۔حساس فرد ایسے بدمزہ معاملات کو زیادہ محسوس کرتا ہے۔شاعر ی ہو یا افسانہ نگاری حساسیت کے بنا کسی صنف کی بنیاد ہی نہیں بنتی۔

پیشِ نظر دونوں افسانوی مجموعے پڑھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ افسانہ نگار نے مروّجہ معمول سے ہٹ کر نئے تجربے بھی کیے ہیں۔ان تجربات نے افسانہ نگار کے فن کو پختگی دی ہے۔ان کے کہانی لکھنے کے عمل میں ’’ کاتا اور لے دوڑی‘‘ کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔ وہ بے ساختگی کو بھی اُسلوب کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرنے کے قائل ہیں۔

حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے’’خزاں آلودہ بہار‘‘ میں شامل افسانہ ’’بھوک‘‘ ایک اور طرح کا تجربہ ہے۔مجھے اس افسانے میں ماضی ،حال اور مستقبل کی واضح تصویر دکھائی دیتی ہے۔یہ افسانہ حکیم عبدالرؤف کیانی کے عام اسلوب سے ہٹ کر ہے۔ ’’ مسجد‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا افسانہ درحقیقت ایسی حقیقت ہے،جو ہم ہر بڑے شہر کی مسلم آبادی میں دیکھ سکتے ہیں۔

’’ بڑا فریضہ‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کا تخلیق کردہ افسانہ ہے مگر مَیں اسے منشی پریم چند کی ترکیبِ افسانہ نگاری سے جڑا ہوا پاتا ہوں۔یہ افسانے کی ابتدائی صورت تھی۔ موجودہ ، گزشتہ اور گزشتہ سے پیوستہ صدی میں سائنس،سیاسیات،اقتصادیات زمانے پر یوں اثر انداز ہوئے ہیں کہ تینوں صدیوں میں کوئی مماثلت ہی نہیں رہ جاتی۔ اسی طرح منشی پریم چند اورسجاد حیدر یلدرم سے محمد حامد سراج اور حکیم عبدالرؤف کیانی تک اردو افسانے نے بھی اپنا رنگ روپ بدلا ہے۔’’مس کال‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کی وہ کہانی ہے ، جسے موجودہ صدی میں ہی لکھا اور سمجھا جا سکتا تھا۔

’’ہمدردی ‘‘ اور ’’ احتجاج‘‘ میں ہم اپنی روزمرہ زندگی کے متحرک کرداروں کو اپنے اپنے رنگ ڈھنگ کے ساتھ متحرک دیکھتے ہیں۔یہ افسانے پڑھ کر بالغ نظر قاری یہی کہتا ہے کہ کاش ایسا نہ ہوا کرے۔ افسانہ نگار کو قاری یا عوام کی حسرت سے غرض نہیں ہے ۔اس کا قلم تو ’’ایسا ہوتا ہے جناب!‘‘ کے دعوے کے ساتھ افسانہ مکمل کرتا ہے۔

حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانے ’’ آس کے بادل‘‘ اور ’’ سیاسی خطاب‘‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ایک ہی گول دائرے میں سفر کر رہا ہے۔حالات بدلنے کی خواہش ، محض بحث تک محدود ہے۔عملی طور پر ہم دائرے سے باہر نکلنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ شاید ہم ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔قریباً پون صدی کے تلخ تجربات،درجن بھر انتخابات اور سائنسی انقلابات کے باوجود پاکستان کی تیسری نسل اسی راستے پر مستقل مزاجی کے ساتھ چل رہی ہے جو ان کے پرکھوں نے انتخاب کیا تھا۔دوسری طرف رئیسوں ، چودھریوں ، خانوں اور سرداروں نے سیاسی چال بازیوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ان کی تیسری نسل اپنے آباواجداد سے زیادہ شاطر اور کام یاب ثابت ہوئی ہے۔افسانہ نگار حکیم عبدالرؤف کیانی کا اشارہ اس طرف ہے کہ حالات بدلنے کے لیے،مُثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔وگرنہ دکھاوے کے اعداد و شمار اور کھوکھلے دعوؤں کا سحر ٹوٹنے سے رہا۔

ہم حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوں کے آئینے میں کئی کردار دیکھتے ہیں۔غور کرنے پرہمیں کوئی نہ کوئی کردارایسا بھی مل جاتا ہے جو ہمارے ارد گرد موجود کسی کردار یا خودہماری ہی تفصیل بیان کر رہا ہوتا ہے۔مثبت یا منفی تأثر کے باوجود ہم ایسے کرداروں میں دل چسپی لیتے ہیں اور سب کچھ جاننے کے باوجودخود کو افسانے کا آخری جملے تک پڑھنے پر مجبور ہیں۔دوسروں کو ہنسانے یا رلانے کے لیے فن اوراپنے آپ پر ہنسنے یا رونے کے لیے حوصلہ درکار ہوتا ہے۔فن کار کی یہی خوبی اسے عام افراد سے نمایاں کرتی ہے۔

افسانہ نگارحکیم عبدالرؤف کیانی نے افسانوی مجموعوں’’ برف میں جلتے لوگ‘‘ سے لے کر ’’ خزاں میں بہار‘‘ تک ارتقا کا سفر کیا ہے۔یہ بات افسانوں کے موضوعات اور رنگِ بیاں سے بھی ثابت ہوتی ہے۔اس حوالے سے حکیم عبدالرؤف کیانی کو کام یاب افسانہ نگار کہا جا سکتا ہے۔مَیں اپنے ممدوح افسانہ نگار محمد حامد سراج کے ان الفاظ کی بھر پور تائید کرتا ہوں: ’’ ان (حکیم عبدالرؤف) کا افسانوی سفر اسی آب و تاب کے ساتھ جاری رہا تواُردو افسانے کو مستقبل میںایک درخشاں ستاراابھی سے چمکتا نظر آ رہا ہے۔‘‘


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر