وجود

... loading ...

وجود

فسانہ طراز حقیقت نگار: حکیم عبدالرؤف کیانی

اتوار 22 اپریل 2018 فسانہ طراز حقیقت نگار: حکیم عبدالرؤف کیانی

وطن سے دوری نے رشتوں، محبتوں اور کتابوں سے بھی دور کرڈالا ہے۔اچھی کتاب نصیب ہونے پر خوش گوار احساس سے زیادہ کسی تہوار کا احساس ہوتا ہے۔حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے نصیب ہوئے تو آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں۔ افسانے قرأت کرنے پر قلبی سرشاری کا احساس ہوا۔مَیں نے سطر سطر مطالعاتی حظ لیا اور جملوں کی تَہ داریوں میں پنہاں معنوی فکر کو سمجھنے کی کوشش کی۔

یہ میری بدقسمتی کہیے کہ مَیں اب تک حکیم عبدالرؤف کے افسانے پڑھنے سے محروم رہا۔مَیں ان کے افسانوں میں جیتی جاگتی دُنیا دیکھتا ہوں۔مُثبت یا منفی،نیکی یا بدی کی تمہید کے بنا کرداروں کو زندگی سے جڑا پاتا ہوں۔ان کے ہاں کردار مسکراتے ہیں اور قاری کو اُمید کی راہ دکھاتے ہیں،کردار روتے ہیں اور قاری کی یادوں کی راکھ میں دبی چنگاریوں کو ’’آہ‘‘ کی ہوا دہتے ہیں،اچھے یابرے فیصلے کرتے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج بھی بھگتتے ہیں۔دراصل یہی زندگی کا حسن ہے۔

حکیم عبدالرؤف کیانی نے اپنی کہانیوں کے موضوعات اور کردار اپنے علاقے سے ہی انتخاب کیے ہیں۔ سو حکیم عبدالرؤف کیانی کے تفصیلی مطالعے سے ہم افسانہ نگار کے گرد و پیش سے بھی آگاہ رہتے ہیں۔اپنے ماحول اور اپنے لوگوں سے جڑے رہنا اتنااہم وصف ہے کہ شہرہ آفاق عالمی ادب کے اکثر نمونے اس کی مثال بن کر سامنے آتے ہیں۔

حکیم عبدالرؤف کیانی موجودہ ادبی دوڑ سے الگ اپنے مزاج کے منفرد افسانہ نگار ہیں۔ان کے افسانوں میں انسانیت کی طرف داری ہے نہ شیطانیت کی مخالفت۔ان کا قلم جو ہے جیسا ہے کی بنیاد پر افسانہ مکمل کرتا ہے۔وہ اس حد تک غیر جانب داری کے ساتھ کہانی مکمل کرتے ہیں کہ خود اپنے آپ پر چوٹ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

عبدالرؤف کے بعض افسانوں میں تلخی کا تأثرنمایاں ملتاہے۔دراصل تلخی،بدمزاجی، غیر ذمہ داری جیسے ناگوار حقائق ہماری مشینی زندگی کا لازمی جز بن چکے ہیں۔حساس فرد ایسے بدمزہ معاملات کو زیادہ محسوس کرتا ہے۔شاعر ی ہو یا افسانہ نگاری حساسیت کے بنا کسی صنف کی بنیاد ہی نہیں بنتی۔

پیشِ نظر دونوں افسانوی مجموعے پڑھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ افسانہ نگار نے مروّجہ معمول سے ہٹ کر نئے تجربے بھی کیے ہیں۔ان تجربات نے افسانہ نگار کے فن کو پختگی دی ہے۔ان کے کہانی لکھنے کے عمل میں ’’ کاتا اور لے دوڑی‘‘ کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔ وہ بے ساختگی کو بھی اُسلوب کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرنے کے قائل ہیں۔

حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے’’خزاں آلودہ بہار‘‘ میں شامل افسانہ ’’بھوک‘‘ ایک اور طرح کا تجربہ ہے۔مجھے اس افسانے میں ماضی ،حال اور مستقبل کی واضح تصویر دکھائی دیتی ہے۔یہ افسانہ حکیم عبدالرؤف کیانی کے عام اسلوب سے ہٹ کر ہے۔ ’’ مسجد‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا افسانہ درحقیقت ایسی حقیقت ہے،جو ہم ہر بڑے شہر کی مسلم آبادی میں دیکھ سکتے ہیں۔

’’ بڑا فریضہ‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کا تخلیق کردہ افسانہ ہے مگر مَیں اسے منشی پریم چند کی ترکیبِ افسانہ نگاری سے جڑا ہوا پاتا ہوں۔یہ افسانے کی ابتدائی صورت تھی۔ موجودہ ، گزشتہ اور گزشتہ سے پیوستہ صدی میں سائنس،سیاسیات،اقتصادیات زمانے پر یوں اثر انداز ہوئے ہیں کہ تینوں صدیوں میں کوئی مماثلت ہی نہیں رہ جاتی۔ اسی طرح منشی پریم چند اورسجاد حیدر یلدرم سے محمد حامد سراج اور حکیم عبدالرؤف کیانی تک اردو افسانے نے بھی اپنا رنگ روپ بدلا ہے۔’’مس کال‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کی وہ کہانی ہے ، جسے موجودہ صدی میں ہی لکھا اور سمجھا جا سکتا تھا۔

’’ہمدردی ‘‘ اور ’’ احتجاج‘‘ میں ہم اپنی روزمرہ زندگی کے متحرک کرداروں کو اپنے اپنے رنگ ڈھنگ کے ساتھ متحرک دیکھتے ہیں۔یہ افسانے پڑھ کر بالغ نظر قاری یہی کہتا ہے کہ کاش ایسا نہ ہوا کرے۔ افسانہ نگار کو قاری یا عوام کی حسرت سے غرض نہیں ہے ۔اس کا قلم تو ’’ایسا ہوتا ہے جناب!‘‘ کے دعوے کے ساتھ افسانہ مکمل کرتا ہے۔

حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانے ’’ آس کے بادل‘‘ اور ’’ سیاسی خطاب‘‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ایک ہی گول دائرے میں سفر کر رہا ہے۔حالات بدلنے کی خواہش ، محض بحث تک محدود ہے۔عملی طور پر ہم دائرے سے باہر نکلنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ شاید ہم ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔قریباً پون صدی کے تلخ تجربات،درجن بھر انتخابات اور سائنسی انقلابات کے باوجود پاکستان کی تیسری نسل اسی راستے پر مستقل مزاجی کے ساتھ چل رہی ہے جو ان کے پرکھوں نے انتخاب کیا تھا۔دوسری طرف رئیسوں ، چودھریوں ، خانوں اور سرداروں نے سیاسی چال بازیوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ان کی تیسری نسل اپنے آباواجداد سے زیادہ شاطر اور کام یاب ثابت ہوئی ہے۔افسانہ نگار حکیم عبدالرؤف کیانی کا اشارہ اس طرف ہے کہ حالات بدلنے کے لیے،مُثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔وگرنہ دکھاوے کے اعداد و شمار اور کھوکھلے دعوؤں کا سحر ٹوٹنے سے رہا۔

ہم حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوں کے آئینے میں کئی کردار دیکھتے ہیں۔غور کرنے پرہمیں کوئی نہ کوئی کردارایسا بھی مل جاتا ہے جو ہمارے ارد گرد موجود کسی کردار یا خودہماری ہی تفصیل بیان کر رہا ہوتا ہے۔مثبت یا منفی تأثر کے باوجود ہم ایسے کرداروں میں دل چسپی لیتے ہیں اور سب کچھ جاننے کے باوجودخود کو افسانے کا آخری جملے تک پڑھنے پر مجبور ہیں۔دوسروں کو ہنسانے یا رلانے کے لیے فن اوراپنے آپ پر ہنسنے یا رونے کے لیے حوصلہ درکار ہوتا ہے۔فن کار کی یہی خوبی اسے عام افراد سے نمایاں کرتی ہے۔

افسانہ نگارحکیم عبدالرؤف کیانی نے افسانوی مجموعوں’’ برف میں جلتے لوگ‘‘ سے لے کر ’’ خزاں میں بہار‘‘ تک ارتقا کا سفر کیا ہے۔یہ بات افسانوں کے موضوعات اور رنگِ بیاں سے بھی ثابت ہوتی ہے۔اس حوالے سے حکیم عبدالرؤف کیانی کو کام یاب افسانہ نگار کہا جا سکتا ہے۔مَیں اپنے ممدوح افسانہ نگار محمد حامد سراج کے ان الفاظ کی بھر پور تائید کرتا ہوں: ’’ ان (حکیم عبدالرؤف) کا افسانوی سفر اسی آب و تاب کے ساتھ جاری رہا تواُردو افسانے کو مستقبل میںایک درخشاں ستاراابھی سے چمکتا نظر آ رہا ہے۔‘‘


متعلقہ خبریں


دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

وفاق کو ترقیاتی منصوبوں پرسندھ حکومت کے تحفظات سے آگاہ کردیا،بلاول بھٹو وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

کراچی کیلئے کام کیا جائے تو خوش ہوں گے، ترقیاتی کام اٹھارویں ترمیم کے مطابق ہوں، شہداء کی یادگار پر حاضری ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں، کچھ معاملات کو شفاف طریقے سے حل نہیں کیا جاتا ،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ترقی...

وفاق کو ترقیاتی منصوبوں پرسندھ حکومت کے تحفظات سے آگاہ کردیا،بلاول بھٹو

بھارت قیامت تک جنگ میں شکست کو بھلا نہیں سکتا،وزیراعظم وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، تینوں افواج نے تاریخ رقم کی مریم نواز اور ان کی ٹیم نے عوام خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی، سیاسی رہنماؤں سے ملاقات وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، بھارت قیامت تک اس ...

بھارت قیامت تک جنگ میں شکست کو بھلا نہیں سکتا،وزیراعظم

افغانستان سمیت جو بھی حملہ کریگا جواب ملے گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کریگا تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12لاکھ اب بھی ہیں، سہیل آفریدی کی گفتگو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا۔پشاور میں صحافیوں سے ...

افغانستان سمیت جو بھی حملہ کریگا جواب ملے گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

افغان حکومت کی درخواست ، عارضی جنگ بندی میں توسیع وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان سیزفائر میں توسیع پر اتفاق ہوگیا، پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کیلئے منظور کرلی ہے۔پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کو دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اعلی سطح کے مذاکرا...

افغان حکومت کی درخواست ، عارضی جنگ بندی میں توسیع

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ،مزید ممالک جلدشامل ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی،غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں ایران کی طاقت کم ہوگئی ہے،خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت امن اور استحکام کے نئ...

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ،مزید ممالک جلدشامل ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

واپسی کیلئے انہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی، وزیراعظم صرف وہی افغانیملک میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلی...

غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ

افغانستان میںفتنہ الہندوستان اورخوارج کی موجودگی بے نقاب وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کیا، ہمارے ٹارگٹ اور دفاعی جوابی کارروائی افغان عوام کیخلاف نہیں تھی افغان وزیرخارجہ کابیان مسترد،فتنہ الخوارج اورفتنہ الہندوستان کے ثبوت کئی بار پیش کئے،ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے افغان وزیر خارجہ کا بیان مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ فتنہ الخوا...

افغانستان میںفتنہ الہندوستان اورخوارج کی موجودگی بے نقاب

عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو فری ہینڈ دے دیا وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

کابینہ اپنی مرضی سے بنانے کا حکم،بانی کا حکم ملنے کے بعد سہیل آفریدی متحرک پرانی کابینہ واش آوٹ ہونے کے امکانات ،بیرسٹر سیف اور مزمل اسلم پر تلوار لٹکنے لگی بانی تحریک انصاف نے سہیل آفریدی کو فری ہینڈ دے دیا ،سہیل آفریدی کو اپنی کابینہ اپنی مرضی سے بنانے حکم ۔نجی ٹی وی کے...

عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو فری ہینڈ دے دیا

ریاست مخالف سرگرمیاں ناقابل برداشت، تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی تیاریاں وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

پنجاب کابینہکی ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری ، سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی، عظمیٰ بخاری جس کا دل چاہتا ہے اپنا مطالبہ لے کر سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے، پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کا...

ریاست مخالف سرگرمیاں ناقابل برداشت، تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی تیاریاں

کراچی میںٹینکر مافیاکا پانی سونے کے دام فروخت ،منی ہائیڈرنٹ چلنے کا انکشاف وجود - هفته 18 اکتوبر 2025

سیاسی سرپرستی میں پولیس اور ایکسیٔن کی پانی چوروں سے ماہانہ لاکھوں روپے بھتا وصولی ڈیفنس ویو ، قیوم آباد ، جونیجو ٹاؤن، منظور کالونیکے عوام مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ( رپورٹ: افتخار چوہدری )ضلع ایسٹ کے علاقے بلوچ کالونی پولیس اسٹیشن اور منظور کالونی پمپنگ اسٹیشن کے ...

کراچی میںٹینکر مافیاکا پانی سونے کے دام فروخت ،منی ہائیڈرنٹ چلنے کا انکشاف

مضامین
پاکستان میں صحت کا نظام ایک نظر انداز شدہ قومی بحران وجود اتوار 19 اکتوبر 2025
پاکستان میں صحت کا نظام ایک نظر انداز شدہ قومی بحران

دہشت گرد کی گرفتاری وجود اتوار 19 اکتوبر 2025
دہشت گرد کی گرفتاری

امن معاہدے کے اثرات وجود اتوار 19 اکتوبر 2025
امن معاہدے کے اثرات

معیشت کی ترقی کے باوجود مہنگائی میں مسلسل اضافہ وجود هفته 18 اکتوبر 2025
معیشت کی ترقی کے باوجود مہنگائی میں مسلسل اضافہ

جھوٹ کا چیمپئن بھارتی میڈیا وجود هفته 18 اکتوبر 2025
جھوٹ کا چیمپئن بھارتی میڈیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر